• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جماعت المسلمین کے بانی کا رد (سید طالب الرحمٰن شاہ صاحب)

طالب علم

مشہور رکن
شمولیت
اگست 15، 2011
پیغامات
227
ری ایکشن اسکور
574
پوائنٹ
104
مسعود احمد بی-ایس-سی جماعت المسلمین کا بانی جس نے اہل توحید کو مشرک قرار دیا۔ سید طالب الرحمٰن شاہ صاحب نے اپنے اس وڈیو خطاب میں اس جماعت کے بانی کے باطل افکار کی بیخ کنی کی ہے۔ شروع کے چند منٹ کی transcriptionپیش خدمت ہے۔ پورا خطاب یہا ں سے ڈاوءنلوڈ کیا جا سکتا ہے۔
مرکز جالیات الجبیل
- - - خطبئہ مسنونہ اور سورہ والعصر کی تلاوت- -



اللہ تعالیٰ نے شیطان کو جنت سے نکالا،
شیطان نے اپنے رب سے مہلت مانگی اور اپنے رب سے کہنے لگا،
کہ جس آدم کی وجہ سے تو مجھے جنت سے نکال رہا ہے،
میں اس آدم کی اولاد کی گمراہی کا سبب بنوں گا
اس کے دائیں طرف سے آؤں گا
بائیں طرف سے آؤں گا
آگے سے آؤں گا، پیچھے سے آؤں گا
اور آدم کے بیٹوں کی اکثریت کو گمراہ کردوںگا
اور شیطان نے اپنا کہا سچ کر دکھایا
شیطان کسی کو شرک کی وادی میں گھسیٹتا پھرتا ہے
کسی کو بدعات خوشنما رنگ میں دکھلا رہا ہے کہ یہ مرتے دم تک ان بدعات کوسینے سے لگائے ہوئے ہے
اس کو چھوڑنے کے لئے تیار نہیں
کسی کو صوفیت کے رنگ میں عقیدہ ءوحدت الوجود میں الجھائے ہوئے ہے
اور کسی کو توحید کا ہیضہ دے کر احمد ابن حنبل رحمہ اللہ اور امام ابن تیمیہ رحمہم اللہ جیسی شخصیت کو مشرک قرار دیتے ہوئے دکھاتا ہے
یہی شیطان ایک عابد کے پاس آتا ہے
اس کی عمر بڑی طویل ہے
سارے انبیاءکا اس نے زمانہ دیکھا
ہر قسم کے گر سے واقف
او ر بہت زیادہ علم رکھنے والا
وہ قصہ مشہورہ ہے کہ
"بھائیوں کی ایک ہی بہن تھی، بھائی اپنے شہر کو چھوڑنے کے لئے تیار کاروباری سلسلے میں، سوچا کہ بہن کس کے حوالے کریں، ذہن میں آیا کہ اس بستی میں ایک عابد زاہد شخص رہتا ہے، دنیا سے لاتعلق ہے،اس کو کہیںگے کہ ہماری بہن کی حفاظت تیرے ذمے ہے اس کے کھانے کاانتظام تیرے ذمے ہے، چلے گئے یہ زاہد اس لڑکی کے گھر کا دروازہ کھٹکتاتا اور کھانا دے آتا،شیطان اس کے پاس آیا اس کے دل میں وسوسہ ڈالا کہا : کب تلک یہ اکیلی رہے گی، آخر انسان زادی ہے اور انسان انس سے ہے، اگر اس سے کوئی ملے گا نہیں تو اس کی زندگی اجیرن بن جائے گی، کہا جا، اور اس کے پاس بیٹھ،اگلا قدم اٹھایا، وہ کچھ کر دکھایا جو اسکا مقصد تھا، بیٹے نے جنم لیا، پھرآیا،آ کر کہتا ہے، اس بیٹے کو قتل کردے وگرنہ تیرا زہد و تقویٰ لوگوں کی نگاہوں میں آ جائے گا، بیٹے کو قتل کروا دیا،پھراس کے دل میں وسوسہ ڈالا جس ماں کے بیٹے کو تو نے قتل کیا ہے کیا وہ اپنے بھائیوں کو بتلائے گی نہیں، کہا ماں کو بھی قتل کر دے، ان تاجروں کی بہن بھی قتل ہو گئی، یہ لوگ واپس آئے اور آ کر اس عابد زاہد سے پوچھنے لگے ہماری بہن کہاں ہے، کہا بیمار ہوئی تھی مر گئی میں نے دفن کردیا، شیطان اب ان کے پاس پہنچتا ہے ان کو کہتا ہے میں تمہیں بتلاؤں تمہاری بہن کے ساتھ اس عابد وزاہد نے کیا کیا؟
جاؤ فلا ں جگہ پر قبر کھودو اس کی ہڈیاں تمہیں ملیں گی اور اس کے بیٹے کی ہڈیاں تمہیں ملیں گی
قبر کھودی گئی، اس عابد کو بلایا گیااس نے اعتراف کیا، مقدمہ چلا اس کو پھانسی کی سزا ہوئی، قتل کی سزا ہوئی، شیطان اس کے پاس آتا ہے،آ کر کہتا ہے
زندگی چاہیے، بچنا چاہتا ہے،
کہا: ہاں زندگی بڑی محبوب ہے، بچنا چاہتاہوں،
کہا : اچھا چل میں تجھ کو بچاتا ہوں مجھ کو سجدہ کرلے
اس عابد نے جانتے بوجھتے، علم ہونے کے باوجود شیطان کوسجدہ کردیا
یہ پیٹھ پھیر کر چلنے لگا کہا: میں نے دنیا پہلے تیری غارت کردی تھی، آخرت اب تیر ی برباد کر دی ہے
انہ لکم عدو مبین یہ تمہارا سب سے بڑا دشمن ہے
اور اس دشمن کا وار ہمارے ملک کے شہرکراچی میں رہنے والے مسعود احمد بی ۔ایس ۔سی جو جماعت المسلمین کے امیر تھے، فوت ہوچکے شیطان نے اس پر بھی وار کیا
جماعت اہلحدیث کا قلمکار،
جماعت اہلحدیث اور مسلک اہلحدیث کی حقانیت کو ثابت کرنے والا او ر اس کے بارے میں ایک مشہور کتاب تلاش حق لکھنے والا جس کتاب کو پڑھنے کے بعد بہت سے لوگ ہدایت یافتہ ہوئے

لا حول ولا قوة الا باللہ
جس نے دوسرے لوگوں کی ہدایت کا سامان پیدا کیا، اس شیطان نے آخر کار اس کو گمراہ کر کے چھوڑا، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی وہ بات ثابت ہوئی کہ ایک انسان عمل کرتا ہے حتیٰ کہ اس کے اور جنت کے درمیان ایک زرہ باقی رہ جاتا ہے فاصلہ، تقدیر اس پرغالب آتی ہے، وہ جو جنتی جنت کا عمل کررہا ہے،انہی قدموں پر پلٹتا ہے اللہ کے ساتھ شرک و کفر کر بیٹھتاہے اور اس کفر وشرک کی وجہ سے جو ایک بازو جنت سے پیچھے رہ گیا تھا ان اعمال کی وجہ سے، اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم فرماتے ہیں وہ جہنم رسید ہوجاتا ہے،
اس کے عقائد کی خرابی بلکہ خرابیاں بہت سی ہیں لیکن سب سے بڑاجرم اس انسان کا کتاب وسنت کے ماننے والوں کو کافر کہہ کر دائرہ اسلام سے خارج کرنا ہے
اور اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا تھا اگر کوئی شخص کسی کو کافر کہتا ہے اگر تو وہ کافر ہے تو کافر بنا اگر وہ کافر نہیں ہے تو یہ کفر پلٹ کر اس پر آ پڑتا ہے اور وہ اپنے اعمال کو غار ت کرکے جہنم رسید ہوتاہے
اس نے اہل حدیث مسلک کو حق پر ثابت کرنے کے لیے کتابیں لکھنے کے بعد صرف یہی نہیں کہ جماعت اہلحدیث کودائرہ اسلام سے خارج کیا
وہ شخصیت جس کو امام ابن حجر العسقلانی کہا جاتا ہے
کہ لوگ کہتے تھے: کہ بخاری کی شرح امت اسلامیہ پر قرض ہے،
فرض ہے
اور اس قرض کو چکانے کے لیے امام ابن حجر عسقلانی اپنا قلم اٹھاتے ہیں اور یہ قرض چکاتے ہیں ملت اسلامیہ کی طرف سے، حدیث کو جاننے والے، اسناد کو پرکھنے والے
محتاج ہیں امام ابن حجرکی تہذیب التہذیب کے
تہذیب الکمال کے
تقریب التہذیب کے
کوئی شخص اس وقت تک حدیث کی سند نہیں جان سکتا جب تک امام ابن حجر کی ان کتابوں کا مطالعہ نہ کرے یا امام ذہبی کی کتابوں کا مطالعہ نہ کرے
چھ جدول بنائے امیر المسلمین مسعود احمد بی۔ایس۔سی نے
احناف پہلے جدول میں
شوافع دوسرے جدول میں
مالکیہ تیسرے جدول میں
حنبلیہ چوتھے جدول میں
اور اہلحدیث پانچویں جدول میں
اور چھٹے جدول میں کہنے لگے دین اسلام
احناف بھی، شوافع بھی، مالکیہ بھی، حنبلیہ بھی اور اہلحدیث بھی
یہ پانچ گروہ دین اسلام سے خارج ہیں اور دین اسلام صرف جماعت مسلمین کے پاس ہے
اور بدقسمتی سے امام ابن حجر کا تذکرہ جماعت اہل حدیث میں کیا کہ امام ابن حجر بھی ان میں داخل ہیں جو ملت اسلام سے خارج ہیں
اور جب انسان گرتا ہے تو گمراہی کے گڑھوں میں گرتا ہی چلا جاتا ہے
عقیدے کا مشہور مسئلہ کہ اللہ عرش پر ہے
شرح عقیدہ طحاویہ میںامام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کایہ قول موجود ہے آپ فرماتے ہیں جو آدمی یہ دعویٰ کرے کہ مجھے نہیں معلوم کہ میرا رب آسمان میں ہے یا کہاں ہے
فرمایا : فھو کافر
وہ شخص کافر ہے،
دلیل دیتے ہیں کہ قرآن میں ہے: ثم استویٰ علی العرش
اللہ عرش پر مستوی ہے جو اس عقیدے کا انکار کرتا ہے وہ ملت اسلامیہ سے خارج ہے
یہ مسئلہ محدثین اور اہلحدیث کا بھی ہے کہ اللہ عرش پر مستوی ہے اور یہ مسئلہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا بھی ہے جس کو شرح عقیدہ طحاویہ میں ذکر کیا گیا
جب اس نے اصحاب الحدیث اور اہل الحدیث او رمحدثین کو دین اسلام سے خارج کیا یہ اسی گمراہی میں گر گیا اور اسی فتوے کی زد میں آیااور اس نے بھی اپنا ایک عقیدہ بنایا اوراپنی کتاب توحیدالمسلمین میں اس کا تذکرہ کیا کہا اللہ ہر جگہ حاضر ناضر ہے
عام لوگ اللہ کے بارے میں یہ الفاظ بولتے ہیں ، اللہ کی کوئی صفت حاضر کی نہیں ہے، اللہ کے ننانوے نام ہے
ان ننانوے ناموں میں سے کوئی نام اس قسم کا نہیں جس سے یہ ثابت ہو کہ اللہ حاضر ہے
اللہ ناظر ہے:آسمان پر بیٹھ کر پوری دنیاکو دیکھ رہا ہے
لیکن اگر یہ عقیدہ رکھ لیا جائے:اللہ حاضر ہے،
کس کے آگے ؟
ہمارے آگے ؟؟؟؟؟

حاضر وہ شخص ہوتا ہے جو درجے اور مقام میں کم ہوتا ہے
لوگ حاضر ہوتے ہیں قاضی کے سامنے، جج کے سامنے،
وکیل حاضر ہوتاہے مجسٹریٹ کے سامنے
مجر م حاضر ہوتا ہے،عدالت کے سامنے

کبھی یہ بھی سنا کہ جج حاضر ہوتا ہے ملز م کے سامنے
ہمیشہ چھوٹا بڑے کے سامنے حاضر ہوتا ہے
اگر اللہ کے بارے میں یہ کہہ دیا جائے، اللہ حاضر ہے،
کہاں؟؟؟؟
ہمارے سامنے؟؟؟؟؟نعوذباللہ "
اس کامعنیٰ یہ ہے کہ اللہ کا مقام و مرتبہ کم ہے، ہمار ا مقام و مرتبہ نعوذباللہ بہت اونچا ہے
ہم قیامت کے دن حاضر ہوں گے
اللہ کے نبی ،باقی سارے انبیاءحاضر ہوں گے، کس کے سامنے؟
رب کے سامنے
فرشتے حاضر ہوں گے رب کے سامنے
رب کسی کے سامنے حاضر نہیں ہوتا
تو یہ ہے وہ شخصیت جس نے کراچی میں اپنی جماعت کی ابتدا ءکی اور تاریخ ذکرکی کہ میں نے جماعت المسلمین 1385 ہجری میں قائم کی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
۔ ۔ ۔
 
Top