• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جنریشن گیپ

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
مادہ پرستی کے اس دور میں والدین بچوں کو توجہ نہیں دے پاتے ۔ ان کا زیادہ وقت مال و دولت اکٹھا کرنے کی فکر میں نکل جاتا ہے۔ وہ اپنے بچوں کو زیادہ سے زیادہ آسائشیں مہیا کرنے کے تگ و دو میں مصروف رہتے ہیں۔ بعض والدین بچوں کو باادب بنانے کے لئے ان پر بہت زیادہ سختی کرتے ہیں اور ان کے جذبات و احساسات کا خیال نہیں رکھتے۔ والدین اور اولاد میں دوستی اور قربت کا تعلق قائم نہیں ہو پاتا۔ جب یہ والدین بوڑھے اور ان کے بچے جوان ہوتے ہیں تو یہی بچے اپنی کچھ اور دلچسپیاں تلاش کر لیتے ہیں۔ کالج سے آکر دوستوں سے ملاقات، انٹر نیٹ پر چیٹنگ اور ٹی وی دیکھنے میں وہ اتنے مصروف ہوتے ہیں کہ والدین کے لئے ان کے پاس کوئی وقت نہیں بچتا۔
اس کی وجہ کیا ہے؟
کیا اس کی وجہ جنریشن گیپ ہے۔
بہت سے والدین اپنی جوانی کے دور میں اپنے بچوں سے ایک فاصلہ رکھتے ہیں۔ یہ فاصلہ خواہ ضرورت سے زیادہ ادب و احترام کی وجہ سے ہو یا معاشی جدوجہد کی وجہ سے، والدین کبھی اپنے بچوں کو دوست کا درجہ دینے پر تیار نہیں ہوتے۔ بڑھاپے میں ان کی شدید خواہش ہوتی ہے کہ اولاد ان کے پاس بیٹھے، ان کی نصیحتوں پر عمل کرے لیکن اولاد اس وقت انہیں ایک بے کار وجود سمجھ کر نظر انداز کر دیتی ہے۔
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
میری رائے میں اس مسئلے کا حل صرف یہ ہے کہ
شروع ہی سے بچوں سے دوستی کا تعلق قائم کیا جائے۔
ان کے جذبات شیئر کئے جائیں،
ان کی باتوں میں دلچسپی لی جائے،
ان کے ساتھ کھیلا جائے،
ان کی تعلیم میں ان کی مدد کی جائے۔
بچوں کو اتنا اعتماد دیا جائے کہ وہ اپنے دل کی بات بلا جھجک ان سے شیئر کر سکیں۔
بچوں کے دل میں والدین کا خوف ڈنڈے کے ڈر کی بنیاد پر نہ ہو بلکہ ایک اچھے دوست کے چھوٹ جانے کا خوف کی طرح ہونا چاہیئے۔
 
شمولیت
مارچ 08، 2012
پیغامات
215
ری ایکشن اسکور
147
پوائنٹ
89
یقیننا درست فرمایا آپ نے، جہاں والدین اور اولا میں گیپ زیادہ ہوتا ہے وہاں اولاد کبھی اپنے والدین سے دل کی بات نہیں کہ سکتی، جب کہ دل کی بات کہنے کے لیے انہیں کسی نہ کسی دوست کی ضرورت ہوتی ہے اور والدین کی دوستی ہی سب سے اچھی دوستی ہوتی ہے۔
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
میری اہلیہ اپنے بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹی یعنی جب میرا نکاح ہوا تو اس وقت میری اہلیہ کے بہن بھائی نواسے اور نواسیوں والے تھے وہ اپنے بہن بھائیوں کے ساتھ اس لیے قریب نہ ہو سکی کہ وہ بڑے تھے اور گھر کے چھوٹوں کے لیے وہ پھوپھو یا خالہ تھی لہذا کبھی کبھی وہ کہا کرتی ہے کہ جنریشن گیپ ایک بہت بڑی آزمائش ہے جو کسی پر نہ آئے
 
شمولیت
مارچ 08، 2012
پیغامات
215
ری ایکشن اسکور
147
پوائنٹ
89
میری بیگم کے ساتھ بھی یہی مسئلہ ہے، جب اس نے اپنے والد سے کوئ بات پوچھنا ہوتی ہے تو پہلے اپنی والدہ کو فون کرتی ہے پھر والدہ والد کو فون کر کے واپس اسے فن کر کے بتا تی ہیں۔۔۔۔ لیکن والد نے اتنا گیپ رکھا کہ وہ ان سے اب کچھ پوچھ نہیں پاتی بتا نہیں پاتی۔۔۔ اور یہ واقعتا ایک آزمائیش سی بن جاتی ہے۔ لیکن میرے والد نے الحمد للہ ہم میں دوستانہ ماحول ہی رکھا تھا اور ہم تمام بہن بھائ بھی آپس میں دوستوں کی طرح ہی ایک دوسرے کے دکھ سکھ شئیر کرتے ہیں۔
اور میں خود بھی اپنے بچوں کے ساتھ دوستانہ ماحول میں کھیلتا ہوں مگر جب پڑھائ کی باری ہوتی ہے تو پھر سفاک ہو جاتا ہوں، اس سے ان میں ڈر بھی برقرار رہتا ہے اور دوستی بھی۔
 
شمولیت
اپریل 07، 2011
پیغامات
47
ری ایکشن اسکور
55
پوائنٹ
73
فیض بھائی آپ نے بجا فرمایا ، میں اس میں ایک بات کا اضافہ کرنا چاہوں گا کہ افراط و تفریط دونوں ہی غلط ہیں ، اعتدال کی راہ ہی بہترین راستہ ہے ، چنانچہ دوستانہ ماحول کے ساتھ ساتھ بچوں کو ادب بھی سکھانا چاہئے اور والدین کے ساتھ بچوں کا دو طرفہ احترام والا تعلق بھی ہونا چاہئے۔
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
پڑھائی میں سختی ضرور کریں لیکن لفظ سفاک کچھ مناسب نہیں ہے یوں کہیں کہ سختی کرتا ہوں اور اس میں کوئی رورعایت سے کام نہیں لیتا
 

مون لائیٹ آفریدی

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 30، 2011
پیغامات
640
ری ایکشن اسکور
409
پوائنٹ
127
افراط و تفریط سے بچ کر ۔ یہ نہیں کہ بچہ کسی سے کوئی چیز چرائے تو ہم اس کو شاباش دیں ، یا اگر گاڑی پر لکیر مارے تو ہتھوڑا سے اس کا ہاتھ توڑدیں ۔
دوستانہ ماحول میں بچوں کی تربیت کے ساتھ ساتھ کبھی کبھار کھیل کھود۔
اورگالی گلوچ و شرارت کرنے پر تنبیہ اور بڑی غلطی پر مناسب سزا ۔
نبی علیہ السلام نے فرمایا ! وہ ہم میں سے نہیں جو ہمارے چھوٹو ں پر شفقت نہ کرے۔
بچوں کی صحیح تربیت اور ان سے پیارومحبت ایمان کا حصہ ہے ۔
واللہ اعلم ۔
 
Top