• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جس نے یہ حدیث سنی اور رفع الیدین نہ کیا تو اس کی نماز ناقص ہے "

Usman Ali

مبتدی
شمولیت
جنوری 01، 2016
پیغامات
41
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
10
حق کو کوئی مانتا ہے، تو فضول باتوں کے بجائے، دلائل سے بات کرلے۔۔۔ گزارش۔۔۔ to the point
 

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,580
پوائنٹ
384
کیا یہ جواب ہوا؟؟؟
اس اصول کے تحط۔۔۔ رفع دین کرنے والی حدیث، ابو داود کی صحیح کے خلاف ، ضعیف، شاذ ہے۔۔۔ یعنی سجدوں میں رفعدین کرنا صحیح حدیث میں اگیا۔۔۔
امام ابو داود نے دوسری حدیث کے بارے میں لکھ کر، اس حدیث(رفعدین نہ کرنے) پر کوئی حکم نہیں لگایا۔۔ کیا انہیں حدیث کا علم نہیں تھا؟؟؟

اپ نے صحیح حدیث کو چھوڑ کر جو بلا دلیل امام کے قول کو اپنایا، اسے میں کیا سمجھوں؟؟؟

بات صاف ہو گئی، کہ اپ کے فرقے کا صرف اسی حدیث پر عمل ہوگا جو اپ کے خلاف نہیں ہوگی، چاہے صحیح ہو۔۔۔۔
محترم عثمان علی صاحب آپ سے میری گزارش ہے کہ بحث ومباحثہ میں پڑنے سے پہلے اصول حدیث کی چند بنیادی کتب پڑھ لیں۔ جب آپ کو اس علم کی سمجھ آ جائے تو یہاں واپس آ جائیے گا، پھر بات کریں گے، ان شاء اللہ۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
حق کو کوئی مانتا ہے، تو فضول باتوں کے بجائے، دلائل سے بات کرلے۔۔۔ گزارش۔۔۔ to the point
اگر آپ احادیث کا مذاق اڑانے والوں میں سے نہیں ، اور محدثین کے منہج کو سمجھتے ،مانتے ہیں ،تو دلائل پیش خدمت ہیں :
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
امام ابو داود نے امام احمد بن حنبلؒ سے انہوں نے امام سفیانؒ سے اور انہوں امام الزہریؒ سے جناب ابن عمر ؓ کی حدیث نقل فرمائی ہے کہ امام اعظم رسول اللہ ﷺ سجدوں میں رفع الیدین نہیں کرتے تھے :
حدثنا أحمد بن محمد بن حنبل، حدثنا سفيان، عن الزهري، عن سالم، عن أبيه، قال: رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم " إذا استفتح [ص:192] الصلاة رفع يديه حتى يحاذي منكبيه، وإذا أراد أن يركع وبعدما يرفع رأسه من الركوع - وقال سفيان مرة: وإذا رفع رأسه وأكثر ما كان يقول: وبعد ما يرفع رأسه من الركوع - ولا يرفع بين السجدتين " (سنن ابي داود 721 )
ترجمہ :
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، جب آپ نماز شروع کرتے تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے، یہاں تک کہ اپنے دونوں کندھوں کے بالمقابل لے جاتے، اور جب رکوع کرنے کا ارادہ کرتے (تو بھی اسی طرح کرتے)، اور رکوع سے اپنا سر اٹھانے کے بعد بھی۔
اور آپ دونوں سجدوں کے درمیان رفع یدین نہیں کرتے تھے۔‘‘

اور صحیح البخاری میں یہی حدیث امام مالک نے امام الزہری سے نقل فرمائی ہے ،اس میں بھی سجدوں کے رفع یدین کی نفی ہے:
حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن ابن شهاب، عن سالم بن عبد الله، عن أبيه: " أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يرفع يديه حذو منكبيه إذا افتتح الصلاة، وإذا كبر للركوع، وإذا رفع رأسه من الركوع، رفعهما كذلك أيضا، وقال: سمع الله لمن حمده، ربنا ولك الحمد، وكان لا يفعل ذلك في السجود "
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، جب نماز شروع کرتے تو اپنے دونوں ہاتھ کندھوں کے بالمقابل اٹھاتے، ، اور اسی طرح جب رکوع کیلئے تکبیر کہتے تو بھی رفع یدین کرتے،اور جب رکوع سے اپنا سر مبارک اٹھاتے تو بھی اسی طرح کرتے
اور آپ دونوں سجدوں کے درمیان رفع یدین نہیں کرتے تھے۔‘‘

اور صحیح البخاری میں ہی یہ حدیث امام یونس نے امام الزہری سے نقل فرمائی ہے اس میں بھی سجدوں کے رفع یدین کی نفی ہے:
أخبرنا يونس، عن الزهري، أخبرني سالم بن عبد الله، عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما، قال: " رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا قام في الصلاة رفع يديه حتى يكونا حذو منكبيه، وكان يفعل ذلك حين يكبر للركوع، ويفعل ذلك إذا رفع رأسه من الركوع، ويقول: سمع الله لمن حمده، ولا يفعل ذلك في السجود "
(ترجمہ وہی )

اور صحیح مسلم میں بھی یہی روایت درج ذیل الفاظ سے موجود ہے
اس میں سجدوں کے ساتھ رفع یدین نفی ہے :
أخبرنا سفيان بن عيينة، عن الزهري، عن سالم، عن أبيه، قال: رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم «إذا افتتح الصلاة رفع يديه حتى يحاذي منكبيه، وقبل أن يركع، وإذا رفع من الركوع، ولا يرفعهما بين السجدتين»
(ترجمہ وہی جو گذشتہ احادیث کا لکھا )
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ان صحیح ترین احادیث سے ثابت ہوتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سجدوں میں رفع یدین نہیں کرتے تھے ،لہذا جن روایات میں راویوں نے سجدوں میں رفع یدین کرنا ذکر کیا وہ شاذ ہیں،
 

Usman Ali

مبتدی
شمولیت
جنوری 01، 2016
پیغامات
41
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
10
محترم عثمان علی صاحب آپ سے میری گزارش ہے کہ بحث ومباحثہ میں پڑنے سے پہلے اصول حدیث کی چند بنیادی کتب پڑھ لیں۔ جب آپ کو اس علم کی سمجھ آ جائے تو یہاں واپس آ جائیے گا، پھر بات کریں گے، ان شاء اللہ۔
مطلب صحیح حدیث اگر خلاف ہو تو اس پر عمل نہیں۔۔۔
 

Usman Ali

مبتدی
شمولیت
جنوری 01، 2016
پیغامات
41
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
10
ان صحیح ترین احادیث سے ثابت ہوتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سجدوں میں رفع یدین نہیں کرتے تھے ،لہذا جن روایات میں راویوں نے سجدوں میں رفع یدین کرنا ذکر کیا وہ شاذ ہیں،
صحیح ترین حدیث تو میں نے بھی پیش کی تھی، لیکن اسے شاذ کہدیا گیا، جس کی دلیل اپ کے پاس نہیں۔۔۔ اگر صحیح حدیث میں سجدوں میں رفعدین کرنا نہیں ایا۔۔۔ تو صحیح حدیث میں ہی رفعدین کرنا ایا ہے۔۔۔ جس کو ماننے سے انکار کیا جا رہا ہے۔۔۔۔ کیوں کہ وہابیہ کے خلافِ عمل ہے۔۔۔


حق کو یہاں کوئی مانتا ہے
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن ابن شهاب، عن سالم بن عبد الله، عن أبيه: " أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يرفع يديه حذو منكبيه إذا افتتح الصلاة، وإذا كبر للركوع، وإذا رفع رأسه من الركوع، رفعهما كذلك أيضا، وقال: سمع الله لمن حمده، ربنا ولك الحمد، وكان لا يفعل ذلك في السجود "
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، جب نماز شروع کرتے تو اپنے دونوں ہاتھ کندھوں کے بالمقابل اٹھاتے، ، اور اسی طرح جب رکوع کیلئے تکبیر کہتے تو بھی رفع یدین کرتے،اور جب رکوع سے اپنا سر مبارک اٹھاتے تو بھی اسی طرح کرتے
اور آپ دونوں سجدوں کے درمیان رفع یدین نہیں کرتے تھے۔‘‘
نمبر ایک: عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ کو سجدوں کی رفع الیدین کی نفی کی ضرورت کیوں پیش آئی؟
نمبر دو: ایک حدیث میں ہر اونچ نیچ پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے رفع الیدین کا ذکر ہے۔ اس مذکورہ حدیث میں صرف سجدوں کی رفع الیدین کی نفی ہے بقیہ کی نہیں لہٰذا وہ مشروع ہونی چاہیئیں۔
ان امور کی وضاحت فرمادیں۔
 

Usman Ali

مبتدی
شمولیت
جنوری 01، 2016
پیغامات
41
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
10
نمبر ایک: عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ کو سجدوں کی رفع الیدین کی نفی کی ضرورت کیوں پیش آئی؟
نمبر دو: ایک حدیث میں ہر اونچ نیچ پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے رفع الیدین کا ذکر ہے۔ اس مذکورہ حدیث میں صرف سجدوں کی رفع الیدین کی نفی ہے بقیہ کی نہیں لہٰذا وہ مشروع ہونی چاہیئیں۔
ان امور کی وضاحت فرمادیں۔
رفعدین کرنے والوں سے سجدوں میں رفعدین کے بارے میں بات ہو رہی ہے۔۔۔ پہلے اسکو پورا کرلے۔۔۔
وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ السُّجُودِ أَيْضًا رَفَعَ يَدَيْهِ
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
رفعدین کرنے والوں سے سجدوں میں رفعدین کے بارے میں بات ہو رہی ہے۔۔۔ پہلے اسکو پورا کرلے۔۔۔
وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ السُّجُودِ أَيْضًا رَفَعَ يَدَيْهِ
محترم، ایک ہی بات بار بار دہرانے کا فائدہ نہیں۔ اوپر محترم اسحاق سلفی بھائی نے بخوبی ہمارے مؤقف کی وضاحت کر دی ہے کہ ہمارے نزدیک سجدوں کا رفع الیدین شاذ ہے۔ اس لئے ہم نہیں کرتے۔ اگر آپ کے نزدیک یہ روایات درست ہیں تو عمل کیجئے اور اگر آپ رکوع والے رفع الیدین کی طرح انہیں منسوخ سمجھتے ہیں تو اس کی دلیل دیجئے۔
 

Usman Ali

مبتدی
شمولیت
جنوری 01، 2016
پیغامات
41
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
10
محترم، ایک ہی بات بار بار دہرانے کا فائدہ نہیں۔ اوپر محترم اسحاق سلفی بھائی نے بخوبی ہمارے مؤقف کی وضاحت کر دی ہے کہ ہمارے نزدیک سجدوں کا رفع الیدین شاذ ہے۔ اس لئے ہم نہیں کرتے۔ اگر آپ کے نزدیک یہ روایات درست ہیں تو عمل کیجئے اور اگر آپ رکوع والے رفع الیدین کی طرح انہیں منسوخ سمجھتے ہیں تو اس کی دلیل دیجئے۔
بلکل!! اپکے محترم اسحاق سلفی بھائی اج کل شریعت بنا رہے ہے۔۔۔
کس محدث نے ابوداود کی حدیث کو شاذ کہا؟؟ کوئی دلیل نہیں۔۔۔ صرف محترم اسحاق سلفی کی تقلید کرلی۔۔۔ شاباش
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
حیرانی کی بات یہ ہے کہ جو باتیں ہمارے نزدیک محل نزاع ہیں ، ان کو چھوڑ کر متفق علیہ باتوں پر زور دے رہے ہیں ۔
سجدوں میں رفع الیدین نہ اہل حدیث کرتے ہیں ، نہ احناف ، پھر اس میں شور کرنے کی ضرورت ؟
ہم نے واضح کردیا کہ یہ روایات درست نہیں ، اس لیے ہم عمل نہیں کرتے ، آپ کے نزدیک اگر یہ صحیح ہیں تو پھر آپ ان پر عمل کر لیں ۔
پھر اگلی بات اگر کوئی سجدوں میں رفع الیدین کرنا شروع کردے تو احناف سجدے ، رکوع وغیرہ میں رفع الیدین کیا کریں گے ؟
بلکل!! اپکے محترم اسحاق سلفی بھائی اج کل شریعت بنا رہے ہے۔۔۔
کس محدث نے ابوداود کی حدیث کو شاذ کہا؟؟ کوئی دلیل نہیں۔۔۔ صرف محترم اسحاق سلفی کی تقلید کرلی۔۔۔ شاباش
اسحاق سلفی صاحب نے اپنی طرف سے کچھ پیش نہیں کیا ، اگر آپ کے اندر اہلیت اور صلاحیت ہو تو آپ کے علم میں بھی آسکتا ہے کہ اس حدیث پر ابوداؤد ، اور ابن عبد البر جیسے اہل علم نے کلام کیا ہے ، اور انہوں نے سجدوں کے ساتھ رفع یدین کو نادرست کہا ہے ۔
اور پھر اسی روایت میں صرف سجدوں میں رفع یدین ذکر کرنے کی غلطی نہیں ہوئی ، بلکہ راوی کا نام بیان کرنے میں غلطی ہوئی ہے ، جس کا بیان شروح حدیث اور کتب جرح و تعدیل میں شرح و بسط کےساتھ موجود ہے ، لیکن یہ سب آپ کےسامنے بیان کرنا ، بھینس کے آگے بین بجانے کے مترادف ہے ۔
پہلے اصطلاحات سیکھ کر آئیں ، کم ازکم جو آپ کے بزرگ لکھ چکے ہیں ، ان پر ہی ایک نظر کر لیں ۔ جان بوجھ کر فضولیات نہ لکھتے رہیں ۔
 
Top