• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جمعہ کے دن قبروں کی زیارت کیا کرو کیونکہ…

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
جمعہ کے دن قبروں کی زیارت کیا کرو کیونکہ…

سعیدی: میاں صاحب لکھتے ہیں جمعہ کے دن قبروں کی زیارت کیا کرو کیونکہ اس دن باقی دنوں سے میت کا علم وارد اک زیادہ ہوتا ہے اور وہ زیارت کرنے والے کو بخوبی پہچان لیتا ہے(مسک الختام ج:۲، ص:۲۷۸) حبیب خدا کا کیا عالم ہو گا، مولوی وحید الزمان غیر مقلد کے ترجمہ کے اشرف الحواشی ص:۲۹، میں لکھا ہے یہ برزخی زندگی (قبر کی) انبیاء علیہم السلام کو علی وجہ الاکمل حاصل ہے۔ مولوی نذیر حسین غیر مقلد لکھتے ہیں حضرات انبیاء اپنی اپنی قبر میں زندہ ہیں (فتاویٰ نذیریہ ج:۱، ص:۵۲) … اور کوئی بھی ذی شعور زندوں کا سوگ نہیں مناتا (ہم میلاد کیوں مناتے ہیں ص:۲۰)

محمدی
اول: کون سے میاں صاحب لکھتے ہیں ؟کتاب میں تو شیخ درترجمہ گفتہ الخ لکھا ہوا ہے (مسک الختام ص:۲۷۸ج:۲) جس کا معنی ہے کہ شیخ نے ترجمہ میں لکھا ہے یہ شیخ کا معنی میاں صاحب کس لغت کا ترجمہ ہے، اس شیخ سے مراد وہ شیخ ہے جس کا ترجمہ ہے۔

دوم: غالباً اس شیخ سے مراد شیخ عبد الحق محدث دہلوی ہے اور ترجمہ سے مشکوٰۃ شریف کا ترجمہ مراد ہے اور آپ کا ترجمہ مشکوٰۃ شریف کا فارسی زبان میں مشہور ترجمہ ہے اور یہ شیخ کچے عقیدے والا ہے۔

سوم: اس شیخ نے اس بات کو در روایات آمدہ کہ دادہ شد الخ کے تحت لکھا ہے یعنی روایتوں میں آیا ہے الخ تو سوال ہے کہ وہ کون سی روایات ہیں اور کس کتاب کی روایات ہیں تو جب تک وہ روایات صحیح ثابت نہ ہوں اور ان کا اتا پتا معلوم نہ ہو سکے اس وقت تک یہ شیخ صاحب کی کشید ہی رہے گی اور ان کی بے دلیل کشید معتبر نہیں ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
چہارم: یہ روایات مجہولہ قرآنِ مجید کی دلالت کے خلاف ہیں، قرآنِ مجید کی دلالت یہ ہےکہ حضرت عزیر علیہ السلام اور اصحاب کہف کو موت اور نیند کی حالت میں اوپر کی تبدیلی ، سردی گرمی، دن رات کی آمدورفت وغیرہ کا پتہ نہ چل سکا ،ان پر سالوں سال بیت گئے مگر وہ ایک دن کی مدت سمجھے اور کہنے لگے ’’ ایک دن یانصف دن‘‘ اگر عام قبروں والوں کو اوپر کا اتنا ادراک ہے تو پھر نبیوں ولیوں کو تو زیادہ ادراک ہونا چاہئے تھا حالانکہ یہاں حقیقت بالکل الٹ ہے۔

پنجم: برزخی زندگی انبیاء علیہم السلام کو علی وجہ الاکمل حاصل ہے اور ضرور حاصل ہے اس کا کوئی منکر نہیں، اختلاف تو اس میں ہے کہ قبر کی زندگی دنیاوی ہے یا نہیں۔

ششم: فتاویٰ نذیریہ ج:۱، ص:۵۲کی محولہ عبارت مذکورہ صفحہ اور جلد میں موجود نہیں ہے لہٰذا یہ حوالہ غلط ہے۔

ہفتم: جیسے کوئی ذی شعور انسان زندوں کا سوگ نہیں منا سکتا، اسی طرح کوئی ذی شعور انسان زندوں کو قبروں میں دفن بھی نہیں کر سکتا، تو پھر صحابہ کرام نے زندہ بحیات دینویہ نبی کو اور شہیدوں کو جن کی زندگی کا سرٹیفکیٹ خود اللہ تعالیٰ نے دیا ہے کو کیوں قبروں میں دفن کیا۔ جنہوں نے ان شہیدوں کو اور اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو قبروں میں دفنایا کیا وہ ذی شعور نہیں تھے؟۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
ہشتم: حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا بعد از وفات اپنے باپ کی وراثت طلب کرنے کیلئے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پاس گئی، اگر حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زندہ حیات تھے، تو حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا جیسی ذی شعور شخصیت اپنے زندہ باپ کی وراثت طلب کرنے کیوں گئیں؟ کیا کوئی ذی شعور انسان زندہ باپ کا ورثہ طلب کر سکتا ہے؟

نہم: کیا تمہارے نزدیک قبروں میں صرف انبیاء کرام علیہم السلام زندہ ہیں یا دیگر حضرات (اولیاء شہدا) بھی اگر دیگر حضرات بھی زندہ ہیں تو پھر ان کے زندہ ہونے کے باوجود ذی شعور لوگوں نے ان کی ازواج سے بعد از عدت شادی اور عقد ثانی کیوں کیا اور عقد ثانی کرنے کی اجازت کیوں دی۔ حضرت ابو سلمہ رضی اللہ عنہ نے جنگ احد میں شہادت پائی تو اس صحابی کی بیوی نے سوگ کیوں منایا اور عدت کیوں گزاری، اور بعد از عدت نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے ساتھ شادی اور عقد ثانی کیوں فرمایا (تقریب التھذیب ص:۱۷۹) حضرت جعفر رضی اللہ عنہ جنگ موتہ میں شہید ہوئے ان کی بیوی حضرت اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا نے عدت گزاری اور سوگ منایا بعد از عدت حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اس کے ساتھ شادی اور عقد ثانی کیوں کیا پھر جب حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے وفات پائی تو ان کی اس بیوی کے عدت گزارنے کے بعد حضرت علی رضی اللہ عنہ نے عقد ثانی کیوں کیا (تقریب التھذیب ص:۴۶۴)

دہم: اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم وفات کے بعد بھی دنیاوی حساب سے حیات تھے تو صحابہ کرام جیسے …ذی شعوروں کو تین باتوں پر اختلاف کیوں ہوا کہ آپ کے جسم اطہر کو کہاں دفن کیا جائے۔ خلیفہ کون بنے، غسل کس طرح دیا جائے۔ کسی صحابی کے دل میں ایسا خیال تک کیوں نہیں آیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم چونکہ حیات ہیں اس لئے آپ ہی سے جا کر یہ تینوں مسئلے پوچھ لیں۔ جیسے پہلے ہماری رہنمائی فرماتے تھے اب بھی فرما دیں گے ۔ ہاں صحابہ کرام کو یہ خیال اس لئے نہیں آیا کہ جس ہستی سے ہم مسائل پوچھ لیتے تھے آج وہ زندہ نہیں فوت ہو گئے ہیں اور فوت شدہ سے نہیں پوچھا جاتا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک آن کے بعد زندہ بحیات دنیویہ ہو گئے(بقول احمد رضا) تو صحابہ کرام نے جو سب سے بڑے ذی شعور تھے کیوں آپ کو دفنا دیا؟۔ کیا کوئی ذی شعور ایسا کر سکتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات بحیات دنیویہ بھی موجود ہو پھر وہ اس سے نہ پوچھے اور خود بخود آپس میں اختلاف کو طے کرنے کی کوشش کرے۔ جو آیت فلا وربک لا یومنون حتی یحکموک فی ما شجر بینھم (قرآن مجید) کے خلاف ہے۔

یازدہم: جبکہ خود میاں نذیر حسین محدث دہلوی رحمہ اللہ نے اپنے فتاویٰ میں یہ لکھا ہے… ’’اور حدیث مذکور سے یہ بات ہرگز ثابت نہیں ہوتی کہ دفن کر کے لوٹنے کے بعد بھی اہل قبور کو علم و شعور رہتا ہے لہٰذا اہل قبور کو ہمیشہ علم و شعور کا رہنا بھی حدیث مذکور سے ثابت نہیں ہوا‘‘۔ (فتاویٰ نذیریہ ج: اول ص:۶۶۵) لکھتے ہیں زید کی یہ بات بھی کسی آیت یا حدیث صحیح سے ثابت نہیں کہ قبروں پر جو لوگ زیارت کو آتے ہیں ان کو مردے پہچان لیتے ہیں۔(فتاویٰ نذیریہ ج:اول ص:۶۶۶)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
آپ زندہ ہیں اپنی قبر میں نماز پڑھتے ہیں

سعیدی: نواب صاحب آف غیر مقلد میاں صدیق حسن لکھتے ہیں آپ زندہ ہیں اپنی قبر میں۔ نماز پڑھتے ہیں اس کی اذان و اقامت کے ساتھ : کذلک الانبیاء ۔ آپ کی ازواج پر عدت نہیں (کیونکہ آپ بحیاۃ دنیوی زندہ ہیں… الشمامہ عنبریہ ص:۵۴) (ہم میلاد کیوں مناتے ہیں ص:۲۰)

محمدی: میں پہلے بیان کر آیا ہوں کہ یہ کتاب اصل میں جناب مومن صاحب کی ہے ،نواب صاحب نے تو محض اس کی تلخیص اور مختصر کیا ہے ،یہ جو کچھ آپ نے شمامہ عنبریہ سے نقل کیا ہے یہ نواب صاحب کا کلام نہیں ہے۔ باقی یہ کہ آپ کی ازواج پر عدت نہیں، اس کی وجہ یہ نہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم ) حیات ہیں بلکہ ان پر عدت ا سلئے نہیں کہ عدت تو اس عورت کیلئے ہوتی ہے جو بعد از عدت کسی مرد سے شادی کر سکے اگر چاہے تو،اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات تو سب مسلمانوں کی مائیں ہیں۔’’ وازواجہ امھاتھم‘‘ (قرآن) اور ماؤں سے نکاح حرام ہے:’’ حرمت علیکم امھاتکم‘‘ (قرآن) اگر اُن کی عدت نہ گزارنے کی علت آپ (صلی اللہ علیہ وسلم )کی حیات ہے تو پھر شہید جن کو تم بھی بحیات کہتے ہو،ان کی ازواج کی عدت کیوں ہوتی ہے اور کیوں بعد از عدت دوسری جگہ شادی کر لیتی ہیں؟ شہیدوں کی ازواج پر عدت اور بعد از عدت ان کی عورتوں کیلئے عقد ثانی کے جواز کا فتویٰ تم لوگ بھی دیتے ہو۔لہٰذا واضح ہوا کہ ازواج مطہرات کیلئے عدت نہ ہونے کی علت آپ کا حیات ہونا نہیں۔ ورنہ شہیدوں کی بیویوں کی عدت بھی آپ کے نزدیک نہیں ہونی چاہئے اور دوسری جگہ شادی کی اجازت بھی نہیں ہونی چاہئیے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
یہاں پر اوپر والی پوسٹ دوبارہ ارسال ہو گئی تھی۔ اس لیے تدوین کردی ہے۔
 
Last edited:

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
وفات کے بعد شرعاً کتنا دن سوگ منانا جائز ہے

سعیدی: تیسرا سوال: وفات کے بعد شرعاً کتنا دن سوگ منانا جائز ہے۔(ہم میلاد کیوں مناتے ہیں ص:۲۱)

محمدی: وفات کے بعد تین دن تک سوگ منانا جائز ہے ہاں جس کا خاوند فوت ہو جائے اس کیلئے عدت اور سوگ کی میعاد چار ماہ دس دن ہے ۔

جیسے وفات نبوی پر تین دن کے بعد سال بہ سال سوگ منانا شرعی طور پر ثابت نہیں ہے اسی حساب سے ولادت نبوی کے موقعہ پر سال بہ سال روایتی انداز میں میلاد منانا بھی ثابت اور جائز نہیں کیونکہ صحابہ کرام اور خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میلاد النبی سا ل بہ سال نہیں منایا اور نہ کسی کا سال بہ سال سوگ منایا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
سیدہ زہرا اور صحابہ آپ کے نزدیک صابرو شاکر نہ تھے

سعیدی: پانچواں سوال کہ سیدہ زہرا اور صحابہ آپ کے نزدیک صابرو شاکر نہ تھے اور ان کے سامنے آیت وما محمد الا رسول قد خلت من قبلہ الرسل نہیں تھی۔ (ہم میلاد کیوں مناتے ہیں ص:۲۱)

محمدی: وہ صابرو شاکر بھی تھے اور آپ کی وفات پر غمگین بھی، جیسے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بیٹے ابراہیم کی وفات پر صابرو شاکر بھی تھے اور غمگین بھی اور صحابہ کرام کے سامنے آیت مذکورہ تو تھی اس لئے اس آیت سے انہوں نے وفات نبوی کو تسلیم کیا اور وفات نبوی کے ثبوت میں انہیں آیتوں کو پیش کیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
سرکار کی وفات کا غم سالانہ طور پر خلفاء راشدین…

سعیدی: چھٹا سوال کیا سرکار کی وفات کا غم سالانہ طور پر خلفاء راشدین و اہل بیت اطہار و دیگر صحابہ کرام مناتے تھے ؟ اگر نہیں مناتے تھے تو کیا وہ آپ کی وفات پر خوش تھے اور کیا وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سچے عاشق تھے یا نہیں ۔(ہم میلاد کیوں مناتے ہیں ص:۲۱)

محمدی: ان حضرات کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کا غم تھا جیسا کہ پہلے بیان ہوا مگر سالانہ طور پر روایتی انداز میں غم نہیں مناتے تھے کیونکہ یہ تعلیم نبوی ان کو نہیں تھی۔ وہ رسول اللہ سے محبت کرتے تھے اسی لئے جب حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حضرت صدیق رضی اللہ عنہ نے وفات نبوی قریب ہونے کا سنا تو رونے لگ گئے جیسا کہ پہلے بیان ہوا۔ وہ وفات نبوی پر خوش نہیں تھے بلکہ وفات پر غمناک تھے اسی لئے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ جس دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی مدینہ میں اندھیرا چھا گیا اور صحابہ کرام وفات نبوی پر غمگین ہو گئے تھے چنانچہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
ان رجالاً من اصحاب النبی صلی اللہ علیہ وسلم حین توفی حزنوا علیہ الخ۔(مشکوۃ ص:۱۶کتاب الایمان)
کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد کچھ صحابہ کرام زیادہ غم زدہ ہو گئے تھے الخ۔

اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کا آپ کی وفات پر غم کا بیان اور آپ کے دوسرے چچا زاد حضرت ابو سفیان مغیرہ بن حارث کے غمناک اشعار کا بیان ابھی نقل ہوا۔ معلوم ہوا کہ وہ سارے کے سارے وفات نبوی پر غمگین تھے لیکن اس غم گینی کو سالانہ طور پر وفات کی تاریخوں میں نہیں مناتے تھے کیونکہ وہ سمجھتے تھے کہ ایسی تعلیم ہم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں دی، ان کے ہاں سچی محبت نہ تو سالانہ میلاد منانے میں ہے اور نہ سالانہ وفات منانے میں ہے بلکہ ان کے ہاں سچی محبت آپ کی تعلیم پر عمل کرنے سے ہی واضح ہوتی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
مسلمانانِ عالم آپ کے آنے کی خوشی مناتے ہیں

سعیدی: ساتواں سوال : ۱۲ربیع الاول کو مسلمانان عالم آپ کے آنے کی خوشی مناتے ہیں، آپ کی وفات کیلئے ایسا نہیں تو کیا وہ شخص بڑا ملعون اور بڑا ابلیس تو نہیں ہے جو آپ کے میلاد کی خوشی کو آپ کے انتقال و وفات کی خوشی کہتا پھرے۔

محمدی: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش پر مسلمان خوش ہیں اور اصل خوشی کا اظہار آپ کی اطاعت کر کے ہی کرتے ہیں۔ روایتی خوشی کا انداز، جو آج کل موجود ہے کہ ۱۲ربیع الاول کو جلوس نکالے جائیں بھنگڑے ڈالے جائیں، ایسا خوشی کا اظہار کسی صحابی کسی تابعی نے نہیں کیا تھا، ہم وہی طریقہ اختیار کریں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام اور تابعین نے اختیار کیا تھا۔

اگر بقول سعیدی جو ایسا نہیں کرتا وہ آپ کی پیدائش پر خوش بھی نہیں ہے تو یہ تمام صحابہ کرام تابعین عظام آپ کے نزدیک کس کھاتے میں جائیں گے۔ ذرا سوچ تو سہی؟۔

شریعت میں خوشی و غمی کے ایام متعین ہیں نہ تو وفات کے دوسرے تیسرے سال کسی نے غم منایا اور نہ پیدائش کے بعد دوسرے تیسرے سال کسی نے روایتی خوشی کا اظہار فرمایا۔ یہ روایتی انداز میں خوشی اور غمی کے طریقے اسلامی نہیں۔ عیسائیوں اور شیعوں سے اخذ کئے گئے ہیں جو بدعت ہیں۔ اپنی طرف سے محبت کےوضع کیئے ہوئے طریقوں پر عمل نہ کرنے والوں کیلئے ملعون ابلیس جیسے القابات متعین کرنا اپنے آپ کو صحابہ کرام ، تابعین ،تبع تابعین ،ائمہ اربعہ ، محدثین عظام و فقہاء کرام کا گستاخ بنانا ہے۔ تاریخ اور حدیث بتاتی ہے کہ صحابہ کرام نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے میلاد پر خوشی نہیں منائی تھی کیونکہ اس وقت صحابہ کرام بحیثیت صحابہ کرام موجود نہیں تھے ۔بلکہ آپ کے مدینہ آنے پر ہجرت پر خوشی منائی تھی اور خوشی کے ترانے گائے تھے۔ طلع البدر علینا الخ۔ اور آپ کی وفات پر غمگین ہوئے تھے ۔اور مسلمانان عالم آپ کے آنے کی روایتی خوشی نہیں مناتے بلکہ پاک وہند میں ہی یہ روایتی عید منانے کارواج پایا جاتا ہے جبکہ پاک و ہند کے علاوہ کتنے مسلمان ممالک ہیں جہاں مروجہ عید میلاد کاکوئی تصور ہی نہیں۔ نیز مسلمانان پاک و ہند بھی تیس چالیس سال پہلے ۱۲ربیع الاول کو بارہ وفات کے طور پر یاد کرتے تھے ۔ (اسلامی انسائیکلو پیڈیا) جیسا کہ ابھی اس کے متعلق مفصل آتا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
سعیدی: آپ کے وصال کی تاریخ کا حال ملاحظہ ہو، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سن ۱۰ہجری ۹ذوالحج جمعہ کے روز حجۃ الوداع کیلئے میدان عرفات میں قیام کیا اور ذوالحج اور ربیع الاول کے درمیان صرف دو مہینے محرم الحرام اور صفر کے آتے ہیں ذوالحج سمیت ان کو ۳۰یوم کےبنائیں یا دونوں کو انتیس یوم کا یا کسی کو ۳۰یوم اور کسی کو ۲۹یوم کا تو کسی صورت میں ۱۲ربیع الاول کو پیر کا دن نہیں ہوتا اور یہ بات مشہور ہے کہ آپ نے بروز پیر وصال کیا۔ لہٰذا دشمن کا ۱۲ربیع الاول کے دن کو وفات کا دن کہنا بالکل جھوٹ ہے الخ۔ دلیل ۱۲ربیع الاول کو یوم وصال نہ ہونے کی تحقیق کرنے والے… السہیلی ہیں جنہوں نے … اس تاریخ کی قلعی کھولی ہے۔ (ہم میلا د کیوں مناتے ہیں )۔

محمدی: سعیدی گفتار کا مطلب یہ ہوا کہ جو آدمی ۱۲ربیع الاول کو وفات نبوی کا دن تسلیم کرے وہ آدمی ایک تو جھوٹا ہے دوم وہ میلاد کا دشمن بھی ہے۔
 
Top