• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جاپان میں خودکشی سے روکنے والے شخص نے 11 سال میں 500 جانیں بچائیں

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
جاپان میں خودکشی سے روکنے والے شخص نے 11 سال میں 500 جانیں بچائیں
ویب ڈیسک جمعرات 30 جولائ 2015

یوکیو شائیگی نے ایسے افراد کے لیے چند فلیٹ بھی لے رکھے ہیں جہاں وہ اپنی نئی زندگی شروع کرسکتے ہیں۔ فوٹو:فائل

ٹوکیو: جاپانی پولیس افسر یوکیو شائیگی نے اپنی زندگی مایوسی کے سبب خودکشی کی جانب جانے والے افراد کو اس عمل سے روکنے کے لیے وقف کردی اور اس کام میں انہوں نے 11 سال کے دوران سیکڑوں افراد کو خودکشی سے باز رکھتے ہوئے ان کی جانیں بچائیں اس لیے انہیں جاپان میں ’’چوٹے ماٹے مین‘‘ یعنی روکنے والا آدمی بھی کہا جاتا ہے۔

جاپان میں خودکشیوں کی شرح دنیا میں سب سے زیادہ ہے اور وہاں پولیس افسر یوکیو نے گزشتہ 11 سال میں 500 سے زائد افراد کی جانیں بچائی ہیں وہ جاپان کے مشہور سیاحتی مقام توجنبو کی پہاڑیوں پر گشت کرتے رہتے ہیں جہاں ایک جانب تو لاکھوں سیاح ہرسال آتے ہیں لیکن اسی پہاڑیوں سے کود کر لوگ اپنی زندگی کا خاتمہ بھی کرلیتے ہیں اور زیادہ تر اس مقام پر لوگ خودکشی کے ارادے سے ہی آتے ہیں اور ایسے میں یوکیو اپنے 3 ساتھیوں کے ہمراہ یہاں موجود رہتے اور انہیں خودکشی سے بازرکھنے کی ترغیب دیتے ہیں۔

یوکیو کے مطابق ایک واقعے میں ان کے اہم دوست نے اپنی کار سمیت سمندر میں چھلانک لگا کر خودکشی کی تو انہیں شدید صدمہ ہوا جس کےبعد انہوں نے لوگوں کو خودکشی سے روکنا اپنی زندگی کا مشن بنا لیا کیونکہ ان کے نزدیک خود کرنے والے لوگ بے حد لاچار ہوتے ہیں اور انہیں کسی کی مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔ یوکیو شائیگی نے ایسے افراد کے لیے چند فلیٹ بھی لے رکھے ہیں جہاں وہ اپنی نئی زندگی شروع کرسکتے ہیں۔

یوکیو کا کہنا تھا کہ چند سال قبل انہوں نے ایک ایسے بوڑھے جوڑے کو دیکھا جو بری طرح قرضے میں جکڑ اہوا تھا اور اس مقام پر خودکشی کی غرض سے آیا تھا اور اس بات کا علم ہونے پر یوکیو انہیں قومی بہبود کے ادارے لے گئے جہاں انتظامیہ نے ان کی کوئی مدد نہیں کی اور چند دنوں بعد ان دونوں نے اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا جس کےبعد یوکیو نے فیصلہ کیا کہ وہ اب ایسے افراد کو اپنے گھر لے جائیں گے اور ان کے مسائل حل کریں گے۔
 
Top