• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جفتی فروخت کرنا، کاشتکاری کے لیے پانی اور زمین کو فروخت کرنا

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
محترم شیخ @خضر حیات صاحب!
اس حدیث مبارکہ کی شرح بیان کر دیں.
جزاک اللہ خیرا

صحیح مسلم
وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللهِ، يَقُولُ: «نَهَى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ ضِرَابِ الْجَمَلِ، وَعَنْ بَيْعِ الْمَاءِ وَالْأَرْضِ لِتُحْرَثَ»، فَعَنْ ذَلِكَ نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
روح بن عبادہ نے ہمیں خبر دی، کہا: ہمیں ابن جریج نے حدیث بیان کی، کہا: مجھے ابوزبیر نے بتایا کہ انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹ کی جفتی فروخت کرنے، کاشتکاری کے لیے پانی اور زمین کو فروخت کرنے سے منع فرمایا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان ساری باتوں سے منع فرمایا ہے۔
 
Last edited by a moderator:

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
و علیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
صحیح مسلم میں اس حدیث کے ساتھ ہی تین چار اور احادیث بھی بیان ہوئی ہیں ، تمام احادیث کو ملا کر دیکھنے سے مفہوم نمایاں ہوجاتا ہے ۔
جانور کی جفتی کی قیمت وصول کرنا اس کی حرمت بالکل واضح ہے ، اور علماء کرام کی ایک جماعت کا فتوی بھی یہی ہے ۔
زائد پانی بیچنے سے مراد ایسا پانی جو باہر کہیں جنگل میں ہو ، اور ضرورت سے بھی زائد ہو ، اسے بیچنا نہیں چاہیے ، کیونکہ لوگ اس جگہ پر جانوروں کو گھاس چرانا کے لیے لے کر کرجاتے ہیں ، اگر انہیں پانی سے منع کردیا گیا ، تو وہ گھاس پھوس بھی ضائع ہوگی ، یا اگر پانی بیچا گیا تو اس کا مطلب ہے کہ گھاس پھوس کے بہانے سے پانی بیچا جارہا ہے ۔
زمین کی فروخت سے ممانعت کے بھی علماء نے مختلف معانی بیان کیے ہیں ، جن میں سےایک یہ ہے کہ یہاں زمین کو اس کی پیداوار کے عوض ٹھیکے پر دینا مراد ہے ۔ یعنی کوئی زمین کاشت کے لیے کرائے پر دی جائے ، اور اس کا معاوضہ اسی سے ہونے والی پیداوار کا کچھ حصہ مقرر ہو ۔
ایک تاویل یہ بھی ہے کہ یہاں پانی اور زمین کی فروخت سے ممانعت مراد یہ ہے کہ یہ کام خلاف اولی ہے ، یعنی یہاں نہی تنزیہی ہے نہ کہ تحریمی ۔ واللہ اعلم بالصواب ۔
 
Top