راشد محمود
رکن
- شمولیت
- اکتوبر 24، 2016
- پیغامات
- 216
- ری ایکشن اسکور
- 22
- پوائنٹ
- 35
بسم الله الرحمن الرحیم
سب طرح کی تعریفیں الله رب العالمین کے لئے ہیں جس نے واضح شریعت نازل کی ،جس میں کوئی شک شبہ نہیں ہے !
اما بعد !
يقينا سب سے بہتر كلام اللہ كى كتاب اللہ ہے، اور سب سے بہتر طريقہ محمد صلى اللہ عليہ وسلم كا ہے، اور سب سے برے امور نئے ايجاد كردہ ہيں، اور ہر بدعت گمراہى ہے!
عثمان رضی الله عنہ نے مدینہ کی مسجد میں لوگ زیادہ ہو جانے کی وجہ سے زوراء بستی میں الگ جمعہ کی نماز کے لیے الگ اذان کا حکم دیا.
یعنی یہ الگ الگ بستیوں کی اذانیں تھیں نہ کہ ایک مسجد میں دو دفعہ اذان.
اور یہ دین کے عین مطابق ہے.
لوگوں کے لیے آسانی کرو مشکل نہیں.
مسجد نبوی میں جگہ نہ ملنے کی وجہ سے لوگوں کو مشکل بھی ہوتی اور نماز میں بھی تاخیر ہوتی. نماز کو اول وقت میں پڑھنا فرض ہے. لہذا سب کچھ سنت کے مطابق تھا....
موجودہ فرقے عثمان رضی الله عنہ کی طرف یہ عمل غلط طریقے سے منسوب کرتے ہیں.
قارئین ! ہم آپ سب لوگوں کو درست اور صحیح عمل کی طرف دعوت دیتے ہیں .
عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی الله عنه أَنَّ النَّبِيَّ صلی الله عليه وآله وسلم کَانَ يُصَلِّيْ الْجُمُعَةَ حِينَ تَمِيلُ الشَّمْسُ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ وَأَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ.
: أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب الجمعة، باب وقت الجمعة إذا زالت الشمس 1 / 307، الرقم : 862، وأحمد بن حنبل فی المسند، 3 / 150، الرقم : 12537، والترمذي فی السنن، کتاب الجمعة، باب ما جاء فی وقت الجمعة، 2 / 377، الرقم : 503، والطيالسي في المسند، 1 / 285، الرقم : 2139، وابن الجارود فی المنتقٰی، 1 / 81، الرقم : 389، والبيهقي في السنن الکبری 3 / 190، الرقم : 5460.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اُس وقت نماز جمعہ پڑھا کرتے جب سورج ڈھل جاتا۔
اس حدیث کو امام بخاری، احمد اور ترمذی نے روایت کیا ہے۔
عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی الله عنه يَقُولُ : کَانَ النَّبِيُّ صلی الله عليه وآله وسلم إِذَا اشْتَدَّ الْبَرْدُ بَکَّرَ بِالصَّلَاةِ وَإِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ أَبْرَدَ بِالصَّلَاةِ يَعْنِي الْجُمُعَةَ.
رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ.
: أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب الجمعة، باب إذا اشتد الحر يوم الجمعة، 1
انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ جب سخت سردی ہوتی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز جمعہ جلد پڑھ لیتے اور جب سخت گرمی ہوتی تو نماز جمعہ ٹھنڈی کر کے پڑھتے۔ اس حدیث کو امام بخاری نے روایت کیا ہے۔
عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيْدَ رضی الله عنه قَالَ : إِنَّ التَّأْذِينَ الثَّانِيَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ أَمَرَ بِهِ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ رضی الله عنه حِينَ کَثُرَ أَهْلُ الْمَسْجِدِ وَکَانَ التَّأْذِينُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ حِينَ يَجْلِسُ الإِمَامُ
. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ.
أخرجه البخاري فی الصحيح، کتاب الجمعة، باب الجلوس علی المنبر عند التأذين، 1 / 310، الرقم : 873.
سائب بن یزید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جمعہ کے روز دوسری اذان کہنے کا حکم عثمان رضی اللہ عنہ نے دیا جب کہ مسجد میں آنے والوں کی تعداد بڑھ گئی اور جمعہ کے روز صرف اُس وقت اذان ہوتی تھی جب امام منبر پر بیٹھ جاتا تھا(۔یعنی عثمان رضی الله عنہ مسجد نبوی میں اسی وقت اذان دلواتے تھے جب منبر پر بیٹھتے یعنی ایک ہی اذان. )
اس حدیث کو امام بخاری نے روایت کیا ہے۔
عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ رضی الله عنه يَقُولُ : إِنَّ الْأَذَانَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ کَانَ أَوَّلُهُ حِينَ يَجْلِسُ الْإِمَامُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ عَلَی الْمِنْبَرِ فِي عَهْدِ رَسُولِ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم وَأَبِي بَکْرٍ وَعُمَرَ رضی الله عنهما ، فَلَمَّا کَانَ فِي خِلَافَةِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رضی الله عنه وَکَثُرُوا، أَمَرَ عُثْمَانُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ بِالْأَذَانِ الثَّالِثِ، فَأُذِّنَ بِهِ عَلَی الزَّوْرَاءِ، فَثَبَتَ الْأَمْرُ عَلٰی ذٰلِکَ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ وَالنَّسَائِيُّ.
: أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب الجمعة، باب التأذين عند الخطبة، 1 / 310، الرقم : 874، وأبوداود في السنن، کتاب الصلاة، باب النداء يوم الجمعة، 1 / 285، الرقم : 1087، والنسائي في السنن، کتاب الجمعة، باب الأذان للجمعة 3 / 100، الرقم : 1392، والطبراني فيالمعجم الکبير، 7 / 147، الرقم : 6648، والبيهقي في السنن الکبير، 3 / 205، الرقم : 5535.
سائب بن یزید رضی الله عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، ابو بکر اور عمر رضی اللہ عنہما کے عہد میں جمعہ کے روز کی پہلی اذان وہی ہوتی جس وقت امام جمعہ کے روز منبر پر بیٹھتا۔ جب عثمان رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں لوگ بڑھ گئے تو آپ رضی الله عنہ نے جمعہ کے روز تیسری اذان کہنے کا حکم فرمایا۔ پس وہ زوراء کے مقام پر کہی جاتی تھی اور یہی معمول قرار پایا۔
اِس حدیث کو امام بخاری اور نسائی نے روایت کیا ہے۔
رقم الحديث: 867
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ الْمَاجِشُونُ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ ، " أَنَّ الَّذِي زَادَ التَّأْذِينَ الثَّالِثَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حِينَ كَثُرَ أَهْلُ الْمَدِينَةِ وَلَمْ يَكُنْ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُؤَذِّنٌ غَيْرَ وَاحِدٍ ، وَكَانَ التَّأْذِينُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ حِينَ يَجْلِسُ الْإِمَامُ يَعْنِي عَلَى الْمِنْبَرِ " .
رقم الحديث: 869
(حديث موقوف) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ عُقَيْلٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، أَنَّ السَّائِبَ بْنَ يَزِيدَ أَخْبَرَهُ ، " أَنَّ التَّأْذِينَ الثَّانِيَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ أَمَرَ بِهِ عُثْمَانُ حِينَ كَثُرَ أَهْلُ الْمَسْجِدِ ، وَكَانَ التَّأْذِينُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ حِينَ يَجْلِسُ الْإِمَامُ " .
رقم الحديث: 866
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ ، قَالَ : حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ ، قَالَ : " كَانَ النِّدَاءُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ أَوَّلُهُ إِذَا جَلَسَ الْإِمَامُ عَلَى الْمِنْبَرِ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَكْرٍ ، وَعُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، فَلَمَّا كَانَ عُثْمَانُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَكَثُرَ النَّاسُ زَادَ النِّدَاءَ الثَّالِثَ عَلَى الزَّوْرَاءِ " ، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ : الزَّوْرَاءُ مَوْضِعٌ بِالسُّوقِ بِالْمَدِينَةِ .
صحیح البخاری
قارئین ! اس مسئلہ کا خلاصہ کلام یہ ہے کہ :
١- عثمان رضی الله عنہ مسجد نبوی میں اسی وقت اذان دلواتے تھے جب منبر پر بیٹھتے یعنی ایک ہی اذان.
٢- عثمان رضی الله عنہ نے مدینہ کی مسجد میں لوگ زیادہ ہو جانے کی وجہ سے زوراء بستی میں الگ جمعہ کی نماز کے لیے ، الگ اذان کا حکم دیا.
٣- یعنی یہ الگ الگ بستیوں کی اذانیں تھیں نہ کہ ایک مسجد میں دو دفعہ اذان.
٤- یہ دین کے عین مطابق ہے.
٥- لوگوں کے لیے آسانی کرو مشکل نہیں.
مسجد نبوی میں جگہ نہ ملنے کی وجہ سے لوگوں کو مشکل بھی ہوتی اور نماز میں بھی تاخیر ہوتی. نماز کو اول وقت میں پڑھنا فرض ہے. لہذا سب کچھ سنت کے مطابق تھا یعنی مدینہ کی مسجد میں لوگ زیادہ ہو جانے کی وجہ سے زوراء بستی میں الگ جمعہ کی نماز کے لیے ، الگ اذان کا حکم دیا.
٦-موجودہ فرقے عثمان رضی الله عنہ کی طرف یہ عمل غلط طریقے سے منسوب کرتے ہیں.
قارئین ! مندرجہ بالا تمام وضاحت سے یہ بات ثابت ہوئی کہ جمعہ کے دن اذان صرف ایک دفعہ ہی کہی جائے گی ، جب امام امام ممبر پر پر بیٹھ جائے -
الله تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں ہر قسم کی گمراہی سے محفوظ فرمائے اور ہمیں حق بات کو پڑھنے ، سمجھنے ، اسے دل سے قبول کرنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق دے !
آمین یا رب العالمین
والحمدلله رب العالمین
سب طرح کی تعریفیں الله رب العالمین کے لئے ہیں جس نے واضح شریعت نازل کی ،جس میں کوئی شک شبہ نہیں ہے !
اما بعد !
يقينا سب سے بہتر كلام اللہ كى كتاب اللہ ہے، اور سب سے بہتر طريقہ محمد صلى اللہ عليہ وسلم كا ہے، اور سب سے برے امور نئے ايجاد كردہ ہيں، اور ہر بدعت گمراہى ہے!
عثمان رضی الله عنہ نے مدینہ کی مسجد میں لوگ زیادہ ہو جانے کی وجہ سے زوراء بستی میں الگ جمعہ کی نماز کے لیے الگ اذان کا حکم دیا.
یعنی یہ الگ الگ بستیوں کی اذانیں تھیں نہ کہ ایک مسجد میں دو دفعہ اذان.
اور یہ دین کے عین مطابق ہے.
لوگوں کے لیے آسانی کرو مشکل نہیں.
مسجد نبوی میں جگہ نہ ملنے کی وجہ سے لوگوں کو مشکل بھی ہوتی اور نماز میں بھی تاخیر ہوتی. نماز کو اول وقت میں پڑھنا فرض ہے. لہذا سب کچھ سنت کے مطابق تھا....
موجودہ فرقے عثمان رضی الله عنہ کی طرف یہ عمل غلط طریقے سے منسوب کرتے ہیں.
قارئین ! ہم آپ سب لوگوں کو درست اور صحیح عمل کی طرف دعوت دیتے ہیں .
عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی الله عنه أَنَّ النَّبِيَّ صلی الله عليه وآله وسلم کَانَ يُصَلِّيْ الْجُمُعَةَ حِينَ تَمِيلُ الشَّمْسُ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ وَأَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ.
: أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب الجمعة، باب وقت الجمعة إذا زالت الشمس 1 / 307، الرقم : 862، وأحمد بن حنبل فی المسند، 3 / 150، الرقم : 12537، والترمذي فی السنن، کتاب الجمعة، باب ما جاء فی وقت الجمعة، 2 / 377، الرقم : 503، والطيالسي في المسند، 1 / 285، الرقم : 2139، وابن الجارود فی المنتقٰی، 1 / 81، الرقم : 389، والبيهقي في السنن الکبری 3 / 190، الرقم : 5460.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اُس وقت نماز جمعہ پڑھا کرتے جب سورج ڈھل جاتا۔
اس حدیث کو امام بخاری، احمد اور ترمذی نے روایت کیا ہے۔
عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی الله عنه يَقُولُ : کَانَ النَّبِيُّ صلی الله عليه وآله وسلم إِذَا اشْتَدَّ الْبَرْدُ بَکَّرَ بِالصَّلَاةِ وَإِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ أَبْرَدَ بِالصَّلَاةِ يَعْنِي الْجُمُعَةَ.
رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ.
: أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب الجمعة، باب إذا اشتد الحر يوم الجمعة، 1
انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ جب سخت سردی ہوتی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز جمعہ جلد پڑھ لیتے اور جب سخت گرمی ہوتی تو نماز جمعہ ٹھنڈی کر کے پڑھتے۔ اس حدیث کو امام بخاری نے روایت کیا ہے۔
عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيْدَ رضی الله عنه قَالَ : إِنَّ التَّأْذِينَ الثَّانِيَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ أَمَرَ بِهِ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ رضی الله عنه حِينَ کَثُرَ أَهْلُ الْمَسْجِدِ وَکَانَ التَّأْذِينُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ حِينَ يَجْلِسُ الإِمَامُ
. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ.
أخرجه البخاري فی الصحيح، کتاب الجمعة، باب الجلوس علی المنبر عند التأذين، 1 / 310، الرقم : 873.
سائب بن یزید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جمعہ کے روز دوسری اذان کہنے کا حکم عثمان رضی اللہ عنہ نے دیا جب کہ مسجد میں آنے والوں کی تعداد بڑھ گئی اور جمعہ کے روز صرف اُس وقت اذان ہوتی تھی جب امام منبر پر بیٹھ جاتا تھا(۔یعنی عثمان رضی الله عنہ مسجد نبوی میں اسی وقت اذان دلواتے تھے جب منبر پر بیٹھتے یعنی ایک ہی اذان. )
اس حدیث کو امام بخاری نے روایت کیا ہے۔
عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ رضی الله عنه يَقُولُ : إِنَّ الْأَذَانَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ کَانَ أَوَّلُهُ حِينَ يَجْلِسُ الْإِمَامُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ عَلَی الْمِنْبَرِ فِي عَهْدِ رَسُولِ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم وَأَبِي بَکْرٍ وَعُمَرَ رضی الله عنهما ، فَلَمَّا کَانَ فِي خِلَافَةِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رضی الله عنه وَکَثُرُوا، أَمَرَ عُثْمَانُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ بِالْأَذَانِ الثَّالِثِ، فَأُذِّنَ بِهِ عَلَی الزَّوْرَاءِ، فَثَبَتَ الْأَمْرُ عَلٰی ذٰلِکَ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ وَالنَّسَائِيُّ.
: أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب الجمعة، باب التأذين عند الخطبة، 1 / 310، الرقم : 874، وأبوداود في السنن، کتاب الصلاة، باب النداء يوم الجمعة، 1 / 285، الرقم : 1087، والنسائي في السنن، کتاب الجمعة، باب الأذان للجمعة 3 / 100، الرقم : 1392، والطبراني فيالمعجم الکبير، 7 / 147، الرقم : 6648، والبيهقي في السنن الکبير، 3 / 205، الرقم : 5535.
سائب بن یزید رضی الله عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، ابو بکر اور عمر رضی اللہ عنہما کے عہد میں جمعہ کے روز کی پہلی اذان وہی ہوتی جس وقت امام جمعہ کے روز منبر پر بیٹھتا۔ جب عثمان رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں لوگ بڑھ گئے تو آپ رضی الله عنہ نے جمعہ کے روز تیسری اذان کہنے کا حکم فرمایا۔ پس وہ زوراء کے مقام پر کہی جاتی تھی اور یہی معمول قرار پایا۔
اِس حدیث کو امام بخاری اور نسائی نے روایت کیا ہے۔
رقم الحديث: 867
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ الْمَاجِشُونُ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ ، " أَنَّ الَّذِي زَادَ التَّأْذِينَ الثَّالِثَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حِينَ كَثُرَ أَهْلُ الْمَدِينَةِ وَلَمْ يَكُنْ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُؤَذِّنٌ غَيْرَ وَاحِدٍ ، وَكَانَ التَّأْذِينُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ حِينَ يَجْلِسُ الْإِمَامُ يَعْنِي عَلَى الْمِنْبَرِ " .
رقم الحديث: 869
(حديث موقوف) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ عُقَيْلٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، أَنَّ السَّائِبَ بْنَ يَزِيدَ أَخْبَرَهُ ، " أَنَّ التَّأْذِينَ الثَّانِيَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ أَمَرَ بِهِ عُثْمَانُ حِينَ كَثُرَ أَهْلُ الْمَسْجِدِ ، وَكَانَ التَّأْذِينُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ حِينَ يَجْلِسُ الْإِمَامُ " .
رقم الحديث: 866
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ ، قَالَ : حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ ، قَالَ : " كَانَ النِّدَاءُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ أَوَّلُهُ إِذَا جَلَسَ الْإِمَامُ عَلَى الْمِنْبَرِ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَكْرٍ ، وَعُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، فَلَمَّا كَانَ عُثْمَانُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَكَثُرَ النَّاسُ زَادَ النِّدَاءَ الثَّالِثَ عَلَى الزَّوْرَاءِ " ، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ : الزَّوْرَاءُ مَوْضِعٌ بِالسُّوقِ بِالْمَدِينَةِ .
صحیح البخاری
قارئین ! اس مسئلہ کا خلاصہ کلام یہ ہے کہ :
١- عثمان رضی الله عنہ مسجد نبوی میں اسی وقت اذان دلواتے تھے جب منبر پر بیٹھتے یعنی ایک ہی اذان.
٢- عثمان رضی الله عنہ نے مدینہ کی مسجد میں لوگ زیادہ ہو جانے کی وجہ سے زوراء بستی میں الگ جمعہ کی نماز کے لیے ، الگ اذان کا حکم دیا.
٣- یعنی یہ الگ الگ بستیوں کی اذانیں تھیں نہ کہ ایک مسجد میں دو دفعہ اذان.
٤- یہ دین کے عین مطابق ہے.
٥- لوگوں کے لیے آسانی کرو مشکل نہیں.
مسجد نبوی میں جگہ نہ ملنے کی وجہ سے لوگوں کو مشکل بھی ہوتی اور نماز میں بھی تاخیر ہوتی. نماز کو اول وقت میں پڑھنا فرض ہے. لہذا سب کچھ سنت کے مطابق تھا یعنی مدینہ کی مسجد میں لوگ زیادہ ہو جانے کی وجہ سے زوراء بستی میں الگ جمعہ کی نماز کے لیے ، الگ اذان کا حکم دیا.
٦-موجودہ فرقے عثمان رضی الله عنہ کی طرف یہ عمل غلط طریقے سے منسوب کرتے ہیں.
قارئین ! مندرجہ بالا تمام وضاحت سے یہ بات ثابت ہوئی کہ جمعہ کے دن اذان صرف ایک دفعہ ہی کہی جائے گی ، جب امام امام ممبر پر پر بیٹھ جائے -
الله تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں ہر قسم کی گمراہی سے محفوظ فرمائے اور ہمیں حق بات کو پڑھنے ، سمجھنے ، اسے دل سے قبول کرنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق دے !
آمین یا رب العالمین
والحمدلله رب العالمین