• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جمع قرآن وتشکیل قراء ات کی مختصرتاریخ

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
جمع قرآن وتشکیل قراء ات کی مختصرتاریخ

قاری رحیم بخش پانی پتی​
قراء پانی پت میں شیخ القراء قاری رحیم بخش پانی پتی ؒ کا نام نامی غیر معروف نہیں۔ ان کی شخصیت کا یہ امتیاز ہے کہ متعدد متواتر قراء ات میں سے ہر ایک کے بارے میں انہوں نے علیحدہ علیحدہ کتابچے تحریر فرمائے۔ آپ کی یہ کاوش عرب و عجم میں اپنے موضوع پر منفرد حیثیت کی حامل ہے۔ اس موضوع پر بعض عرب محققین کا شائع ہونے والاتمام کام بنیادی طور پر حضرت قاری صاحب کے اسی کام سے ماخوذ ہے۔ عوامی سطح پر پاکستان میں پانی پتی اسلوب تلاوت کومتعارف کروانے کا سہرا بھی آپ کے سر ہے۔ آپ کے سینکڑوں تلامذہ حلقہ ہائے حفظ ِقرآن کو عرصہ دراز سے جاری و ساری رکھے ہوئے ہیں اور عوامی سطح پر پانی پتی لہجہ و سلسلۂ قراء ات کو باقی رکھنے کی بنیاد بنے ہوئے ہیں۔ موصوف﷫ کی زیر نظر تحریر ان کی کتاب الخط العثماني في الرسم العثماني سے ایک بحث کا انتخاب ہے۔ حضرت کی بلند بالا شخصیت اور موضوع کی افادیت کے پیش نظر ان کی یہ تحریر ہم رُشد کے صفحات میں شائع کررہے ہیں۔ (ادارہ)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
الف: قرآن کی کتابت وتدوین کے تین دور ہیں:
عہدنبوی:جب کوئی آیت یاکئی آیتیں یا کوئی سورت نازل ہوتی تھی توآپ حضرت زید﷜ وغیرہ کوبلا کر لکھوا دیتے تھے اوروہ کسی آیت کوکاغذ کے ٹکڑے پر اورکسی کوہڈی پر اورکسی آیت کوکھجوروغیرہ کی لکڑی اورکسی کوپتھروں کے ٹکڑوں پر اس طرح مختلف چیزوں پر لکھ لیتے تھے اوراس ذریعہ سے تمام قرآن مجید آپ کے زمانے میں ہی محفوظ ہوگیاتھا لیکن اصل دارومدار حفظ پر تھا، یعنی اکثرصحابہ﷢ بغیر دیکھے ہی پڑھتے تھے اور اپنے سینوں میں قرآن مجید کو محفوظ رکھتے تھے۔
عہد صدیقی :حضرت صدیق اکبر﷜ کے زمانہ میں جمع کیاگیا جس کاسبب یہ ہوا کہ نبیﷺکی وفات کے بعد مسیلمہ کذاب (جھوٹے نبی) نے لوگوں کوگمراہ کرنا شروع کیا اس پر صحابہ﷢نے اس سے جہاد کیااورکافی جانیں تلف ہونے کے بعد اس کا وقت آیااور وہ مارا گیا اوراس جنگ میں پانچ سوکے قریب قرآن مجید کے حفاظ وقراء شہید ہوگئے اس وجہ سے حضرت عمر﷜ نے حضرت صدیق اکبر﷜کی خدمت میں عرض کی کہ مجھے قراء کے ختم ہوجانے کا اندیشہ ہے اس لئے آپ قرآن کومختلف چیزوں سے نقل کرا کر ایک جگہ جمع کردیجئے انہوں نے فرمایا میں وہ کام کس طرح کروں جس کونبیﷺنے نہ توخود کیا اور نہ اس کے لئے حکم فرمایا اس پر حضرت عمر﷜نے فرمایا ’’خداکی قسم یہ تو بہتر ہی بہترہے بدعت قطعا نہیں ہے ‘‘ اس پر آپ نے حضرت زید بن ثابت﷜کو بلایا اور یہ خدمت ان کے سپرد کی۔ آپ نے بھی پہلے بہت اندیشہ ظاہرکیا پھر حضرات شیخین کے اصرار پر کمر ہمت باندھی اورقرآن کو اس کے تما م حروف وقراء ات سمیت یکجا جمع کر دیا لیکن اس بار بھی تمام قرآن مجید ایک جلد میں جمع نہیں ہوا بلکہ صحیفوں کی شکل میں محفوظ ہو گیا تھا۔ پھریہ صحیفے حضرت صدیق اکبر﷜کی وفات تک ان کے پاس رہے پھر حضرت عمر﷜کی حفاظت میں آئے اور ان کی وفات کے بعد حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کے پاس رہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
عہد عثمانی: حضرت عثمان ﷜ کے زمانہ میں پورا قرآن ایک جلد میں بین الدفتین جمع کیا گیا اور اس کی صورت یہ ہوئی کہ قرآن کے پڑھنے والے آپس میں اختلاف کرنے لگے اور جو جملے نبیﷺنے تفسیراور مطلب کے طور پر بیان فرمائے تھے بعض نے ان کوبھی قرآن کہنا شروع کر دیا اور ہر ایک یہ کہتاکہ میری قراء ت عمدہ ترہے یہاں تک کہ آذربایجان اورآرمینیہ ۳۰ھ کا جہاد پیش آیاجس میں حذیفہ﷜ بھی شریک تھے جب موصوف نے قرآن کے الفاظ میں اختلاف والی گفتگو سنی تو گھبرائے ہوئے حضرت عثمان﷜کی خدمت میں حاضرہوئے اور عرض کیا کہ قرآن کی حفاظت کا انتظام کیجیے ورنہ لوگ تورات وانجیل کی طرح اس میں بھی اختلاف پیدا کر دیں گے اور کچھ مضمون اپنے پاس سے بھی شامل کردیں گے اس پر آپ نے سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کے پاس سے صدیقی عہد کے سب صحیفے منگوائے اور صحابہ کرام ﷢ کی ایک جماعت کو اس کا م پر مقرر کیا کہ پورا قرآن اس دور کے موافق ایک جلد میں نقل کر دیں جو نبیﷺنے آخری بار حضرت جبرائیل﷤سے کیا تھا اور اس میں حضرت زید﷜ بھی حاضر تھے اور حضرت زید﷜کو ان سب کا سردار بنا دیا اس پر ان حضرات نے پورے قرآن کے کئی نسخے تیار کئے جوایک روایت کے مطابق پانچ اوردوسری کے مطابق آٹھ تھے اوربڑے بڑے شہروں (کوفہ ،بصرہ ، شام ، مکہ ،بحرین ،یمن) میں ایک ایک نسخہ روانہ فرمایا اورایک نسخہ مدینے والوں کو عنایت فرمایا اورایک جلد خاص اپنی تلاوت کے لئے رکھ لی اوراسی قرآن کو’’امام‘‘ کہتے ہیں اورحکم دیا کہ ان قرآنوں کے سوا جوکچھ بھی کسی کے پاس ہے اس کوقیام امن ونظام کی غرض سے جلا دیں یا دفنا دیں اور سب انہی قرآنوں کے موافق پڑھیں اور ان قرآنوں کو صحابہ نے نقطوں اور حرکتوں سے خالی رکھا تھا تاکہ ایک ہی قرآن سے وہ سب قراتیں اورحروف ووجوہ نکل سکیں جو ان حضرات کونبی کریمﷺسے پہنچی تھیں اس وقت سے صحابہ﷢کے اجماع کے سبب یہ بات ضروری قرار دے دی گئی کہ اب جوشخص بھی قرآن پڑھے یالکھے وہ اس میں ان مصاحف ہی کی متابعت وموافقت کرے پھر بعد میں قرون اخیرہ میں نقطے اورحرکتیں لگائی گئیں( جن کا تفصیلی بیان بعد میں آئے گا)۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
ب: یاد رہے کہ حضرت عثمان﷜نے لغت قریش کے علاوہ باقی تمام لغات کومنسوخ نہیں کیاتھا اس لئے کہ روایت حفص ہی کے دیکھنے سے معلوم ہوتاہے کہ اس میں لغت قریش کے سوا بعض اور لغات بھی موجود ہیں چنانچہ ان کے لئے مجرٹہا، ہود ،ع ۴ میں اور اس کے بعد والے الف کا امالہ ہے حالانکہ امالہ عام اہل نجد کا لغت ہے اسی طرح فعل کے وزن میں عین کاضمہ حجازی اورسکون تمیمی لغت ہے اورروایت حفص میں دونوں ہی لغات موجود ہیں اسی طرح ہمزہ ساکنہ کی تحقیق تمیمی لغت ہے وغیرہ وغیرہ پس معلوم ہوا کہ آپ نے قریش کے علاوہ باقی تمام لغات ختم نہیں کیے تھے بلکہ تفسیری الفاظ مدرجہ کے ساتھ ساتھ ان لغات کو منسوخ کیا تھا جو غیر فصیح تھے اور قریش کے یہاں معتبر نہیں تھے مثلا ہذیل کے یہاں حتی کے بجائے عتی اوراسد کے یہاں تعلمون، اعہد وغیرہ میں علامت مضارع کاکسرہ اوربنوتمیم کے یہاں ردت، ردو میں راء کا کسرہ اور غیر اٰسن کے بجائے غیر یاسن وغیرہ ہے البتہ حضرت عثمان ﷜ نے مصاحف میں رسم الخط (طریق کتابت)قریشی ہی رکھاتھا جس کی چند وجوہ ہیں:
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(١) پہلے زمانہ میں وسعت ورخصت اورسہولت وآسانی کے لئے قرآن مجید کوسات لغات میںپڑھنے کی اجازت تھی اور ہر قبیلہ اپنے اپنے لغت میں تلاوت کرتا تھا اس لئے مختلف قبائل کے عوام نے کم علمی کی وجہ سے ایک دوسرے کی لغت کی تردید وتنقیص شروع کردی تھی ۔
(٢) بعض حضرات نے تفسیری جملے والفاظ بھی شاملِ قرا ء ت کرلئے تھے ۔
(٣) اسی طرح کچھ لوگوں نے ناواقفیت کی بناء پر منسوخ التلاوۃ آیات بھی اپنی قراء ت میں شامل کرلی تھیں۔
(٤) دشمنان دین کی کوشش سے کئی من گھڑت الفاظ ومضامین بھی شامل ہوگئے تھے۔
ان حالات میں حضرت عثمان﷜نے ضروری سمجھا کہ قرآن مجید کے کئی نسخے صرف لغت قریش ہی کے رسم الخط کے موافق غیر معرب ومنقط (اعراب اورنقطوں کے بغیر)لکھوا کرمعلمین سمیت مختلف اطراف وممالک میں بھیجے جائیں تاکہ سب لوگ انہی کے موافق تلاوت کریں ۔
اورلغت قریش کارسم الخط اس بناء پر اختیارکیا کہ قرآن کا اکثروبیشترحصہ اسی کے موافق اترا تھا نیز قرآن سب سے پہلے اسی لغت کے موافق نازل ہوا تھا پھرآسانی و رخصت کی غرض سے دوسری لغات میں پڑھنے کی اجازت ہوگئی تھی اورمصاحف کو نقطوں اور حرکتوں سے خالی اس لئے رکھا گیاکہ ایک ہی قرآن سے مختلف لغات وحروف سبعہ اورمنقول قراء ات سب کی سب آسانی سے نکل سکیں۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
پس آپ نے آٹھ مصاحف لکھوائے اوران میں بعض اختلافی الفاظ وکلمات منزلہ کومتفرق طورپر لکھوایا اوریہ بارہ ہزار صحابہ﷢کے اجماع سے لکھے گئے پھر آپ نے ایک جلد خاص اپنی تلاوت کے لئے رکھ لی اورایک نسخہ اہل مدینہ کو عنایت کیا اور ایک ایک مصحف کوفہ ،بصرہ ، شام ، بحرین ، یمن کی طرف معلمین قراء ات سمیت روانہ فرمایا مدنی مصحف کے معلم حضرت زید بن ثابت﷜، کوفی کے حضرت ابوعبدالرحمن سلمی ﷜، بصری کے عامر بن قیس﷜، شامی کے مغیرہ بن ابی شہاب﷫ اور مکی کے حضرت عبداللہ بن سائب ﷜ تھے اورحکم بھیج دیا گیا کہ سب لوگ انہی قرآنوں کے موافق معلمین سے قراء ات سیکھیں۔پس ہرشہر والوں نے اپنے اپنے مصحف کے موافق پڑھا اورہرمصحف کی قراء ت کو حضرات صحابہ کرام﷢وتابعین﷭سے اور انہوں نے نبیﷺسے نقل کیا۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
مصاحف عثمانیہ کی تاریخ مصحف مدنی
مصاحف عثمانیہ کا جونسخہ مدینہ میں رکھا گیا وہ تاحین حیات حضرت عثمان﷜کے پاس رہا آپ کی شہادت کے بعد حضرت علی﷜کے پاس رہاپھر خلافت کے ساتھ حضرت امیرمعاویہ ﷜کے سپرد ہوا اور وہاں سے اندلس پہنچا۔
وہاں سے مراکش کے دارالسلطنت ’’فاس‘‘میں پہنچا (تاریخ ادریسی تذکرۃ المصاحف)پھرکسی طرح مدینہ پہنچا۔ جنگ عظیم اوّل میں فخری پاشا گورنر مدینہ اس کو دیگر تبرکات کے ساتھ قسطنطنیہ لے گیا جہاں اب تک موجود ہے ۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
مصحف مکی
مکی نسخہ ۶۵۷ھ تک مکہ معظمہ میں رہا محمد بن جبیر اندلسی﷫نے ۵۷۹ھ میں مکہ میں اس کی زیارت کی تھی مولاناشبلی نعمانی﷫نے لکھا ہے کہ جس زمانے میں انہوں نے سیاحت کی یہ نسخہ جامع دمشق میں موجود تھا آپ کی زیارت غالباََانیسویں صدی کے آخرمیں تھی کشاف المہدي نمبر ۱۵۷ میں ہے کہ سلطان عبدالحمید خان ۱۸۷۶ء میں تخت نشین ہوئے اورتقریبا تیس برس تک انہوں نے حکومت کی ان کے زمانے میں مسجد جامع دمشق کوآگ لگ گئی اس میں یہ مصحف بھی جل گیا۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
مصحف شامی
احمد مقری مؤرخ نے ۳۷۵ھ میں اس کی زیارت کی تھی۔یہ نسخہ کوفہ سے سلاطین اندلس پھر سلاطین موحدین پھر سلاطین بنی مرین کے قبضہ میں آیا اورجامع قرطبہ میں رہا اہل قرطبہ نے سلطان عبد المومن کودیا عبد المومن کے حکم سے ابن بشکوال نے دارالسلطنت مراکش کومنتقل کیا یہ منتقلی ۱۱شوال ۵۵۲ھ کوہوئی ۶۴۵ھ میں خلیفہ معتضد علی بن مامون کے پاس رہا اسی سال خلیفہ مذکور نے تلمستان پر فوج کشی کی اور مارا گیا اسی فوج کشی میں وہ گم ہو گیا لیکن پھر تلمستان کے شاہی خزانہ میں پہنچا وہاں سے ایک تاجرخرید کر فارس لایا وہاں اب تک موجود ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
مصحف بصری
یہ نسخہ کتب خانہ خدیو جو مصرمیں ہے وہا ں موجود رہا اس کوسلطان صلاح الدین ایوبی﷫ کے وزیرنے ۵۷۵ ھ میں تیس ہزار اشرفی میں خریدا۔
 
Top