ساجد تاج
فعال رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 7,174
- ری ایکشن اسکور
- 4,517
- پوائنٹ
- 604
جمع قرآن اور اس کی تدوین
جمع قرآن سے مراد قرآن کریم کا جمع کرنا۔ خواہ حفظ سے ہو یا کتابت سے یا تلاوت کی ریکارڈنگ سے۔ اور تدوین سے مراد اس کو کتابی صورت میں ترتیب دینا ہے۔ان سب مراحل کی ایک دل چسپ معلوماتی تاریخ ہے جسے ایک طالب علم کے لئے جاننا بہت اہم ہے۔تاکہ وہ آگاہ رہے کہ یہ مقدس کتاب کس طرح کن کن ادوار سے گذر کر محفوظ ترین صورت میں ہم تک پہنچی؟
مقصد جمع قرآن: جمع قرآن کا مقصد یہی تھا کہ جس طرح قرآن مجید آپ ﷺ پر اترا ہے اور جس طرح آپ نے اسے پڑھا یا سکھایا ہے اسے لکھ کر محفوظ کرلیا جائے۔ یہ اللہ کا حکم تھا تاکہ مستقبل میں ممکنہ اختلاف جو قراءت یا اس کے الفاظ ، ترتیب اور لغت میں پیدا ہوسکتا ہے وہ نہ ہوسکے۔ اللہ تعالیٰ نے خود بھی اس کی حفاظت کی ذمہ داری لی مگر اس حفاظت کا کام صحابہ رسول اور امت کے قراء وحفاظ سے بھی لیا۔
جمع قرآن کی دلیل: آپ ﷺ قرآن کی تنزیل میں سخت شدت محسوس کیا کرتے۔ اور اپنے ہونٹوں کو حرکت دیا کرتے تھے۔ جیسا کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت صحیحین میں ہے۔تو اللہ تعالیٰ نے ابتداء میں ہی یہ فرمادیا :
{لَا تُحَرِّكْ بِہٖ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِہٖ۱۶ۭ اِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَہٗ وَقُرْاٰنَہٗ۱۷ۚۖ} آپ قرآن پاک کو حاصل کرنے میں جلدی مت کیا کیجئے یقیناً اس قرآن کو جمع کرنا اور اسے پڑھوانا ہمارے ذمہ ہے۔
جمع کرنے سے مراد یہاں اس دور کی اور مستقبل کی قرآنی جمع ہے۔جو سینوں میں بھی ہوا اور سفینوں میں بھی۔قرآنہ سے مراد آپ ﷺ سے اسے ویسے ہی ترتیل سے پڑھوانا جس طرح آپ پر تازہ بتازہ اترتا تھا اور مستقبل میں مختلف قراء کی آوازوں سے بھی۔چنانچہ جبریل امین آپ ﷺ کے پاس جب آتے تو آپ غور سے سنا کرتے۔ پھر جب وہ چلے جاتے تو آپ اسے ویسا ہی پڑھ لیتے جیسا انہوں نے اسے پڑھا ہوتا۔