• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جدہ: حق مہر کے بے لگام گھوڑے کو نکیل ڈال دی گئی

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
جدہ: حق مہر کے بے لگام گھوڑے کو نکیل ڈال دی گئی

کنواری لڑکی کا حق مہر 50 اور دوسری بار شادی کا 30 ہزار ریال مقرر
جدہ ۔ سعود الخلف
بدھ 19 اگست 2015م

سعودی عرب کے ساحلی شہر جدہ میں حکومت اور قبائل کے درمیان مذاکرات کے بعد شادی بیاہ پرغیر ضروری اخراجات کی روک تھام کے ساتھ ساتھ خواتین کے حق مہر کی بھی حد مقرر کر دی گئی ہے۔


العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق مکہ مکرمہ کے گورنر اور خادم الحرمین الشریفین کے مشیر شہزادہ خالد الفیصل نے تمام علاقائی گورنروں کو ایک سرکلر جاری کیا ہے جس میں انہیں جدہ میں قبائل کے ساتھ طے پائے فیصلے کے بارے میں آگاہ کیا ہے۔ سرکلر میں کہا گیا ہے کہ حکومتی نمائندوں اور قبائلی رہ نمائوں کے درمیان ہوئی بات چیت میں شادی بیاہ پر فضول خرچی کی روک تھام اور حد سے زیادہ حق مہر مقرر کو ایک محدود پیمانے پر لانے پر اتفاق کیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق اس ملاقات کا اصل مقصد حق مہرمیں مبالغہ آرائی کی حد تک اضافہ کرنا اور کم آمدنی والے خاندانوں کے لیے مشکلات کھڑی کرنے کے رحجان کو روکنا تھا۔ چنانچہ مقامی قبائل اور حکومت نے حق مہر کی ایک حد مقرر کر دی ہے۔ آئندہ جدہ اور اس کے مضافاتی علاقوں میں طے پانے والی شادیوں میں حق مہر اسی اصول کے مطابق ہی وصول کیا جائے گا۔ فیصلے کے تحت کنواری لڑکی کا حق مہر زیادہ سے زیادہ 50 ہزار اور سابقہ مطلقہ یا دوسری بارشادی کرنے والی خاتون کا حق مہر 30 ہزار ریال رکھا گیا ہے۔

خیال رہے کہ حکومت کی جانب سے جاری تازہ رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ سعودی عرب میں شادی کی عمر کو پہنچنے والی خواتین کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔

سنہ 2010ء میں شادی کی شرعی عمر تک پہنچنے والی لڑکیوں کی تعداد 15 لاکھ تھی

اور اب یہ تعداد بڑھ کر 40 لاکھ تک جا پہنچی ہے۔

جدہ میں لوگوں نے مرضی کے حق مہر مقرر کر رکھےتھے جن میں عدم توازن کی وجہ سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔ حکومتی اقدام کے بعد حق مہر کے بے لگام گھوڑے کو نکیل ڈال دی گئی ہے۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
رپورٹ کے مطابق اس ملاقات کا اصل مقصد حق مہرمیں مبالغہ آرائی کی حد تک اضافہ کرنا اور کم آمدنی والے خاندانوں کے لیے مشکلات کھڑی کرنے کے رحجان کو روکنا تھا۔ چنانچہ مقامی قبائل اور حکومت نے حق مہر کی ایک حد مقرر کر دی ہے۔ آئندہ جدہ اور اس کے مضافاتی علاقوں میں طے پانے والی شادیوں میں حق مہر اسی اصول کے مطابق ہی وصول کیا جائے گا۔ فیصلے کے تحت کنواری لڑکی کا حق مہر زیادہ سے زیادہ 50 ہزار اور سابقہ مطلقہ یا دوسری بارشادی کرنے والی خاتون کا حق مہر 30 ہزار ریال رکھا گیا ہے۔
ایک طرف سعودیہ میں یہ حالت ہے اور دوسری طرف اپنے وزیر اعظم جو پاکستان کے سب سے مالدار شخص ہونگے ،انکی نواسی کا حق مہر

اسلام آباد(ویب ڈیسک)وزیراعظم نواز شریف کی بڑی نواسی مہرالنسا صفدر جن کا نکاح ماہ رواں میں مسجد نبوی میں روضہ رسول سرور کائنات ﷺ کے قدمین پاک میں انجام دیا گیا،
شرعی حق مہر مقرر کیا گیا جس کی مالیت بتیس روپے رکھی گئی۔
نکاح کی تقریب 27رمضان المبارک کو نماز ظہر کے بعد منعقد ہوئی جس میں 17 افراد شریک ہوئے، ان میں خواتین بھی شامل تھیں جو مسجد نبوی کے باپردہ حصے میں موجود رہیں۔دلہن کی طرف سے وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمداسحاق ڈار اور وزیراعظم کے صاحبزادے حسین نواز نے گواہ کی حیثیت سے دستخط ثبت کئے۔ مہرالنسا صفدر کا عقد رحیم یار خان کی معروف کاروباری اور سیاسی شخصیت چوہدری منیر احمد کے صاحبزادے راحیل منیر کے ساتھ ہوا ہے۔اس تقریب میں وزیراعظم نواز شریف ان کے صاحبزادوں،صاحبزادیوں جن میں مریم نواز شریف بھی شامل تھیں، خاتون اول محترمہ کلثوم نواز، دلہن کے والد کیپٹن محمدصفدر ، ان کے صاحبزادے جنید صفدر اور دیگر اہل خانہ شریک ہوئے۔‘‘
خبر کا لنک
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسے کہتے ہیں ’‘ افراط و تفریط ’‘ ایک طرف سعودی عرب میں معاشرے کیلئے ’‘ وبال کی حد تک ’‘ بڑا حق مہر
اور دوسری طرف ہمارے شاہی خاندان والے مہر ۔۔بتیس روپئے کو ’‘ مقرر کرکے اسے شریعت سمجھے بیٹھے ہیں ؛
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
السلام علیکم

حق مہر پر پاکستان سے خواجہ کی عدالت کے جج صاحب نے کہا تھا اس وقت جو دور چل رہا ھے اپنی بیٹیوں پر حق مہر اور جو بھی آپ ادا کرتے ہیں اسے نکاح نامہ پر لکھوایا کریں، بےشمار کیسیز ہمارے پاس آتے ہیں جس پر عدالت کچھ نہیں کر سکتی کیونکہ کوئی بھی کسی قسم کا ثبوت نہیں ہوتا۔ پاکستان میں حق مہر اگر زیادہ لکھا جائے تو اسے ادا کرتے ہوئے کم ہی دیکھا گیا ھے، اکثر شادی کی رات بیوی سے معاف کروا لیا جاتا ھے۔ حالات کی پیش نظر دلہا، دلہن کو اپنے ہی گھر میں پورٹیشن کر کے تھوڑی سی جگہ دے دی جاتی ھے، جس پر کوئی پرائیویسی نہیں ہوتی اور پھر بیشتر ازدواجی زندگی میں اتار چڑھاؤ اور مشکلات پیدا ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔

اریبئن گلف میں جو حق مہر لیا جاتا ھے وہ حکومت کی طرف سے منظور شدہ نہیں بلکہ عوام سے اپنا مقرر کردہ ھے، جو شادی سے پہلے دلہا یا اس کے والدین، دلہا دلہن کے گھر، کھانے اور دوسرے اخراجات کی شکل میں ادا کرتے ہیں۔ شادی شدہ جوڑا الگ سے ایک نئے گھر میں اپنی زندگی گزارتے ہیں۔ جہیز والا کوئی آپشن نہیں۔ اس پر وہاں بھی بہت سے لڑکے حق مہر نہ ہونے کی وجہ سے لوکل کی بجائے دوسرے مسلم ممالک کر رخ کرتے تھے، ہیں۔ اس پر وہاں کی لڑکیاں شادی سے محروم رہتی ہیں۔ جس پر اس مرتبہ سعودی حکومت نے حق مہر پر ایک فکس رقم مقرر کرنے پر قانون نافذ کیا ھے کہ وہاں کے لڑکے اپنے ہی ملک کی لڑکیوں سے شادی کریں، اور اس پر خبر صرف اتنی ھے کہ یہ رقم مقرر کی ھے مزید یقیناً اس پر حکومت بھی ان کی کوئی نہ کوئی مدد کرے گی۔ کیونکہ 1990 کے عشرہ میں ابوظہبئی کے مرحوم شیخ زید بن سلطان نے بھی ایک ادارا بنایا تھا کہ جس کسی نے بھی شادی کرنی ھے وہ اس ادارہ سے رابطہ کرے اسے 1 لاکھ درھم کے قریب حکومت ادا کرے گی پیسوں کی کمی کے باعث دوسرے ممالک میں جا کر شادیاں نہ کریں۔

رہی بات نواز شریف کی نواسی کا حق مہر 32 روپے تو یہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟ پاکستان میں کچھ شادیاں دیکھی ہوئی ہیں جس پر لڑکی کے والد کی طرف سے حق مہر 32 روپے پر نکاح خواں یہ نہیں لکھتے بلکہ اس وقت کے رائج سکہ کے مطابق کیلکولیشن سے لکھتے ہیں۔

میرے پاس جو معلومات تھی وہ پیش کی ھے مزید اگر اور بھی کوئی جانتا ہو تو اس پر اپنی رائے پیش کر سکتا ھے پھر گفتگو مثبت ہوئی تو میں ساتھ حصہ لیتا رہوں گا۔

والسلام
 
Top