• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جوتے پہن كر طواف كرنے كا حكم ؟

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
جوتے پہن كر طواف كرنے كا حكم ؟

اللہ كے فضل سے ميں نے اس برس حج بيت اللہ ادا كيا اور جب طواف كے ليے گيا تو ميں نے جوتے پہن كر طواف كيا اور اسى طرح سعى كے دوران بھى جوتے پہن ركھے تھے، كيا يہ جائز ہے، اور اگر جائز نہيں تو مجھے كيا كرنا ہوگا، آيا طواف اور سعى دوبارہ كروں يا نہيں ؟
برائے مہربانى مجھےمعلومات فراہم كريں اللہ سبحانہ و تعالى آپ كو جزائے خير عطا فرمائے.

الحمد للہ:

اگر جوتے صاف ہوں تو جوتے پہن كر طواف اور سعى كرنا جائز ہے، اور پھر شريعت مطہرہ نے بعض اوقات جوتے پہن كر نماز پڑھنے كا حكم ديا ہے، اس ليے جب جوتوں سميت نماز صحيح ہے تو پھر بالاولى طواف اور سعى بھى جائز ہوگى

اولى اور افضل يہى ہے كہ جوتے سميت طواف نہ كيا جائے، تا كہ وہ لوگ اس كى اقتدا نہ كرنے لگيں جو نجاست وغيرہ سے اپنے جوتے صاف نہيں ركھ سكتے، اس طرح مسجد ميں گندگى پيدا ہوگى.

اور يہ بھى ہو سكتا ہے كہ حاجى شخص كو پاؤں ميں زخم وغيرہ ہونے كى بنا پر جوتے سميت طواف اور سعى كرنے كى ضرورت ہو، اس ليے جوتے صاف ہونے كا يقين ہو جانے كے بعد طواف اور سعى جوتے سميت كرنے ميں كوئى حرج نہيں كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" جب تم ميں سے كوئى شخص مسجد ميں آئے تو وہ ديكھے اگر جوتے ميں كوئى گندگى وغيرہ ہو تو وہ اسے رگڑ كر صاف كرے اور ان ميں نماز ادا كر لے "
سنن ابو داود حديث نمبر ( 555 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے اسے صحيح قرار ديا ہے.

واللہ اعلم .
الاسلام سوال وجواب
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
جوتے پہن كر طواف كرنے كا حكم ؟

اللہ كے فضل سے ميں نے اس برس حج بيت اللہ ادا كيا اور جب طواف كے ليے گيا تو ميں نے جوتے پہن كر طواف كيا اور اسى طرح سعى كے دوران بھى جوتے پہن ركھے تھے، كيا يہ جائز ہے، اور اگر جائز نہيں تو مجھے كيا كرنا ہوگا، آيا طواف اور سعى دوبارہ كروں يا نہيں ؟
برائے مہربانى مجھےمعلومات فراہم كريں اللہ سبحانہ و تعالى آپ كو جزائے خير عطا فرمائے.

الحمد للہ:

اگر جوتے صاف ہوں تو جوتے پہن كر طواف اور سعى كرنا جائز ہے، اور پھر شريعت مطہرہ نے بعض اوقات جوتے پہن كر نماز پڑھنے كا حكم ديا ہے، اس ليے جب جوتوں سميت نماز صحيح ہے تو پھر بالاولى طواف اور سعى بھى جائز ہوگى

اولى اور افضل يہى ہے كہ جوتے سميت طواف نہ كيا جائے، تا كہ وہ لوگ اس كى اقتدا نہ كرنے لگيں جو نجاست وغيرہ سے اپنے جوتے صاف نہيں ركھ سكتے، اس طرح مسجد ميں گندگى پيدا ہوگى.

اور يہ بھى ہو سكتا ہے كہ حاجى شخص كو پاؤں ميں زخم وغيرہ ہونے كى بنا پر جوتے سميت طواف اور سعى كرنے كى ضرورت ہو، اس ليے جوتے صاف ہونے كا يقين ہو جانے كے بعد طواف اور سعى جوتے سميت كرنے ميں كوئى حرج نہيں كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:




واللہ اعلم .
الاسلام سوال وجواب



إِنِّي أَنَا رَبُّكَ فَاخْلَعْ نَعْلَيْكَ ۖ إِنَّكَ بِالْوَادِ الْمُقَدَّسِ طُوًى ﴿١٢﴾

میں ہی تیرا رب ہوں، جوتیاں اتار دے تو وادی مقدس طویٰ میں ہے (12)
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,101
ری ایکشن اسکور
1,462
پوائنٹ
344
إِنِّي أَنَا رَبُّكَ فَاخْلَعْ نَعْلَيْكَ ۖ إِنَّكَ بِالْوَادِ الْمُقَدَّسِ طُوًى ﴿١٢﴾

میں ہی تیرا رب ہوں، جوتیاں اتار دے تو وادی مقدس طویٰ میں ہے (12)
جوتے اتارنے کا حکم اس لیے تھا کہ وہ گدھے کے چمڑے سے بنے ہوے تھے مفسر شہیر امام طبری اس بارے میں رقم طراز ہین :
اختلف أهل العلم في السبب الذي من أجله أمر الله موسى بخلع نعليه، فقال بعضهم: أمره بذلك، لأنهما كانتا من جلد حمار ميت، فكره أن يطأ بهما الوادي المقدس
اہل علم کا اس بارے میں اختلاف ہے کہ اللہ نے موسی علیہ السلام کو جوتے اتارنے کا حکم کیوں دیا بعض کہتے ہیں کہ وہ جوتے مردار گدھے کے چمڑے سے بنے ہوے تھے تو اللہ تعالی نے اس بات کو نا پسند کیا کہ موسی ان جوتوں کے ساتھ مقدس وادی پر چلیں
اس بارے ایک روایت بھی بیان کی جاتی ہے:
رَوَى التِّرْمِذِيُّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: (كَانَ عَلَى مُوسَى يَوْمَ كَلَّمَهُ رَبُّهُ كِسَاءُ صُوفٍ وَجُبَّةُ صُوفٍ وَكُمَّةُ صُوفٍ وَسَرَاوِيلُ صُوفٍ وَكَانَتْ نَعْلَاهُ مِنْ جِلْدِ حِمَارٍ مَيِّتٍ)
اور بعض لوگ یہ کہتے ہین کہ جوتےاتارنے کا سبب یہ تھا کہ موسی کے پاؤن کو مقدس وادی کی برکت براہ راست پہنچے ،چناں چہ امام قرطبی نے لکھا ہے:
أُمِرَ بِذَلِكَ لِيَنَالَ بَرَكَةَ الْوَادِي الْمُقَدَّسِ، وَتَمَسَّ قَدَمَاهُ تُرْبَةَ الْوَادِي، قَالَهُ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَالْحَسَنُ وَابْنُ جُرَيْجٍ. وَقِيلَ: أُمِرَ بِخَلْعِ النَّعْلَيْنِ لِلْخُشُوعِ وَالتَّوَاضُعِ عِنْدَ مُنَاجَاةِ اللَّهِ تَعَالَى. وَكَذَلِكَ فَعَلَ السَّلَفُ حِينَ طَافُوا بِالْبَيْتِ
لیکن عاجزی اور توضع اسی میں ہے کہ جوتے اتار کر ہی طواف کیا جاے اور اسی چیز سلف نے پسند کیا ہے واللہ اعلم بالصواب
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
جوتے اتارنے کا حکم اس لیے تھا کہ وہ گدھے کے چمڑے سے بنے ہوے تھے مفسر شہیر امام طبری اس بارے میں رقم طراز ہین :
اختلف أهل العلم في السبب الذي من أجله أمر الله موسى بخلع نعليه، فقال بعضهم: أمره بذلك، لأنهما كانتا من جلد حمار ميت، فكره أن يطأ بهما الوادي المقدس
اہل علم کا اس بارے میں اختلاف ہے کہ اللہ نے موسی علیہ السلام کو جوتے اتارنے کا حکم کیوں دیا بعض کہتے ہیں کہ وہ جوتے مردار گدھے کے چمڑے سے بنے ہوے تھے تو اللہ تعالی نے اس بات کو نا پسند کیا کہ موسی ان جوتوں کے ساتھ مقدس وادی پر چلیں
اس بارے ایک روایت بھی بیان کی جاتی ہے:
رَوَى التِّرْمِذِيُّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: (كَانَ عَلَى مُوسَى يَوْمَ كَلَّمَهُ رَبُّهُ كِسَاءُ صُوفٍ وَجُبَّةُ صُوفٍ وَكُمَّةُ صُوفٍ وَسَرَاوِيلُ صُوفٍ وَكَانَتْ نَعْلَاهُ مِنْ جِلْدِ حِمَارٍ مَيِّتٍ)
اور بعض لوگ یہ کہتے ہین کہ جوتےاتارنے کا سبب یہ تھا کہ موسی کے پاؤن کو مقدس وادی کی برکت براہ راست پہنچے ،چناں چہ امام قرطبی نے لکھا ہے:
أُمِرَ بِذَلِكَ لِيَنَالَ بَرَكَةَ الْوَادِي الْمُقَدَّسِ، وَتَمَسَّ قَدَمَاهُ تُرْبَةَ الْوَادِي، قَالَهُ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَالْحَسَنُ وَابْنُ جُرَيْجٍ. وَقِيلَ: أُمِرَ بِخَلْعِ النَّعْلَيْنِ لِلْخُشُوعِ وَالتَّوَاضُعِ عِنْدَ مُنَاجَاةِ اللَّهِ تَعَالَى. وَكَذَلِكَ فَعَلَ السَّلَفُ حِينَ طَافُوا بِالْبَيْتِ
لیکن عاجزی اور توضع اسی میں ہے کہ جوتے اتار کر ہی طواف کیا جاے اور اسی چیز سلف نے پسند کیا ہے واللہ اعلم بالصواب


السلام علیکم-


حیرت ھے آپ موسی علیھ سلام کے متعلق وہ باتیں بتا رہے ہیں جو اللہ نے نہیں بتائیں
موسی علیہ سلام اللہ کے رسول اور نبی ہیں اور ان کی اطاعت فرض ھے۔
اللہ کا حکم ھے کہ جوتے اتارو ـ اللہ کے حکم کے آگے سرتسلیم خم کرنا ضروری ھےـ
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
السلام علیکم-


حیرت ھے آپ موسی علیھ سلام کے متعلق وہ باتیں بتا رہے ہیں جو اللہ نے نہیں بتائیں
موسی علیہ سلام اللہ کے رسول اور نبی ہیں اور ان کی اطاعت فرض ھے۔
اللہ کا حکم ھے کہ جوتے اتارو ـ اللہ کے حکم کے آگے سرتسلیم خم کرنا ضروری ھےـ
تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو، مجھے یاد ہے۔۔۔۔
منکرین حدیث سے چار سوالات
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
کیا ہواـ موسی علیہ سلام کا زکر مبارک آپ کو ناگوار کیوں گزر رہا ھے؟
موسی علیہ السلام کا زکر ہرگز مومنوں کو ناگوار نہیں گزر سکتا، پر حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی حجیت کا ذکر ضرور منکرینِ حدیث کو ناگوار گزرتا ہے۔
 
Top