• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جمعہ کے دن زوال کے وقت نفل پڑھنا

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
محترم! حدیث میں اس کا کوئی ذکر نہیں کہ جمعہ والے دن زوال کے وقت نماز پڑھنے کی اجازت ہے۔
اگر آپ کے نزدیک اس بات کا ذکر موجود ہے تو اس کو نشان زد کر دیں۔ شکریہ
عَنْ سَلْمَانَ الْفَارِسِيِّ قَالَ : قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يَغْتَسِلُ رَجُلٌ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَيَتَطَهَّرُ مَا اسْتَطَاعَ مِنْ طُهْرٍ وَيَدَّهِنُ مِنْ دُهْنِهِ أَوْ يَمَسُّ مِنْ طِيبِ بَيْتِهِ ثُمَّ يَخْرُجُ فَلَا يُفَرِّقُ بَيْنَ اثْنَيْنِ ثُمَّ يُصَلِّي مَا كُتِبَ لَهُ ، ثُمَّ يُنْصِتُ إِذَا تَكَلَّمَ الْإِمَامُ إِلَّا غُفِرَ لَهُ مَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجُمُعَةِ الْأُخْرَى ۔( صحیح البخاري :883 وصحیح مسلم:857)
ترجمہ:سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہاکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص بھی جمعہ کے دن غسل کرتا ہے ، اور ممکن حد تک پاکی حاصل کرتا ہے ، اور تیل لگاتا ہے ، یا اپنے پاس جو خوشبو میسر ہو اسکو لگاتا ہے ، پھر نماز کے لئے جاتا ہے ، دو شخصوں کے درمیان جدائی نہیں کرتا ،(یعنی اپنے لئے راستہ بنا کر آگے جانے کی غرض سے دو آدمیوں کو نہیں ہٹاتا ، بلکہ جہاں جگہ مل جائے وہیں بیٹھ جاتا ہے ) پھر توفیق کے مطابق نماز پڑھتا ہے ، پھر خاموشی سے خطبہ سنتا ہے تو اس جمعہ سے آئندہ جمعہ تک اس کے ہونے والے گناہ معاف کرئے جاتے ہیں
ـ
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے فتح الباری میں اس حدیث کو ذکر کرنے کے بعد فوائد کے طور پہ لکھا ہے کہ اس میں جمعہ کے دن نصف النہار کے وقت نوافل ادا کرنے کا جواز ملتا ہے ۔
یہ روایت واضح طور پہ دلالت کرتی ہے کہ جمعہ کے دن نمازی مسجد میں داخل ہوکر جس قدر چاہے دو،چار، چھ، آٹھ، دس، بارہ رکعت نماز ادا کرے اور جب امام خطبہ شروع کرنے لگے تو خاموشی سے خطبہ سنے ۔ گویا بوقت خطبہ نماز سے رکنا ہے ، اس سے پہلے مسلسل نماز ادا کرسکتے ہیں ۔ اگر کوئی امام کے خطبہ دیتے وقت مسجد آئے تو دو رکعت ہلکی ادا کرکے بیٹھے ۔ جمعہ کے دن زوال کے وقت نوافل ادا کرنے کا موقف بہت سے اہل علم نے اختیار کیا ہے جن میں شیخ الاسلام ابن تیمیہ ، علامہ ابن القیم، علامہ ناصرالدین البانی اور شیخ ابن عثیمین رحمہم اللہ کا ہے ۔ متعددصحابہ کرام کےعمل سے بھی اس موقف کی تائید ہوتی ہے ۔ شیخ البانی رحمہ اللہ نے زوجہ رسول ﷺ کے عمل سے متعلق روایت ذکر کی ہے ۔ رأيتُ صفيةَ بنتَ حُييٍّ ( وهي من أزواجِ النبيِّ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّم ماتت في ولايةِ معاويةَ ) صلت أربعًا قبل خروجِ الإمامِ ، وصلتِ الجمعةَ مع الإمامِ ركعتيْنِ۔
ترجمہ: راوی حدیث(صافیہ) بیان کرتی ہیں کہ میں نے صفیہ بنت حی (یہ نبی ﷺ کے ازواج مطہرات میں سے ہیں جو معاویہ رضی اللہ عنہ دورمیں وفات پاتی ہیں) کو امام کے (خطبہ دینے کے لئے) نکلنے سے پہلے چار رکعت نماز پڑھتے دیکھا اور انہوں نے امام کے ساتھ دو رکعت نماز جمعہ ادا کیں۔
اس کی سند مسلم کی شرط پہ ہے ۔ (الاجوبۃ النافعہ للالبانی :35)
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
محترم! حدیث میں اس کا کوئی ذکر نہیں کہ جمعہ والے دن زوال کے وقت نماز پڑھنے کی اجازت ہے۔
اگر آپ کے نزدیک اس بات کا ذکر موجود ہے تو اس کو نشان زد کر دیں۔ شکریہ
محترم @خضر حیات صاحب نے حدیث کے جن حصوں کو ملون کیا ہے وہ یہ ہیں؛
نمبر ایک:
ثُمَّ يُصَلِّي مَا كُتِبَ لَهُ ، ثُمَّ يُنْصِتُ إِذَا تَكَلَّمَ الْإِمَامُ (صحیح بخاری و مسلم)
پھر توفیق کے مطابق نماز پڑھتا ہے ، پھر خاموشی سے خطبہ سنتا ہے
نمبر دو:

رأيتُ صفيةَ بنتَ حُييٍّ ( وهي من أزواجِ النبيِّ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّم ماتت في ولايةِ معاويةَ ) صلت أربعًا قبل خروجِ الإمامِ
صفیہ بنت حی (یہ نبی ﷺ کے ازواج مطہرات میں سے ہیں جو معاویہ رضی اللہ عنہ دورمیں وفات پاتی ہیں) کو امام کے (خطبہ دینے کے لئے) نکلنے سے پہلے چار رکعت نماز پڑھتے دیکھا۔
محترم مجھے اس میں زوال کے وقت نماز پڑھنے کی کوئی بات نظر نہیں آئی۔ ہو سکے تو استدلال کی وضاحت فرما دیں۔ شکریہ
 

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
453
پوائنٹ
209
شهدتُ الجمعةَ مع أبي بكرٍ الصِّدِّيقِ فكانت خطبتُه وصلاتُه قبل نصفِ النهارِ ، ثم شهِدْنا مع عمرَ فكانت خطبتُه وصلاتُه إلى أن أقولَ : انتصف النهارُ ، ثم شهدنا مع عثمانَ فكانت خطبتُه وصلاتُه إلى أن أقولَ : زال النهارُ ، فما رأيتُ أحدًا عاب ذلك ولا أنكَرَه
الراوي : عبدالله بن سيدان السلمي | المحدث : الألباني | المصدر : الأجوبة النافعة
الصفحة أو الرقم: 23 | خلاصة حكم المحدث : إسناده حسن

 

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
453
پوائنٹ
209
متى كان رسولُ اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسلَّمَ يصلي الجمعةَ ؟ قال : كان يصلِّي . ثم نذهبُ إلى جِمالِنا فنُريحُها . زاد عبدُ اللهِ في حديثِه : حين تزولُ الشمسُ ، يعني النَّواضحَ .
الراوي : جابر بن عبدالله | المحدث : مسلم | المصدر : صحيح مسلم
الصفحة أو الرقم: 858 | خلاصة حكم المحدث : صحيح | انظر شرح الحديث رقم 26668
 

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
453
پوائنٹ
209
محترم ان دونوں کا ترجمہ بھی تحریر فرمادیں۔
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا:
متى كان رسولُ اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسلَّمَ يصلي الجمعةَ ؟ قال : كان يصلِّي . ثم نذهبُ إلى جِمالِنا فنُريحُها . زاد عبدُ اللهِ في حديثِه : حين تزولُ الشمسُ ، يعني النَّواضحَ .( صحيح مسلم:858)
ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کس وقت نماز جمعہ ادا کرتے تھے؟" تو انہوں نے کہا: آپ نماز جمعہ پڑھاتے پھرہم اپنے اونٹوں کے پاس جاتے اور انہیں آرام کے لئے چھوڑتے ، اسی وقت سورج ڈھلنے کا وقت ہوتا۔


حضرت عبداللہ بن سیدان سلمی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں :
شهدتُ الجمعةَ مع أبي بكرٍ الصِّدِّيقِ فكانت خطبتُه وصلاتُه قبل نصفِ النهارِ ، ثم شهِدْنا مع عمرَ فكانت خطبتُه وصلاتُه إلى أن أقولَ : انتصف النهارُ ، ثم شهدنا مع عثمانَ فكانت خطبتُه وصلاتُه إلى أن أقولَ : زال النهارُ ، فما رأيتُ أحدًا عاب ذلك ولا أنكَرَه(الأجوبة النافعة للالبانی :23 اسنادہ جسن)
ترجمہ: میں حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کے خطبہ میں حاضر ہوا، ان کا خطبہ اور نماز نصف النہار سے پہلے ہوتی تھی پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے خطبہ میں حاضر ہوا ،ان کا خطبہ اور نماز نصف النہار کے وقت ہوتی تھی پھر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے خطبہ میں حاضرہوا،ان کا خطبہ اور نماز زوال کے وقت ہوتی تھی ۔ میں نے کسی بھی صحابی کو ان حضرات کے فعل پر اعتراض یا احتجاج کرتے نہیں دیکھا۔

 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا:
متى كان رسولُ اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسلَّمَ يصلي الجمعةَ ؟ قال : كان يصلِّي . ثم نذهبُ إلى جِمالِنا فنُريحُها . زاد عبدُ اللهِ في حديثِه : حين تزولُ الشمسُ ، يعني النَّواضحَ .( صحيح مسلم:858)
ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کس وقت نماز جمعہ ادا کرتے تھے؟" تو انہوں نے کہا: آپ نماز جمعہ پڑھاتے پھرہم اپنے اونٹوں کے پاس جاتے اور انہیں آرام کے لئے چھوڑتے ، اسی وقت سورج ڈھلنے کا وقت ہوتا۔
محترم اس تھریڈ کا عنوان ہے ”جمعہ کے دن زوال کے وقت نفل پڑھنا“ اور اس روایت سے تو یہ پتہ چلتا ہے کہ ”جمعہ“ زوال سے پہلے پڑھتے تھے تو ”نفل“ زوال سے پہلے کیسے پڑھے جاسکتے ہیں۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
حضرت عبداللہ بن سیدان سلمی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں :
شهدتُ الجمعةَ مع أبي بكرٍ الصِّدِّيقِ فكانت خطبتُه وصلاتُه قبل نصفِ النهارِ ، ثم شهِدْنا مع عمرَ فكانت خطبتُه وصلاتُه إلى أن أقولَ : انتصف النهارُ ، ثم شهدنا مع عثمانَ فكانت خطبتُه وصلاتُه إلى أن أقولَ : زال النهارُ ، فما رأيتُ أحدًا عاب ذلك ولا أنكَرَه(الأجوبة النافعة للالبانی :23 اسنادہ جسن)
ترجمہ: میں حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کے خطبہ میں حاضر ہوا، ان کا خطبہ اور نماز نصف النہار سے پہلے ہوتی تھی پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے خطبہ میں حاضر ہوا ،ان کا خطبہ اور نماز نصف النہار کے وقت ہوتی تھی پھر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے خطبہ میں حاضرہوا،ان کا خطبہ اور نماز زوال کے وقت ہوتی تھی ۔ میں نے کسی بھی صحابی کو ان حضرات کے فعل پر اعتراض یا احتجاج کرتے نہیں دیکھا۔
محترم اس میں بھی نماز اور خطبہ کا زوال سے پہلے کا ہی ذکر ہے۔ خط کشیدہ ترجمہ پر نظر ثانی فرمالیں ”الیٰ“ کا یہاں کیا مطلب ہے؟
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
محترم اس تھریڈ کا عنوان ہے ”جمعہ کے دن زوال کے وقت نفل پڑھنا“ اور اس روایت سے تو یہ پتہ چلتا ہے کہ ”جمعہ“ زوال سے پہلے پڑھتے تھے تو ”نفل“ زوال سے پہلے کیسے پڑھے جاسکتے ہیں۔
قارئین کرام پوسٹ نمبر 17 میں فقرہ کچھ ٍلط ہوگیا ہے تصحیح فرما لیں۔ صحیح فقرہ یوں ہے؛
محترم اس تھریڈ کا عنوان ہے ”جمعہ کے دن زوال کے وقت نفل پڑھنا“ اور اس روایت سے تو یہ پتہ چلتا ہے کہ ”جمعہ“ زوال سے پہلے پڑھتے تھے۔ اس سے”نفل“ زوال کے وقت پڑھنے کی دلیل کیسے لی گئی؟
 
Top