• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جماعت الدعوه پر پابندی اور نظر بندی کے بعد حافظ سعید صاحب کا پہلا بیان ...

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
چلی ہے رسم کہ کوئی نہ سر اٹھا کے چلے !


محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو اس ملک میں نظر بند کردیا گیا ،نظر بندی کے دوران انہیں کینسر جیسا موذی مرض لاحق ہوا ،شدید نفسیاتی دباؤ کی وجہ سے ان کی شریانوں میں خون منجمد ہوا ،پھر ایک دن قوم نے دیکھا کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان بے بسی کے عالم میں ایک فٹ پاتھ پر بیٹھ کر انٹرویو دے رہے تھے، جی ہاں ایٹمی سائنسدان، قوم کا ہیرو عبدالقدیر خان کہ جس نے اس ملک کو دنیا کی ساتویں ایٹمی طاقت بنا دیا ،پاکستان کو اقوام عالم میں سر اٹھا کر چلنے کے قابل بنایا، اس محسن پاکستان کو اپنی محبوب سرزمین پر سر اٹھا کر چلنے کی اجازت نہیں تھی ، اور اب یہی کچھ حافظ سعید کے ساتھ ہورہا ہے، حافظ سعید کو نظر بند کردیا گیا ہے، حافظ سعید کی فکر و فلسفے سے لاکھ اختلاف ہوسکتے ہیں ،مگر حافظ سعید کی حب الوطنی پر کوئی سوال نہیں اٹھ سکتا ہے،حافظ سعید نے اس مٹی سے بے پناہ محبت کی ہے ،ان کی تقریر ،ان کی تحریر ان کی جہد مسلسل میں پاک دھرتی سے بے پناہ وفا و محبت کا عکس جھلکتا ہے، حافظ سعید قاضی حسین احمد مرحوم کے بعد اس ملک میں مسئلہ کشمیر کی اک توانا آواز اور استعارہ ہیں ،سری نگر کی گلیوں میں بچوں ،گھروں میں ماؤں اور جلسوں میں جوانوں کی زبانوں پر حافظ سعید کا نام ہے،پاکستان میں قدرتی آفات ،زلزلے ،سیلاب اور بارشوں میں حافظ سعید کی فلاح انسانیت فاؤنڈیشن سب سے آگے ہوتی ہے، بلوچستان میں جو کام حکومتیں نہیں کر سکیں وہ کام حافظ سعید نے کرکے دکھایا ،بلوچستان میں مودی اور ہندوستان کے خلاف ریلیاں نکلیں ،مظاہرے ہوئے ،پاکستان کے جھنڈے اٹھائے مارچ ہوئے اکبر بگٹی کے پوتے نے ہندوستان کے خلاف اور کشمیر کے حق میں میڈیا پر بیانات دیے مگر بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ اس منظر کے پس منظر میں حافظ سعید کی شبانہ روز محنت شامل تھی ، بلوچستان بھر میں اسکولز اور ہسپتالوں کا قیام ،فری میڈیکل کیمپس، واٹر پروجیکٹس، اور ایمبولینسز سروس کے علاوہ ماہانہ دس لاکھ افراد کی خوراک کا بندوبست، بلوچ ناراض نوجوانوں کی ذہن سازی وغیرہ بخدا اگر یہ کام کوئی سیاسی جماعت کرتی تو اس کا کریڈٹ لینے کے لیے آسمان سر پر اٹھاتی مگر حافظ سعید داد و تحسین سمیٹنے کی بجائے خاموشی سے پاکستان کے لیے یہ سب کچھ کرتے رہے اور گذشتہ کئ سالوں سے کر رہے ہیں ،حافظ سعید کی جماعت کے اس ملک میں پانچ ہزار سے زائد دفاتر،مراکز اور دینی و عصری تعلیمی ادارے ہیں ،لاکھوں تربیت یافتہ کارکنان ہیں ، مگر کسی تھانے اور کچہری میں ان کے خلاف کوئی ایک کیس نہیں ہے ، نائن الیون اور مشرف کے یوٹرن کے بعد کئ جہادی تنظیموں نے ریاست کے خلاف ہتھیار اٹھا لیے ،فتنہ تکفیر کے شکار ہوئیں ،مگر حافظ سعید نے کمال بصیرت سے اپنی جماعت اور کارکنان کو نہ صرف فتنہ تکفیر اور ریاست کے خلاف کسی بھی اقدام سے روکا بلکہ فتنہ تکفیر اور خارجی فکر کے خلاف فرنٹ پر آکر عملی اور علمی کام کیا ،جس کی بنیاد پر ان کے درجنوں کارکنوں کو خوارج نے فاٹا میں قتل کیا،خود حافظ صاحب کو دھمکیاں ملیں ،حافظ سعید اور ان کی جماعت اس ملک میں کبھی کسی فرقہ وارانہ سرگرمی کا حصہ بھی نہیں بنی ،مظاہرے اور جلوسوں کی صورت کہیں توڑ پھوڑ نہیں کیے،حافظ سعید سے پاکستان کی عوام کو کوئی تکلیف نہیں ہے ،کوئی مسئلہ نہیں ہے ،مگر پھر بھی حافظ سعید اس ملک میں نظر بند ہیں؟! جی ہاں اس لیے کہ حافظ سعید سے انڈیا ناراض ہے ،امریکہ خوش نہیں ہے،اور ہم کہ جن کا مقصود و مطلوب خوشنودی امریکہ و ہند ،ہر دو شیطان میرے ملک کی جس شخصیت اور چیز سے خوش نہیں ہیں اسے بند کردو ،عبدالقدیر خان نظر بند ،حافظ سعید نظر بند ،کہوٹہ ایٹمی پلانٹ اور آئی ایس آئی سے بھی خوش نہیں ہیں سو اسے بھی بند اور بینڈ کردو اور آخر میں ٹرمپ پھر بھی کردے گا پاکستان کے ویزے بند ،اور ہندوستان ہمارے ہاں کے مراثیوں تک کے لیے کرے گا اپنے ملک اور بالی وڈ کے دروازے بند ،خود اپنے ہاں اجیت ڈول کو سکیورٹی ایڈوائزر بنائے پھرے کہ جس ڈول نے پانچ سال پاکستان میں جاسوسی کی ،ہمارے ہاں دھماکے کیے،بلوچستان کو پاکستان سے کاٹنے کی کھلے عام بات کرتا ہے ،ٹی ٹی پی کو سپورٹ کرنے کا اعتراف کرتا ہے ،بس ہم نے ہی جھکنا ہے ۔!بہرحال یہ محب وطن پاکستانیوں کا وقت امتحان بھی ہے کہ یہاں صبح و شام ٹی وی چینلز پر بیٹھ کر ملک کے خلاف زہر اگلنے والی سیفما برگیڈ، ماروی سرمد،عاصمہ جہانگیر، امتیاز عالم آزاد ہیں مگر اس ملک سے بے پناہ محبت کرنے والے عبدالقدیر خان و حافظ سعید نظر بند، حافظ سعید نے نظر بندی سے کچھ دیر پہلے اپنے کارکنان کو مشتعل نہ ہونے ،پرامن رہنے اور قانون کو ہاتھ میں نہ لینے کی تاکید کی، مگر ان کی آنکھوں میں فیض کے لفظوں کی صورت شکواہ جھلک رہا تھا .

نثار میں تری گلیوں کے اے وطن کہ جہاں
چلی ہے رسم کہ کوئی نہ سر اُٹھا کے چلے
جو کوئی چاہنے والا طواف کو نکلے
نظر چرا کے چلے، جسم و جاں بچا کے چلے
ہے اہل دل کے لیے اب یہ نظمِ بست و کشاد
کہ سنگ و خشت مقید ہیں اور سگ آزاد
بہت ہے ظلم کہ دستِ بہانہ جو کے لیے
جو چند اہل جنوں تیرے نام لیوا ہیں
بنے ہیں اہلِ ہوس، مدعی بھی منصف بھی
کسیے وکیل کریں، کس سے منصفی چاہیں
مگر گزارنے والوں کے دن گزرتے ہیں
ترے فراق میں یوں صبح شام کرتے ہیں
بجھا جو روزنِ زنداں تو دل یہ سمجھا ہے
کہ تیری مانگ ستاروں سے بھر گئی ہوگی
چمک اُٹھے ہیں سلاسل تو ہم نے جانا ہے
کہ اب سحر ترے رخ پر بکھر گئی ہوگی
غرض تصورِ شام و سحر میں جیتے ہیں
گرفتِ سایۂ دیوار و در میں جیتے ہیں
یونہی ہمیشہ الجھتی رہی ہے ظلم سے خلق
نہ اُن کی رسم نئی ہے، نہ اپنی ریت نئی
یونہی ہمیشہ کھلائے ہیں ہم نے آگ میں پھول
نہ اُن کی ہار نئی ہے نہ اپنی جیت نئی
اسی سبب سے فلک کا گلہ نہیں کرتے
ترے فراق میں ہم دل بُرا نہیں کرتے
گر آج تجھ سے جدا ہیں تو کل بہم ہوں گے
یہ رات بھر کی جدائی تو کوئی بات نہیں
گر آج اَوج پہ ہے طالعِ رقیب تو کیا
یہ چار دن کی خدائی تو کوئی بات نہیں
جو تجھ سے عہدِ وفا استوار رکھتے ہیں
علاجِ گردشِ لیل و نہار رکھتے ہیں
فردوس جمال
 

عمیر سعد

مبتدی
شمولیت
فروری 01، 2017
پیغامات
5
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
18
ماشاء اللہ بہت خوب

Sent from my MI 4W using Tapatalk
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
السلام عليكم و رحمة الله و بركاته

عامر یونس بھائی یہ مضمون آپ نے لکھا ہے یا فردوس جمال نامی شخص کا ہے اور کیا آپ ان باتوں سے متفق ہیں؟؟
 
Top