• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جوتا پہننے اور اتارنے کے آداب

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کتاب الادب کی بارہویں حدیث درج ذیل ہے
وعنہ رضی اللہ عنہ قال قال رسول اللہ ﷺ اذا انتعل احدکم فلیبدا بالیمین واذا نزع فلیبدا بالشمال ولتکن الیمنی اولھما تنعل واحدھماتنزع (متفق علیہ)
ابو ہریرۃ سے ہی روایت ہےکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا
جب تم میں سے کوئی شخص جوتا پہنے تو دائیں سے شروع کرے اور جب اتارے تو بائیں سے شروع کرے اور دایاں پاؤں دونوں میں سے پہلے ہوجس میں جوتا پہنا جائے اور دونوں میں سے آخری ہو جس سے جوتا اتارا جائے(متفق علیہ)
 

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

وہ تمام کام جو زینت یا عزت و شرف کا باعث ہوں انھیں دائیں طرف سے شروع کرنا چاہیے
حدیث مبارکہ ہے

کان النبیﷺ یعجبہ التیمن فی تنعلہ وترجلہ وطھورہ وفی شانہ کلہ (متفق علیہ)
نبی کریمﷺ کو دائیں جانب سے شروع کرنا پسند تھا آپﷺ کے جوتا پہننے میں کنگھی کرنے میں وضوء میں اوراپنے تمام کاموں میں

مثلاً شلوار پہننا ‘ مسجد میں پاؤں رکھنا ‘سرمہ لگانا وغیرہ
اس کی وجہ یہ ہے کہ دائیں جانب میں اللہ تعالی نے زیادہ قوت اور صلاحیت رکھی ہے جس کی وجہ سے دائیں جانب زیادہ تکریم کی حق دار ہے
 

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
جو کام ان کے بر عکس ہوں ان میں دائیں طرف سے ابتداء کرنی چاہیے۔۔۔مثلاً مسجد سے نکلنے میں ‘ بیت الخلاء میں داخلے کے وقت‘ استنجاء اور میل کچیل سے صفائی کے لیے بھی بایاں ہاتھ استعمال کرنا چاہیے۔۔۔یہی آپﷺ کی سنت بھی ہے

عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: «كَانَتْ يَدُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْيُمْنَى لِطُهُورِهِ وَطَعَامِهِ، وَكَانَتْ يَدُهُ الْيُسْرَى لِخَلَائِهِ، وَمَا كَانَ مِنْ أَذًى»،

انَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَجْعَلُ يَمِينَهُ لِطَعَامِهِ وَشَرَابِهِ وَثِيَابِهِ، وَيَجْعَلُ شِمَالَهُ لِمَا سِوَى ذَلِكَ»
__________
 

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
جوتا پہننا چونکہ باعثِ عزت و زینت ہے اس لیے دائیں پاؤں سے ابتداء کا حکم دیا۔۔۔اور جوتا اتارنا چونکہ اتنا پسندیدہ نہیں سمجھا جاتااس لیے دائیں پاؤں سے آخر میں اتارنے کا حکم دیا تاکہ وہ زیادہ سے زیادہ دیر کے لیے مزین رہے
 

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
کچھ لوگوں میں فطری طور پر دائیں ہاتھ کے مقابلے میں بائیں جانب زیادہ قوت اور صلاحیت ہوتی ہے جن کو ہمارے ہاں عرفِ عام میں ”کھبچو“ کہا جاتا ہے ۔۔۔۔۔یہ لوگ ہر کام دائیں ہاتھ کی بجائے بائیں ہاتھ سے کرنے میں آسانی محسوس کرتے ہیں یائیں ہاتھ سے ہی لکھتے ہیں۔۔۔۔اگر تو ایسا عادتاً نہیں ہے تو سمجھ لینا چاہیے کہ اس کے پیچھے طبی وجہ ہے۔۔۔یہ ایسا ہی ہے جیسے کبھی کبھار ہزار میں سے کسی ایک شخص کا دل دائیں جانب ہوتا ہے۔۔۔اس کو سادہ زبان میں یوں سمجھا جا سکتا ہے کہ ہمارے دماغ کے دو حصے ہوتے ہیں دایاں حصہ جسم کی بائیں جانب کو کنٹرول کرتا ہے جبکہ بایاں حصہ جسم کی دائیں طرف کو۔۔۔۔اب جو لوگ داہنے ہاتھ سے ہر کام آسانی سے کر لیتے ہیں ان کے دماغ کے بایاں حصے میں زیادہ قوت اور صلاحیت ہوتی ہیں جبکہ ”کھبچو“ حضرات کے دماغ کا دایاں حصہ زیادہ طاقتور ہوتا ہے اس لیے ان کے بائیں ہاتھ میں دائیں ہاتھ کے مقابلے میں زیادہ طاقت ہوتی ہے
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بائیں ہاتھ سے کام کرنے والے دائیں ہاتھ والی احادیث پر کیسے عمل کر سکیں گے۔۔۔۔اس حوالے سے میرا ذاتی خیال ہے کہ کھانے پینے سے متعلقہ امور میں لازما دایاں ہاتھ استعمال کرنا چاہیے۔۔۔اس کے علادہ معاملات مثلا لکھنا ٰاور دیگر قوت والے کاموں میں پوری کوشش تو یہی کرنا چاہیے کہ دایاں ہاتھ استعمال کیا جائے اور اگر ممکن نہ ہو تو لا یکلف اللہ نفسا الا وسعھا کے تحت اللہ تعالی سے امید ہے کہ آسانی والا معاملہ فرمائیں گے (واللہ اعلم)
۔۔۔اکثر اوقات یہ نوٹ کیا گیا ہے کہ چھوٹے بچے بھی کسی چیز کو پکڑنے کے لیے بایاں ہاتھ ہی آگے بڑھاتے ہیں ۔۔۔۔الٹے ہاتھ سے کھانا کھاتے ہیں۔۔اگر ایسا ہو تو بچے کو ابتداء سے ہی ٹوکنا چاہیے اور اس کی یہ عادت ٹھیک کروانی چاہیے۔۔۔
 
Top