• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

"جس نے نماز کو چھوڑا اس نے کفر کیا

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
صحیح حدیث کے مقابلے پر قول امام ؟؟؟؟؟؟
حدیث کے الفاظ پر غور فرمائیں صحابی رسول یہ فرمارہے ہیں کہ
ان اوقات میں میں کاروبار میں مصروف رہتا ہوں لہذا کوئی ایسی پوری بات بتائیں جیسے کرلوں تو فرض ادا ہوجائےس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ "عصران کی پابندی کرتے رہا کرو "
صحیح حدیث کے مقابلے میں قول امام نہیں ، بلکہ حدیث کا درست معنی بیان فرمایا ہے ، امام کا قول حدیث کے مقابلے میں نہیں بلکہ احادیث کے مطابق ہے ، ذرا ملاحظہ فرمائیں :
عن طلحة بن عبيد الله قال: جاء أعرابي إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله، أخبرني ما فرض الله عليَّ من الصلوات؟ فقال: «خمس صلوات في اليوم والليلة» قال: هل عليَّ غيرها؟ قال: «لا، إلا أن تَطَوَّع» (أخرجه البخاري (46)، ومسلم (11).
عن أنس بن مالك: أن الصلاة فرضت على النبي صلى الله عليه وسلم ليلة أُسري به خمسين ثم نقصت حتى جعلت خمسًا، ثم نودي: «يا محمد، إنه لا يبدل القول لدي، وإن لك بهذه الخمس خمسين» (کما فی البخاري (349)، ومسلم (162).

مذکورہ دو احادیث اس بارے میں نص ہیں کہ مسلمانوں پر فرض نمازیں پانچ سے کم نہیں ۔
جو معنی آپ حدیث سے لے رہے ہیں یہ دونوں احادیث اس کی تردید کر رہی ہیں ۔
 
Last edited:

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
صحیح حدیث کے مقابلے میں قول امام نہیں ، بلکہ حدیث کا درست معنی بیان فرمایا ہے ، امام کا قول حدیث کے مقابلے میں نہیں بلکہ احادیث کے مطابق ہے ، ذرا ملاحظہ فرمائیں :
عن طلحة بن عبيد الله قال: جاء أعرابي إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله، أخبرني ما فرض الله عليَّ من الصلوات؟ فقال: «خمس صلوات في اليوم والليلة» قال: هل عليَّ غيرها؟ قال: «لا، إلا أن تَطَوَّع» (أخرجه البخاري (46)، ومسلم (11).
عن أنس بن مالك: أن الصلاة فرضت على النبي صلى الله عليه وسلم ليلة أُسري به خمسين ثم نقصت حتى جعلت خمسًا، ثم نودي: «يا محمد، إنه لا يبدل القول لدي، وإن لك بهذه الخمس خمسين» (کما فی البخاري (349)، ومسلم (162).

مذکورہ دو احادیث اس بارے میں نص ہیں کہ مسلمانوں پر فرض نمازیں پانچ سے کم نہیں ۔
جو معنی آپ حدیث سے لے رہے ہیں یہ دونوں احادیث اس کی تردید کر رہی ہیں ۔
اس روایت میں اعرابی نے جو سوال کیا ہے وہی سوال حضرت فضالہ نے بھی کیا اور اس کے جواب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ حَافِظْ عَلَى الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ یعنی جو حکم اعرابی کو ارشاد فرمایا وہی بات حضرت فضالہ کو بھی ارشاد فرمائی اس پر حضرت فضالہ نے اپنی کاروباری مصروفیات کا ذکر کیا کہ "میں ان اوقات میں کاروبار میں مصروف رہتا ہوں لہذا کوئی ایسی پوری بات بتائیں جیسے کرلوں تو فرض ادا ہوجائے" یعنی حضرت فضالہ نے پانچ نمازوں کافرض پورا کرنے کے لئے کسی جامع عمل کے بارے میں دریافت کیا اگر امام بیہقی کی محافظةکیتشریح کو لیا جائے تو اس سے یہ مراد بھی نکل سکتی ہے کہ جس نے نماز جماعت کے ساتھ نہیں پڑھی اس کا فرض ادا نہیں ہوا لیکن ایسا نہیں ہے اور حضرت فضالہ نے فرض ادا ہونے کے متعلق سوال کیا تھا
اور اس جواب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جو جامع عمل ارشاد فرمایا وہ یہ تھا کہ حَافِظْ عَلَى الْعَصْرَيْنِیعنی عصران کی پابندی کرتے رہا کرو

اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے کہ
لَا يَلِجُ النَّارَ رَجُلٌ صَلَّى قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ أَنْ تَغْرُبَ
وہ آدمی جہنم میں داخل نہ ہو گا جس نے سورج نکلنے سے پہلے اور سورج ڈوبنے سے پہلے نماز پڑھی
سنن أبي داودحدیث نمبر: 427
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/المساجد ۳۷ (۶۳۴)، سنن النسائی/الصلاة ۱۳ (۴۷۲)، ۲۱ (۴۸۸)، (تحفة الأشراف: ۱۰۳۷۸)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۴/۱۳۶، ۲۶۱) (صحیح)
قال الشيخ الألباني: صحيح
 
Last edited by a moderator:

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
اس روایت میں اعرابی نے جو سوال کیا ہے وہی سوال حضرت فضالہ نے بھی کیا اور اس کے جواب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ حَافِظْ عَلَى الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ یعنی جو حکم اعرابی کو ارشاد فرمایا وہی بات حضرت فضالہ کو بھی ارشاد فرمائی اس پر حضرت فضالہ نے اپنی کاروباری مصروفیات کا ذکر کیا کہ "میں ان اوقات میں کاروبار میں مصروف رہتا ہوں لہذا کوئی ایسی پوری بات بتائیں جیسے کرلوں تو فرض ادا ہوجائے" یعنی حضرت فضالہ نے پانچ نمازوں کافرض پورا کرنے کے لئے کسی جامع عمل کے بارے میں دریافت کیا اگر امام بیہقی کی محافظةکیتشریح کو لیا جائے تو اس سے یہ مراد بھی نکل سکتی ہے کہ جس نے نماز جماعت کے ساتھ نہیں پڑھی اس کا فرض ادا نہیں ہوا لیکن ایسا نہیں ہے اور حضرت فضالہ نے فرض ادا ہونے کے متعلق سوال کیا تھا
اور اس جواب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جو جامع عمل ارشاد فرمایا وہ یہ تھا کہ حَافِظْ عَلَى الْعَصْرَيْنِیعنی عصران کی پابندی کرتے رہا کرو
اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے کہ
لَا يَلِجُ النَّارَ رَجُلٌ صَلَّى قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ أَنْ تَغْرُبَ
وہ آدمی جہنم میں داخل نہ ہو گا جس نے سورج نکلنے سے پہلے اور سورج ڈوبنے سے پہلے نماز پڑھی
سنن أبي داودحدیث نمبر: 427
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/المساجد ۳۷ (۶۳۴)، سنن النسائی/الصلاة ۱۳ (۴۷۲)، ۲۱ (۴۸۸)، (تحفة الأشراف: ۱۰۳۷۸)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۴/۱۳۶، ۲۶۱) (صحیح)
قال الشيخ الألباني: صحيح
جو معنی آپ مراد لے رہے ہیں اس سے کچھ احادیث پر عمل اور کچھ کی تردید ہورہی ہے ۔
حالانکہ احادیث کو جمع کرنے سے اگر معنی درست بنتا ہو تو پھر کسی ایک کو لینا اور دوسری کو چھوڑنا درست نہیں ۔ اور دونوں قسم کی احادیث میں تطبیق اوپر گزر چکی ہے :
یہاں محافظت سے مراد نمازوں کو افضل و اول اوقات میں پڑھنا ہے ۔ اس حدیث سے فجر اور عصر کی نماز کی اہمیت کا پتہ چلتا ہے کہ انکو ہر حال میں اول اوقات میں پڑھنا چاہیے ۔ واللہ اعلم ۔
امام بیہقی یہ حدیث ذکر کرنے کے بعد فرماتے ہیں :
كأنه أراد والله أعلم حافظ عليهن في أوائل أوقاتهن فاعتذر بالأشغال المفضية إلى تأخيرها عن أوائل أوقاتهن فأمره بالمحافظة على هاتين الصلاتين بتعجيلهما في أوائل وقتيهما وبالله التوفيق (السنن الکبری ج 1 ص 682)
بعض علماء نے اس سے مراد یہ لیا ہے کہ محافظت سے مراد نماز باجماعت ادا کرنا ہے ، گویا حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابی کو تین نمازوں میں عام مسلمانوں کے ساتھ باجماعت مسجد میں حاضر ہونے کا پابند نہیں کیا ، لیکن فجر اور عصر کے لیے اس کا پابند بنایا ہے ۔ واللہ اعلم ۔
حافظ ابن حجر لکھتے ہیں :
وَفِي الْمَتْن إِشْكَال لِأَنَّهُ يُوهم جَوَاز الِاقْتِصَار على الْعَصْر وَيُمكن أَن يحمل على الْجَمَاعَة لَا على تَركهَا أصلا وَاللَّهُ أَعْلَمُ ( الامتاع ص 48 )
اس کے علاوہ اس کی اور بھی توجیہات کی جاسکتی ہیں ۔
اور ویسے بھی پانچ کی بجائے دو نمازیں بنالینا تو اجماع امت کے خلاف ہے ۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ احزاب کے موقعہ پر پانچ نمازیں اکٹھی ادا کی تھیں ، اگر فرض دو ہوتیں تو کیوں جنگ کے موقعہ پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور اصحاب رسول رضی اللہ عنہم کو مشقت میں ڈالتے ۔
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
جو معنی آپ مراد لے رہے ہیں اس سے کچھ احادیث پر عمل اور کچھ کی تردید ہورہی ہے ۔
حالانکہ احادیث کو جمع کرنے سے اگر معنی درست بنتا ہو تو پھر کسی ایک کو لینا اور دوسری کو چھوڑنا درست نہیں ۔ اور دونوں قسم کی احادیث میں تطبیق اوپر گزر چکی ہے :

اور ویسے بھی پانچ کی بجائے دو نمازیں بنالینا تو اجماع امت کے خلاف ہے ۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ احزاب کے موقعہ پر پانچ نمازیں اکٹھی ادا کی تھیں ، اگر فرض دو ہوتیں تو کیوں جنگ کے موقعہ پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور اصحاب رسول رضی اللہ عنہم کو مشقت میں ڈالتے ۔
اس حدیث کا ایک معنی یہ بھی ہوسکتا ہے کہ یہ تخفیف صرف حضرت فضالہ کے لئے ہو کیونکہ کسی شاعر نے کیا خوب کہا کہ
نبی مختار کل ہیں جس کو جو چاہیں عطاء کردیں
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
اس حدیث کا ایک معنی یہ بھی ہوسکتا ہے کہ یہ تخفیف صرف حضرت فضالہ کے لئے ہو کیونکہ کسی شاعر نے کیا خوب کہا کہ
نبی مختار کل ہیں جس کو جو چاہیں عطاء کردیں
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
اگر نمازوں میں تخفیف کرنا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ذمہ داری ہوتی تو معراج کی رات آپ بار بار چکر نہ لگاتے ۔ اور آخر میں جب حضرت موسی علیہ السلام نے 5 سے بھی 3 کروانے کا مشورہ دیا تھا تو آپ نیچے آکر 5 باقی رکھنے کی بجائے 3 کا ہی اعلان فرمادیتے ۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
اگر نمازوں میں تخفیف کرنا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ذمہ داری ہوتی تو معراج کی رات آپ بار بار چکر نہ لگاتے ۔ اور آخر میں جب حضرت موسی علیہ السلام نے 5 سے بھی 3 کروانے کا مشورہ دیا تھا تو آپ نیچے آکر 5 باقی رکھنے کی بجائے 3 کا ہی اعلان فرمادیتے ۔
متفق
 
Top