• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جہاد فلسطین کی فرضیت پر شیخ بن باز رحمہ الله کا فتویٰ

ابو حذیفہ

مبتدی
شمولیت
ستمبر 14، 2014
پیغامات
2
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
17
السلام علیکم - ذیل میں جہاد فلسطین کی مشروعیت اور فرضیت پر شیخ بن باز رحمہ الله کا فتویٰ پیش کیا جا رہا ہے جس میں شیخ نے جہاد فلسطین کی فرضیت کے دلائل اور دنیا کے تمام مسلمانوں کو اس میں اپنا حصہ ڈالنے کے وجوب پر زور ڈالا ہے ۔ شیخ کا یہ فتویٰ انکی ویب پر اس لنک پر بھی موجود ہے۔

فلسطین کے جہاد کی نوعیت – از شیخ بن باز رحمہ اللہ

سوال : موجودہ فلسطینی جہاد کے بارے میں شریعۃ اسلامیۃ کیا کہتی ہے ، کیا یہ جہاد فی سبیل اللہ ہے یا یہ جہاد صرف زمین اور آزادی حاصل کرنے کے لئے ہے ؟ اور کیا زمین حاصل کرنے کی خاطر جہاد کرنے کو جہاد فی سبیل اللہ کہا جا سکتا ہے ؟

جواب : یہ بات پکے معتمد افراد سے فلسطینی حملہ اور اس کو سرانجام دینے والے وہاں خاص مسلمانوں میں سے ہیں اور ان کا جہاد اسلامی ہے کیونکہ یہودی ان پر ظلم کر رہے ہیں اور ان کا واجب ہے اپنے دین ، اپنی جان و مال اور گھر باراہل عیال کا دفاع کرنا اور اپنی پوری طاقت سے دشمن کو اپنی زمین سے نکال باہر کرنا ۔ اور ہمیں ان معتمد بندوں نے بات بتائی ہے کہ جو خود بنفسہ ان کے ساتھ جہاد میں شریک ہوئے ہیں اور ان کو ترغیب دلائی ہے کہ اپنے معاملات کو شریعت اسلامیہ کے مطابق رکھیں اور اسلامی ممالک پر اور دیگر مسلمانوں پر واجب ہے کہ وہ ان کی تائید کریں اور ان کو حوصلہ دیں تاکہ وہ دشمن سے اپنی جان چھڑا سکیں اور اللہ کے اس قول پر عمل کرتے ہوئے اپنے ملک کی طرف واپس لوٹ آئیں :
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قَاتِلُوا الَّذِينَ يَلُونَكُمْ مِنَ الْكُفَّارِ وَلْيَجِدُوا فِيكُمْ غِلْظَةً وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ مَعَ الْمُتَّقِينَ(سورة التوبة الآية123)
اے مومنو! ان کفار سے قتال کرو جو تمہارے زیادہ قریب ہیں اور یہ لازمی ہے کہ تم غصہ پایا جائے اور جان لو کہ اللہ متقین کے ساتھ ہے ۔
اور اللہ سبحانہ کا یہ قول :
وقوله سبحانه: انْفِرُوا خِفَافًا وَثِقَالًا وَجَاهِدُوا بِأَمْوَالِكُمْ وَأَنْفُسِكُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ذَلِكُمْ خَيْرٌ لَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ(سورة التوبة الآية 41.)
نکلو ! ہلکے ہو یا بوجھل ، اپنی جان و مال کے ساتھ اللہ کے رستے میں جہاد کرو یہ تمہارے لئے بہت بہتر ہے اگر تم جان لو ۔
اور اللہ کا یہ قول :
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا هَلْ أَدُلُّكُمْ عَلَى تِجَارَةٍ تُنْجِيكُمْ مِنْ عَذَابٍ أَلِيمٍ * تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَتُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ بِأَمْوَالِكُمْ وَأَنْفُسِكُمْ ذَلِكُمْ خَيْرٌ لَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ * يَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَيُدْخِلْكُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ وَمَسَاكِنَ طَيِّبَةً فِي جَنَّاتِ عَدْنٍ ذَلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ * وَأُخْرَى تُحِبُّونَهَا نَصْرٌ مِنَ اللَّهِ وَفَتْحٌ قَرِيبٌ وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ(سورة الصف الآيات 10-13)
اے مومنو! کیا میں تمہیں ایسی تجارت نہ بتاؤں جو تمہیں دردناک عذاب سے بچا لے ۔ تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لے آؤ اور اپنی جانوں اور اموال کے ساتھ اللہ کے رستے میں جہاد کرو یہ تمہارے لئے بہت بہتر ہے اگر تم جان لو۔ وہ تمہارے گناہوں کو بخش دے گا اور تمہیں ایسی جنتوں میں داخل کریگا جن کے نیچے سے نہریں بہتی ہیں اور ہمیشہ ( تروتازہ ) رہنے والے باغات میں پاکیزہ رہائش گاہوں میں یہ بہت بڑی کامیابی ہے ۔ اور دوسری چیز جسے تم پسند کرتے ہووہ اللہ تعالی کی مدد اور جلد فتح ہے اور مومنین کے لئے خوشخبری ہے ۔ اس معنی میں آیات بہت زیادہ ہیں اور رسول اللہ ﷺ کا یہ قول بالکل صحیح ہے
جاهدوا المشركين بأموالكم وأنفسكم وألسنتكم
کہ : تم مشرکین کے خلاف اپنے اموال ، اپنی جانوں اور اپنی زبانوں سے جہاد کرو ۔
کیونکہ وہ مظلوم ہیں اس لئے دوسرے مسلمانوں پر ان کی مدد کرنا واجب ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :
المسلم أخو المسلم لا يظلمه ولا يسلمه
مسلمان مسلمان کا بھائی ہے وہ اس پر ظلم نہیں کرتا اور نہ ہی اسے اکیلا چھوڑ دیتا ہے ۔ متفق علیہ
اور فرمایا :
انصر أخاك ظالما أو مظلوما
اپنے بھائی کی مدد کرو خواہ وہ ظالم ہے یا مظلوم انہوں ( صحابہ کرام ) نے کہا :
تحجزه عن الظلم فذلك نصرك إياه
مظلوم کی تو میں مدد کروں لیکن ظالم کی کس طرح مدد کی جائے گی ؟ فرمایا: تم اسے ظلم سے روکو یہی اس کی مدد ہے ۔
اور جہاد فی سبیل اللہ کے وجوب اور مظلوم کی مدد اور ظالم کو دور کرنے کے بارے میں احادیث تو بہت زیادہ ہیں ہم اللہ تعالی سے دعاگو ہیں کہ وہ فلسطین میں اور دیگر جگہوں پر ہمارے مجاہدین فی سبیل اللہ بھائیوں کی دشمن کے خلاف مدد فرمائے اور ان کے کلمہ کو حق پر جمع کردے اور تمام مسلمانوں کو ان کی مدد کرنے کی اور ان کے دشمن کے خلاف ان ( مظلوموں ) کی صف میں ان کے ساتھ کھڑے ہونے کی توفیق عطا فرمائے اور جہاں کہیں بھی دشمنان اسلام ہیں ان کو رسوا فرما اور ان پر اپنا وہ عذاب نازل فرما جو مجرم قوم سے رد نہیں کیا جاتا یقینا وہ سننے والا جاننے والا ہے ۔

حوالہ : مجلة الدعوة الصادرة في9/8/1409هـ - مجموع فتاوى ومقالات متنوعة الجزء الرابع
 
Top