- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,582
- ری ایکشن اسکور
- 6,747
- پوائنٹ
- 1,207
جناب عبدالمطلب کا کھانا کھلانا
سعیدی: (دلیل نمبر۲) حضرت عبد المطلب نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد پر لوگوں کو کھانا کھلا کر آپ کا میلاد منایا تھا (دلیل نمبر۳) آپ نے بھی اپنے دادا پاک کی سنت کو جاری رکھتے ہوئے لوگوں کو کھانا کھلا کر اپنا میلاد منایا تھا (الحاوی للفتاوی) (ہم میلاد کیوں مناتے ہیں ص:۴)
محمدی: جواب اول:
بچے کی ولادت کے موقعہ پر خوش ہونا خوشی میں کھانا کھلانا پلانا، خیرات کرنا تقریباً سبھی اقوام میں دستور تھا اور ہے اور اسلام میں بھی اس موقع پر عقیقہ کا طریق موجود ہے اور وہ بھی بچے کی پیدائش کے بعد اور صرف ایک دفعہ۔ حضرت سلمان بن عامر ضبی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ فرماتے تھے:
مع الغلام عقیقۃٌ فاھر یقوا عنہ دما وامیطوا عنہ الاذی (بخاری مشکوٰۃ ص:۳۶۳)
کہ بچہ کی ولادت پر عقیقہ ہے۔ اس عقیقہ پر جانور کو ذبح کرو۔ اور اس کے سر کے بال اتا رو۔
حضرت ام کرز رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ وہ فرماتی ہیں کہ
میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا فرمایا کہ لڑکے کیلئے عقیقہ میں دو بکریاں اور لڑکی کے عقیقہ میں ایک بکری ہے۔ (ابودائود ترمذی ، نسائی ، مشکوٰۃ ص:۳۶۲)
اور حضرت نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حسن رضی اللہ عنہ کا عقیقہ ایک بکری سے کیا اوردوسری روایت میں ہے کہ حضرت حسن و حسین رضی اللہ عنہا کا عقیقہ ایک ایک بکری سے یا دو دو بکریوں سے فرمایا (ابودائود نسائی، مشکوٰۃ ص:۳۶۳) حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم جاہلیت کے زمانہ میں (اسلام سے قبل) جب ہمارا کوئی بچہ پیدا ہوتا تو ایک ایک بکری ذبح کی جاتی اور اس کے سر کو اس بکری کے خون سے لت پت رنگ دیا جاتا جب اسلام آیا تو ہم ساتویں دن ایک بکری ذبح کرتے اور اس کے سر کے بال مونڈتے اور اس کے سر پر زعفران کا رنگ لگا دیتے (رزین مشکوٰۃ ص:۳۶۳)
تو اس قومی و خاندانی دستورکے مطابق جناب عبد المطلب نے بھی اپنے پوتے محمد بن عبد اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت کی خوشی میں لوگوں کو کھانا کھلایا۔شرعی دستور کے مطابق آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی حضرت حسن و حسین رضی اللہ عنہ کی ولادت کے موقعہ پر بطور عقیقہ بکریاں ذبح کر کے گوشت کھلا دیا تھا۔
اب سوال یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حسن و حسین رضی اللہ عنہا کا عقیقہ دوسرے تیسرے …سال یعنی ہر سال کیا تھا ۔ اگر یہ ثابت نہیں بلکہ صرف ایک دفعہ صرف پیدائش کے موقع پر عقیقہ کیا تھا تو پھر ولادت نبوی کی سال بہ سال یاد منانا اس کے برخلاف تم کیوں کرتے ہو نیزعقیقہ تو ہوتا ہے ولادت کے ساتویں دن مگر تم ولادت کی یاد منانے لگ جاتے ہو ولادت کے بارہ دن پہلے۔ نیز ولادت کی خوشی تو ہوتی ہے ولادت کے بعد، مگر تمہارا میلاد منانا یوم پیدائش کے بعد ختم ہو جاتا ہے یعنی ۱۲ربیع الاول کے بعد یہ الٹی گنگا کیوں ہے۔
اگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کےاپنی ولادت کی مناسبت سے کھانا کھلانے سے میلاد منانا ثابت ہوتا ہے تو حضرت حسن و حسین کی پیدائش پر عقیقہ کرنے سے ان کا میلاد منانا کیوں ثابت نہیں ہوتا۔ پھر تم نے آج تک میلاد حسن و حسین کیوں نہیں منانا۔