ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,378
- پوائنٹ
- 635
بخاری شریف میں روایت ہے کہ:
لما نزلت ’’ لَایَسْتَوِی الْقٰعِدُوْنَ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ غَیْرُ أُولی الضَّرَرِ وَالْمُجٰھِدُوْنَ فِی سَبِیْلِ اللّٰہِ ‘‘ قال النبي ﷺ: ’’اُدْعُ لِيْ زَیْدًا وَیَجِيْئُ بِاللَّوْحِ وَالْقَلَمِ وَالْکَتِفِ -أَوْ الْکَتِفِ وَالدَّوَاۃِ-‘‘۔ ثُمَّ قَالَ: اُکْتُبْ ’لَایَسْتَوِی الْقٰعِدُوْنَ…‘‘‘۔
’’جب آیت ’’لَایسْتَوِی الْقٰعِدُوْنَ……‘‘ (النساء: ۹۵) نازل ہوئی رسول اﷲﷺنے فرمایا کہ زید کو میری طرف بلایا جائے اور وہ تختی اور قلم اور کتف اور دوات لے کر آئیں پھر فرمایا ’’ لَایَسْتَوِی الْقٰعِدُوْن…‘‘ لکھو‘‘
ان روایات میں غور کریں تو دو اہم باتیں سامنے آتی ہیں کہ
(١) نزول وحی کی کیفیت جوں ہی ختم ہوتی ۔ حضورﷺ فوراً نازل شدہ وحی کو لکھوالیتے۔
(٢) یہ کتابت اس انداز سے ہوتی تھی کہ ایک مکمل نسخہ معرض وجود میں آرہاتھا۔ اوّل الذکر کے متعلق مجمع الزوائد کی روایت پیش کی جا سکتی ہے کہ حضرت زیدبن ثابتفرماتے ہیں کہ جب کیفیت وحی ختم ہوجاتی ہے تو فکنت أدخل علیہ بقطعۃ الکتف … کہ میں لکھنے کا سامان قلم، دوات اور سلیٹ وغیرہ لے کر حاضر ہوجاتا۔
محققین نے بہت سی ایسی روایات کا ذکر کیا ہے جن سے واضح ہوتا ہے کہ حضورﷺ نزولِ وحی کے بعد جس کام کے لئے سب سے زیادہ مستعد و بے قرار رہتے تھے وہ کتابتِ وحی کا فریضہ ہی ہوتا تھا۔
لما نزلت ’’ لَایَسْتَوِی الْقٰعِدُوْنَ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ غَیْرُ أُولی الضَّرَرِ وَالْمُجٰھِدُوْنَ فِی سَبِیْلِ اللّٰہِ ‘‘ قال النبي ﷺ: ’’اُدْعُ لِيْ زَیْدًا وَیَجِيْئُ بِاللَّوْحِ وَالْقَلَمِ وَالْکَتِفِ -أَوْ الْکَتِفِ وَالدَّوَاۃِ-‘‘۔ ثُمَّ قَالَ: اُکْتُبْ ’لَایَسْتَوِی الْقٰعِدُوْنَ…‘‘‘۔
’’جب آیت ’’لَایسْتَوِی الْقٰعِدُوْنَ……‘‘ (النساء: ۹۵) نازل ہوئی رسول اﷲﷺنے فرمایا کہ زید کو میری طرف بلایا جائے اور وہ تختی اور قلم اور کتف اور دوات لے کر آئیں پھر فرمایا ’’ لَایَسْتَوِی الْقٰعِدُوْن…‘‘ لکھو‘‘
ان روایات میں غور کریں تو دو اہم باتیں سامنے آتی ہیں کہ
(١) نزول وحی کی کیفیت جوں ہی ختم ہوتی ۔ حضورﷺ فوراً نازل شدہ وحی کو لکھوالیتے۔
(٢) یہ کتابت اس انداز سے ہوتی تھی کہ ایک مکمل نسخہ معرض وجود میں آرہاتھا۔ اوّل الذکر کے متعلق مجمع الزوائد کی روایت پیش کی جا سکتی ہے کہ حضرت زیدبن ثابتفرماتے ہیں کہ جب کیفیت وحی ختم ہوجاتی ہے تو فکنت أدخل علیہ بقطعۃ الکتف … کہ میں لکھنے کا سامان قلم، دوات اور سلیٹ وغیرہ لے کر حاضر ہوجاتا۔
محققین نے بہت سی ایسی روایات کا ذکر کیا ہے جن سے واضح ہوتا ہے کہ حضورﷺ نزولِ وحی کے بعد جس کام کے لئے سب سے زیادہ مستعد و بے قرار رہتے تھے وہ کتابتِ وحی کا فریضہ ہی ہوتا تھا۔