• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جو قبریں اونچی بنائی گئی ہوں تو انہیں برابر کر دینے کا بیان

شمولیت
جنوری 27، 2015
پیغامات
381
ری ایکشن اسکور
136
پوائنٹ
94
ثمامہ بن شفی کہتے ہیں کہ ہم فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ کے ساتھ سر زمین روم میں تھے کہ ہمارا ایک ساتھی وفات پا گیا، تو فضالہ رضی اللہ عنہ نے اس کی قبر (زمین کے برابر کرنے کا) حکم دیا، تو وہ برابر کر دی گئی ۱؎ پھر انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کے برابر کرنے کا حکم دیتے سنا ہے۔
سنن نسائی،كتاب الجنائز،حدیث نمبر: 2032
تخریج دارالدعوہ:
صحیح مسلم/الجنائز ۳۱ (۹۶۸)، سنن ابی داود/الجنائز ۷۲ (۳۲۱۹)، (تحفة الأشراف: ۱۱۰۲۶)، مسند احمد ۶/۱۸، ۲۱ (صحیح)
وضاحت: ۱؎ : یعنی کوہان کی طرح بنائی جانے کے بجائے مسطح بنائی گئی، گو وہ زمین سے کچھ اونچی ہو، واللہ اعلم۔

ابوہیاج (حیان بن حصین اسدی) کہتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا میں تمہیں اس کام پر نہ بھیجوں جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بھیجا تھا: تم کوئی بھی اونچی قبر نہ چھوڑنا مگر اسے برابر کر دینا، اور نہ کسی گھر میں کوئی مجسمہ (تصویر) چھوڑنا مگر اسے مٹا دینا۔
سنن نسائی،كتاب الجنائز،حدیث نمبر: 2033
تخریج دارالدعوہ:
صحیح مسلم/الجنائز ۳۱ (۹۶۹)، سنن ابی داود/الجنائز ۷۲ (۳۲۱۸)،
سنن الترمذی/الجنائز ۵۶ (۱۰۴۹)، (تحفة الأشراف: ۱۰۰۸۳)، مسند احمد ۱/۹۶، ۹۸، ۱۱۱، ۱۲۹ (صحیح)
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
قبر ’‘ برابر ’‘ ۔یا۔ ’‘ ہموار ’‘ کردینے سے مراد سطح زمین سے ہموار کردینا نہیں ،کیونکہ اس طرح تو قبر پاوں کے نیچے روندی جائے گی ،
برابر ۔۔کردینے سے مراد دوسری شرعی حد کے مطابق بنی قبروں کے ۔۔برابر ۔ کرنا ہے ۔
أما ما رواه مسلم (969) عَنْ أَبِي الْهَيَّاجِ الْأَسَدِيِّ قَالَ قَالَ لِي عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ : أَلَا أَبْعَثُكَ عَلَى مَا بَعَثَنِي عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ( أَنْ لَا تَدَعَ تِمْثَالًا إِلَّا طَمَسْتَهُ وَلَا قَبْرًا مُشْرِفًا إِلَّا سَوَّيْتَهُ ).
صحیح مسلم شريف كى وہ روايت جو ابو الھياج الاسدى بيان كرتے ہيں كہ مجھے على بن ابى طالب رضى اللہ تعالى عنہ نے كہا:
" كيا ميں تجھے اس كام كے ليے روانہ نہ كروں جس كے ليے مجھے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے بھيجا تھا ؟
كہ تمہيں جو تصویر،مجسمہ بھى ملے اسے مٹا ڈالو، اور جو قبر اونچى ہو اسے برابر كر دو "
صحيح مسلم حديث نمبر ( 969 ).
فالمقصود بالتسوية هنا ، أي تسويته بسائر القبور ، وقد تقدم أنها تكون في حدود الشبر .
اس حديث ميں برابر سے مراد يہ ہے كہ اسے باقى سب قبروں كے برابر كر دو، اور يہ بيان ہو چكا ہے كہ اس كى اونچائى ايك بالشت كے اندر ہونى چاہيے.

قال النووي رحمه الله في شرح مسلم : " فِيهِ أَنَّ السُّنَّة أَنَّ الْقَبْر لَا يُرْفَع عَلَى الْأَرْض رَفْعًا كَثِيرًا , وَلَا يُسَنَّم , بَلْ يُرْفَع نَحْو شِبْر وَيُسَطَّح , وَهَذَا مَذْهَب الشَّافِعِيّ وَمَنْ وَافَقَهُ , وَنَقَلَ الْقَاضِي عِيَاض عَنْ أَكْثَر الْعُلَمَاء أَنَّ الْأَفْضَل عِنْدهمْ تَسْنِيمهَا وَهُوَ مَذْهَب مَالِك " انتهى .
مسلم كى شرح ميں امام نووى رحمہ اللہ كہتے ہيں:
" اس ميں يہ بيان ہوا ہے كہ: قبر زمين سے زيادہ اونچى نہيں كى جائيگى، اور نہ ہى كوہان كى شكل ميں بنائى جائيگى، بلكہ ايك بالشت اونچى اور برابر بنائى جائيگى، امام شافعى اور اس كى موافقت كرنے والوں كا مسلك يہى ہے، اور قاضى عياض نے اكثر علماء سے نقل كيا ہے كہ: ان كے ہاں افضل يہى ہے كہ قبر كوہان جيسى بنائى جائے، جو كہ امام مالك رحمہ اللہ كا مسلك ہے " انتہى.


وقال الشيخ ابن عثيمين رحمه الله في "القول المفيد شرح كتاب التوحيد" :
" قوله : ( ولا قبرا مشرفا ) : عاليا .
قوله : ( إلا سويته ) . له معنيان :
الأول : أي سويته بما حوله من القبور .
الثاني : جعلته حسنا على ما تقتضيه الشريعة ، قال تعالى : ( الذي خلق فسوى ) ( الأعلى : 2 ) أي : سوى خلقه أحسن ما يكون ، وهذا أحسن ، والمعنيان متقاربان .
یعنی شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ " القول المفيد شرح كتاب التوحيد " ميں كہتے ہيں:
" قولہ: " اور نہ ہى كوئى اونچى قبر " يعنى بلند قبر.
قولہ " مگر اسے برابر كر دو " اس كے دو معنى ہيں:
پہلا:
اسے اس كے ارد گرد والى قبروں كے برابر كر دو.
دوسرا:
تو اسے اس طرح صحيح درست كر دے جو شريعت كا تقاضا ہے، اللہ تعالى كا فرمان ہے:
﴿ وہ جس نے پيدا فرمايا اور اسے صحيح سالم بنايا ﴾الاعلى ( 2 ).
يعنى: اس كى خلقت كو اچھى اور صحيح سالم شكل ميں بنايا، اور يہ ا حسن ہے، اور يہ دونوں معنے متقارب اور ايك دوسرے كے قريب ہيں.
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
اسلامی شریعت میں قبر کا بہت زیادہ احترام کیا جاتا ہے، اس لئے شرعی طور پر قبروں کی اہانت، اور قبروں کیساتھ زیادتی جائز نہیں ہے،
حتی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قبر پر بیٹھنے کو شدت کیساتھ حرام قرار دیا ہے،
چنانچہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (ایک آدمی دہکتے ہوئے انگارے پر بیٹھ جائے جو اسکے کپڑے جلا کر اسکی جلد بھی جلا دے، یہ اسکے لئے قبر پر بیٹھنے سے بہتر ہے) مسلم: (971)

قبروں کے احترام کا مسلمانوں سے تقاضا ہے کہ قبروں کی اتنی دیکھ بھال رکھی جائے جس سے میت کا تقدس پامال نہ ہو، اور میت کے بے حرمتی نہ ہو، میت کو اہانت اور تکلیف کا سامنا نہ کرنا پڑے، چنانچہ اس کیلئے درج ذیل وسائل اپنائے جائیں:

1- قبر کے سر کی جانب کوئی پتھر وغیرہ رکھ دیا جائے، جیسے کہ ابو داود (3206) کی روایت کے مطابق نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابی جلیل عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کی قبر کے پاس رکھا تھا۔
نووی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"یہ سنت ہے کہ قبر کے سر کی جانب پتھر، لکڑی وغیر کوئی ابھری ہوئی علامت رکھ دی جائے، امام شافعی، صاحب کتاب، [یعنی: شیرازی]، اور تمام [شافعی ]فقہائے کرام اسی کے قائل ہیں" انتہی
" المجموع " (5/265)

2- سطح زمین سے صرف ایک بالشت قبر کو بلند کیا جائے، اس سے زیادہ نہ ہو، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک ایسی ہی تھی، چنانچہ ابن قدامہ رحمہ اللہ کہتے ہیں: "قبر کو سطح زمین سے ایک بالشت بلند کیا جائے گا، تا کہ معلوم ہو کہ یہ قبر ہے، اس سے قبر کا احترام ہوگا، اور میت کیلئے دعائے رحمت کی جائے گی۔۔۔ اور قبر کو تھوڑا سا بلند کرنا ہی مستحب ہے"انتہی
" المغنی " (2/190)


اور "الموسوعة الفقهية " (11/342)میں اسی بات پر فقہائے کرام کا اتفاق نقل کیا گیا ہے، مزید کیلئے سوال نمبر: (83133) کا جواب ملاحظہ فرمائیں۔

دوم:

جبکہ قبروں کی ناجائز دیکھ بھال کے طریقے جنہیں لوگ اپنے عزیز و اقارب کی قبروں کیلئے استعمال کرتے ہیں، یہ ہر علاقے اور ملک کے اعتبار سےالگ الگ ہیں، جن میں سے چند یہ ہیں:

1- قبر کو ایک بالشت سے زیادہ بلند کرنا، اسکے منع ہونے کی دلیل علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم ہے: (تمام مورتیوں کو مٹا دینا، اور سب اونچی قبروں کو برابر کردینا) مسلم: (969)

2- قبروں پر کسی بھی صورت میں عمارت بنانا ، چاہے بلند ہو یا نہ ہو، قبہ کی شکل میں ہو یا مزار کی شکل میں یا کسی اور انداز سے، چنانچہ " الموسوعة الفقهية " (32/250) میں ہے کہ: "مالکی، شافعی، اور حنبلی فقہائے کرام مجموعی طور پر قبر کے اوپر عمارت بنانے کو مکروہ سمجھتے ہیں، اسکی دلیل جابر رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے: "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبر کو پختہ بنانے اور اس پر بیٹھنے سے منع فرمایا" چاہے قبر پر بنائی جانے والی عمارت میں گنبد ہو یا خانقاہ یا کچھ اور ،

3- قبر پر پینٹ کرنا، یا چونا وغیرہ کا استعمال خوبصورتی کیلئے کرنے کے بارے میں " الموسوعة الفقهية " (32/250) میں ہے کہ: "تمام فقہائے کرام کا اتفاق ہے کہ قبر پر چونے کا استعمال مکروہ ہے، جیسے کہ جابر رضی اللہ عنہ نے مروی ہے کہ : "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبر کو چونا گچ کرنے، اس پر بیٹھنے ، اور قبر پر عمارت بنانے سے منع فرمایا"
محلی رحمہ اللہ کہتے ہیں: چونا گچ کرنے سے مراد یہ ہے کہ قبر کو چونا لگا کر سفید رنگ دیا جائے۔
اور عمیرہ کہتے ہیں : ممانعت کی وجہ زیب و زینت ہے، مزید اضافہ کرتے ہوئے انہوں نے یہ بھی کہا کہ : اس میں غیر شرعی مقاصد میں پیسے کا ضیاع بھی ہے"انتہی

4- قبرستان کے ارد گرد بیرونی دیوار کے باوجود کسی معین قبر کے ارد گرد دیوار بنانا ، یا جالی لگانا، کیونکہ یہ بھی قبروں پر ممنوعہ تعمیراتی کام میں شامل ہے، چنانچہ شیخ البانی رحمہ اللہ کہتے ہیں: "قبر پر اس انداز سے آرائش و زیبائش کیساتھ کیبن بنانا بھی ایک گناہ ہے، جو کہ لوگوں کو اللہ اور اسکے رسول کی نافرمانی پر ابھارتا ہے، جس سے صاحب قبر کی غیر شرعی تعظیم کی جاتی ہے، جیسے کہ عام طور پر مشاہدے میں بھی یہ چیز پائی گئی ہے"انتہی
" تحذير الساجد " (ص/89)

5- قبروں پر مدح سرائی، اور مرثیہ وغیرہ کی کتابت کروانا، جس سے میت پر نوحہ گری کے دروازے کھلتے ہیں، یا میت کے بارے میں غلو اور حد سے تجاوز سامنے آتا ہے۔

6- قبروں پر شجر کاری کرنا، اور سبز بیل بوٹے لگانا، کیونکہ یہ مسلمانوں کا طریقہ کار نہیں ہے، بلکہ عیسائیوں کے مراسم میں یہ کام موجود ہیں، اس بات کا تفصیلی بیان سوال نمبر: (14370) اور (41643) اور (48958) کے جواب ملاحظہ فرمائیں۔


واللہ اعلم.
اسلام سوال وجواب
 
شمولیت
اگست 05، 2016
پیغامات
52
ری ایکشن اسکور
17
پوائنٹ
16
جزاک اللہ خیر یااخوان وبارک اللہ فی علمک ونوراللہ قلبک من الایمان
 
Top