• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جمہوریت کو اسلامی ثابت کرنے کیلئے بعض دلائل کا خلاصہ۔ جمہوریت دین جدید۔ ڈاکٹر شفیق الرحمن

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
جمہوریت کو اسلامی ثابت کرنے کیلئے جو دلائل دئیے گئے ہیں انکا خلاصہ یہ ہے:
''قرآن مجید حکم دیتا ہے کہ (امورِ حکومت میں) اے نبی ﷺ مسلمانوں سے مشورہ لے لیا کرو اور فرمایا کہ ان کی حکومت باہمی مشورہ سے ہے۔معلوم ہوا کہ حکومت کے امور میں رائے عامہ کا حاصل کرنا اور جمہور کے مشورہ کو اہمیت دینا لازمی ہے۔ موجودہ پارلیمانی طریقہ کار جو ہمارے ہاں رائج ہے، کا بغور مطالعہ کیا جائے تو اعتراف کرنا پڑے گا کہ یہ بہت حد تک اسلامی مشاورتی ، طریق کار کے مطابق ہے۔ بنیادی خوبی یہ ہے کہ اس میں موجود ہر رکن کو اپنا مافی الضمیر بیان کرنے اور باہمی مشاورت کے ساتھ فیصلہ کرنے کا مکمل حق اور موقعہ فراہم کیا گیا ہے۔ قر ُونِ اُولیٰ کے مسلمان اسلام کے شورائی جمہوری نظام کی روح سے سرشار ہوکر انسانی مساوات، اخوت ، احترام ، تعاون علی البر، غیر مسلموں کے ساتھ فیاضیانہ سلوک ، وعدہ وفائی عہد و پیماں کی پاسداری ، چھوٹے بڑے قائد و مقتدی کی برابری اور عدل و تقویٰ کے معیار حق کو ہمیشہ مقدم رکھتے تھے۔ اعلانِ حق سے نہ کبھی خود گھبراتے اور نہ حق کی شنوائی میں کبھی تردّد کرتے اپنے غیر سب کے لئے ان کا معیار ایک ہی تھا۔ انہیں معلوم تھا اسلام کے شورائی جمہوری نظام کا یہی تقاضا ہے۔'' (اسلام اور جمہوریت)

یقینا اسلام میں مشاورت ، عدل و تقویٰ ، اخوت اور احترام سب کچھ موجود ہے۔ لیکن کیا ان جزئیات کے ملنے سے جمہوریت اسلامی بن سکتی ہے؟ جمہوریت میں عوام ہی اصل حاکم ہیں۔ جبکہ اسلام میں اقتدارِ اعلیٰ کا مالک اﷲ تعالیٰ ہے۔ جب جمہوریت کی بنیاد اسلام کے مطابق نہیں تو یہ نظام غیر شرعی ہوا۔ کو ّے کو مور کے پر لگانے سے کو ّا مور نہیں بن سکتا۔

جب یہ علماء بھی جمہوریت کی اس تعریف کا اقرار کرتے ہیں: ''عوام کی حکومت ، عوام کے لئے ، عوام کے ذریعے''(اسلام اور جمہوریت، صفحہ53) تو پھر ایک سیکولر فکر پر اسلام کی پابندی کی شرط ٹھونس کر اسے اسلامی بنانے کی ضرورت آخر کیوں پیش آئی؟ کیا اسلام اس فکر کا سہارا لیے بغیر معاذ اﷲاس قابل نہ تھا کہ خود کو واضح کر سکے؟ اِسی فکر کی بنا پر تو پیپلز پارٹی نے قوم کو یہ نعرہ دیا تھا:
(1) اسلام ہمارا دین ہے۔
(2) جمہوریت ہماری سیاست ہے
(3) طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں۔
(4) سوشلزم ہماری معیشت ہے۔
جب عوام کی حکومت ہی جمہوریت ہے تو ایسی جمہوریت کو ''اسلامی جمہوریت'' کہنا کیسے جائز ہے؟یقینا اسلام کو اپنی سیاست و معیشت واضح کرنے کے لیئے ان غیر شرعی اصطلاحات کی ضرورت نہیں۔
 
Top