• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جمع قراء ات کا مفہوم، ارتقاء اور شرعی حیثیت

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
جمع قراء ات کا مفہوم، ارتقاء اور شرعی حیثیت

مترجم: قاری محمد صفدر​
قرآن مجید کے منزل من اللہ سات حروف چونکہ قرآن مجید ہی کا حصہ ہیں چنانچہ ان کی تلاوت نماز میں ہو یا غیر نماز میں، انفرادی سطح پر ہو یا کسی اجتماعی محفل میں، ایک قراء ت کے ساتھ ہو یا مختلف قراء ات کو جمع کرکے (بغیر خلط کے)، سلف صالحین سے کوئی باقاعدہ عمل ثابت ہو یا نہیں یہ تمام اُمور اُصولی طور پر جائز اور مباح ہیں۔ مثلاً خیر القرون میں محافل قراء ات کا انعقاد اجتماعی سطح پر بالعموم نہیں ہوتا تھا یا کسی ایک مجلس میں مختلف قراء ات اکٹھا کرکے پڑھنے کا رواج موجود نہیں تھا، لیکن یہ چیزیں عمومی اعتبار سے حفاظت ِقرآن اور قرآن و علوم قرآن کی آگے منتقلی میں معاون ثابت ہوتی ہیں اور کتاب و سنت یا خیر القرون سے اس کا کوئی تعارُض بھی نہیں، چنانچہ علمائے اُصول اس قسم کے معاملات کو ’مصالح مرسلہ‘ کے نام سے محمود شمار کرتے ہیں اس ضمن میں ’جمع قرآن صدیقی و عثمانی‘ کو بطور مثال پیش کیا جا سکتا ہے۔ ایک مجلس میں متعدد قراء ات کو لوگوں کی تعلیم کیلئے اکٹھا کرکے پڑھنا ایک ایسی مفید مصلحت ہے جس کے ثمرات آج عوامی سطح پر محسوس کیے جاسکتے ہیں۔ عوام الناس کا علم القراء ات کو سیکھنے کا شوق پیدا ہونا بنیادی طور پر انہی محافل قراء ات کی برکات سے تعلق رکھتا ہے۔
ان تمام اُمور کے باوجود اگر محافل ِقراء ات اَور ان میں پیش کی جانیوالی تلاوتوں میں ریاکاری یا کوئی غیر شرعی اَمر مدنظر ہو تو وہ بہرحال معیوب ہے۔ زیر نظر مضمون ڈاکٹر فتحي العبیدي﷾ کے پی ایچ ڈی کے مقالہ جمع القراء ات المتواترۃ کی ایک فصل کا انتخاب ہے، جس میں انہوں نے کسی محفل میں متعدد قراء ات کو اکٹھا پڑھنے کے مسئلے پر تحقیقی بحث کی ہے۔ شائقین کو اس علمی کاوِش کا مطالعہ ضرور کرنا چاہئے۔ (ادارہ)
جمع القراء ات یا الجمع بالقراء ات یا الجمع بین القراء ات یہ دو اَجزاء پر مشتمل مرکب ہے۔
اِصطلاحی تعریف سے پہلے ہر دو جز کی لغوی تعریف درج ذیل ہے:
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
قرآن کا لغوی معنی
لفظِ قراء ۃ، مصدر ِسماعی ہے اِس کے کئی معانی ہیں۔
(١) اِبلاغ (کوئی بات پہنچانا)، کہا جاتا ہے: ’’قرأ فلان علیک السلام یقرأہ‘‘، ’’فلاں تمہیں سلام کہہ رہا تھا‘‘
(٢) لکھی ہوئی چیز کو پڑھنا یا تلاوت کرنا اور تلفظ کرنا یا مطالعہ کرنا۔
عرب کہتے ہیں۔ قرأ الکتاب یقرأہ قراء ۃ کہ فلاں نے کتاب میں لکھی ہوئی چیز کو پڑھا۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
قراء ۃ کا اِصطلاحی معنی
الف : پیش کرنا ، ظاہر کرنا۔
(١) یہ معنی عام ہے ، برابر ہے نماز میں یا غیر نماز میں قرآن کا کوئی حصہ یا مکمل قرآن پڑھنا۔
(٢) کسی کلمہ قرآنی کی خاص قراء ت یا معین وجہ۔ مثلاً ملٰک میں اِمام عاصم کی قراء ت بالالف۔
(٣) سارے قرآن کی قراء ۃ مثلاً قراء ۃ ابن مسعودt وغیرہ۔
(٤) قرآن مجید کا کوئی اَیسا کلمہ جس کو نقل کرنے میں کسی اِمام کے تمام راوی اور طریق متفق ہوں۔
ب : قراء ت کی فنی تعریف
اِمام جزری﷫ فرماتے ہیں:
’’القراء ۃ علم بکیفیۃٖ أداء کلمات القرآن واختلافھا بعز والناقلۃ۔‘‘
’’علم قراء ت وہ علم ہے جس میں قرآنی کلمات کی کیفیت اَداء کے بارہ میں اِس طرح بحث کی جاتی ہے کہ اِس کی نسبت ناقلِ (محمدﷺ) کی طرف کی گئی ہے۔‘‘
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
جمع کا لغوی معنی
لفظ جمع، جمع یجمع ’ضرب‘ سے مصدر ہے اِس کے لغوی معانی مندرجہ ذیل ہیں:
(١) جمع کرنا، ملانا ۔ ’التألیف، الضم‘
کہا جاتا ہے۔ جمع المتفرق ’فلاں نے مختلف اَجزاء کو جمع کیا‘ اور ملانا بھی اَیسے ہی ہے کہ اس میں بعض چیزوں کو ایک دوسرے سے قریب کردیا جاتا ہے۔ اس معنی میں لفظ ’جمع‘ قرآن مجید میں کئی مقامات پر آیا ہے۔ فرمان اِلٰہی ہے: ’’فَجَمَعْنٰھُمْ جَمْعًا‘‘(الکھف:۹۹)
نیز فرمایا: ’’یَوْمَ یَجْمَعُکُمْ لِیَوْمِ الْجَمْعِ‘‘(التغابن:۹) اِس آیت میں یوم جمع سے مراد قیامت کا دن ہے کیونکہ قیامت کے دن مخلوقات کو اِکٹھا کیا جائے گا۔
(٢) لوگوں کی ایک جماعت
اِس معنی میں بھی یہ لفظ قرآن میں اِستعمال ہوا ہے ’’ وَمَآ أَصَابَکُمْ یَوْمَ الْتَقَی الجَمْعَانِ ‘ (آل عمران: ۱۶۶)
نیز فرمایا: ’’ سَیُھْزَمُ الْجَمْعُ ‘‘ (القمر:۴۵)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(٣) کپڑے پہننا
کہا جاتا ہے جمع علیہ ثیابہ ’اس نے کپڑے پہنے‘ یہ لفظ اِس معنی میں ایک لمبی حدیث میں ہے۔
عمرt فرماتے ہیں: جمعت علی الثیاب ’ میں نے کپڑے پہنے‘
(٤) اِسم مزدلفہ
مزدلفہ کو جمع اِس لیے کہا جاتا ہے کہ یہاں حجاج کرام جمع ہوتے ہیں۔یہ بھی کہا گیا ہے کہ زمین پراُتارے جانے کے بعد آدم و حواء علیہما السلام اسی جگہ پرجمع ہوئے تھے اور حدیث میں ہے۔
اِبن عباس﷜ فرماتے ہیں: ’’بعث بي رسول اﷲ ! بسحر من جمع فی ثقل نبی اﷲ ﷺ‘‘۔
’’ آپﷺ نے مجھے مزدلفہ کے دن سحری کے وقت اپنے سامان کے ساتھ روانہ کیا۔‘‘
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(٥) کھجوروں کی ایک قسم
مختلف قسم کی کھجوروں کا اِختلاط۔ جس میں اَیسی ردی قسم کی کھجوریں ہوں جو ناپسندیدہ ہوں۔ حدیث ’ربا‘ میں جمع اس معنی میں آیا ہے ۔ ’آپﷺنے خیبر سے وصولی کے لیے عامل بھیجا وہ عمدہ کھجوریں لائے آپﷺنے فرمایا کیا خیبر کی تمام کھجوریں اَیسی ہیں، اُنہوں نے کہا نہیں ہم دو صاع دے کر ایک صاع عمدہ کھجوریں لیتے ہیں یا تین صاع ردی کھجوریں دے کردو صاع عمدہ کھجوریں لیتے ہیں تو آپﷺنے فرمایا :
’’لَا تَفْعَلْ بِعِ التَّمْرَ (یَعْنِي الرَّدِيئَ) بِالدَّرَاھِمِ ثُمَّ ابْتَعْ بِالدَّرَاھِمِ جَنِیْبًا‘‘۔
’’اَیسا نہ کرو (ردّی) کھجوریں درہموں کے عوض بیچو پھر درہموں سے عمدہ کھجوریں خریدو۔‘‘
(٦) لشکر کے معنی میں
حدیث میں لفظ جمع اِستعمال ہوا ہے۔ دو آدمیوں نے تیمم کیا پھر اُنہیں پانی ملا ایک نے وضو کرکے نماز پڑھی ۔ دوسرے نے نہیں لوٹائی پھر آپﷺسے سوال کیا۔ آپﷺنے نماز نہ لوٹانے والے سے کہا۔ تو نے سنت کو پالیا اور تیری نماز تجھے کافی ہوئی اور دوسرے سے کہا:
’’أَمَّا أَنْتَ فَلَکَ مِثْلُ سَھْم جَمْعٍ‘‘ ۔ (سنن النسائی: ۴۳۳، قال الشیخ الألبانی: صحیح)
’’تیرے لیے تو لشکر کے حصہ کے برابر مال غنیمت ہے۔‘‘
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(٧) عزم مُصمّم
کہا جاتاہے۔ جمع أَمرہ ’’وہ کام میں پختہ اِرادے سے لگ گیا‘‘
(٨) رُشد (بلوغت)
مجازاً کہا جاتا ہے ۔ جمعت الفتاۃ الشباب ’’لڑکی بالغ ہوئی۔‘‘
(٩) مجہول کھجور
کہا جاتا ہے: ’’قد کثر الجمع في أرض بني فلان‘‘
’’فلاں کی زمین میں اَیسی کھجوریں ہیں جن کا نام معلوم نہیں‘‘
(١٠) جماع کرنا
کہا جاتا ہے ۔ ما جمعت بامرأۃ قط ’’میں نے کبھی جماع نہیں کیا۔‘‘
(١١) سرخ گوند
یہ بعض درختوں پرپانی کی طرح بہنے والا رقیق مادہ ہوتا ہے جو بعد میں جم جاتا ہے۔
(١٢) تھنوں میں روکے ہوئے دودھ والی بکری۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
جمع قراء ات کی اِصطلاحی تعریف
متقدمین و متاخرین اَہل اَداء نے جمع قراء ات کی کوئی تعریف نہیں کی کیونکہ وہ جمع کے جملہ قواعد و مسائل کی بحث وتمحیص میں مشغول تھے اِسی وجہ سے متقدمین کی عموماً جمع کے بارہ میں تالیفات نہیں ملتیں کیونکہ وہ جمع کی تطبیقی (عملی) صورت میں مصروف تھے اور ان کی بھرپور کوشش ہوتی تھی کہ تمام وجوہ ِقراء ات عملی شکل میں پڑھی جاسکیں اور ان میں پختگی پیدا کی جاسکے۔ عصر حاضر کے بعض محققین نے قراء کے ہاں جمع قراء ات کی تعریف کی ہے۔ ان کو دو گروہوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔
(١) اُن کے نزدیک جمع یہ کہ ہے قاری قرآن مجید کا کچھ حصہ یا تمام قرآنِ سبعہ یا عشرہ متواترہ کی دو یا ا س سے زائد رِوایات سے پڑھے۔
(٢) اُن کے نزدیک جمع یہ ہے کہ کسی بھی آیتِ قرآنیہ کو مختلف اَجزاء میں تقسیم کرکے اس میں موجود اِختلاف کو سامنے رکھتے ہوئے اس طرح باربار پڑھنا کہ ہر وجہ دوسری وجہ سے مختلف ہو، جمع قراء ات کہلاتا ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
اَقوال کا خلاصہ؍ماحاصل
قاری ایک مجلس یا ختم میں اِس طرح پڑھے کہ قراء سبعہ یا عشرہ میں سے کسی ایک کے لیے دو یا زیادہ رِوایاتِ متواترہ کو علماء کے بیان کردہ جمع کے طریقوں میں سے کسی ایک طریقہ کے مطابق محدود دائرے میں رہتے ہوئے قرآن کا کچھ حصہ یا سارا قرآن پڑھنا جمع کہلاتا ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
جمع کے طریقے
علمائِ قراء ات کے جمع کے متعین کردہ معروف طریقے تین ہیں:
(١) جمع وقفی (٢) جمع حرفی (٣) جمع الجمع
طرق و رِوایات کو الگ الگ پڑھنا اِفراد یا مفرد کہلاتا ہے جبکہ کئی رِوایات اور قراء ات یا ایک قراء ات کو اکٹھا پڑھنا جمع کہلاتا ہے۔
 
Top