- شمولیت
- اگست 25، 2014
- پیغامات
- 6,372
- ری ایکشن اسکور
- 2,565
- پوائنٹ
- 791
تحقیق حدیث کے متعلق سوالات کے زمرہ میں محترم بھائی @بنیامین نے درج ذیل سوال کیا ہے :
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1_((من قال لا الہ الا اللہ دخل الجنۃ))
2_ابی بن کعب نے فرمایا کہ جس طرح کوئی کنجی بغیر دندان کے نہیں ہوتی اسی طرح کلمہ لا الہ الا اللہ کی بھی شرائط اور تقاضے ہیں،،
3_سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میرے والد حی بن اخطب نے میرے چچا ابو یاسر کو کہا کہ جب تک دم میں دم ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت کرتے رہیں گے،،
کیا یہ روایات صحیح اور ثابت ہیں؟؟
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم
امام ابوداود روایت کرتے ہیں:
حدثنا مالك بن عبد الواحد المسمعي حدثنا الضحاك بن مخلد حدثنا عبد الحميد بن جعفر حدثني صالح بن ابي عريب عن كثير بن مرة عن معاذ بن جبل قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من كان آخر كلامه لا إله إلا الله دخل الجنة "(سنن ابی داود ،حدیث نمبر: 3116 )
جناب معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کا آخری کلام «لا إله إلا الله» ہو گا وہ جنت میں داخل ہو گا ‘‘
(تحفة الأشراف: ۱۱۳۵۷)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۵/۲۳۳، ۲۴۷)
وقال الشيخ الألباني: صحيح
ـــــــــــــــــــــــــــــــ۔
اور امام بخاری رحمہ اللہ نے کتاب الجنائز میں ایک باب یوں منعقد کیا ہے
باب في الجنائز ومن كان آخر كلامه لا إله إلا الله:
باب: جنازوں کے باب میں جو حدیثیں آئی ہیں ان کا بیان اور جس شخص کا آخری کلام لا الہٰ الا اللہ ہو، اس کا بیان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور اس کے تحت امام وھب بن منبہ ؒ کا قول نقل کرتے ہیں :
وَقِيلَ لِوَهْبِ بْنِ مُنَبِّهٍ أَلَيْسَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مِفْتَاحُ الْجَنَّةِ قَالَ بَلَى وَلَكِنْ لَيْسَ مِفْتَاحٌ إِلَّا لَهُ أَسْنَانٌ فَإِنْ جِئْتَ بِمِفْتَاحٍ لَهُ أَسْنَانٌ فُتِحَ لَكَ وَإِلَّا لَمْ يُفْتَحْ لَكَ.
اور وہب بن منبہ رحمہ اللہ سے کہا گیا کہ کیا «لا إله إلا الله» جنت کی کنجی نہیں ہے؟ تو انہوں نے فرمایا کہ ضرور ہے لیکن کوئی کنجی ایسی نہیں ہوتی جس میں دندانے نہ ہوں۔ اس لیے اگر تم دندانے والی کنجی لاؤ گے تو تالا (قفل) کھلے گا ورنہ نہیں کھلے گا۔
اور ساتھ ہی امام بخاری نے درج ذیل حدیث روایت کی ہے :
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَنْ مَاتَ يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا دَخَلَ النَّارَ"، وَقُلْتُ أَنَا: مَنْ مَاتَ لَا يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا دَخَلَ الْجَنَّةَ.
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کیا کہ :
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص اس حالت میں مرے کہ کسی کو اللہ کا شریک ٹھہراتا تھا تو وہ جہنم میں جائے گا اور میں یہ کہتا ہوں کہ جو اس حال میں مرا کہ اللہ کا کوئی شریک نہ ٹھہراتا ہو وہ جنت میں جائے گا۔‘‘
امام بخاری ؒ کا اس حدیث شریف کو باب ’’ جس کا آخری کلام «لا إله إلا الله» کے تحت لانا یہ واضح کرتا ہے کہ
صرف کلمہ توحید کا پڑھنا مفید نہیں ،جب تک عقیدہ اس کلمہ کے مطابق نہ ہو ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1_((من قال لا الہ الا اللہ دخل الجنۃ))
2_ابی بن کعب نے فرمایا کہ جس طرح کوئی کنجی بغیر دندان کے نہیں ہوتی اسی طرح کلمہ لا الہ الا اللہ کی بھی شرائط اور تقاضے ہیں،،
3_سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میرے والد حی بن اخطب نے میرے چچا ابو یاسر کو کہا کہ جب تک دم میں دم ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت کرتے رہیں گے،،
کیا یہ روایات صحیح اور ثابت ہیں؟؟
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم
امام ابوداود روایت کرتے ہیں:
حدثنا مالك بن عبد الواحد المسمعي حدثنا الضحاك بن مخلد حدثنا عبد الحميد بن جعفر حدثني صالح بن ابي عريب عن كثير بن مرة عن معاذ بن جبل قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من كان آخر كلامه لا إله إلا الله دخل الجنة "(سنن ابی داود ،حدیث نمبر: 3116 )
جناب معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کا آخری کلام «لا إله إلا الله» ہو گا وہ جنت میں داخل ہو گا ‘‘
(تحفة الأشراف: ۱۱۳۵۷)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۵/۲۳۳، ۲۴۷)
وقال الشيخ الألباني: صحيح
ـــــــــــــــــــــــــــــــ۔
اور امام بخاری رحمہ اللہ نے کتاب الجنائز میں ایک باب یوں منعقد کیا ہے
باب في الجنائز ومن كان آخر كلامه لا إله إلا الله:
باب: جنازوں کے باب میں جو حدیثیں آئی ہیں ان کا بیان اور جس شخص کا آخری کلام لا الہٰ الا اللہ ہو، اس کا بیان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور اس کے تحت امام وھب بن منبہ ؒ کا قول نقل کرتے ہیں :
وَقِيلَ لِوَهْبِ بْنِ مُنَبِّهٍ أَلَيْسَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مِفْتَاحُ الْجَنَّةِ قَالَ بَلَى وَلَكِنْ لَيْسَ مِفْتَاحٌ إِلَّا لَهُ أَسْنَانٌ فَإِنْ جِئْتَ بِمِفْتَاحٍ لَهُ أَسْنَانٌ فُتِحَ لَكَ وَإِلَّا لَمْ يُفْتَحْ لَكَ.
اور وہب بن منبہ رحمہ اللہ سے کہا گیا کہ کیا «لا إله إلا الله» جنت کی کنجی نہیں ہے؟ تو انہوں نے فرمایا کہ ضرور ہے لیکن کوئی کنجی ایسی نہیں ہوتی جس میں دندانے نہ ہوں۔ اس لیے اگر تم دندانے والی کنجی لاؤ گے تو تالا (قفل) کھلے گا ورنہ نہیں کھلے گا۔
اور ساتھ ہی امام بخاری نے درج ذیل حدیث روایت کی ہے :
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَنْ مَاتَ يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا دَخَلَ النَّارَ"، وَقُلْتُ أَنَا: مَنْ مَاتَ لَا يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا دَخَلَ الْجَنَّةَ.
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کیا کہ :
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص اس حالت میں مرے کہ کسی کو اللہ کا شریک ٹھہراتا تھا تو وہ جہنم میں جائے گا اور میں یہ کہتا ہوں کہ جو اس حال میں مرا کہ اللہ کا کوئی شریک نہ ٹھہراتا ہو وہ جنت میں جائے گا۔‘‘
امام بخاری ؒ کا اس حدیث شریف کو باب ’’ جس کا آخری کلام «لا إله إلا الله» کے تحت لانا یہ واضح کرتا ہے کہ
صرف کلمہ توحید کا پڑھنا مفید نہیں ،جب تک عقیدہ اس کلمہ کے مطابق نہ ہو ۔