• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جس نے کوئی ایسا نیا قانون ایجاد کیا لوگوں کے لیے جو اللہ کی کتاب یا اس کے رسول ﷺکی سنت میں نہیں تھا

شمولیت
فروری 07، 2013
پیغامات
453
ری ایکشن اسکور
924
پوائنٹ
26
یہ معلوم ہونا چاہیے کہ تشریع یعنی قانون سازی میں کبھی تو اس طرح ہوتا ہے کہ نیا قانون بنایا جاتا ہے جس کی اصل و بنیاد شریعت میں نہیں ہوتی اورکبھی ایسا ہوتا ہے کہ شریعت میں کوئی قانون نصوص سے ثابت ہے اس میں تبدیلی کردی جاتی ہے یہ دونوں عمل تشریع کہلائیں گے۔جس نے کوئی ایسا نیا قانون ایجاد کیا لوگوں کے لیے جو اللہ کی کتاب یا اس کے رسول ﷺکی سنت میں نہیں تھا تو وہ کافر ہے ۔اور جس نے کتاب وسنت سے ثابت شدہ حکم کوتبدیل کرلیا مثلاً حرام کو حلال یا حلال کو حرام کردیا تو وہ بھی اسی طرح کافر ہے جس طرح پہلی قسم کا شخص ہے ۔یہ حکم اس کے لیے بھی ہے جو قرآن وسنت سے ثابت شدہ حدود وسزاؤں میں تبدیلی کرتاہے ۔
اسی لیے ابن حزم رحمہ اللہ فرماتے ہیں :کہ احکام چار طریقوں میں سے کسی ایک طریقہ سے بنائے جاتے ہیں :
1 کسی لازم فرض کو ساقط کردیا جائے مثلاً نماز،زکاۃ ،یا روزہ ،حج یا زنا کی حد یا قذف کی حد سے کچھ حصہ کو یا مکمل طور پر ساقط کردیا جائے ۔
2 یا ان فرائض میں سے کسی فرض میں اضافہ کردیا جائے یا کوئی نیا فرض ایجاد کرلیاجائے۔
3 یاکسی حرام کو حلال کرلیاجائے جیسے خنزیر ،شراب،یامردار کو ۔
4 یا حلال کو حرام کرلیاجائے جیسے بکری وغیرہ کاگوشت حرام قرار دیا جائے ۔ان طریقوںمیں سے جو بھی طریقہ اپنایا جائے اس کا قائل کافر مشرک ہے یہود ونصاریٰ کے حکم میں ہے۔

ان میں سے کسی بھی طریقے کو جائز قرار دینے والے کوبغیر توبہ کروائے قتل کرنا ہر مسلمان کافرض ہے ۔اگر وہ توبہ کرے تو اس کی توبہ قبول نہ کی جائے اس کا مال مسلمانوں کے بیت المال کے حوالے کیا جائے اس لیے کہ اس نے اپنا دین بدل دیا ہے جبکہ نبی ﷺکا فرمان ہے جس نے دین بدل دیا اسے قتل کردو۔
(الاحکام فی الاحکام لابن حزم:۶/۱۱۰،۲/۹،۶/۷۷-۸۷-۱۰۹-۱۱۷،حدیث کو بخاری ،احمد،ابوداؤد نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے)
ابن حزم رحمہ اللہ مزید فرماتے ہیں :
اگر تحریم وتحلیل کے بارے میں شریعت ایجاد کی جائے یا کسی ایسی بات پر رائے کو جائز قرار دیا جائے جس میں اللہ ورسول ﷺکا حکم نہ ہو یا اللہ ورسول ﷺکی شریعت کو اپنی رائے کی بناپر باطل قرار دیا جائے تو ان میں کوئی فرق نہیں سب باطل اور جھوٹ اور واضح کفر ہے (الاحکام :۶/۳۱)۔

شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ :
جس کی حرمت پر اجماع ہو اسے حلال اور جس کی حلت پر اجماع ہو اسے حرام قرار دیا جائے یا ایسی شریعت کو بدل دیاجائے جس پر اجماع ہوتو ایسا کرنے والا باتفاق فقہاء کافرہے(مجموع الفتاوی:۳/۲۶۷)۔
ابن تیمیہ رحمہ اللہ مزید فرماتے ہیں :
اسلام سے یہ بات واضح طور پر معلوم ہوچکی ہے کہ اور مسلمانوں کا اس پر اتفاق بھی ہے کہ جس نے دین اسلام کے علاوہ کسی اور دین کی اتباع کو جائز قرار دے دیا یا محمد eکی شریعت کے علاوہ کسی اور شریعت کو تووہ کافر ہے اس کا کفر ان لوگوں کی طرح ہے جو کتاب کے کچھ حصے پر ایمان لاتے ہیں اور کچھ پر کفر کرتے ہیں جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
اِنَّ الَّذِیْنَ یَکْفُرُوْنَ بِاﷲِ وَ رُسُلِہٖ وَ یُرِیْدُوْنَ اَنْ یُّفَرِّقُوْا بَیْنَ اﷲِ وَ رُسُلِہٖ وَ یَقُوْلُوْنَ نُؤْمِنُ بِبَعْضٍ وَّ نَکْفُرُ بِبَعْضٍ وَّ یُرِیْدُوْنَ اَنْ یَّتَّخِذُوْا بَیْنَ ذٰلِکَ سَبِیْلاً،اُولٰٓئِکَ ہُمُ الْکٰفِرُوْنَ حَقًّا وَ اَعْتَدْنَا لِلْکٰفِرِیْنَ عَذَابًا مُّہِیْنًا۔(نساء:۵۰)
جولوگ اللہ ورسول ﷺکے ساتھ کفر کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ اللہ اور اس کے رسول ﷺمیں فرق کریں (ان کے احکام میں )اور کہتے کہ ہم بعض پر ایمان لاتے ہیں اور بعض کا انکار کرتے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ کوئی درمیانی راہ اپنالیں یہ لوگ حقیقی کافر ہیں اور ہم نے کافروں کے لیے رسوا کرنے والا عذاب تیار کیا ہے۔
اللہ کے علاوہ کسی کے لیے جائز نہیں کہ وہ تحلیل وتحریم کی جراء ت کرے خاص کر اہل علم کہلانے والوں کے لیے اس لیے کہ اکثر لوگ اہل علم کی وجہ سے فتنے میں مبتلا ہوتے ہیں ۔ اسی طرح علماء کے لیے جائز نہیں کہ وہ حکمرانوں کی خواہشات کے مطابق فتوے دیں اور کتاب وسنت کو ترک کردیں اگر کوئی ایسا کرے گا تو وہ مرتد کافر ہوگا اس لیے کہ اس نے اللہ کا محکم حکم چھوڑ دیا اور حکمرانوں کی خواہشات کو اہمیت دی ۔
اسی لیے ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
جب کوئی عالم کتاب وسنت سے حاصل کردہ علم کو چھوڑ کر حکمرانوں کی خواہشات کی پیروی کرنے لگ جائے جو کہ اللہ ورسول کے حکم کے خلاف ہوں تو یہ عالم کافر مرتد ہے دنیا وآخرت میں سزاء کا مستحق ہے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
الٓمّٓصٓ، کِتٰبٌ اُنْزِلَ اِلَیْکَ فَلاَ یَکُنْ فِیْ صَدْرِکَ حَرَجٌ مِّنْہُ لِتُنْذِرَ بِہٖ وَ ذِکْرٰی لِلْمُؤْمِنِیْنَ، اِتَّبِعُوْا مَآ اُنْزِلَ اِلَیْکُمْ مِّنْ رَّبِّکُمْ وَ لاَ تَتَّبِعُوْا مِنْ دُوْنِہٖٓ اَوْلِیَآئَ قَلِیْلاً مَّا تَذَکَّرُوْنَ۔(اعراف:۱-۳)
یہ کتاب ہم نے آپ (ﷺ)کی طرف نازل کی ہے آپ کے دل میں اس سے تنگی نہیں ہونی چاہیے ۔تاکہ آپ اس کے ذریعے سے ڈرائیں اور یہ نصیحت ہے مومنوں کے لیے ۔تابعداری کرو اس کی جو تمہارے رب کی طرف سے تمہاری طرف نازل کیا گیاہے اس کے علاوہ کسی اور کی پیروی مت کرو تم بہت کم نصیحت حاصل کرتے ہو۔
اگر اس (عالم)کو مارا پیٹاجائے قید کرلیا جائے اور اسے اس بات پر مجبور کرنے کی کوشش کی جائے کہ یہ اللہ ورسول ﷺکی شریعت کو ترک کردے اور کسی اور کا حکم مان لے اگر اس نے ایسا کیا تو پھربھی یہ سزاء کا مستحق ہے اس کو چاہیے کہ ہر قسم کی تکلیف پر صبر کرے اس لیے کہ یہ انبیاء کی سنت ہے اور ان کے متبعین کی ۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
الٓمّٓ، اَحَسِبَ النَّاسُ اَنْ یُّتْرَکُوْآ اَنْ یَّّقُوْلُوْآ ٰامَنَّا وَ ہُمْ لاَ یُفْتَنُوْنَ، وَ لَقَدْ فَتَنَّا الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِہِمْ فَلَیَعْلَمَنَّ اﷲُ الَّذِیْنَ صَدَقُوْا وَ لَیَعْلَمَنَّ الْکٰذِبِیْنَ۔(عنکبوت:۱-۳)
کیا لوگوں نے سمجھ رکھا ہے کہ انہیں صرف اس بات پر چھوڑدیا جائے گا کہ وہ کہتے ہیں ہم ایمان لائے اور وہ آزمائے نہیں گئے حالانکہ ہم نے ان سے پہلے والوں کو آزمایا تاکہ اللہ سچے لوگوں اور جھوٹوں کی پہچان کروادے ۔(مجموع الفتاوی:۳۵/۳۷۳)
 

بنت حوا

مبتدی
شمولیت
مارچ 09، 2013
پیغامات
95
ری ایکشن اسکور
246
پوائنٹ
0
یہ معلوم ہونا چاہیے کہ تشریع یعنی قانون سازی میں کبھی تو اس طرح ہوتا ہے کہ نیا قانون بنایا جاتا ہے جس کی اصل و بنیاد شریعت میں نہیں ہوتی اورکبھی ایسا ہوتا ہے کہ شریعت میں کوئی قانون نصوص سے ثابت ہے اس میں تبدیلی کردی جاتی ہے یہ دونوں عمل تشریع کہلائیں گے۔جس نے کوئی ایسا نیا قانون ایجاد کیا لوگوں کے لیے جو اللہ کی کتاب یا اس کے رسول ﷺکی سنت میں نہیں تھا تو وہ کافر ہے ۔اور جس نے کتاب وسنت سے ثابت شدہ حکم کوتبدیل کرلیا مثلاً حرام کو حلال یا حلال کو حرام کردیا تو وہ بھی اسی طرح کافر ہے جس طرح پہلی قسم کا شخص ہے ۔یہ حکم اس کے لیے بھی ہے جو قرآن وسنت سے ثابت شدہ حدود وسزاؤں میں تبدیلی کرتاہے ۔
محمد سمیر بھائی۔۔اس میں وہ تمام دیوبندی حضرات بھی آئیں گے نہ۔۔جنہوں نے اللہ کی شریعت کو جاننے کے باوجود ایک الگ فقہ حنفی بنا لی۔
فقہ کی کتابوں میں حدود اللہ کے ابواب پڑھ کر دیکھین تو یہ بات بالکل عیاں ہوتی ہے کہ اللہ کی شریعت حدود کچھ اور بیان کر رہی ہے۔لیکن فقہ حنفی نے اور حدود بیان کی ہیں۔
اور آج تک قرآن و سنت کے دلائل واضح ہونے کے باوجود اپنی فقہ حنفی سے چمٹے ہوئے ہیں۔
یہ سب حضرات کافر،مشرک ہیں نہ؟؟؟
براہ مہربانی وضاحت فرما دیں۔
جزاک اللہ خیرا
کسی لازم فرض کو ساقط کردیا جائے مثلاً نماز،زکاۃ ،یا روزہ ،حج یا زنا کی حد یا قذف کی حد سے کچھ حصہ کو یا مکمل طور پر ساقط کردیا جائے ۔
2 یا ان فرائض میں سے کسی فرض میں اضافہ کردیا جائے یا کوئی نیا فرض ایجاد کرلیاجائے۔
مثلا:نماز میں سر پر ٹوپی رکھنا۔۔کہ ننگے سر نماز ہی نہیں ہوتی۔جبکہ شریعت میں ایسی کوئی دلیل نہیں۔لیکن بعض حضرات نے اس کر فرض قرار دے دیا۔اور نماز میں سورۃ فاتحہ جیسے فرض کو ساقط کرنا۔
3 یاکسی حرام کو حلال کرلیاجائے جیسے خنزیر ،شراب،یامردار کو ۔
سرکہ سے بنی شراب،کتے کی قیمت،دباغت کیا ہوا کتے،یا خونخوار درندوں کا چمڑا،وغیرہ
4 یا حلال کو حرام کرلیاجائے جیسے بکری وغیرہ کاگوشت حرام قرار دیا جائے ۔
جیسے گھوڑے کو حلال کہنے کی بجائے،مکروہ کہہ دینا۔
بھائی کچھ باتیں آپ شاید بھول گئے تھے یا جگہ کم ہونے کی وجہ سے بیان نہیں کر سکے ،تو میرے پیچ پر کافی جگہ تھی تو میں نے ان باتوں کی بھی وضاحت کر دی۔۔تاکہ قارئین بعض ایسے افراد کو مسلمان نہ سمجھ لیں جو کافر ہو چکے ہیں،اور ان کے قتل میں دیر نہ کر دیں۔

ان طریقوںمیں سے جو بھی طریقہ اپنایا جائے اس کا قائل کافر مشرک ہے یہود ونصاریٰ کے حکم میں ہے۔

ان میں سے کسی بھی طریقے کو جائز قرار دینے والے کوبغیر توبہ کروائے قتل کرنا ہر مسلمان کافرض ہے ۔
اس جملے کی عربی عبارت کی ضرورت ہے۔
جزاک اللہ خیرا
 
شمولیت
فروری 07، 2013
پیغامات
453
ری ایکشن اسکور
924
پوائنٹ
26
حیرت کی بات یہ ہے کہ جو لوگ طاغوتی قوانین کے ذریعے انسانوں کی جان و مال اور عزتوں کا فیصلہ کررہے ہیں۔جو برطانوی اور فرانسیسی قوانین، ہندی قوانین کی رو سے مسلمانوں کے جان ومال اور عزتوں کے فیصلے کررہے ہیں ان کے بارے میں آپ لوگوں کی زبانیں کیوں بند ہیں ان کے بارے میں آپ کا کیا فیصلہ ہے؟ کیا وہ آپ نظروں میں مسلمان ہیں یا کافر ؟؟؟؟ فیصلہ آپ نے کرنا ہے۔ اور رہا فقہی مسائل کے مسئلے میں لوگوں کو الجھانا یہ تو بعد کی بات ہے۔ پہلے تو ایسے لوگوں کا فیصلہ کرلیں جو عدالتوں میں برطانوی قوانین ، فرانسیسی قوانین ، ہندی قوانین ، اور اپنے خودساختہ قوانین جو کہ انہوں نے پارلیمنٹ میں بیٹھ کر بنائے ہیں۔ ان کے قوانین اللہ کی محکم کتاب اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ثابت شدہ سنت کے خلاف ہیں۔اللہ کی حرام کردہ اشیاء سود،شراب،بت پرستی،ابھی ابھی راجہ پرویز اشرف اجمیری کے مزار پر پاکستان کے استحکام کی مانگ رہا ہے۔ اجمیری کی قبر پر نذرانے چڑھا رہا ہے۔ پہلے تو اس کے متعلق اپنا فتویٰ صادر کریں۔ عدالتوں میں بیٹھا شخص کتاب اللہ اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف لوگوں کے اختلافی امور میں فیصلے کررہا ہے اس کے متعلق آپ کا کیا فتویٰ ہے۔اس کے بعد آگے سوال کریں۔
 

بنت حوا

مبتدی
شمولیت
مارچ 09، 2013
پیغامات
95
ری ایکشن اسکور
246
پوائنٹ
0
حیرت کی بات یہ ہے کہ جو لوگ طاغوتی قوانین کے ذریعے انسانوں کی جان و مال اور عزتوں کا فیصلہ کررہے ہیں۔جو برطانوی اور فرانسیسی قوانین، ہندی قوانین کی رو سے مسلمانوں کے جان ومال اور عزتوں کے فیصلے کررہے ہیں ان کے بارے میں آپ لوگوں کی زبانیں کیوں بند ہیں ان کے بارے میں آپ کا کیا فیصلہ ہے؟ کیا وہ آپ نظروں میں مسلمان ہیں یا کافر ؟؟؟؟ فیصلہ آپ نے کرنا ہے۔
میرے خیال میں سمیر خان کو لیلیٰ نظر آتا ہے اور مجنوں نظر آتی ہے۔
کتنے افسوس کی بات ہے۔۔۔
فورم پر موجود کوئی شخص یہ فیصلے کرے گا کہ جان و مال ایمان سے زیادہ قیمتی ہیں؟
ایک شخص جان و مال کی بربادی کا سبب بن رہا ہے اور دوسرا ایمان کی بربادی کا سبب بن رہا ہے۔
قارئین کرام!فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے ۔۔۔آپ کس کا رد پہلے کریں گے؟کس کے خلاف جہاد پہلے کریں گے؟کس کے خلاف آواز پہلے بلند کریں گے؟
اگر سب کچھ لوٹا کر دین سلامت رہے تو یہ سودہ مہنگا نہیں ہے۔اور اگر سب کچھ بچ کر بھی دین ہاتھ سے چلا جائے تو اس سے بڑی بد بختی کوئی نہیں ہو سکتی۔
 

بنت حوا

مبتدی
شمولیت
مارچ 09، 2013
پیغامات
95
ری ایکشن اسکور
246
پوائنٹ
0
رہا فقہی مسائل کے مسئلے میں لوگوں کو الجھانا یہ تو بعد کی بات ہے۔
یہ قرآن پاک کی کون سی آیت میں آتا ہے کہ ایمانیات و عبادات کے فیصلے بعد میں کئے جائیں پہلے سیاسی فیصلے کر لیئے جائیں۔۔
جس جگہ سے آپ نے یہ اصول لیا ہے براہ مہربانی ہمیں بھی وہ اندھا کنواں ہمیں بھی دیکھا دیں۔
اور یہ فقہی مسائل نہیں۔ایمان اور کفر کے مسائل ہیں۔
ایک دومثالیں پیش خدمت ہیں۔
۱۔جو اللہ کو عرش کی بجائے کسی اور جگہ پر سمجھے یا کہے کہ ہر جگہ ہے وہ کافر ہے۔/اللہ ہر جگہ ہے،
۲۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے غیب کا دعوی کرنا،ان پر جھوٹ باندھنا ہے،اور آپ جانتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھنے کی سزا جہنم کے سواء کچھ نہیں۔/نبی صلی اللہ علیہ وسلم تو کیا ہمارے بزرگوں کو بھی علم غیب تھا۔
۳۔نماز میں سورۃ فاتحہ پڑھنا فرض ہے۔/نماز میں سورۃ فاتحہ پڑھنا مکروہ ہے،بعض نے تو منہ میں آگ کہا۔
تو ان کو فقہی نہیں بلکہ ایمان اور کفر کے مسائل کہیں گے۔
لہذا۔۔۔یا تو پہلے ایمان اور کفر کے مسائل پر بات کریں یا پھر ہمیں وہ اصول والی کتاب لا دیں جس میں لکھا ہے کہ یہ ایمان و کفر کے مسائل بعد میں پہلے ۔۔۔۔۔۔۔عدالتوں کے فیصلے۔۔۔۔
 

بنت حوا

مبتدی
شمولیت
مارچ 09، 2013
پیغامات
95
ری ایکشن اسکور
246
پوائنٹ
0
اللہ کی حرام کردہ اشیاء سود،شراب،بت پرستی،ابھی ابھی راجہ پرویز اشرف اجمیری کے مزار پر پاکستان کے استحکام کی مانگ رہا ہے۔ اجمیری کی قبر پر نذرانے چڑھا رہا ہے۔ پہلے تو اس کے متعلق اپنا فتویٰ صادر کریں۔
یہی تو ہم رونا رو رہے ہیں۔
کہ ایک طرف حکمران غیر اللہ کے قوانین پر چلنے میں سب کو پچھے چھوڑ چکی ہے اور دوسری طرف احناف بھی کسی سے کم نہیں۔
حکمرانوں نے اگر لوگوں کی جان و مال کو برباد کیا تو احناف نے اس سے دو قد آگے لوگوں کے ایمان کو برباد کیا۔
جو کام یہ حکمران کر رہے ہیں۔شراب حلال،سود حلال،قبر پرستی حلال۔۔۔۔
اللہ کی قسم میں یہی چیزیں فقہ حنفی سے ثابت کر دوں۔بتاو چیلنج قبول ہے؟
پھر میں کیوں نہ کہوں۔کہ ان حکمرانوں کو گمراہ کرنے والے کوئی اور نہیں بلکہ احناف ہیں۔
جنہوں نے حکمرانوں کی چاکری میں ان کی پسند کے فتوے صآدر کئے۔جس کو آج آپ جیسے حضرات دین سمجھتے ہیں۔
لہذا انصاف سے بات کرو۔۔ورنہ بکھرے پڑے ہیں عنواں ہزاروں میرے لیے۔۔۔۔
 

بنت حوا

مبتدی
شمولیت
مارچ 09، 2013
پیغامات
95
ری ایکشن اسکور
246
پوائنٹ
0
ان میں سے کسی بھی طریقے کو جائز قرار دینے والے کوبغیر توبہ کروائے قتل کرنا ہر مسلمان کافرض ہے ۔
اس کی عربی عبارت مانگی تھی۔
لہذا جلد از جلد پیش فرمائیں تاکہ ہم بھی اس فرض کو نبھا سکیں
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
یہی تو ہم رونا رو رہے ہیں۔
کہ ایک طرف حکمران غیر اللہ کے قوانین پر چلنے میں سب کو پچھے چھوڑ چکی ہے اور دوسری طرف احناف بھی کسی سے کم نہیں۔
حکمرانوں نے اگر لوگوں کی جان و مال کو برباد کیا تو احناف نے اس سے دو قد آگے لوگوں کے ایمان کو برباد کیا۔
جو کام یہ حکمران کر رہے ہیں۔شراب حلال،سود حلال،قبر پرستی حلال۔۔۔۔
اللہ کی قسم میں یہی چیزیں فقہ حنفی سے ثابت کر دوں۔بتاو چیلنج قبول ہے؟
پھر میں کیوں نہ کہوں۔کہ ان حکمرانوں کو گمراہ کرنے والے کوئی اور نہیں بلکہ احناف ہیں۔
جنہوں نے حکمرانوں کی چاکری میں ان کی پسند کے فتوے صآدر کئے۔جس کو آج آپ جیسے حضرات دین سمجھتے ہیں۔
لہذا انصاف سے بات کرو۔۔ورنہ بکھرے پڑے ہیں عنواں ہزاروں میرے لیے۔۔۔۔
سمیر صاحب تبصرہ فرمانا پسند فرمائیں گے؟
جس نے کوئی ایسا نیا قانون ایجاد کیا لوگوں کے لیے جو اللہ کی کتاب یا اس کے رسول ﷺکی سنت میں نہیں تھا تو وہ کافر ہے۔
جان بوجھ کر ؟ ناجانے، لاعلمی میں ؟ مخالفت میں ؟ تعصب میں ؟ یا کسی کے کہنے، رہنمائی کرنے اور راستہ دکھانے پر ؟ ۔۔۔ کس حالت میں قرآن وحدیث کے خلاف قانون بنانے والا کافر قرار پائے گا ؟ اور اس قبیل کے کافر کی جان کا قتل کس دلیل سے موحد مسلمانوں پر واجب ہوگا ؟
 
Top