• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جب مکھی کسی کے پینے میں پڑ جائے تو اسے ڈبو دے اور پھر نکال کر پھینک دے ملحدوں کا عتار

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جب مکھی کسی کے پینے (یا کھانے کی چیز) میں پڑ جائے تو اسے ڈبو دے اور پھر نکال کر پھینک دے۔ کیونکہ اس کے ایک پر میں بیماری ہے اور دوسرے میں شفا ہے۔ اس پر اعتراض یہ ہے کہ یہ حدیث روز مرہ کے مشاہدہ کے خلاف ہونے کے ساتھ سائنسی تحقیقات کے بھی خلاف ہے کیونکہ آج ایک عام آدمی کو بھی معلوم ہے کہ مکھی بیماری کے جراثیم کو پھیلاتی ہے۔

سب سے پہلے تو عرض ہے کہ ہم سب ہی مکھی سے کراہت کرتے ہیں کیونکہ وہ غلاظت پر بیٹھتی ہے، پھر جراثیم کے نظریہ کی وجہ سے مکھی اور بھی بدنام ہے۔ لہٰذا اگر مکھی چائے کی پیالی یا پانی اور شربت کے گلاس میں گر جائے تو ہم فوراً اسے پھینک دیتے ہیں۔ لیکن اگر دودھ کی بھری بالٹی میں یا پگھلے ہوئے گھی یا خالص شہد کے بھرے برتن میں گر جائے تو نہ تو اسے گراتے ہیں نہ ضائع کرتے ہیں۔ اس وقت ہمیں مکھی میں جراثیم یا غلاظت سے کراہت کا اتنا احساس نہیں ہوتا۔کیوں؟ درست رویہ کیا ہونا چاہئے؟

اب دوسری طرف سائنسی تحقیق کی طرف آئیے۔ تو ایک بات تو یہ پتہ چلی کہ حدیث میں بھی مکھی کے ایک پر میں بیماری کا ذکر ہے اور سائنس بھی آج یہی بتا رہی ہے کہ مکھی بیماری پھیلاتی ہے۔ لہٰذا پہلا سوال تو یہی ہوا کہ چودہ سو سال پہلے مکھی سے بیماری پھیلنے کے بارے میں کون سی تحقیقات ہوئی تھیں کہ ان کا ذکر اس حدیث میں آیا ہے۔

اب حدیث کے جس حصے پر اصل اعتراض ہے وہ یہ ہے کہ مکھی کے ایک پر میں شفا ہوتی ہے۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ میڈیکل سائنس اس بارے میں کیا کہتی ہے۔

انگلینڈ کے مشہور طبی رسالہ Doctorian Experiences

رسالہ نمبر ۱۰۵۷۔ اس میں مکھی کے متعلق نئی تحقیق یوں بیان کی گئی ہے۔

"مکھی جب کھیتوں اور سبزیوں پر بیٹھتی ہے تو اپنے ساتھ مختلف بیماریوں کے جراثیم اٹھا لیتی ہے۔ لیکن کچھ عرصہ بعد یہ جراثیم مر جاتے ہیں اور ان کی جگہ مکھی کے پیٹ میں بکتر فالوج نامی ایک مادہ پیدا ہو جاتا ہے جو زہریلے جراثیم کو ختم کرنے کی خاصیت رکھتا ہے۔ اگر تم کسی نمکین پانی میں مکھی کے پیٹ کا مادہ ڈالو تو تمہیں وہ بکتر فالوج مل سکتا ہے۔ جو مختلف بیماریاں پھیلانے والے چار قسم کے جراثیم کو ہلاک کر سکتا ہے۔ اس کے علاوہ مکھی کے پیٹ کا یہ مادہ بدل کر بکتر فالوج کے بعد ایک ایسا مادہ بن جائے گا جو چار مزید قسم کے جراثیم کوفنا کرنے کے لیے مفید ہوگا۔ "۔

اب عرب کے ایک اسلامی ادارے جمعیۃ الھدایۃ الاسلامیۃ کی تحقیقات ملاحظہ ہوں ۔ انہوں نے مکھی پر ایک طویل مضمون شائع کیا ۔ جس کا قابل ذکر حصہ یہ ہے۔

"مکھی کے جسم میں جو زہریلا مادہ پیدا ہوتا ہے۔ اسے مبعد البکتیریا کہتے ہیں۔ مکھی کے ایک پر کا خاصہ یہ ہے کہ وہ البکتیریا کو اس کے پیٹ سے ایک پہلو کی طرف منتقل کرتا رہتا ہے۔ لہٰذا مکھی جب کسی کھانے یا پینے کی چیز پر بیٹھتی ہے تو پہلو سے چمٹے ہوئے جراثیم اس میں ڈال دیتی ہے۔ ان جراثیم سے بچانے والی پہلی چیز وہ مبعد البکتیریا ہے۔ جسے مکھی اپنے پیٹ میں ایک پر کے پاس اٹھائے ہوتی ہے۔ لہٰذا چمٹے ہوئے زہریلے جراثیم اور ان کے عمل کو ہلاک کرنے کیلئے یہ چیز کافی ہے کہ پوری مکھی کو کھانے میں ڈبو کر باہر پھینک دیا جائے۔

دیکھئے، تفہیم الاسلام صفحہ ۴۵۵
 
Top