• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جنوبی ہند کے قدیم اردو اخبار نشیمن کا نصف صدی کی اشاعت کے بعد اختتام

حیدرآبادی

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2012
پیغامات
287
ری ایکشن اسکور
500
پوائنٹ
120
تعمیر نیوز : اردو ہفت روزہ نشیمن بنگلور کا اختتام

سن 1961 سے صحافتی میدان میں معیاری صحافت کے ساتھ اپنی خدمات انجام دینے والا ہندوستان کا معروف ہفت روزہ "نشیمن (بنگلور)" اب بند ہو چکا ہے۔ بروز اتوار 15/ستمبر/2013 کا شمارہ اس مشہور ہفت روزہ کا آخری شمارہ تھا۔
یقیناً یہ خبر اردو داں طبقہ کے لیے افسوسناک ہے۔ ایک ایسے وقت میں جبکہ حالات حاضرہ پر میڈیا اثرانداز ہے اور معیاری اخبارات عوامی سوچ و فکر کو راہ دینے میں بنیادی کردار ادا کر رہے ہیں ، نشیمن جیسے قدیم اخبار کا بند ہو جانا اردو صحافت کا ایک بہت بڑا نقصان ہے۔ اس کے مدیر اعلیٰ مرحوم عثمان اسد نے انتہائی صبر آزما اور آزمائشی حالات میں اس اخبار کی بنیاد ڈالی تھی اور دیکھتے ہی دیکھتے اپنی محنت لگن اور جستجو سے ملک بھر میں اسے ایک نمایاں مقام دلانے میں کامیابی حاصل کی۔ مرحوم عثمان اسد حالات حاضرہ کے نباض تھے۔ ملک کی سیاست ہو ، سماجی حالات ہوں ، معاشی حالات ہوں یا بین الاقوامی حالات ۔۔۔ ان تمام پر موصوف کی گہری نظر تھی۔
"نشیمن" اخبار کی سب سے بڑی خوبی یہ رہی کہ خبر برائے خبر تک محدود نہ رہتے ہوئے سبق آموز اور تعمیری صحافت کا مشن اپنایا۔ اپنے تجزیے اپنے تبصروں کے ذریعے "نشیمن" نے عوام کو تعمیری سوچ و فکر دینے کی بھرپور کوشش کی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ 1961 کے بعد سے "نشیمن" بےشمار نشیب و فراز سے گزرا لیکن اس کا معیار صحافت اور مخصوص پیٹرن اپنی جگہ قائم رہا اگرچیکہ موجودہ حالات میں نوجوان نسل اس سے مانوس نہ تھی لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ ملک کے ہر شہر ہر دیہات میں مخصوص عمر کے افراد اس کے قاری تھے اور وہ "نشیمن" کو انتہائی بےچینی کے ساتھ حاصل کر کے اس کا مطالعہ کیا کرتے۔
"نشیمن" کے اداریے بھی جہاں ایک جانب سبق آموز ہوتے تو ساتھ ہی اس کے مختلف کالم "تھپڑاخیں" معیاری تبصروں اور تجزیوں سے بھرپور ہوتا۔ "نشیمن" کی خاص بات یہ رہی کہ اس نے اپنے قارئین کو اپنے صحافتی معیار اور سبق آموز تجزیوں ، بہترین معلومات مواد کے ذریعے باندھے رکھا اور محض دو رنگوں میں عام کاغذ پر شائع ہو کر بھی یہ اخبار لوگوں کا محبوب رہا۔ جبکہ اس کے بالمقابل انتہائی قیمتی کاغذ پر ملٹی کلر ہفتہ روزہ اخبارات کی اشاعت ہوتی رہی لیکن یہ کہا جا سکتا ہے کہ ان میں سے کوئی بھی اخبار "نشیمن" کو مات نہیں دے سکا اور "نشیمن" کسی چٹان کی طرح میدانِ صحافت میں کھڑا رہا۔
قارئین اردو اخبار ، اردو صحافت ملک میں سنگین مسائل اور چیلنجیز سے دوچار ہے۔ اشتہارات سے لے کر اشاعت تک قدم قدم پر اردو اخبارات کو گوناگوں چیلنجز و مسائل کا سامنا ہے اور آج "نشیمن" اپنے مدیران میں سے نائب مدیر اعلیٰ شاہ امیر اللہ نظامی کی 9/ستمبر/2013 کی وفات کے بعد ان چیلنجز کا مقابلہ کرنے کا متحمل نہ ہو سکا اور یہ افسوسناک خبر خود اس اخبار کے 15/ستمبر/2013 کے شمارے میں شائع ہوئی کہ ۔۔۔
"نشیمن" اخبار کا یہ آخری شمارہ ہے ، قارئین کو اطلاع دی جاتی ہے کہ 15۔ ستمبر 2013ء نشیمن کا آخری شمارہ ہے ، اس کے بعد نشیمن شائع نہیں ہوگا۔
ہم سمجھتے ہیں کہ نصف صدی تک صحافتی میدان میں کامیابی کا سفر طے کرنے کے بعد "نشیمن" اخبار کا بند ہونا کسی مخصوص گھرانے کا نقصان نہیں بلکہ یہ پوری ملت کا صحافتی نقصان ہے۔
 

Urdu

رکن
شمولیت
مئی 14، 2011
پیغامات
199
ری ایکشن اسکور
341
پوائنٹ
76
مجھے اب پتہ چلا بھائی۔
صحیح معنوں میں بہت افسوس ہوا یہ سن کر۔
سب سے آسان و عام فہم اردو اسی اخبار کی دیکھی تھی میں نے۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
ویسے یہ بات بھی انوکھی ہے کہ اختتام کا اعلان بھی خود ہی کردیا ۔
جیساکہ باقاعدہ کسی چیز کے افتتاح کا اعلان مشاورت سے کیاجاتا ہے ۔
مجھے اس اخبار کے بارےمیں کوئی معلومات نہیں ہیں لیکن پھر بھی افسوس ہوا کہ اک شخص کی وفات کی وجہ سے سارا اخبار ویران کیا بند ہی ہوگیا ۔
 
Top