• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

: جب تک بندہ جلد بازی نہ کرے تو اس کی دعا قبول کی جاتی ہے

محمد زاہد بن فیض

سینئر رکن
شمولیت
جون 01، 2011
پیغامات
1,957
ری ایکشن اسکور
5,787
پوائنٹ
354
حدیث نمبر: 6340
حدثنا عبد الله بن يوسف،‏‏‏‏ أخبرنا مالك،‏‏‏‏ عن ابن شهاب،‏‏‏‏ عن أبي عبيد،‏‏‏‏ مولى ابن أزهر عن أبي هريرة،‏‏‏‏ أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ يستجاب لأحدكم ما لم يعجل يقول دعوت فلم يستجب لي ‏"‏‏.‏


ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں ابن شہاب نے، انہیں عبدالرحمٰن بن ازہر کے غلام ابوعبید نے اور انہیں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بندہ کی دعا قبول ہوتی ہے جب تک کہ وہ جلدی نہ کرے کہ کہنے لگے کہ میں نے دعا کی تھی اور میری دعا قبول نہیں ہوئی۔

صحیح بخاری
کتاب الدعوات
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
تشریح : قبولیت دعا کے لئے جلد بازی کرنا صحیح نہیں ہے۔ دعا اگر خلوص قلب کے ساتھ ہے اور شرائط وآداب دعا کو ملحوظ خاطر رکھا گیا ہے تو وہ جلدیا بہ دیر ضرور قبول ہوگی۔ بظاہر قبول نہ بھی ہوتو وہ ذخیرہ آخرت بنے گی حدیث ”یستجاب لاحدکم مالم یعجل“ کا یہی مطلب ہے کہ دعا میں مشغول رہو تھک ہار کر دعا کاسلسلہ نہ کاٹ دونا امید ی کو پاس نہ آنے دو اور دعا برابر کرتے رہو۔ راقم الحروف کی زندگی میں ایسے بہت سے مواقع آئے کہ ہر طرف سے نا امید یوں نے گھیر لیا مگر دعا کا سلسلہ جاری رکھاگیا۔ آخر اللہ پاک کی رحمت نے دست گیری فرمائی اور دعا قبول ہوئی ایک آخری دعا اور ہے اور امید قوی ہے کہ وہ بھی ضرور قبول ہوگی یہ دعا تکمیل بخاری شریف اور خدمت مسلم شریف کے لئے ہے۔ حدیث کے باب کامطلب یہ ہے کہ بندہ ناامیدی کاکلمہ منہ سے نہ نکالے اور اللہ کی رحمت سے نا امیدنہ ہو۔ مسلم شریف اور ترمذی کی روایت میں ہے جب تک گناہ یاناطہ توڑنے کی دعا نہ کرے ، دعاضرور قبول ہوتی ہے۔ اس لئے آدمی کو لازم ہے کہ دعا سے کبھی اکتائے نہیں اگر بالفرض جو مطلب چاہتاتھا وہ پورا نہ ہوتو یہ کیا کم ہے کہ دعا کا ثواب ملا۔ دوسری حدیث میں ہے کہ مومن کی دعا ضائع نہیں جاتی یا تودنیا ہی میں قبول ہوتی ہے یا آخرت میں اس کا ثواب ملے گااور دعا کے قبول ہونے میں دیر ہوتوجلدی نہ کرے نا امید نہ ہوجائے۔ بعض پیغمبروں کی دعا چالیس چالیس برس بعد قبول ہوئی ہے۔ ہر بات کا ایک وقت اللہ تعالیٰ نے رکھا ہے وہ وقت آنا چاہئے” کل امرمرھون باوقاتھا“ مثل مشہور ہے۔ اصل یہ ہے کہ دعا کی قبولیت کے لئے بڑی ضرورت اس چیز کی ہے کہ آدمی کاکھانا پینا پہننا رہنا سہنا سب حلال سے ہو حرام اور مشتبہ کمائی سے بچارہے اس کے ساتھ باطہارت ہو کر روبقبلہ خلوص دل سے دعا کرے اور اول اورآخرت اللہ کی تعریف اورثنابیان کرے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجے۔ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ان شرائط کے ساتھ کے جو دعا ہوگی وہ زودیا بدیر ضرور قبول کی جائے گی۔ نہ ہو اس سے مایوس امیدوار۔
 
Top