• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جو لوگ کہتے ہیں کہ نبی ﷺ کی امت شرک نہیں کر سکتی ۔۔۔۔۔۔۔ ان کیلئے لمحہ فکریہ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ؟؟؟

شمولیت
مئی 17، 2015
پیغامات
153
ری ایکشن اسکور
16
پوائنٹ
60
اس سے بڑھ کر واضح الفاظ کیا ہونگے شرک کے ثبوت کے!!!مان جائیں مولویوں کے دھوکے میں نہ آئیں یہ خود بھی گمراہ ہیں اور آپ کو بھی کر رہے ہیں15841 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
مسلمان سے شرک کا صدور ممکن ہے اوپر میں نے پوسٹ میں حدیث لگائی ہے اسے ہی یہاں لکھ رہا ہوں تاکہ اگر کوئی بھائی کاپی کرنا چاہے تو کر سکتا ہے۔
رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جو شخص اسلام لائے پھر شرک کرے تو اللہ تعالیٰ اس کا کوئی بھی عمل قبول نہیں کرتا یہاں تک کہ وہ اس شرک کو چھوڑ کر سچے مسلمانوں میں نہ شامل ہوجائے۔
(سنن ابن ماجہ جلد دوم باب حدود کا بیانحدیث نمبر 693)
 
شمولیت
ستمبر 13، 2014
پیغامات
28
ری ایکشن اسکور
11
پوائنٹ
32
https://www.facebook.com/photo.php?fbid=642691855857726&set=pb.100003507520130.-2207520000.1452668981.&type=3&size=2048,1857

10943712_642691855857726_2472297926202686503_n.jpg


''مجھے زمین کے خزانوں کی چابیاں دی گئی ہیں اوراللہ کی قسم! بے شک مجھے یہ خطرہ نہیں ہے کہ تم [سب] میرے بعد مشرک ہوجاؤ گے لیکن مجھے تم پر یہ خطرہ ہے کہ تم دنیا میں رغبت کرو گے۔''
غلام رسول سعیدی صاحب لکھتے ہیں:
''آپﷺ نے فرمایا: مجھے یہ خوف نہیں ہے کہ تم میرے بعد مشرک ہوجاؤ گے اس کا معنیٰ یہ ہے کہ مجھے یہ خوف نہیں کہ تم مجموعی طور پر مشرک ہوجاؤ گے، اگرچہ بعض مسلمان مشرک ہوگئے۔''
صحیح بخاری کے شارحین:حافظ ابن حجر عسقلانی، علامہ بدرالدین عینی حنفی اوراحمد بن محمد قسطلانی ﷭ نے بھی اس سے یہی مفہوم مراد لیا ہے۔
یہ تواس کا صحیح مفہوم ہوا۔ لیکن روزنامہ پاکستان کے مضمون نگار کے مطابق
'' مذکورہ حدیث کو شرک کے خاتمے پر دلیل تسلیم کرلیا جائے تو پھر اسی طرح کی احادیث کی بنا پر اُمت سے فقر و فاقے کے خاتمے کا بھی دعویٰ کرنا چاہیے جیساکہ صحیح بخاری میں آپﷺ کا فرمان ہے:«فو الله لا الفقر أخشٰی علیکم»12
''اللہ کی قسم میں تم پر فقر و فاقہ سے نہیں ڈرتا۔'' لیکن اُمتِ محمدیہﷺ کےلوگوں میں آج فقروفاقہ کی جو صورتحال ہے، ہر آدمی اس سے بخوبی واقف ہے جس سے معلوم ہوا کہ شر ک کے وجود والی حدیث کا جو مفہوم آج کچھ لوگ جو پیش کررہے ہیں، وہ درست نہیں۔''
 
Last edited by a moderator:
شمولیت
مئی 17، 2015
پیغامات
153
ری ایکشن اسکور
16
پوائنٹ
60
https://www.facebook.com/photo.php?fbid=642691855857726&set=pb.100003507520130.-2207520000.1452668981.&type=3&size=2048,1857

15847 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں

''مجھے زمین کے خزانوں کی چابیاں دی گئی ہیں اوراللہ کی قسم! بے شک مجھے یہ خطرہ نہیں ہے کہ تم [سب] میرے بعد مشرک ہوجاؤ گے لیکن مجھے تم پر یہ خطرہ ہے کہ تم دنیا میں رغبت کرو گے۔''
غلام رسول سعیدی صاحب لکھتے ہیں:
''آپﷺ نے فرمایا: مجھے یہ خوف نہیں ہے کہ تم میرے بعد مشرک ہوجاؤ گے اس کا معنیٰ یہ ہے کہ مجھے یہ خوف نہیں کہ تم مجموعی طور پر مشرک ہوجاؤ گے، اگرچہ بعض مسلمان مشرک ہوگئے۔''
صحیح بخاری کے شارحین:حافظ ابن حجر عسقلانی، علامہ بدرالدین عینی حنفی اوراحمد بن محمد قسطلانی ﷭ نے بھی اس سے یہی مفہوم مراد لیا ہے۔
یہ تواس کا صحیح مفہوم ہوا۔ لیکن روزنامہ پاکستان کے مضمون نگار کے مطابق
'' مذکورہ حدیث کو شرک کے خاتمے پر دلیل تسلیم کرلیا جائے تو پھر اسی طرح کی احادیث کی بنا پر اُمت سے فقر و فاقے کے خاتمے کا بھی دعویٰ کرنا چاہیے جیساکہ صحیح بخاری میں آپﷺ کا فرمان ہے:«فو الله لا الفقر أخشٰی علیکم»12
''اللہ کی قسم میں تم پر فقر و فاقہ سے نہیں ڈرتا۔'' لیکن اُمتِ محمدیہﷺ کےلوگوں میں آج فقروفاقہ کی جو صورتحال ہے، ہر آدمی اس سے بخوبی واقف ہے جس سے معلوم ہوا کہ شر ک کے وجود والی حدیث کا جو مفہوم آج کچھ لوگ جو پیش کررہے ہیں، وہ درست نہیں۔''
اللہ دنیا اور آخرت دونوں میں جزائے خیر عطا فرمائے۔آمین۔
 
شمولیت
مئی 17، 2015
پیغامات
153
ری ایکشن اسکور
16
پوائنٹ
60
لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مُّحَمَّدٌ رَّسُولُ اللَّهِ.
وہابیہ کے نزدیک تو کلمہ طیبہ بھی شرک ٹہرا نعوذباللہ کیونکہ اس میں اللہ کے ساتھ محمد رسول کہا گیا ہے
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
محمد رسول اللہﷺ کا مطلب کیا ہے؟محمدﷺ اللہ کے رسول ہیں!!صحیح ہے نہ؟اس میں کہاں لکھا ہے کہ محمد ﷺ کو مافوق السباب مدد کے لئے پکارو؟خصوصا آج جب کے وہ اس دنیا سے تشریف لے جا چکے ہیں اور رب کی جنتوں میں ہیں۔۔اللہ کے نام کے ساتھ ہونے کی وجہ تو واضح ہے اور وہ ہے ان کا رسول ہونا یہی کلمہ ہر رسول کی امت پڑھتی ہوگی مثلا لا الہ الا اللہ ابرہیم رسول اللہ۔۔۔۔۔موسیٰ رسول اللہ۔۔۔۔اس سے تو ان کا رسول ہونا ثابت ہوتا ہے نہ کہ ان کو پکارنے کا ثبوت ملتا ہے۔۔
 
شمولیت
مئی 17، 2015
پیغامات
153
ری ایکشن اسکور
16
پوائنٹ
60
کلمہ طیبہ سے متعلق بریلوی اور شیعہ حضرات کے مغالطے اور اس کا جواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم

اگر کلمہ کے ترجمے پر غور کیا جائے تو اس میں ایک بات کا انکار اور دوسری بات کا اقرار ہے اور وہ انکار ہے اللہ کے علاوہ کسی کے بھی معبود ہونے کا اور اقرار ہے محمد ﷺ کے رسول ہونے کا
ہم کلمہ پڑھ کر ان کے رسول ہونے کا اقرر کررہے ہوتے ہیں نہ کہ ان کے حاضر اور موجود ہونے کا۔مثلا:ہمارا ایمان ہے کہ ابراہیم علیہ السلام بھی اللہ کے ‘‘رسول ہیں’’ تو کیا اس سے ان کا حاضر ہونا ثابت ہوگیا؟نہیں بلکہ یہ انکے رسول ہونے کا اقرار ہے۔اسی طرح علیؓ کو مدد کے لئے پکارنے اورنبیﷺ کے رسول ہونے کے اقرار میں فرق ہے۔اس لئے ہمیشہ صرف اللہ ہی کو استعانت کے لئے پکاریں اور غیر اللہ کو مدد کے لئے پکار کر مشرک نہ بنیں

 

اٹیچمنٹس

Top