• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جلسوں اور دینی تقریبات میں ان کو تشریف آوری کی دعوت نہ دینا: ۔ اہلسنت کا منہج تعامل

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
جلسوں اور دینی تقریبات میں ان کو تشریف آوری کی دعوت نہ دینا:
مقصود الحسن فیضی حفظہ اللہ فرماتے ہیں '' بدقسمتی سے یہ برائی بہت عام ہوتی جا رہی ہے۔ خصوصا ایسی جگہیں جہاں مسلمان اقلیت یا حالت ضعف میں ہیں ۔حالانکہ از روئے شرع یہ کام ناجائز اور حرام ہی نہیں بلکہ اسلام کے منافی امور کے قریب ہے۔کیونکہ اگر کسی خالص دنیاوی معاملے میں بھی کسی کافر کو مسلمانوں پر فوقیت دی گئی تو شریعت میں اس کی بھی اجازت نہیں ہے ۔ تو کسی خالص اسلامی تقریب اور اجتماع کے موقع پر تقریر کرنے یا اس مجلس کی صدارت کرنے یا مہمان خصوصی کی حیثیت سے دعوت دینے کو کیسے جائز کہا جا سکتا ہے '' ؟

سعودی عرب کی مجلس تحقیق وفتویٰ اللجنۃ الدائمۃ للبحوث والافتائکے پاس آسٹریلیا کے مسلمانوں کی جانب سے ایک سوال نامہ پہنچا جس کا ماحصل یہ تھا کہ:۔

''ہمارے ملکوں میں غیر مسلموں کی اکثریت ہے ۔کیا ہم اپنے اجتماعات اور جلسوں کے موقع پر انہیں تقریر کرنے کا موقع دے سکتے ہیں؟''

مجلس تحقیق وفتویٰ کا جواب تھا کہ ایسا کرنا جائز نہیں ہے، کیونکہ اس عمل سے دو برائیاں پیدا ہو سکتی ہیں:

1۔بہت ممکن ہے کہ وہ اپنی تقریر میں کوئی ایسی بات کہہ جائیں جسے سن کر مسلمان اپنے دین کے متعلق شبہات میں مبتلاء ہو جائیں۔

2۔اس سے حاضرین کی نظر میں غیر مسلموں کی ایک اہمیت ہو گی اور ان کی محبت کا شکار ہو کر لوگ فتنے میں پڑ سکتے ہیں( کم از کم لوگوں کی نظر میں وہ محترم اور معظم شخصیت بن جائیں گے)۔ [فتاویٰ اللجنۃ الدائمہ،66-64/2]
 
Top