• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جناب قادری رانا جی نے دعوی کیا ہےکہ " اعلی حضرت کے عقیدے پر انگلی رکھو نہ ثابت کروں تو کہنا۔"

شمولیت
مئی 05، 2014
پیغامات
202
ری ایکشن اسکور
40
پوائنٹ
81
رانا جی : بہت بہت شکریہ کہ آپ نے ہماری گزارش کے پیش نظر " تنقیحات " پر راضی ہوئے
اس سے پہلے چند باتوں کا جواب جناب نے دیا تھا بندہ نے اس پر جواب الجواب لکھا ہے وہی پیش خدمت ہے اسے سامنے رکھتے ہوئے جواب دیں
قادری رانا جی: جناب نے دعوی کیا ہے کہ
" اعلی حضرت کے عقیدے پر انگلی رکھو نہ ثابت کروں تو کہنا۔"
اس پر بندہ نے لکھا تھا کہ
بندہ ناچیز امام بدعت و ضلالت جناب احمد رضا خان بریلوی کا اک مذعومہ عقیدہ نقل کر رہا ہوں اسے بغور پڑھیں
"انبیاء کرام علیہم الصلاۃ والسلام کی حیات حقیقی،حسی،دنیاوی ہے ۔ان پر تصدیق وعدہ الٰہیہ کے لئے محض ایک آن کو موت طاری ہوتی ہے، پھر فورا اُن کو ویسے ہی حیات عطا فرما دی جاتی ہے۔ اس حیات پر وہی احکام دنیویہ ہیں۔ان کا ترکہ نہیں بانٹا جائے گا ،ان کی ازواج کو نکاح حرام نیز ازواج مطہرات پر عدت نہیں ہے وہ اپنی قبور میں کھاتے پیتے اور نماز پڑھتے ہیں،بلکہ سیدی محمد عبدالباقی زرقانی یہ فرماتے ہیں کہ انبیاء علیہم السلام کی قبور مطہرہ میں ازواج مطہرات پیش کی جاتی ہیں ، وہ اُن سے شب باشی کرتے ہیں " (ملفوظات حصہ سوم صفہ 362)۔(
امام بدعت و ضلالت کے عقیدہ کی تنقیح کے لئے چند باتیں لکھتا ہوں
(1) حیات حقیقی ،حسی، دنیاوی سے مراد یہی ہے کہ جیسے آپ ﷺ دنیا میں زندہ تھے؟
(2) تصدیق وعدہ الہیہ کے لئے ایک آن کو موت طاری ہو ئی ۔ ایک آن سے کیا مراد ہے ؟ ایک سیکنڈ؟ ایک منٹ؟ ایک گھنٹہ؟ ایک دن؟
(3)پھر فورا اُن کو ویسے ہی حیات عطا فرما دی جاتی ہے۔ یہ فورا " بتا رہا ہے کہ موت آتے ہی فورا" ویسے ہی زندہ ہو جاتے ہیں جیسے پہلے زندہ تھے؟ اگر فورا" ویسے ہی زندہ ہو جاتے ہیں تو کیا تقریبا تین دن حجرہ عائشہ صدیقہ میں آپ ﷺ کا وجود مبارک " میت " کی حثیت سے رکھا ہوا تھا یا " زندہ " کی حثیت سے؟
(4 آپ ﷺ پر موت شریف کا وقوع بصورت خروج روح واقع ہوا یا نہیں؟
(5) روح مبارک نکلنے کے بعد کہاں قرار پزیر ہے؟
(6) آپ ﷺ کی روح مبارک کب آپ ﷺ کے جسم اقدس میں واپس آئی؟ موت آتے ہی یا بعد از تدفین؟
(7) جب آپ ﷺ کی حیات دنیوی حقیقی حسی ہے تو آپ ﷺ کا کھانا پینا بھی دنیاوی ہی ہوگا یا روحانی؟
(8) (انبیاء علیہم السلام کی قبور مطہرہ میں ازواج مطہرات پیش کی جاتی ہیں) جو ازواج مطہرات زندہ تھیں آپ ﷺ کی وفات کے وقت کیا یہ قبروں میں پیش کی جاتی تھیں؟
(9) صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے آپ ﷺ کے وجود مسعود کو " میت " سمجھ کر دفن کیا تھا یا (نعوذ باللہ )زندہ سمجھ کر ؟
(10) کیا آپ ﷺ قبر مبارک میں سب ازواج مطہرات سے (نعوذباللہ ) شب باشی فرماتے ہیں؟
(11) صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے آپ ﷺ کے وجود مسعود کو " میت " سمجھ کر غسل کفن دیا تھا یا نعوذ باللہ زندہ سمجھ کر؟
(12)امام بدعت و ضلالت کے اس مذعومہ عقیدہ کے منکر کا کیا حکم ہے؟
امید ہے جناب جواب دینے میں بُخل سے کام نہیں لیں گے
نوٹ : یاد رہے عقیدہ کی تنقیح اور اصول طے ہو جانے کے بعد جناب اس پر دلائل لکھیں گے پہلے نہیں ۔

اس کے جواب میں جناب رانا جی نے " ڈنڈی " مارتے ہوئے کیا لکھا ہے ترتیب سے اسکا جواب پڑھیں :

(1) سوال :حیات حقیقی ،حسی، دنیاوی سے مراد یہی ہے کہ جیسے آپ ﷺ دنیا میں زندہ تھے؟

رانا جی کا جواب : اس سے مراد یہ کہ آپ کی زندگی دنیوی جسم کے ساتھ ہے نہ کہ دنیا جیسی
رانا جی : احمد رضا خان صاحب تو کہتے ہیں کہ "انبیاء کرام علیہم الصلاۃ والسلام کی حیات حقیقی،حسی،دنیاوی ہے" اور جناب نے حقیقی ،حسی دنیاوی کو چھوڑ کر صرف " عنصری " کے قائل بن رہے ہیں آخر کیوں؟ جناب صرف عنصری کے قائل اور خان صاحب حقیقی حسی دنیاوی کے قائل دونوں میں کون سچا اور کون جھوٹا ؟
خان صاحب کے یہ الفاظ پڑھو : (محض ایک آن کو موت طاری ہوتی ہے، پھر فورا اُن کو ویسے ہی حیات عطا فرما دی جاتی ہے) کیا آپ ﷺ کی دنیا میں حیات حقیقی حسی دنیاوی نہیں تھی؟ اگر تھی تو قبر میں بھی وہی ہوگی یا اس سے الگ؟ اب بتائیں خان صاحب کے بقول آپ ﷺ کی حیات حقیقی حسی دنیاوی ہے آپ اسے اسی طرح مانتے ہیں یا نہیں؟

(2) سوال :تصدیق وعدہ الہیہ کے لئے ایک آن کو موت طاری ہو ئی ۔ ایک آن سے کیا مراد ہے ؟ ایک سیکنڈ؟ ایک منٹ؟ ایک گھنٹہ؟ ایک دن؟
(3)پھر فورا اُن کو ویسے ہی حیات عطا فرما دی جاتی ہے۔ یہ فورا " بتا رہا ہے کہ موت آتے ہی فورا" ویسے ہی زندہ ہو جاتے ہیں جیسے پہلے زندہ تھے؟ اگر فورا" ویسے ہی زندہ ہو جاتے ہیں تو کیا تقریبا تین دن حجرہ عائشہ صدیقہ میں آپ ﷺ کا وجود مبارک " میت " کی حثیت سے رکھا ہوا تھا یا " زندہ " کی حثیت سے؟

(رانا جی کا جواب )اس کاجواب یہ کہ روح اقدس کا تعلق منقطع ہو جسم کے ساتھ پھر قبر کے اندر تعاد الروح فی الجسد کے مطابق روح لوٹا دی گئی
رانا جی : سوال نمبر 2 کو غور سے پڑھیں اور ایک آن کی موت کا مطلب واضع کریں یہ ایک آن کتنی دیر کی ہوتی ہے ؟ ایک سیکنڈ ،ایک منٹ،ایک گھنٹہ ایک دن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال نمبر 3 کے ان جملوں پر غور کریں (پھر فورا اُن کو ویسے ہی حیات عطا فرما دی جاتی ہے) "یہ فورا" بتا رہا ہے کہ موت آتے ہی فورا" ویسے ہی زندہ ہو جاتے ہیں جیسے پہلے دنیا میں زندہ تھے۔ تو پھر(تقریبا تین دن حجرہ عائشہ صدیقہ میں آپ ﷺ کا وجود مبارک " میت " کی حثیت سے رکھا ہوا تھا یا " زندہ " کی حثیت سے؟) اسکا جواب واضع لکھیں ۔۔۔۔۔۔ جو فورا" زندہ ہو جائے اسکا جسم " میت " ہوگا یا زندہ؟
جناب نے لکھا ہے (یہ کہ روح اقدس کا تعلق منقطع ہو جسم کے ساتھ پھر قبر کے اندر تعاد الروح فی الجسد کے مطابق روح لوٹا دی گئی)جناب نے یہاں یہ بات تسلیم کی ہے کہ بوقت موت روح کا تعلق منقطع ہو جسم سے ، پھر قبر میں تعاد الروح فی الجسد ہوا ۔ جب جسم اقدس سے روح کا تعلق منقطع ہوگیا تو اب قبر میں جانے تک یہ جسم بغیر روح کے " میت " تھا یا "زندہ"؟ آپ کے جسم اقدس کو قبر میں تقریبا" تین دن کے بعد دفنایا گیا تو یہ تین دن آپ ﷺ کی روح مبارک کہاں رہی؟
اور یہ تعاد الروح فی الجسد(قطع نظر کہ یہ حدیث صحیح بھی ہیں یا نہیں )کے الفاظ عام لوگوں کے لئے ہیں قبر میں لوٹانے کے یا خاص رسول اللہ ﷺ کے لئے؟ اگر عام لوگوں کے لئے ہے تو یہ سوال جواب کے لئے لوٹائی جاتی ہے ۔ کیا رسول اللہ ﷺ سے قبر میں سوال ہونگے؟ اگر نہیں تو تعاد الروح فی الجسد کا کیا معنیٰ؟

(4 سوال : آپ ﷺ پر موت شریف کا وقوع بصورت خروج روح واقع ہوا یا نہیں؟

رانا جی کا جواب : خروج روح
جناب نے یہاں یہ بات تسلیم کی ہے کہ بوقت موت آپ ﷺ کی روح مبارک کا خروج ہوا ۔ اللہ تعالی اس بات پر جناب کو قائم رکھے اب یہ بتا دیں کہ روح مبارک جسم سے نکلنے کے بعد تدفین سے پہلے کہاں رہی؟

(سوال5) روح مبارک نکلنے کے بعد کہاں قرار پزیر ہے؟

رانا جی کا جواب : روح جسم کے اندر ہے
سوال پر غور کریں؟ روح مبارک جب جسم اقدس سے نکل گئی جس کو جناب نے (خروج روح ) سے تسلیم کیا ہے جواب نمبر 4 میں ۔ تدفین سے پہلے روح مبارک کہاں قیام پذیر تھی؟

سوال : (6) آپ ﷺ کی روح مبارک کب آپ ﷺ کے جسم اقدس میں واپس آئی؟ موت آتے ہی یا بعد از تدفین؟

رانا جی کا جواب : بعد از تدفین
اللہ تعالی جناب کو اس جواب پر قائم رکھے کہ آپ ﷺ کی روح مبارک قبر میں واپس آئی ؟ جب دلائل کی باری آئے گی تو اس کی دلیل جناب سے مانگوں گا

(7) سوال : جب آپ ﷺ کی حیات دنیوی حقیقی حسی ہے تو آپ ﷺ کا کھانا پینا بھی دنیاوی ہی ہوگا یا روحانی؟

رانا جی کا جواب : اس کا مطلب کہ دنیوی جسم زندہ ہے دنیا جیسی نہیں نہ ان لوازمات کی ضرورت نہ ہی شرعی احکام کے مکلف
رانا جی جب آپ ﷺ کی حیات بقول خان صاحب ، حقیقی ،حسی ، دنیاوی ہے تو لوازمات ،حقیقی حسی دنیاوی کیوں نہیں؟ جناب نے پھر لکھا ہے کہ " دنیا جیسی نہیں؟" پھر خان صاحب کا یہ لکھنا کہ (فورا اُن کو ویسے ہی حیات عطا فرما دی جاتی ہے۔ ا س حیات پر وہی احکام دنیویہ ہیں) کیا دنیا میں آپ ﷺ کی حیات حقیقی حسی دنیاوی نہ تھی؟؟؟ اس حیات پر وہی احکام دنیویہ ہیں بتا رہا ہے کہ لوازمات بھی دنیا والے ہیں کھانا پینا بھی دنیا والا ہے حیات بھی حقیقی حسی دنیا والی ہے ؟ جناب اس کا انکار کر رہے ہیں ثابت کیا کریں گے؟

(8) ( سوال : انبیاء علیہم السلام کی قبور مطہرہ میں ازواج مطہرات پیش کی جاتی ہیں) جو ازواج مطہرات زندہ تھیں آپ ﷺ کی وفات کے وقت کیا یہ قبروں میں پیش کی جاتی تھیں؟

رانا جی کا جواب : حضور نے اپنی ازواج سے فرمایا کہ تم سے سب سے پہلے مجھ سے وہ ملے گی جس کے ہاتھ لمبے ہونگے
سوال کو غور سے پڑھیں : انبیاء علیہم السلام کی قبور مطہرہ میں ازواج مطہرات پیش کی جاتی ہیں اور وہ ان سے شب باشی کرتے ہیں کے الفاظ پیش نظر رہیں ؟ اس عبارت میں " انبیاء کرام علیہم السلام " جمع کا صیغہ استمال ہوا ہے پھر " ازواج مطہرات " جمع کا صیغہ استمال ہوا ہے پھر اس پر مزید " شب باشی " کا لفظ استعمال ہوا ہے ۔ یہ سب یاد رہے ۔ اسکا جواب دینے کی بجائے جناب نے لکھا ہے کہ (کہ تم سے سب سے پہلے مجھ سے وہ ملے گی جس کے ہاتھ لمبے ہونگے) یہاں ملنے سے مراد کیا ہے ؟ قبر میں پیش ہونا اور شب باشی کرنا؟ یا اس بیوی کی موت کی اطلاع دینا ہے؟ جیسے رسول اللہ ﷺ نے سیدہ فاطمہ کے کان میں فرمایا تھا کہ میرے اہل خانہ میں سے تو سب سے پہلے مجھے آن ملے گی؟ یہاں بھی موت کی اطلاع تھی پیش ہونا نہیں؟
اب یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی قبر مبارک حجرہ عائشہ صدیقہ میں ہے اور آپ کی ازواج مطہرات کی قبریں جنت البقیع میں ہیں یہ ملاقات کہاں ہوئی؟؟؟

9) سوال : صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے آپ ﷺ کے وجود مسعود کو " میت " سمجھ کر دفن کیا تھا یا (نعوذ باللہ )زندہ سمجھ کر ؟

رانا جی کا جواب : شرعیت کا حکم ہے کہ جب روح پرواز کر جائے تو تدفین کرو۔اور قبر کی زندگی خود احادیث سے ثابت ہے
یہاں بھی جناب جواب دینے سے گھبرا رہے ہیں کیوں؟ بندہ نے پوچھا ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے آپ ﷺ کے وجود مسعود کو " میت " سمجھ کر دفن کیا تھا یا (نعوذ باللہ )زندہ سمجھ کر ؟ صاف لکھیں کہ آپ کے وجود مسعود کو صحابہ کرام نے " میت سمجھ کر دفن کیا یا زندہ سمجھ کر؟؟؟

سوال (10) کیا آپ ﷺ قبر مبارک میں سب ازواج مطہرات سے (نعوذباللہ ) شب باشی فرماتے ہیں؟

رانا جی کا جواب : اوپر میں نے ایک حدیث پیش کی ہے کہ حضور نے خود فرمایا کہ تم میں سے پہلے مجھ سے وہ ملے گی جس کے ہاتھ لمبے ہونگے۔کیفیت اللہ جانے
جناب سے ابھی دلیل نہیں مانگی عقیدہ کی تنقیح کا پوچھا ہے ؟ یہاں ازواج مطہرات جمع کا صیغہ ہے اس لئے پوچھا ہے کہ سب ازواج سے شب باشی فرماتے ہیں ؟ ہاں کرو یا ناں کرو ؟
یہاں جناب نے لکھا کہ کیفیت اللہ جانے جناب من جب خان صاحب کے بقول حیات حقیقی حسی دنیاوی ہے تو شب باشی حقیقی کیوں نہیں؟؟؟

جناب نے اس سوال کا جواب نہیں دیا؟ (11) صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے آپ ﷺ کے وجود مسعود کو " میت " سمجھ کر غسل کفن دیا تھا یا نعوذ باللہ زندہ سمجھ کر؟
اسکا جواب لکھیں۔۔۔۔۔۔۔۔

سوال : (12)امام بدعت و ضلالت کے اس مذعومہ عقیدہ کے منکر کا کیا حکم ہے؟

رانا جی کا جواب : حیات النبی اجماعی عقیدہ ہے کہ حضور اکرم اپنی قبر میں زندہ ہیں اور قبر پر پڑھنے والا درود خود سنتے ہیں اور دور سے پڑھا جانے والا درود اللہ چاہے تو آپ کو سنوا دیتا ہے یا فرشتے پیش کرتے ہیں۔اس اجماعی عقیدہ کا منکر بدعتی ہے اس کے پیشھے نماز مکروہ تحریمی ہے۔
رانا جی بندہ نے جناب کا عقیدہ نہیں پوچھا بلکہ خان صاحب کے اس عقیدہ ( "انبیاء کرام علیہم الصلاۃ والسلام کی حیات حقیقی،حسی،دنیاوی ہے ۔ان پر تصدیق وعدہ الٰہیہ کے لئے محض ایک آن کو موت طاری ہوتی ہے، پھر فورا اُن کو ویسے ہی حیات عطا فرما دی جاتی ہے۔ اس حیات پر وہی احکام دنیویہ ہیں۔ان کا ترکہ نہیں بانٹا جائے گا ،ان کی ازواج کو نکاح حرام نیز ازواج مطہرات پر عدت نہیں ہے وہ اپنی قبور میں کھاتے پیتے اور نماز پڑھتے ہیں،بلکہ سیدی محمد عبدالباقی زرقانی یہ فرماتے ہیں کہ انبیاء علیہم السلام کی قبور مطہرہ میں ازواج مطہرات پیش کی جاتی ہیں ، وہ اُن سے شب باشی کرتے ہیں " (ملفوظات حصہ سوم صفہ 362) ۔ کے منکر کا حکم پوچھا ہے
ان کا جلدی اور صاف صاف جواب لکھیں تاکہ اس کے بعد اصول طے ہو جائی اور جناب اس مذعومہ عقیدہ پر دلائل دے سکیں
خان صاحب کے مندرجہ بالا عقیدہ کی من وعن تنقیح کروئیں کیونکہ جناب نے یہی عقیدہ من وعن دلائل قطعی سے ثابت کرنا ہے

امید ہے کہ جناب من اسے سامنے رکھ کر مزید تنقیحات کریں گے
 
شمولیت
جون 20، 2014
پیغامات
675
ری ایکشن اسکور
55
پوائنٹ
93
جی کچھ زندگی کے گورکھ دھندھے اور پھر ایکسیڈنٹ کی وجہ سے کچھ مصروفیت رہی اب کوشش کروں گا کہ گفتگو کو فیصلہ کن مرحلے تک پہنچایا جائے
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,410
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اللہ آپ کو ، ہم کو اور تمام مسلمانوں کو اپنے حفظ و امان میں رکھے!
 
شمولیت
مئی 05، 2014
پیغامات
202
ری ایکشن اسکور
40
پوائنٹ
81
جی کچھ زندگی کے گورکھ دھندھے اور پھر ایکسیڈنٹ کی وجہ سے کچھ مصروفیت رہی اب کوشش کروں گا کہ گفتگو کو فیصلہ کن مرحلے تک پہنچایا جائے
بندہ ناچیز آپ سے امید رکھے گا کہ آپ ان سوالوں کا جواب اسی ترتیب سے دینا پسند کریں گے اور اپنے اپنے امام کے عقیدہ کی تنقیح کروائیں گے
رانا جی : بہت بہت شکریہ کہ آپ نے ہماری گزارش کے پیش نظر " تنقیحات " پر راضی ہوئے
اس سے پہلے چند باتوں کا جواب جناب نے دیا تھا بندہ نے اس پر جواب الجواب لکھا ہے وہی پیش خدمت ہے اسے سامنے رکھتے ہوئے جواب دیں
قادری رانا جی: جناب نے دعوی کیا ہے کہ
" اعلی حضرت کے عقیدے پر انگلی رکھو نہ ثابت کروں تو کہنا۔"
اس پر بندہ نے لکھا تھا کہ
بندہ ناچیز امام بدعت و ضلالت جناب احمد رضا خان بریلوی کا اک مذعومہ عقیدہ نقل کر رہا ہوں اسے بغور پڑھیں
"انبیاء کرام علیہم الصلاۃ والسلام کی حیات حقیقی،حسی،دنیاوی ہے ۔ان پر تصدیق وعدہ الٰہیہ کے لئے محض ایک آن کو موت طاری ہوتی ہے، پھر فورا اُن کو ویسے ہی حیات عطا فرما دی جاتی ہے۔ اس حیات پر وہی احکام دنیویہ ہیں۔ان کا ترکہ نہیں بانٹا جائے گا ،ان کی ازواج کو نکاح حرام نیز ازواج مطہرات پر عدت نہیں ہے وہ اپنی قبور میں کھاتے پیتے اور نماز پڑھتے ہیں،بلکہ سیدی محمد عبدالباقی زرقانی یہ فرماتے ہیں کہ انبیاء علیہم السلام کی قبور مطہرہ میں ازواج مطہرات پیش کی جاتی ہیں ، وہ اُن سے شب باشی کرتے ہیں " (ملفوظات حصہ سوم صفہ 362)۔(
امام بدعت و ضلالت کے عقیدہ کی تنقیح کے لئے چند باتیں لکھتا ہوں
(1) حیات حقیقی ،حسی، دنیاوی سے مراد یہی ہے کہ جیسے آپ ﷺ دنیا میں زندہ تھے؟
(2) تصدیق وعدہ الہیہ کے لئے ایک آن کو موت طاری ہو ئی ۔ ایک آن سے کیا مراد ہے ؟ ایک سیکنڈ؟ ایک منٹ؟ ایک گھنٹہ؟ ایک دن؟
(3)پھر فورا اُن کو ویسے ہی حیات عطا فرما دی جاتی ہے۔ یہ فورا " بتا رہا ہے کہ موت آتے ہی فورا" ویسے ہی زندہ ہو جاتے ہیں جیسے پہلے زندہ تھے؟ اگر فورا" ویسے ہی زندہ ہو جاتے ہیں تو کیا تقریبا تین دن حجرہ عائشہ صدیقہ میں آپ ﷺ کا وجود مبارک " میت " کی حثیت سے رکھا ہوا تھا یا " زندہ " کی حثیت سے؟
(4 آپ ﷺ پر موت شریف کا وقوع بصورت خروج روح واقع ہوا یا نہیں؟
(5) روح مبارک نکلنے کے بعد کہاں قرار پزیر ہے؟
(6) آپ ﷺ کی روح مبارک کب آپ ﷺ کے جسم اقدس میں واپس آئی؟ موت آتے ہی یا بعد از تدفین؟
(7) جب آپ ﷺ کی حیات دنیوی حقیقی حسی ہے تو آپ ﷺ کا کھانا پینا بھی دنیاوی ہی ہوگا یا روحانی؟
(8) (انبیاء علیہم السلام کی قبور مطہرہ میں ازواج مطہرات پیش کی جاتی ہیں) جو ازواج مطہرات زندہ تھیں آپ ﷺ کی وفات کے وقت کیا یہ قبروں میں پیش کی جاتی تھیں؟
(9) صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے آپ ﷺ کے وجود مسعود کو " میت " سمجھ کر دفن کیا تھا یا (نعوذ باللہ )زندہ سمجھ کر ؟
(10) کیا آپ ﷺ قبر مبارک میں سب ازواج مطہرات سے (نعوذباللہ ) شب باشی فرماتے ہیں؟
(11) صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے آپ ﷺ کے وجود مسعود کو " میت " سمجھ کر غسل کفن دیا تھا یا نعوذ باللہ زندہ سمجھ کر؟
(12)امام بدعت و ضلالت کے اس مذعومہ عقیدہ کے منکر کا کیا حکم ہے؟
امید ہے جناب جواب دینے میں بُخل سے کام نہیں لیں گے
نوٹ : یاد رہے عقیدہ کی تنقیح اور اصول طے ہو جانے کے بعد جناب اس پر دلائل لکھیں گے پہلے نہیں ۔

اس کے جواب میں جناب رانا جی نے " ڈنڈی " مارتے ہوئے کیا لکھا ہے ترتیب سے اسکا جواب پڑھیں :

(1) سوال :حیات حقیقی ،حسی، دنیاوی سے مراد یہی ہے کہ جیسے آپ ﷺ دنیا میں زندہ تھے؟

رانا جی کا جواب : اس سے مراد یہ کہ آپ کی زندگی دنیوی جسم کے ساتھ ہے نہ کہ دنیا جیسی
رانا جی : احمد رضا خان صاحب تو کہتے ہیں کہ "انبیاء کرام علیہم الصلاۃ والسلام کی حیات حقیقی،حسی،دنیاوی ہے" اور جناب نے حقیقی ،حسی دنیاوی کو چھوڑ کر صرف " عنصری " کے قائل بن رہے ہیں آخر کیوں؟ جناب صرف عنصری کے قائل اور خان صاحب حقیقی حسی دنیاوی کے قائل دونوں میں کون سچا اور کون جھوٹا ؟
خان صاحب کے یہ الفاظ پڑھو : (محض ایک آن کو موت طاری ہوتی ہے، پھر فورا اُن کو ویسے ہی حیات عطا فرما دی جاتی ہے) کیا آپ ﷺ کی دنیا میں حیات حقیقی حسی دنیاوی نہیں تھی؟ اگر تھی تو قبر میں بھی وہی ہوگی یا اس سے الگ؟ اب بتائیں خان صاحب کے بقول آپ ﷺ کی حیات حقیقی حسی دنیاوی ہے آپ اسے اسی طرح مانتے ہیں یا نہیں؟

(2) سوال :تصدیق وعدہ الہیہ کے لئے ایک آن کو موت طاری ہو ئی ۔ ایک آن سے کیا مراد ہے ؟ ایک سیکنڈ؟ ایک منٹ؟ ایک گھنٹہ؟ ایک دن؟
(3)پھر فورا اُن کو ویسے ہی حیات عطا فرما دی جاتی ہے۔ یہ فورا " بتا رہا ہے کہ موت آتے ہی فورا" ویسے ہی زندہ ہو جاتے ہیں جیسے پہلے زندہ تھے؟ اگر فورا" ویسے ہی زندہ ہو جاتے ہیں تو کیا تقریبا تین دن حجرہ عائشہ صدیقہ میں آپ ﷺ کا وجود مبارک " میت " کی حثیت سے رکھا ہوا تھا یا " زندہ " کی حثیت سے؟

(رانا جی کا جواب )اس کاجواب یہ کہ روح اقدس کا تعلق منقطع ہو جسم کے ساتھ پھر قبر کے اندر تعاد الروح فی الجسد کے مطابق روح لوٹا دی گئی
رانا جی : سوال نمبر 2 کو غور سے پڑھیں اور ایک آن کی موت کا مطلب واضع کریں یہ ایک آن کتنی دیر کی ہوتی ہے ؟ ایک سیکنڈ ،ایک منٹ،ایک گھنٹہ ایک دن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال نمبر 3 کے ان جملوں پر غور کریں (پھر فورا اُن کو ویسے ہی حیات عطا فرما دی جاتی ہے) "یہ فورا" بتا رہا ہے کہ موت آتے ہی فورا" ویسے ہی زندہ ہو جاتے ہیں جیسے پہلے دنیا میں زندہ تھے۔ تو پھر(تقریبا تین دن حجرہ عائشہ صدیقہ میں آپ ﷺ کا وجود مبارک " میت " کی حثیت سے رکھا ہوا تھا یا " زندہ " کی حثیت سے؟) اسکا جواب واضع لکھیں ۔۔۔۔۔۔ جو فورا" زندہ ہو جائے اسکا جسم " میت " ہوگا یا زندہ؟
جناب نے لکھا ہے (یہ کہ روح اقدس کا تعلق منقطع ہو جسم کے ساتھ پھر قبر کے اندر تعاد الروح فی الجسد کے مطابق روح لوٹا دی گئی)جناب نے یہاں یہ بات تسلیم کی ہے کہ بوقت موت روح کا تعلق منقطع ہو جسم سے ، پھر قبر میں تعاد الروح فی الجسد ہوا ۔ جب جسم اقدس سے روح کا تعلق منقطع ہوگیا تو اب قبر میں جانے تک یہ جسم بغیر روح کے " میت " تھا یا "زندہ"؟ آپ کے جسم اقدس کو قبر میں تقریبا" تین دن کے بعد دفنایا گیا تو یہ تین دن آپ ﷺ کی روح مبارک کہاں رہی؟
اور یہ تعاد الروح فی الجسد(قطع نظر کہ یہ حدیث صحیح بھی ہیں یا نہیں )کے الفاظ عام لوگوں کے لئے ہیں قبر میں لوٹانے کے یا خاص رسول اللہ ﷺ کے لئے؟ اگر عام لوگوں کے لئے ہے تو یہ سوال جواب کے لئے لوٹائی جاتی ہے ۔ کیا رسول اللہ ﷺ سے قبر میں سوال ہونگے؟ اگر نہیں تو تعاد الروح فی الجسد کا کیا معنیٰ؟

(4 سوال : آپ ﷺ پر موت شریف کا وقوع بصورت خروج روح واقع ہوا یا نہیں؟

رانا جی کا جواب : خروج روح
جناب نے یہاں یہ بات تسلیم کی ہے کہ بوقت موت آپ ﷺ کی روح مبارک کا خروج ہوا ۔ اللہ تعالی اس بات پر جناب کو قائم رکھے اب یہ بتا دیں کہ روح مبارک جسم سے نکلنے کے بعد تدفین سے پہلے کہاں رہی؟

(سوال5) روح مبارک نکلنے کے بعد کہاں قرار پزیر ہے؟

رانا جی کا جواب : روح جسم کے اندر ہے
سوال پر غور کریں؟ روح مبارک جب جسم اقدس سے نکل گئی جس کو جناب نے (خروج روح ) سے تسلیم کیا ہے جواب نمبر 4 میں ۔ تدفین سے پہلے روح مبارک کہاں قیام پذیر تھی؟

سوال : (6) آپ ﷺ کی روح مبارک کب آپ ﷺ کے جسم اقدس میں واپس آئی؟ موت آتے ہی یا بعد از تدفین؟

رانا جی کا جواب : بعد از تدفین
اللہ تعالی جناب کو اس جواب پر قائم رکھے کہ آپ ﷺ کی روح مبارک قبر میں واپس آئی ؟ جب دلائل کی باری آئے گی تو اس کی دلیل جناب سے مانگوں گا

(7) سوال : جب آپ ﷺ کی حیات دنیوی حقیقی حسی ہے تو آپ ﷺ کا کھانا پینا بھی دنیاوی ہی ہوگا یا روحانی؟

رانا جی کا جواب : اس کا مطلب کہ دنیوی جسم زندہ ہے دنیا جیسی نہیں نہ ان لوازمات کی ضرورت نہ ہی شرعی احکام کے مکلف
رانا جی جب آپ ﷺ کی حیات بقول خان صاحب ، حقیقی ،حسی ، دنیاوی ہے تو لوازمات ،حقیقی حسی دنیاوی کیوں نہیں؟ جناب نے پھر لکھا ہے کہ " دنیا جیسی نہیں؟" پھر خان صاحب کا یہ لکھنا کہ (فورا اُن کو ویسے ہی حیات عطا فرما دی جاتی ہے۔ ا س حیات پر وہی احکام دنیویہ ہیں) کیا دنیا میں آپ ﷺ کی حیات حقیقی حسی دنیاوی نہ تھی؟؟؟ اس حیات پر وہی احکام دنیویہ ہیں بتا رہا ہے کہ لوازمات بھی دنیا والے ہیں کھانا پینا بھی دنیا والا ہے حیات بھی حقیقی حسی دنیا والی ہے ؟ جناب اس کا انکار کر رہے ہیں ثابت کیا کریں گے؟

(8) ( سوال : انبیاء علیہم السلام کی قبور مطہرہ میں ازواج مطہرات پیش کی جاتی ہیں) جو ازواج مطہرات زندہ تھیں آپ ﷺ کی وفات کے وقت کیا یہ قبروں میں پیش کی جاتی تھیں؟

رانا جی کا جواب : حضور نے اپنی ازواج سے فرمایا کہ تم سے سب سے پہلے مجھ سے وہ ملے گی جس کے ہاتھ لمبے ہونگے
سوال کو غور سے پڑھیں : انبیاء علیہم السلام کی قبور مطہرہ میں ازواج مطہرات پیش کی جاتی ہیں اور وہ ان سے شب باشی کرتے ہیں کے الفاظ پیش نظر رہیں ؟ اس عبارت میں " انبیاء کرام علیہم السلام " جمع کا صیغہ استمال ہوا ہے پھر " ازواج مطہرات " جمع کا صیغہ استمال ہوا ہے پھر اس پر مزید " شب باشی " کا لفظ استعمال ہوا ہے ۔ یہ سب یاد رہے ۔ اسکا جواب دینے کی بجائے جناب نے لکھا ہے کہ (کہ تم سے سب سے پہلے مجھ سے وہ ملے گی جس کے ہاتھ لمبے ہونگے) یہاں ملنے سے مراد کیا ہے ؟ قبر میں پیش ہونا اور شب باشی کرنا؟ یا اس بیوی کی موت کی اطلاع دینا ہے؟ جیسے رسول اللہ ﷺ نے سیدہ فاطمہ کے کان میں فرمایا تھا کہ میرے اہل خانہ میں سے تو سب سے پہلے مجھے آن ملے گی؟ یہاں بھی موت کی اطلاع تھی پیش ہونا نہیں؟
اب یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی قبر مبارک حجرہ عائشہ صدیقہ میں ہے اور آپ کی ازواج مطہرات کی قبریں جنت البقیع میں ہیں یہ ملاقات کہاں ہوئی؟؟؟

9) سوال : صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے آپ ﷺ کے وجود مسعود کو " میت " سمجھ کر دفن کیا تھا یا (نعوذ باللہ )زندہ سمجھ کر ؟

رانا جی کا جواب : شرعیت کا حکم ہے کہ جب روح پرواز کر جائے تو تدفین کرو۔اور قبر کی زندگی خود احادیث سے ثابت ہے
یہاں بھی جناب جواب دینے سے گھبرا رہے ہیں کیوں؟ بندہ نے پوچھا ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے آپ ﷺ کے وجود مسعود کو " میت " سمجھ کر دفن کیا تھا یا (نعوذ باللہ )زندہ سمجھ کر ؟ صاف لکھیں کہ آپ کے وجود مسعود کو صحابہ کرام نے " میت سمجھ کر دفن کیا یا زندہ سمجھ کر؟؟؟

سوال (10) کیا آپ ﷺ قبر مبارک میں سب ازواج مطہرات سے (نعوذباللہ ) شب باشی فرماتے ہیں؟

رانا جی کا جواب : اوپر میں نے ایک حدیث پیش کی ہے کہ حضور نے خود فرمایا کہ تم میں سے پہلے مجھ سے وہ ملے گی جس کے ہاتھ لمبے ہونگے۔کیفیت اللہ جانے
جناب سے ابھی دلیل نہیں مانگی عقیدہ کی تنقیح کا پوچھا ہے ؟ یہاں ازواج مطہرات جمع کا صیغہ ہے اس لئے پوچھا ہے کہ سب ازواج سے شب باشی فرماتے ہیں ؟ ہاں کرو یا ناں کرو ؟
یہاں جناب نے لکھا کہ کیفیت اللہ جانے جناب من جب خان صاحب کے بقول حیات حقیقی حسی دنیاوی ہے تو شب باشی حقیقی کیوں نہیں؟؟؟

جناب نے اس سوال کا جواب نہیں دیا؟ (11) صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے آپ ﷺ کے وجود مسعود کو " میت " سمجھ کر غسل کفن دیا تھا یا نعوذ باللہ زندہ سمجھ کر؟
اسکا جواب لکھیں۔۔۔۔۔۔۔۔

سوال : (12)امام بدعت و ضلالت کے اس مذعومہ عقیدہ کے منکر کا کیا حکم ہے؟

رانا جی کا جواب : حیات النبی اجماعی عقیدہ ہے کہ حضور اکرم اپنی قبر میں زندہ ہیں اور قبر پر پڑھنے والا درود خود سنتے ہیں اور دور سے پڑھا جانے والا درود اللہ چاہے تو آپ کو سنوا دیتا ہے یا فرشتے پیش کرتے ہیں۔اس اجماعی عقیدہ کا منکر بدعتی ہے اس کے پیشھے نماز مکروہ تحریمی ہے۔
رانا جی بندہ نے جناب کا عقیدہ نہیں پوچھا بلکہ خان صاحب کے اس عقیدہ ( "انبیاء کرام علیہم الصلاۃ والسلام کی حیات حقیقی،حسی،دنیاوی ہے ۔ان پر تصدیق وعدہ الٰہیہ کے لئے محض ایک آن کو موت طاری ہوتی ہے، پھر فورا اُن کو ویسے ہی حیات عطا فرما دی جاتی ہے۔ اس حیات پر وہی احکام دنیویہ ہیں۔ان کا ترکہ نہیں بانٹا جائے گا ،ان کی ازواج کو نکاح حرام نیز ازواج مطہرات پر عدت نہیں ہے وہ اپنی قبور میں کھاتے پیتے اور نماز پڑھتے ہیں،بلکہ سیدی محمد عبدالباقی زرقانی یہ فرماتے ہیں کہ انبیاء علیہم السلام کی قبور مطہرہ میں ازواج مطہرات پیش کی جاتی ہیں ، وہ اُن سے شب باشی کرتے ہیں " (ملفوظات حصہ سوم صفہ 362) ۔ کے منکر کا حکم پوچھا ہے
ان کا جلدی اور صاف صاف جواب لکھیں تاکہ اس کے بعد اصول طے ہو جائی اور جناب اس مذعومہ عقیدہ پر دلائل دے سکیں
خان صاحب کے مندرجہ بالا عقیدہ کی من وعن تنقیح کروئیں کیونکہ جناب نے یہی عقیدہ من وعن دلائل قطعی سے ثابت کرنا ہے

امید ہے کہ جناب من اسے سامنے رکھ کر مزید تنقیحات کریں گے
 
شمولیت
جون 20، 2014
پیغامات
675
ری ایکشن اسکور
55
پوائنٹ
93
: اس سے مراد یہ کہ آپ کی زندگی دنیوی جسم کے ساتھ ہے نہ کہ دنیا جیسی
رانا جی : احمد رضا خان صاحب تو کہتے ہیں کہ "انبیاء کرام علیہم الصلاۃ والسلام کی حیات حقیقی،حسی،دنیاوی ہے" اور جناب نے حقیقی ،حسی دنیاوی کو چھوڑ کر صرف " عنصری " کے قائل بن رہے ہیں آخر کیوں؟ جناب صرف عنصری کے قائل اور خان صاحب حقیقی حسی دنیاوی کے قائل دونوں میں کون سچا اور کون جھوٹا ؟
خان صاحب کے یہ الفاظ پڑھو : (محض ایک آن کو موت طاری ہوتی ہے، پھر فورا اُن کو ویسے ہی حیات عطا فرما دی جاتی ہے) کیا آپ ﷺ کی دنیا میں حیات حقیقی حسی دنیاوی نہیں تھی؟ اگر تھی تو قبر میں بھی وہی ہوگی یا اس سے الگ؟ اب بتائیں خان صاحب کے بقول آپ ﷺ کی حیات حقیقی حسی دنیاوی ہے آپ اسے اسی طرح مانتے ہیں یا نہیں
ماہ قبل میں اس کی کافی وضاحت کرچکا ہوں۔مزید عرض ہے کہ اسی زندگی کو برزخی۔حقیقی حسی دنیاوی کہا جاتا ہے۔برزخی پر تو آپ کو اعتراض نہیں جہاں تک حقیقی حسی دنیاوی کاتعلق ہے تو اس سے وہی مراد دنیا والا جسم زندہ ہے۔کیونکہ اس کی بدولت آپ روضہ انور پر پڑھا جانے والا درود شریف بھی سنتے ہیں۔نمازیں بھی پڑھتیں ہیں اور رزق بھی آپ کو دیا جاتا ہے۔اور ان کی میراث بھی تقسیم نہیں ہوتی اور نہ ہی ان کی ازواج کو اگے شادی کرنے کی اجازت ہے۔ لہذا دنیا والے جسم کے زندہ ہونے کے لحاظ سے یہ دنیاوی زندگی ہے نہ دنیا والی کیونکہ دنیا میں آپ مکلف تھے عبادت فرض تھی اب آپ مکلف نہیں عبادت نفلی ہے۔ اور حیات حسی حقیقی اور برزخی میں کوئیی منافات نہیں۔یہ کسی حیات کی کوئی قسم نہیں بلکہ اس کو حیات برزخی برزخ میں رہنے کی وجہ سے کہا جاتا ہے۔اور جن حضرات اس پر برذخی کا اطلاق کیا انہوں نے بھی دنیا والے جسم کو زندہ تسلیم کیا ہے۔اور اس پر یہ حدیث شاہد ہے کہ الانبیاء احیا فی قبورھم۔۔۔البانی نے اس کو صحیح کہا ہے۔تفصیل دلائل کی باری میں۔پھر اسی حقیقی حسیی کی وضاحت کرتے ہوئے جناب فیض احمد اویسی صاحب لکھتے ہیں
یعنی روح بدن شریف میں ہے
طریقہ جنازہ رسول ص 3
اور ہاں میری اگر کوئی بات غلط ہو تو اپنے قیاس کی بجائے میرے کسی اکابر سے اس تنقیح کا رد دیکھا ئے۔کیونکہ یہاں ہم نفس مسئلہ پر بحث نہیں فقط تنقیح پہ گفتگو کر رہے ہیں۔

(2) سوال :تصدیق وعدہ الہیہ کے لئے ایک آن کو موت طاری ہو ئی ۔ ایک آن سے کیا مراد ہے ؟ ایک سیکنڈ؟ ایک منٹ؟ ایک گھنٹہ؟ ایک دن؟
(3)پھر فورا اُن کو ویسے ہی حیات عطا فرما دی جاتی ہے۔ یہ فورا " بتا رہا ہے کہ موت آتے ہی فورا" ویسے ہی زندہ ہو جاتے ہیں جیسے پہلے زندہ تھے؟ اگر فورا" ویسے ہی زندہ ہو جاتے ہیں تو کیا تقریبا تین دن حجرہ عائشہ صدیقہ میں آپ ﷺ کا وجود مبارک " میت " کی حثیت سے رکھا ہوا تھا یا " زندہ " کی حثیت سے؟

(رانا جی کا جواب )اس کاجواب یہ کہ روح اقدس کا تعلق منقطع ہو جسم کے ساتھ پھر قبر کے اندر تعاد الروح فی الجسد کے مطابق روح لوٹا دی گئی
رانا جی : سوال نمبر 2 کو غور سے پڑھیں اور ایک آن کی موت کا مطلب واضع کریں یہ ایک آن کتنی دیر کی ہوتی ہے ؟ ایک سیکنڈ ،ایک منٹ،ایک گھنٹہ ایک دن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال نمبر 3 کے ان جملوں پر غور کریں (پھر فورا اُن کو ویسے ہی حیات عطا فرما دی جاتی ہے) "یہ فورا" بتا رہا ہے کہ موت آتے ہی فورا" ویسے ہی زندہ ہو جاتے ہیں جیسے پہلے دنیا میں زندہ تھے۔ تو پھر(تقریبا تین دن حجرہ عائشہ صدیقہ میں آپ ﷺ کا وجود مبارک " میت " کی حثیت سے رکھا ہوا تھا یا " زندہ " کی حثیت سے؟) اسکا جواب واضع لکھیں ۔۔۔۔۔۔ جو فورا" زندہ ہو جائے اسکا جسم " میت " ہوگا یا زندہ؟
جناب نے لکھا ہے (یہ کہ روح اقدس کا تعلق منقطع ہو جسم کے ساتھ پھر قبر کے اندر تعاد الروح فی الجسد کے مطابق روح لوٹا دی گئی)جناب نے یہاں یہ بات تسلیم کی ہے کہ بوقت موت روح کا تعلق منقطع ہو جسم سے ، پھر قبر میں تعاد الروح فی الجسد ہوا ۔ جب جسم اقدس سے روح کا تعلق منقطع ہوگیا تو اب قبر میں جانے تک یہ جسم بغیر روح کے " میت " تھا یا "زندہ"؟ آپ کے جسم اقدس کو قبر میں تقریبا" تین دن کے بعد دفنایا گیا تو یہ تین دن آپ ﷺ کی روح مبارک کہاں رہی؟
اور یہ تعاد الروح فی الجسد(قطع نظر کہ یہ حدیث صحیح بھی ہیں یا نہیں )کے الفاظ عام لوگوں کے لئے ہیں قبر میں لوٹانے کے یا خاص رسول اللہ ﷺ کے لئے؟ اگر عام لوگوں کے لئے ہے تو یہ سوال جواب کے لئے لوٹائی جاتی ہے ۔ کیا رسول اللہ ﷺ سے قبر میں سوال ہونگے؟ اگر نہیں تو تعاد الروح فی الجسد کا کیا معنیٰ؟
یہاں پر اختلاف ہے ۔۔۔جو لوگ ایک آن کے لئے مانتے ہیں ان کے نزدیک قبض روح کے فوارا بعد روح کو لوٹا دیا گیا۔اب یہ اعتراض پیدا ہوتا ہے کہ کیا صحابہ نے زندہ سمجھ کر دفنایا اس کا جواب آگے آتا ہے۔۔اور باقی کا نظریہ قبر کے اندر روح کے لوٹنے کا ہے کیونکہ بات اعلی حضرت کے عقیدے کی ہورہی ہے اس لئے یہاں پہلا موقف اختیار ہے۔
(سوال5) روح مبارک نکلنے کے بعد کہاں قرار پزیر ہے؟

رانا جی کا جواب : روح جسم کے اندر ہے
سوال پر غور کریں؟ روح کے مبارک جب جسم اقدس سے نکل گئی جس کو جناب نے (خروج روح ) سے تسلیم کیا ہے جواب نمبر 4 میں ۔ تدفین سے پہلے روح مبارک کہاں قیام پذیر تھی؟

سوال : (6) آپ ﷺ کی روح مبارک کب آپ ﷺ کے جسم اقدس میں واپس آئی؟ موت آتے ہی یا بعد از تدفین؟

رانا جی کا جواب : بعد از تدفین
اللہ تعالی جناب کو اس جواب پر قائم رکھے کہ آپ ﷺ کی روح مبارک قبر میں واپس آئی ؟ جب دلائل کی باری آئے گی تو اس کی دلیل جناب سے مانگوں گا
جب روح انور قبض ہوئی تو وہ اس آیت کہ ہر آنے والی پہلے سے بہتر ہے کے مصداق اس کو آپ کے جسم اقدس کے اندر ہی رکھ دیا دیا،تدفین سےےپہلے ہی۔اور ہم موت کا وقع خروج روح مانتے ہیں۔اس کے بعد فو را اس کو جسم اقدس کے اندر رکھ دیا گیا۔
(7) سوال : جب آپ ﷺ کی حیات دنیوی حقیقی حسی ہے تو آپ ﷺ کا کھانا پینا بھی دنیاوی ہی ہوگا یا روحانی؟

رانا جی کا نجواب : اس کا مطلب کہ دنیوی جسم زندہ ہے دنیا جیسی نہیں نہ ان لوازمات کی ضرورت نہ ہی شرعی احکام کے مکلف
رانا جی جب آپ ﷺ کی حیات بقول خان صاحب ، حقیقی ،حسی ، دنیاوی ہے تو لوازمات ،حقیقی حسی دنیاوی کیوں نہیں؟ جناب نے پھر لکھا ہے کہ " دنیا جیسی نہیں؟" پھر خان صاحب کا یہ لکھنا کہ (فورا اُن کو ویسے ہی حیات عطا فرما دی جاتی ہے۔ ا س حیات پر وہی احکام دنیویہ ہیں) کیا دنیا میں آپ ﷺ کی حیات حقیقی حسی دنیاوی نہ تھی؟؟؟ اس حیات پر وہی احکام دنیویہ ہیں بتا رہا ہے کہ لوازمات بھی دنیا والے ہیں کھانا پینا بھی دنیا والا ہے حیات بھی حقیقی حسی دنیا والی ہے ؟ جناب اس کا انکار کر رہے ہیں ثابت کیا کریں گے؟
جناب آپ لوگوں کا مسئلہ ہی یہی ہے کہ آپ لوگ عالم برزخ کو عالم دنیا میں قیاس کرتے ہیں۔پھر حدیث کے اندر خود الفاظ موجود ہے فنبی اللہ حئی یرزق اللہ کے نبی زندہ ہیں انہیں رزق دیا جاتا ہے۔جہاں یہ سوال کیا اس کا بول برزا نہیں بنتا؟تو اس جا سادہ سا جواب یہ کہ جیسے جنت میں کھانا کھائے گئے مگر بول و براز نہیں بنے گا ایسے ہی نبی کا روضہ بھی جنت ہے آپ بھی کچھ کھائیں گئے تو اس سے پاک ہیں
(8) ( سوال : انبیاء علیہم السلام کی قبور مطہرہ میں ازواج مطہرات پیش کی جاتی ہیں) جو ازواج مطہرات زندہ تھیں آپ ﷺ کی وفات کے وقت کیا یہ قبروں میں پیش کی جاتی تھیں؟

رانا جی کا جواب : حضور نے اپنی ازواج سے فرمایا کہ تم سے سب سے پہلے مجھ سے وہ ملے گی جس کے ہاتھ لمبے ہونگے
سوال کو غور سے پڑھیں : انبیاء علیہم السلام کی قبور مطہرہ میں ازواج مطہرات پیش کی جاتی ہیں اور وہ ان سے شب باشی کرتے ہیں کے الفاظ پیش نظر رہیں ؟ اس عبارت میں " انبیاء کرام علیہم السلام " جمع کا صیغہ استمال ہوا ہے پھر " ازواج مطہرات " جمع کا صیغہ استمال ہوا ہے پھر اس پر مزید " شب باشی " کا لفظ استعمال ہوا ہے ۔ یہ سب یاد رہے ۔ اسکا جواب دینے کی بجائے جناب نے لکھا ہے کہ (کہ تم سے سب سے پہلے مجھ سے وہ ملے گی جس کے ہاتھ لمبے ہونگے) یہاں ملنے سے مراد کیا ہے ؟ قبر میں پیش ہونا اور شب باشی کرنا؟ یا اس بیوی کی موت کی اطلاع دینا ہے؟ جیسے رسول اللہ ﷺ نے سیدہ فاطمہ کے کان میں فرمایا تھا کہ میرے اہل خانہ میں سے تو سب سے پہلے مجھے آن ملے گی؟ یہاں بھی موت کی اطلاع تھی پیش ہونا نہیں؟
اب یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی قبر مبارک حجرہ عائشہ صدیقہ میں ہے اور آپ کی ازواج مطہرات کی قبریں جنت البقیع میں ہیں یہ ملاقات کہاں ہوئی؟؟؟
ہم پہلے ہی حدیث پیش کر چکے جس میں حضور نے ملنے کا ذکر کیا۔اور حدیث کے کونسے الفاظ یہ کہتے ہیں کہ صرف موت کا ذکر ہے۔پھر یہ بات بری تفصیل سے واضح ہو چکی کہ ارواح بعد از وصال ملتی ہیں۔کیونکہ زندی بندے کے لحاظ سے یہ زندگی عالم برزخ میں اس کو آیت ونتم لا تشعرون کے مصداق اس کا ادراک نہیں۔لہذا اس کا تعلق بعد از وصال سے ہے۔کیونکہ برزخ کہ احکام اور ہیں اور دنیا کے احکام اور
9) سوال : صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے آپ ﷺ کے وجود مسعود کو " میت " سمجھ کر دفن کیا تھا یا (نعوذ باللہ )زندہ سمجھ کر ؟

رانا جی کا جواب : شرعیت کا حکم ہے کہ جب روح پرواز کر جائے تو تدفین کرو۔اور قبر کی زندگی خود احادیث سے ثابت ہے
یہاں بھی جناب جواب دینے سے گھبرا رہے ہیں کیوں؟ بندہ نے پوچھا ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے آپ ﷺ کے وجود مسعود کو " میت " سمجھ کر دفن کیا تھا یا (نعوذ باللہ )زندہ سمجھ کر ؟ صاف لکھیں کہ آپ کے وجود مسعود کو صحابہ کرام نے " میت سمجھ کر دفن کیا یا زندہ سمجھ کر؟؟؟
جناب آپ میری بات کا جواب نہیں دے سکے۔کہ شریعت نے حکم دیا کہ جب روح پرواز کرے تو اس کے بعد دفن کرنا چاہیے جہاں تک یہ بات کہ صحابہ نے کیا سمجھ کر کیا تو ڈاکٹر جلالی صاحب اس کا جواب دیتے ہوئے کہتے ہیں
اگرچہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اپنی حیات مبارکہ میں ہیں ۔لیکن صحابہ کرام کے حوالے سے پردہ موجود تھا چونکہ ان کے لحاظ سے وصال کے سارے تقاضے مکمل ہو چکے تھے لہذا ان پر لازم تھا کہ قبر کی بھی تیاری کرتے ۔۔۔جس طرح قرآن میں کہا گیا کہ شہدا زندہ ہیں مگر اس کے باوجود ان کو ان کو دفنایا جاتا ہے ایسا یہاں بھی ہے۔لہذا تدفین کے لحاظ سے جو صھھابہ کرام کی ڈیوٹی تھی وہ آپ نے کی۔اور جو گستاخی کرتے ہوئے یہ کہہ دیتے ہیں کیا صحابہ نے زندہ سمجھ کر دفنایا تھا تو عرض ہے یہ ہرگز ایسا نہیں تھا وہاں چونکہ برزخ کا پردہ درمیان آ چکا تھا (لا تشعرون)اس لحاظ صحابہ کرام پر یہی لازم تھا ۔
حیات النبی ص 156۔157
سوال (10) کیا آپ ﷺ قبر مبارک میں سب ازواج مطہرات سے (نعوذباللہ ) شب باشی فرماتے ہیں؟

رانا جی کا جواب : اوپر میں نے ایک حدیث پیش کی ہے کہ حضور نے خود فرمایا کہ تم میں سے پہلے مجھ سے وہ ملے گی جس کے ہاتھ لمبے ہونگے۔کیفیت اللہ جانے
جناب سے ابھی دلیل نہیں مانگی عقیدہ کی تنقیح کا پوچھا ہے ؟ یہاں ازواج مطہرات جمع کا صیغہ ہے اس لئے پوچھا ہے کہ سب ازواج سے شب باشی فرماتے ہیں ؟ ہاں کرو یا ناں کرو ؟
یہاں جناب نے لکھا کہ کیفیت اللہ جانے جناب من جب خان صاحب کے بقول حیات حقیقی حسی دنیاوی ہے تو شب باشی حقیقی کیوں نہیں؟؟؟
ہم نے پہلے وضاحت کر دی تھی جس پر رہا جمع کے صیغے کا اعتراض تو اس کا جواب ہم دے چکے کہ شب باشی کا معنی رات گزارنے کا اس میں حقیقی مجازی کا کیا دخل۔اگر آپ کے نزدیک اس کا کوئی اور معنی ہے تو پیش کریں
ا
سوال : (12)امام بدعت و ضلالت کے اس مذعومہ عقیدہ کے منکر کا کیا حکم ہے؟

رانا جی کا جواب : حیات النبی اجماعی عقیدہ ہے کہ حضور اکرم اپنی قبر میں زندہ ہیں اور قبر پر پڑھنے والا درود خود سنتے ہیں اور دور سے پڑھا جانے والا درود اللہ چاہے تو آپ کو سنوا دیتا ہے یا فرشتے پیش کرتے ہیں۔اس اجماعی عقیدہ کا منکر بدعتی ہے اس کے پیشھے نماز مکروہ تحریمی ہے۔
رانا جی بندہ نے جناب کا عقیدہ نہیں پوچھا بلکہ خان صاحب کے اس عقیدہ ( "انبیاء کرام علیہم الصلاۃ والسلام کی حیات حقیقی،حسی،دنیاوی ہے ۔ان پر تصدیق وعدہ الٰہیہ کے لئے محض ایک آن کو موت طاری ہوتی ہے، پھر فورا اُن کو ویسے ہی حیات عطا فرما دی جاتی ہے۔ اس حیات پر وہی احکام دنیویہ ہیں۔ان کا ترکہ نہیں بانٹا جائے گا ،ان کی ازواج کو نکاح حرام نیز ازواج مطہرات پر عدت نہیں ہے وہ اپنی قبور میں کھاتے پیتے اور نماز پڑھتے ہیں،بلکہ سیدی محمد عبدالباقی زرقانی یہ فرماتے ہیں کہ انبیاء علیہم السلام کی قبور مطہرہ میں ازواج مطہرات پیش کی جاتی ہیں ، وہ اُن سے شب باشی کرتے ہیں " (ملفوظات حصہ سوم صفہ 362) ۔ کے منکر کا حکم پوچھا ہے
ان کا جلدی اور صاف صاف جواب لکھیں تاکہ اس کے بعد اصول طے ہو جائی اور جناب اس مذعومہ عقیدہ پر دلائل دے سکیں
خان صاحب کے مندرجہ بالا عقیدہ کی من وعن تنقیح کروئیں کیونکہ جناب نے یہی عقیدہ من وعن دلائل قطعی سے ثابت کرنا ہے

امید ہے کہ جناب من اسے سامنے رکھ کر مزید تنقیحات کریں گے
ایک ہے نفس مسئلہ اس کا حکم بیان ہو چکا ایک ہے تنقیحات ان میں اختلاف ہو سکتا ہے۔اور اعلی حضرت کی دونوں کو محیط ہے نفس عقیدہ اوپر بیان کر کے اس کا حکم بیان کر دیا ہے باقی تنقیحات اور کیفیات میں اختلاف ہو سکتا ہے۔
 
Last edited:
شمولیت
مئی 05، 2014
پیغامات
202
ری ایکشن اسکور
40
پوائنٹ
81
صبح کا بھولا شام کو گھر آجائے تو اُسے بُھولا نہیں کہتے :

دیر سے سہی مگر رانا جی آئے تو سہی :

بندہ کچھ دنوں کے لئے انتہائی مصروف ہے اس لئے انتظار فرمائیں تفصیل سے دیکھ کر ہی کچھ لکھوں گا
شکریہ
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,410
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
امام بدعت و ضلالت جناب احمد رضا خان بریلوی
@علی معاویہ بھائی بھائی اگر آپ احمد رضا خان بریلوی کو ''امام'' نہیں مانتے، جبکہ بریلوی طبقہ انہیں امام مانتا ہے، بیشک آپ انہیں امام نہ لکھیں، آپ کا ان کے متعلق مؤقف کا درست ہونا نہ ہونا بھی بحث نہیں!
لیکن گفتگو کے آداب کا لحاظ کرتے ہوئے اگر ان ملون الفاظ کا استعمال نہ کریں تو بہتر ہے!
آپ انہیں بریلویوں کے امام لکھ دیں، یا صرف ان کا نام لکھ دیں!
 
Top