• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جو بزرگ ہیں جن کو دعائے قنوت نہیں آتی وہ وتر کیسے ادا کریں گے؟

شمولیت
اکتوبر 03، 2014
پیغامات
298
ری ایکشن اسکور
9
پوائنٹ
96
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ !
سوال: جو بزرگ ہیں جن کو دعائے قنوت نہیں آتی وہ وتر کیسے ادا کریں گے؟
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
سوال: جو بزرگ ہیں جن کو دعائے قنوت نہیں آتی وہ وتر کیسے ادا کریں گے؟

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ !
نماز وتر میں دعاءِ قنوت واجب ،فرض نہیں اسلئے اس کے ترک سے نماز وتر ہوجاتی ہے ، لیکن دعاء پڑھنے کے اجر وثواب سے محروم ہوجاتا ہے ،اسلئے تھوڑی سی محنت سے یاد کرلے تاکہ عبادت کی لذت اور دعاء کے فوائد حاصل ہو ، اور سنت رسول ﷺ زندہ رہے ، آج کل کارڈز میں اذکار مسنونہ شائع ہورہے ہیں
جس کو دعاء قنوت زبانی یاد نہ ہو وہ اس مختصر کارڈ سے دیکھ کر پڑھ لیا کرے ؛
ــــــــــــــــــــــــــ
فتاوی ٰ کیلئے سعودی عرب کے اکابر علماء کی مستقل کمیٹی (اللجنۃ الدائمۃ ) کا فتوی ہے :

سوال: ما حكم دعاء القنوت؟
جواب : دعاء القنوت له ثلاثة أحوال:
الحالة الأولى: القنوت في الوتر، وهذا مستحب؛ لحديث الحسن بن علي رضي الله عنهما قال: «علمني رسول الله صلى الله عليه وسلم كلمات أقولهن في قنوت الوتر: اللهم اهدني فيمن هديت وعافنى فيمن عافيت وتولني فيمن توليت وبارك لي فيما أعطيت وقني شر ما قضيت إنك تقضي ولا يقضى عليك إنه لا يذل من واليت تباركت ربنا وتعاليت (1) » رواه أحمد وأهل السنن وحسنه الترمذي.
الحالة الثانية: القنوت عند النوازل سواء كان دعاء لقوم مسلمين أو على قوم كافرين، وهذا قنوت مشروع لما ثبت عن أنس رضي الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم: «قنت شهرا بعد الركوع في صلاة الفجر يدعو على رعل وذكوان (2) » متفق على صحته.
الحالة الثالثة: القنوت في صلاة الفجر دائما، وهذا عمل محدث؛ لما ثبت «عن سعد بن طارق الأشجعي قال: قلت لأبي: يا أبت إنك صليت خلف رسول الله صلى الله عليه وسلم وأبي بكر وعمر وعثمان وعلي هاهنا بالكوفة نحو خمس سنين أفكانوا يقنتون في الفجر؟ فقال: (أي بني محدث (3) » رواه أحمد والترمذي والنسائي وابن ماجه وصححه الترمذي.
وبالله التوفيق، وصلى الله على نبينا محمد وآله وصحبه وسلم.
اللجنة الدائمة للبحوث العلمية والإفتاء
عضو ... عضو ... عضو ... نائب الرئيس ... الرئيس
بكر أبو زيد ... صالح الفوزان ... عبد الله بن غديان ... عبد العزيز آل الشيخ ... عبد العزيز بن عبد الله بن باز


حاشية :
(1) سنن الترمذي الصلاة (464) ، سنن النسائي قيام الليل وتطوع النهار (1745) ، سنن أبي داود الصلاة (1425) ، مسند أحمد (1/199) ، سنن الدارمي الصلاة (1591) .
(2) صحيح البخاري المغازي (4094) ، صحيح مسلم المساجد ومواضع الصلاة (677) ، سنن النسائي التطبيق (1070) ، مسند أحمد (3/289) .
(3) سنن الترمذي الصلاة (402) ، سنن النسائي التطبيق (1080) ، سنن ابن ماجه إقامة الصلاة والسنة فيها (1241) ، مسند أحمد (3/472) ، من مسند القبائل (6/394) .
__________________

ترجمہ :

سوال نمبر: 5 - فتوی نمبر: 18891
س 5: دعاء قنوت کا کیا حکم ہے؟
ج 5: دعاء قنوت کی تین صورتیں ہیں:
پہلی صورت: نمازِ وتر میں قنوت پڑھنا، یہ مستحب ہے، اس لئے کہ حضرت حسن بن علی رضی الله عنهما کی حدیث ہے، فرماتے ہیں کہ:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے چند کلمات سکھائے ہیں، جو ميں وتر ميں پڑهتا ہوں، وہ کلمات یہ ہیں: اللَّهُمَّ اهْدِنِي فِيمَنْ هَدَيْتَ، وعَافِنِي فِيمَنْ عَافَيْتَ، وَتَوَلَّنِي فِيمَنْ تَوَلَّيْتَ،وَبَارِكْ لِي فِيمَا أَعْطَيْتَ، وَقِنِي شَرَّ مَا قَضَيْتَ، إِنَّكَ تَقْضِي وَلاَ يُقْضَى عَلَيْكَ، إِنَّهُ لاَ يَذِلُّ مَنْ وَالَيْتَ، تَبَارَكْتَ رَبّنَا وَتَعَالَيْتَ۔اس حدیث کو امام احمد اور اصحابِ سنن نے روایت کیا ہے، اور امام ترمذی نے اس حدیث کو حسن قرار دیا ہے۔
دوسری صورت: مصائب کے وقت قنوت پڑھنا، اب چاہے یہ مسلمانوں کے حق میں دعا ہو یا کافروں کے حق میں بد دعا ہو، یہ صورت مشروع ہے، اس لئے کہ حضرت انس رضی الله عنہ کی روایت ہے کہ آپ صلى الله عليہ وسلم:نمازِ فجر میں رکوع کے بعد ایک ماہ تک دعاء قنوت پڑھتے رہے، جس میں آپ قبیلہ رعل اور ذكوان پر بد دعا کیا کرتے تھے۔ اس حدیث کی صحت ودرستگی پر بخاری ومسلم کا اتفاق ہے۔
تیسری صورت: پابندی سے نمازِ فجر میں دعاء قنوت پڑھنا، یہ عمل بدعت ہے، اس لئے کہ یہ یہ ثابت ہے کہ:ترمذي، کتاب الصلاة، حدیث نمبر 402، نسائي، باب التطبيق، حدیث نمبر 1080، ابن ماجہ، باب إِقَامَةِ الصَّلاَةِ وَالسُّنَّةِ فِيهَا، حدیث نمبر 1241، مسند احمد 3/472، من مسند القبائل 6/394.حضرت سعد بن طارق اشجعی فرماتے ہیں میں نے اپنے والد صاحب سے کہا: ابّا جان: آپ نے تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم، اور ابو بکر اور عمر اور عثمان اور علی کے پیچھے یہاں کوفہ میں
تقریباً پانچ سال نماز پڑھی ہے، کیا یہ لوگ فجر کی نماز میں قنوت پڑھتے تھے؟ تو انہوں نے کہا: میرے بچے یہ تو ایک نئی ايجاد كرده بدعت ہے۔اس حدیث کو امام احمد، ترمذی، نسائی اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے، اور امام ترمذی نے اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے۔
وبالله التوفيق۔ وصلى الله على نبينا محمد، وآله وصحبه وسلم۔
علمی تحقیقات اور فتاوی جات کی دائمی کمیٹی (( جلد کا نمبر 5، صفحہ 391)
ممبر ممبر ممبر نائب صدر صدر
بکر ابو زید صالح فوزان عبد اللہ بن غدیان عبد العزیزآل شيخ عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز​
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اگر وتر میں دعائے قنوت بھول جائے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اگر وتر میں دعائے قنوت بھول جائے اور تشہد پڑھنے کےوقت یاد آئے تو اس حال میں کیا کرے۔ ؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!


دعائے قنوت محدثین کے نزدیک فرض واجب یا سنت موکدہ نہیں اس لئے اس کے ترک پر کوئی مواخذہ نہیں واللہ اعلم (19 مئی 33ء؁)

تشریح
دعائے قنوت وتر میں پڑھنی ضروری نہیں ہے۔ نہ رمضان میں نہ غیر رمضان میں اس کے وجوب پر کوئی شرعی دلیل قائم نہیں ہے۔ اور ا یجاب کا حق اللہ اور اس کے رسول کے علاوہ کسی کو نہیں ہے۔ البتہ قصدا اس کا ترک کردینا ٹھیک نہیں ہے۔ وتر ادا ہوجائے گا لیکن وہ بات نہیں حاصل ہوگی جو دعا کے ساتھ ادا کرنے میں ہوگی۔ حنفیہ وجوب دعا قنوت وتر کے قائل ہیں۔ صاحب ہدایہ نے ایک بے سند و بے ثبوت و بے اصل روایت پیش کردی ہے۔ (حضرت مولانا عبید اللہ صاحب۔ شیخ الحدیث مبارکپوری۔ مرسلہ مولانا عبد الروف صاحب جھنڈے نگری۔ )


فتاویٰ ثنائیہ
جلد 01 ص 559
محدث فتویٰ
 
Last edited:
Top