sahj
مشہور رکن
- شمولیت
- مئی 13، 2011
- پیغامات
- 458
- ری ایکشن اسکور
- 657
- پوائنٹ
- 110
1
مقتدی سنے اور خاموش رہے
وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُواْ لَهُ وَأَنصِتُواْ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ
سورۃ اعراف آیت 204
ارشاد ربانی ھے کہ جب قرآن پڑھا جائے تو اس کو غور سے سنو اور خاموش رہو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ، حضرت ابوھریرہ رضی اللہ عنہ ، حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ اور حضرت عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہم فرماتے ہیں کہ یہ آیت نماز اور خطبہ کے بارے میں نازل ھوئی۔
تفسیر ابن کثیر ج1،ص281
قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اذا صلیتم فاقیمو صفو فکم ثم لیسومکم احدکم فاذا کبر فکبر واذا قرء فانصیتوا واذا قرء غیر المغضوب علیہم ولا الضالین فقولوا آمین یحبکم اللہ۔
روایت جریر عن قتادۃ
صحیح مسلم ، التشہد فی الصلاۃ
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ھے کہ جب تم نماز پڑھنے لگو تو صفوں کو سیدھا کرلیا کرو ، پھر تم میں سے کوئی ایک امامت کرائے، جب امام تکبیر کئے تو تم بھی تکبیر کہو ، جب وہ قرآن پڑھنے لگے تو تم خاموش ہوجاؤ اور جب وہ غیر المغضوب علیہم ولا الضالین کہہ لے تو تم آمین کہو۔ اسطرح کرنے سے اللہ تم سے محبت رکھے گا۔
حضرت ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے بھی یہ الفاظ منقول ہیں ، امام مسلم نے اس روایت کوبھی صحیح کہا ھے
2
مقتدی سورۃ فاتحہ نہ پڑھے
عن عطاء ابن یسار سال زید بن ثابت عن القراء مع الامام فقال لا قراۃء مع الامام فی شئی ء
صحیح مسلم ، سجود والتلاوۃ
حضرت عطاء بن یسار نے حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے امام کے ساتھ پڑھنے کی بابت پوچھا تو آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ کسی بھی نماز میں امام کے ساتھ ساتھ قرآن نہ پڑھے۔
3
امام کی قراءت مقتدی کے لئے کافی ھے
کان یقول عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ ، من صلی وراء الامام کفاہ قراۃ الامام ۔
صحیح البیہقی، سنن بیہقی، من قال لایقراء
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے تھے کہ جوشخص امام کی اقتداء میں نماز پڑھے اس کے لئے امام کی قراءت کافی ھے ۔
(امام بیہقی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو صحیح کہا ھے)
4
تنہا نمازی فاتحہ پڑھے مقتدی نہیں
کان ابن عمر رضی اللہ عنہ اذا سئل ھل یقرء خلف الامام ؟ قال اذا صلی احد کم خلف الامام فحسبہ قراءۃ الامام واذا صلی وحدہ فلیقرء وکان عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ لا یقرء خلف الامام ۔
مؤطا امام مالک، ترک القراءۃ
جب حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا جاتا کہ امام کے پیچھے مقتدی بھی پڑھے ؟ تو آپ رضی اللہ عنہ جواب دیتے کہ مقتدی کے لئے امام کی قراءت کافی ھے ۔ البتہ جب وہ اکیلا نماز پڑھے تو قراءت کرے۔ خود حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بھی امام کے پیچھے سورۃ فاتحہ نہیں پڑھتے تھے ۔
(آثار السنن میں ھے کہ یہ حدیث صحیح ھے )
5
عن جابر رضی اللہ عنہ یقول من صلی رکعتہ لم یقرء فیھا بام القران فلم یصل الا ان یکون وراء الامام ۔
حسن صحیح
ترمزی شریف، ترک القراءۃ
حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جس نے ایک رکعت میں بھی سورۃ فاتحہ نہیں پڑھی اس کی نماز نہیں ھوئی ، علاوہ اسکے کہ وہ امام کے پیچھے ھو تو سورۃ فاتحہ نہ پڑھے ۔
یہ حدیث حسن صحیح ھے
عن ابی ھریرۃ رضی اللہ عنہ قال : قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کل صلاۃ یقرا فیھما بام الکتاب فھی خداج الا صلاۃ خلف الامام
کتاب القراءۃ للبیہقی ص170۔171
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک نقل فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر وہ نماز جس میں سورۃ فاتحہ نہ پڑھی جائے وہ نامکمل ہے مگر وہ نماز (نامکمل نہیں) جو امام کے پیچھے پڑھی جائے۔
مندرجہ بالا احادیث میں بڑی صراحت کے ساتھ باجماعت نماز میں مقتدی کو سورۃ فاتحہ پڑھنے سے روکا گیا ھے ، لیکن کوئی صحیح مرفوع حدیث ایسی نہیں جس میں صراحتاً باجماعت نماز میں مقتدی کو سورۃ فاتحہ پڑھنے کا حکم دیا گیا ھو۔
مقتدی سنے اور خاموش رہے
وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُواْ لَهُ وَأَنصِتُواْ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ
سورۃ اعراف آیت 204
ارشاد ربانی ھے کہ جب قرآن پڑھا جائے تو اس کو غور سے سنو اور خاموش رہو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ، حضرت ابوھریرہ رضی اللہ عنہ ، حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ اور حضرت عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہم فرماتے ہیں کہ یہ آیت نماز اور خطبہ کے بارے میں نازل ھوئی۔
تفسیر ابن کثیر ج1،ص281
قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اذا صلیتم فاقیمو صفو فکم ثم لیسومکم احدکم فاذا کبر فکبر واذا قرء فانصیتوا واذا قرء غیر المغضوب علیہم ولا الضالین فقولوا آمین یحبکم اللہ۔
روایت جریر عن قتادۃ
صحیح مسلم ، التشہد فی الصلاۃ
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ھے کہ جب تم نماز پڑھنے لگو تو صفوں کو سیدھا کرلیا کرو ، پھر تم میں سے کوئی ایک امامت کرائے، جب امام تکبیر کئے تو تم بھی تکبیر کہو ، جب وہ قرآن پڑھنے لگے تو تم خاموش ہوجاؤ اور جب وہ غیر المغضوب علیہم ولا الضالین کہہ لے تو تم آمین کہو۔ اسطرح کرنے سے اللہ تم سے محبت رکھے گا۔
حضرت ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے بھی یہ الفاظ منقول ہیں ، امام مسلم نے اس روایت کوبھی صحیح کہا ھے
2
مقتدی سورۃ فاتحہ نہ پڑھے
عن عطاء ابن یسار سال زید بن ثابت عن القراء مع الامام فقال لا قراۃء مع الامام فی شئی ء
صحیح مسلم ، سجود والتلاوۃ
حضرت عطاء بن یسار نے حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے امام کے ساتھ پڑھنے کی بابت پوچھا تو آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ کسی بھی نماز میں امام کے ساتھ ساتھ قرآن نہ پڑھے۔
3
امام کی قراءت مقتدی کے لئے کافی ھے
کان یقول عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ ، من صلی وراء الامام کفاہ قراۃ الامام ۔
صحیح البیہقی، سنن بیہقی، من قال لایقراء
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے تھے کہ جوشخص امام کی اقتداء میں نماز پڑھے اس کے لئے امام کی قراءت کافی ھے ۔
(امام بیہقی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو صحیح کہا ھے)
4
تنہا نمازی فاتحہ پڑھے مقتدی نہیں
کان ابن عمر رضی اللہ عنہ اذا سئل ھل یقرء خلف الامام ؟ قال اذا صلی احد کم خلف الامام فحسبہ قراءۃ الامام واذا صلی وحدہ فلیقرء وکان عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ لا یقرء خلف الامام ۔
مؤطا امام مالک، ترک القراءۃ
جب حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا جاتا کہ امام کے پیچھے مقتدی بھی پڑھے ؟ تو آپ رضی اللہ عنہ جواب دیتے کہ مقتدی کے لئے امام کی قراءت کافی ھے ۔ البتہ جب وہ اکیلا نماز پڑھے تو قراءت کرے۔ خود حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بھی امام کے پیچھے سورۃ فاتحہ نہیں پڑھتے تھے ۔
(آثار السنن میں ھے کہ یہ حدیث صحیح ھے )
5
عن جابر رضی اللہ عنہ یقول من صلی رکعتہ لم یقرء فیھا بام القران فلم یصل الا ان یکون وراء الامام ۔
حسن صحیح
ترمزی شریف، ترک القراءۃ
حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جس نے ایک رکعت میں بھی سورۃ فاتحہ نہیں پڑھی اس کی نماز نہیں ھوئی ، علاوہ اسکے کہ وہ امام کے پیچھے ھو تو سورۃ فاتحہ نہ پڑھے ۔
یہ حدیث حسن صحیح ھے
6اسی حدیث کی بناء پر امام ترمزی رحمہ اللہ نے امام بخاری رحمہ اللہ کے دادا استاد امام احمد رحمہ اللہ سے نقل کیا ھے کہ " لاصلاۃ لمن لم یقرء بفاتحۃ الکتاب " والی حدیث تنہا نمازی کے بارے میں ھے جو مقتدی کو شامل نہیں۔
ترمزی شریف
عن ابی ھریرۃ رضی اللہ عنہ قال : قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کل صلاۃ یقرا فیھما بام الکتاب فھی خداج الا صلاۃ خلف الامام
کتاب القراءۃ للبیہقی ص170۔171
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک نقل فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر وہ نماز جس میں سورۃ فاتحہ نہ پڑھی جائے وہ نامکمل ہے مگر وہ نماز (نامکمل نہیں) جو امام کے پیچھے پڑھی جائے۔
مندرجہ بالا احادیث میں بڑی صراحت کے ساتھ باجماعت نماز میں مقتدی کو سورۃ فاتحہ پڑھنے سے روکا گیا ھے ، لیکن کوئی صحیح مرفوع حدیث ایسی نہیں جس میں صراحتاً باجماعت نماز میں مقتدی کو سورۃ فاتحہ پڑھنے کا حکم دیا گیا ھو۔