ideal_man
رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 258
- ری ایکشن اسکور
- 498
- پوائنٹ
- 79
جمہوریت ۔۔۔۔مجبوری یا ارتداد؟؟؟
کافر نظام اسلام کو رد کرتا ہے، ناپسند کرتا ہے، لیکن اگر وہ ذمی ہے تو مسلمانوں پر اس کے کچھ حقوق واجب ہیں۔نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
’من بدل دینہ فاقتلوہ‘
(جو شخص اپنا دین تبدیل کرے، اسے قتل کر دو)
کوئی مسلمان اگر وہ اسلام کو چھوڑ دیتا ہے، وہ اسلام کو برا نہیں کہتا، اسلام کی خوبیوں کا معترف بھی ہے، لیکن کسی دوسرے مذہب کو اب اسلام سے بہتر پاتا ہے اپنی سوچ اور عقل کی بنیاد پر اور وہ اسے قبول کرلیتا ہے تو وہ اسلام کو چھوڑنے کی وجہ سے مرتد کہلاتا ہے، اور اسلام کا قانون اس کے لئے سخت سزا متعین کرتا ہے۔
بحث اس میں نہیں ہے یہ ایک مثال ہے۔
زیر بحث موضوع یہ ہے کہ اللہ رب العالمین نے مسلمانوں کو ایک بہترین دین عطا فرمایا جو تمام ادیان سے کامل اور اکمل ہے،
اسی دین اسلام کے تحت نظام خلافت عطا فرمایا جو صرف کتابوں کے اوراق کا حصہ نہیں رہا بلکہ عملی طور پر اس نظام خلافت کے تحت اللہ کی زمین پر اللہ کا نظام عدل قائم ہوا جو ہماری تاریخ کا روشن باب ہے۔
سوال یہ ہے کہ۔
بحثیت مسلمان ایک مسلمان اکثریت اسلامی ریاست میں ہم اس نظام خلافت کو چھوڑ کر اسلام کے متصادم باظل نظام جمہوریت کو بحثیت من القوم اسے قبول کرتے ہیں، اسی نظام کے تسلسل کے لئے جدو جہد کا یقین رکھتے ہیں،
کیا ہمارا یہ کردار مجبوری سمجھا جائے یا ارتداد
علماء کرام اگر میرے اس سوال پر اپنی معروضات پیش فرمائیں تو یقینا ہماری رہنمائی کا باعث ہوگا۔