• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جہاد ویزہ۔ امپورٹڈ مجاہدین + ایکسپورٹد مجاہدین

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
چند دن قبل ایک مفکر سے بات ہوئی۔ فرمانے لگے: ڈیڑھ ارب ڈالر کس لئے آئے ہیں؟ عرض کیا کہ حقیقت حال تو اللہ تعالی ہی جانتا ہے۔ ہاں میرے دماغ میں یہ بات آتی ہے کہ اب ‘‘مجاہدین ایکسپورٹ’’ کئے جائیں گے۔
فرمانے لگے بات سمجھ سے بالاتر بات ہے۔
سمجھانے کی کوشش میں بتایا کہ
ایک وقت تھا جب
جہاد ویزہ جاری کیا گیا تھا اور مجاہدین کو امپورٹ کیا گیا تھا۔ جنگ کے بعد ان کے ‘‘اثرات’’ کم کرنے کی خاطر مقامی ‘‘جہادی تنظیمیں’’ معرض وجود میں لائی گئیں۔ بعد ازاں امپورٹد مجاہدین کو عالمی دہشت گرد قرار دے کر پاکستان کو مزید پاک کیا گیا۔ اور مقامی پیداوار کو آہستہ آہستہ اپنے بل میں گھسا دیا گیا۔
اب طالبان سے معاہدہ کیا جا رہا ہے۔
تاکہ
انہیں مجاہد بنا کر ایکسپورٹ کر دیا جائے۔
بوتل نئی ہے بس شراب پرانی ہے
جناب عالیٰ
جمہوری ملک کی افوج شیعہ و قادیانی افسران سے مالا مال ہے، دیکھنے کو بھی سنی العقیدہ آفیسر نہیں ملیں گے۔ الا ماشاء اللہ اگر مل بھی گئے تو اُنہیں کسی بھی قسم کا اختیار حاصل نہیں ہو گا۔ خفیہ ہاتھ اور نظریں تو مکمل طور پر شیعہ و قادیانیت سے عبارت ہیں۔ ان کے دماغوں میں پہلے بھی یہی بات تھی کہ سنی العقیدہ نوجوان ایک مجرم کی حیثیت سے وطن عزیز میں سانس لیں۔ چنانچہ ‘‘جہاد’’ جیسا مقدس لفظ پرفریب نعرے کے طور پر استعمال کر کے لاکھوں فدائیان اسلام کو اپنے جال میں پھنسایا۔
اور اب
ان دماغوں میں یہ بات آئی ہے کہ
ایسی کسی بھی طاقت کو جو
پاکستان میں اسلامی نظام نافذ کرنے کی صلاحیت حاصل کر سکتی ہے
حرمین شریفین کی تقدیس کی بحالی کے پرفریب نعرے کے طورپر استعمال کرتے ہوئے
مجاہدین کو ایکسپورٹ کر دیا جائے۔
جمعرات 3 اپریل 2014ء کا اخبار ‘‘اُمت’’ آج یہی راگ الاپ رہا ہے۔ ملاحظہ ہو
http://ummatpublication.com/2014/04/03/images/story4.gif
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
یہ مجاہدین ایکسپورٹ کہاں کیئے جا رہے ہیں یا کہاں کیئے جائیں گے؟؟
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
و علیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ !
بڑی انوکھی سوچ سوچی ہے آپ نے ۔ خیر احتمال کی حدتک اس بات کا انکار بھی نہیں کیا جاسکتا ۔
لیکن بظاہر بڑی عجیب بات لگ رہی ہے کہ ’’ اجرت ‘‘ کافروں ( حکمران ) نے وصول کی اور ’’ مزدوری ‘‘ مسلمان ( طالبان ) کریں گے ۔
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
یہ مجاہدین ایکسپورٹ کہاں کیئے جا رہے ہیں یا کہاں کیئے جائیں گے؟؟
ان دماغوں میں یہ بات آئی ہے کہ
ایسی کسی بھی طاقت کو جو
پاکستان میں اسلامی نظام نافذ کرنے کی صلاحیت حاصل کر سکتی ہے
حرمین شریفین کی تقدیس کی بحالی کے پرفریب نعرے کے طورپر استعمال کرتے ہوئے
مجاہدین کو ایکسپورٹ کر دیا جائے۔
http://ummatpublication.com/2014/04/03/images/story4.gif
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
و علیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ !
بڑی انوکھی سوچ سوچی ہے آپ نے ۔ خیر احتمال کی حدتک اس بات کا انکار بھی نہیں کیا جاسکتا ۔
لیکن بظاہر بڑی عجیب بات لگ رہی ہے کہ ’’ اجرت ‘‘ کافروں ( حکمران ) نے وصول کی اور ’’ مزدوری ‘‘ مسلمان ( طالبان ) کریں گے ۔

بہت بہت شکریہ خضر بھائی۔ اللہ تعالی آپ کو ہمیشہ خوش و خرم رکھے۔
بات کی دلیل دیتا ہوں۔ (اصل موضوع سے تھوڑی سی الگ ہے لیکن دلیل بہرحال دلیل ہی ہے)
پاکستان کی حکومت جی تھری اور جی فور لائسنس بولی کے ذریعے بیچنا چاہ رہی ہے۔ اس میں بھی یہی صورت حال ہے کہ ‘‘اجرت’’ تو ایڈوانس میں ہی حکومت لے رہی ہے اور مزدوری کم از کم وہ کمپنی کرے گی جو لائسنس خریدے گی۔ (حالانکہ لائسنس کیا خریدنا ہے حکومت نے تو صرف ‘‘جی تھری اور جی فور’’ کو استعمال کروانے کی ‘‘ہاں’’ کہنی ہے)۔ میرے خیال میں یہ بھی بہت ہی عجیب بات ہے۔ لیکن کیا اس سے انکار ممکن ہے؟؟ ہرگز ہرگز نہیں۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
بہت بہت شکریہ خضر بھائی۔ اللہ تعالی آپ کو ہمیشہ خوش و خرم رکھے۔
بات کی دلیل دیتا ہوں۔ (اصل موضوع سے تھوڑی سی الگ ہے لیکن دلیل بہرحال دلیل ہی ہے)
پاکستان کی حکومت جی تھری اور جی فور لائسنس بولی کے ذریعے بیچنا چاہ رہی ہے۔ اس میں بھی یہی صورت حال ہے کہ ‘‘اجرت’’ تو ایڈوانس میں ہی حکومت لے رہی ہے اور مزدوری کم از کم وہ کمپنی کرے گی جو لائسنس خریدے گی۔ (حالانکہ لائسنس کیا خریدنا ہے حکومت نے تو صرف ‘‘جی تھری اور جی فور’’ کو استعمال کروانے کی ‘‘ہاں’’ کہنی ہے)۔ میرے خیال میں یہ بھی بہت ہی عجیب بات ہے۔ لیکن کیا اس سے انکار ممکن ہے؟؟ ہرگز ہرگز نہیں۔
ٍبارک اللہ فیکم ۔
سرفراز فیضی صاحب نے کچھ اس طرح کی بات لکھی ہوئی ہے کہ ’’ اچھی قومیں سوچنے والوں کی قدر کرتی ہیں ‘‘ اس لیے کم ازکم خود کو اچھا ثابت کرنے کے لیے ( ہی سہی ) میں آپ کی اس سوچ اور معاملات بینی کی داد دینا چاہوں گا ۔ کیونکہ اس موضوع پر کچھ صحافیانہ تبصرے اور بیانات وغیرہ سنے ہیں لیکن کسی نے بھی یہ نقطہ نہیں اٹھایا ہے کہ ایسا بھی ہوسکتا ہے ۔

آپ کی شراکت میں سوالیہ نشان کا مطلب ہے میں بھی کچھ نہ کچھ ’’ ہاں ‘‘ یا ’’ نہیں ‘‘ میں سر ہلاؤں ۔
لیکن مصیبت یہ ہے کہ مجھے ’’ ملکی یا عالمی سیاست ‘‘ کے بارے میں کچھ زیادہ پتہ نہیں (رسما کہہ دیا ۔ اس لیے یہ مفہوم لینے کی اجازت نہیں کہ ’’ تھوڑا پتہ ہے ‘‘ ) بنابریں آپ کی ’’ شرح ‘‘ میرے لیے ’’ متن ‘‘ سے بھی مشکل ثابت ہوئی ہے ۔
یوسف ثانی صاحب کو زحمت دیتے ہیں شاید آپ کے ساتھ کچھ تبادلہ خیال فرمائیں ۔
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
چند دن قبل ایک مفکر سے بات ہوئی۔ فرمانے لگے: ڈیڑھ ارب ڈالر کس لئے آئے ہیں؟ عرض کیا کہ حقیقت حال تو اللہ تعالی ہی جانتا ہے۔ ہاں میرے دماغ میں یہ بات آتی ہے کہ اب ‘‘مجاہدین ایکسپورٹ’’ کئے جائیں گے۔
فرمانے لگے بات سمجھ سے بالاتر بات ہے۔
سمجھانے کی کوشش میں بتایا کہ
ایک وقت تھا جب
جہاد ویزہ جاری کیا گیا تھا اور مجاہدین کو امپورٹ کیا گیا تھا۔ جنگ کے بعد ان کے ‘‘اثرات’’ کم کرنے کی خاطر مقامی ‘‘جہادی تنظیمیں’’ معرض وجود میں لائی گئیں۔ بعد ازاں امپورٹد مجاہدین کو عالمی دہشت گرد قرار دے کر پاکستان کو مزید پاک کیا گیا۔ اور مقامی پیداوار کو آہستہ آہستہ اپنے بل میں گھسا دیا گیا۔
اب طالبان سے معاہدہ کیا جا رہا ہے۔
تاکہ
انہیں مجاہد بنا کر ایکسپورٹ کر دیا جائے۔
بوتل نئی ہے بس شراب پرانی ہے
جناب عالیٰ
جمہوری ملک کی افوج شیعہ و قادیانی افسران سے مالا مال ہے، دیکھنے کو بھی سنی العقیدہ آفیسر نہیں ملیں گے۔ الا ماشاء اللہ اگر مل بھی گئے تو اُنہیں کسی بھی قسم کا اختیار حاصل نہیں ہو گا۔ خفیہ ہاتھ اور نظریں تو مکمل طور پر شیعہ و قادیانیت سے عبارت ہیں۔ ان کے دماغوں میں پہلے بھی یہی بات تھی کہ سنی العقیدہ نوجوان ایک مجرم کی حیثیت سے وطن عزیز میں سانس لیں۔ چنانچہ ‘‘جہاد’’ جیسا مقدس لفظ پرفریب نعرے کے طور پر استعمال کر کے لاکھوں فدائیان اسلام کو اپنے جال میں پھنسایا۔
اور اب
ان دماغوں میں یہ بات آئی ہے کہ
ایسی کسی بھی طاقت کو جو
پاکستان میں اسلامی نظام نافذ کرنے کی صلاحیت حاصل کر سکتی ہے
حرمین شریفین کی تقدیس کی بحالی کے پرفریب نعرے کے طورپر استعمال کرتے ہوئے
مجاہدین کو ایکسپورٹ کر دیا جائے۔
جمعرات 3 اپریل 2014ء کا اخبار ‘‘اُمت’’ آج یہی راگ الاپ رہا ہے۔ ملاحظہ ہو
http://ummatpublication.com/2014/04/03/images/story4.gif
برادر!
یا تو آپ کا شمار ”منکرین جہاد“ میں ہوتا ہے۔ یا پھر آپ سویت یونین کی تاریخ اور مسلم وسطی ریاستوں پر سویت یونین کے قبضہ، افغانستان پر روس کے حملہ کے بعد افغانستان اور پاکستان کی سویت یونین یونین میں ”شمولیت کے روشن امکانات“ (مسلم وسطی ریاستوں کی طرح)، جہاد افغانستان کے نتیجہ میں اس امکان کا خاتمہ اور روسی مسلم ریاستوں کی آزادی، سویت یونین کا ٹوٹنا۔۔۔ وغیرہ وغیر سے قطعی نا آشنا ہیں یا یہ سب واقعات آپ کے ”ہوش و حواس“ میں آنے سے پہلے گذر چکے ہیں اور آپ تاریخ کے مطالعہ سے قاصر ہیں۔۔۔ جبھی عجیب و غریب کنفیوزن کا شکار ہیں، جس کا نہ کوئی سر ہے نہ پیر۔

رہی بات ڈیڑھ ارب ڈالر کی سعودی امداد کی تو لگتا ہے کہ اس موضوع پر اسی فورم میں لگائے گئے مختلف دھاگوں کو آپ نے پڑھا ہی نہیں۔ یا پڑھا تو سمجھا ہی نہیں۔ یا سمجھا تو ”مانا“ ہی نہیں۔ رہی بات امت کے اس خبر کی تو اس میں آخر آپ کو کیا برائی نظر آرہی ہے۔ پاکستانی افواج ”اقوام متحدہ کی امن ٹیم“ میں شمولیت اختیار کر کے دنیا بھر میں امریکی مفادات کی نگرانی کا کام کرتی رہی ہے۔ تب تو پاکستانی افواج کو کسی نے ”کرائے کے سپاہی“ قرار نہیں دیا جو مسلم سپاہی ہوتے ہوئے ایک کافر ملک کی دنیا بھر کافر سپہ سالاروں کے ماتحت مسلسل خدمات انجام دیتے رہے ہیں اور پاکستان کے ہر فوجی کا ”خواب“ ہوتا ہے کہ وہ اس امن فوج میں سال دو سال کفار کی خدمات انجام دے تاکہ امریکہ اور بیرون ملک دوروں کے ساتھ ساتھ جھولی بھر کر ڈالر سمیٹ سکے۔
اب اگر مکہ مدینہ جیسے مقدس اسلامی شہروں والے ملک نے اپنی حفاظت کے لئے پاکستان سے بہادر اور اسلحہ بردار نجی گارڈز بھرتی کر رہی ہے تو اس میں آخر کیا برائی ہے۔ کیا سعودیہ میں پاکستانی افرادی قوت مختلف شعبوں میں کام نہیں کر رہے۔ کیا قبل ازیں پاک آرمی، سعودی آرمی کی ٹریننگ اور معاونت کے لئے سعودیہ نہیں جاتی رہی ہے۔ کیا پاک آرمی کے جوانوں نے خانہ کعبہ کو شورش پسند ”قابضین“ سے نہیں چھڑایا۔ کیا سعودیہ نے اس سے پہلے پاکستان کو ڈالروں اور تیل کی امداد نہیں دی۔ افرادی قوت کو ملازمتیں نہیں دی۔ آج کون سے بات نئی ہوئی ہے۔ جس پر خورشید شاہ اور آپ جیسے لوگ یکساں انداز سے تلملا رہے ہیں۔
قادیانی آرمی چیف مشرف نے اپنے دور اقتدار میں آرمی کی ٹاپ ٖقیادت ”اپنے جیسی“ بنا دی ہے، جو ہنوز مشرفی اثرات بد سے پاک نہیں ہوئی ہے۔ اسی لئے پاکستانی حکومت براہ راست آرمی کو وہاں بھجوانے سے قاصر ہے۔ حالانکہ یہ کام پہلے بارہا ہوتا رہا ہے۔ چنانچہ اب ریٹائرڈ فوجی یا کے پی کے کے بہادر غیور اسلام پسند مسلمان نجی حیثیتوں میں ”گارڈز“ کے طور پر بھرتی ہوکر سعودیہ جارہے ہیں۔ سعودیہ نے حکومت پاکستان کو (حکمرانوں کو نہیں) خیر سگالی کے طور پر ڈیڑھ ارب ڈالر دئے ہیں، جو پاکستان کی ضرورت بھی تھی۔ اس عطیہ سے ان ڈائریکٹلی شاید یہ ”فے ور“ بھی حاصل کیا ہو کہ حکومت نجی گارڈز کی بھرتی کے اس پروجیکٹ پر کوئی رکاوٹ نہ ڈالے۔ تو اس میں آخر برائی کیا ہے۔ اس میں اعتراض کیا ہے؟دو قسم کے ”پاکستانیوں“ کو اعتراض ہے۔
  1. ایک تو وہ پاکستانی ہیں جو شیعہ، قادیانی، سیکولر اور ”مغرب پرست“ ہیں۔ انہیں بخوبی معلوم ہے کہ اب امریکہ ایران کے ساتھ مل کر سعودیہ میں ”شیعہ کارڈز“ کھیلنے کے لئے تیار ہے تاکہ ساٹھ فیصد سنی عراق کی طرح سنی اکثریت ملک سعودیہ پر بھی ”فراڈ جمہوریت“ کے تحت شیعہ حکومت قائم کروائی جاسکے۔
  2. دوسرے وہ ”پاکستانی“ جو اپنے ”مسلک اور فرقہ“ کے علاوہ کسی اور فرقہ اور مسلک کو مسلمان ماننے کو تیار نہیں۔ اسی ”مسلکی اختلاف“ کی بنیاد پر وہ افغان مجاہدین، طالبان اور القاعدہ کی ”جہادی خدمات“ کے نہ صرف یہ کہ سراسر منکر ہیں بلکہ ان مجاہدین کو ”بے توقیر“ کرنے میں پیش پیش ہیں۔کشمیر کی جہاد میں پیش پیشجہادیوں کا، افغان مجاہدین کے ساتھ یہ رویہ انتہائی ناقابل فہم ہے۔ لگتا ہے کہ نماز روزے کی طرح اب جہاد بھی مسلکی اور فرقوں کی بنیاد پر ہوا کرے گا اور یہی کفار کا اصل ٹارگٹ ہے۔ جسے ”ہم” ذوق و شوق کے ساتھ پورا کر رہے ہیں۔ اللہ ہم پر رحم فرمائے۔
  3. واللہ اعلم
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
و علیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ !
بڑی انوکھی سوچ سوچی ہے آپ نے ۔ خیر احتمال کی حدتک اس بات کا انکار بھی نہیں کیا جاسکتا ۔
لیکن بظاہر بڑی عجیب بات لگ رہی ہے کہ ’’ اجرت ‘‘ کافروں ( حکمران ) نے وصول کی اور ’’ مزدوری ‘‘ مسلمان ( طالبان ) کریں گے ۔

اگر یہ سوچ اور جملہ آپ کا ذاتی ہے تو انتہائی درجہ کا ”قابل اعتراض“ ہے۔ تفصیلات اوپر درج ہے
  1. اگر ہم سعودی حکومت کی ”نیت“ پر شبہ نہیں کرتے تو ان کے اس بیان کو کیوں نہیں مانتے کہ یہ ڈیڑھ ارب ڈالر کی امداد غیر مشروط ہے۔ کسی کام کا معاوضہ نہیں۔
  2. سعودی عرب کی حکومت نے یہ امداد پاکستانی حکومت کو دی ہے، جیسا کہ وہ ماضی میں ہمیشہ دیتی رہی ہے، خواہ پاکستان پر کسی کی بھی حکومت ہو۔
  3. پاکستان ایک ”مسلم ریاست“ ہے۔ موجودہ پاکستانی حکومت ”کافر“ کس اعتبار سے ہے؟؟؟
  4. ”مزدوری“ پر جانے والے طالبان، مجاہدین یا ریٹائرڈ فوجیوں کو ان کی فوجی یا نیم فوجی خدمات پر باقاعدہ ”تنخواہ“ ملے گی۔ لہٰذا مزدوری اور اجرت ”الگ الگ“ کہاں سے ہوگئی۔
  5. جب بھی پاکستان سے ”افرادی قوت“ کی کوئی بڑی کھیپ کسی ”حکومتی مفاہمت“ کے تحت سعودیہ جاتی ہے تو جانے والے افراد کے ”اجرتوں“ میں کمی کئے بغیر کچھ نہ کچھ حکومت پاکستان کو بھی ملتا ہے۔ اس میں نئی، اچنبھے اور اعتراض والی بات کہاں سے آگئی؟؟؟
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
اگر یہ سوچ اور جملہ آپ کا ذاتی ہے تو انتہائی درجہ کا ”قابل اعتراض“ ہے۔ تفصیلات اوپر درج ہے
  1. اگر ہم سعودی حکومت کی ”نیت“ پر شبہ نہیں کرتے تو ان کے اس بیان کو کیوں نہیں مانتے کہ یہ ڈیڑھ ارب ڈالر کی امداد غیر مشروط ہے۔ کسی کام کا معاوضہ نہیں۔
  2. سعودی عرب کی حکومت نے یہ امداد پاکستانی حکومت کو دی ہے، جیسا کہ وہ ماضی میں ہمیشہ دیتی رہی ہے، خواہ پاکستان پر کسی کی بھی حکومت ہو۔
  3. پاکستان ایک ”مسلم ریاست“ ہے۔ موجودہ پاکستانی حکومت ”کافر“ کس اعتبار سے ہے؟؟؟
  4. ”مزدوری“ پر جانے والے طالبان، مجاہدین یا ریٹائرڈ فوجیوں کو ان کی فوجی یا نیم فوجی خدمات پر باقاعدہ ”تنخواہ“ ملے گی۔ لہٰذا مزدوری اور اجرت ”الگ الگ“ کہاں سے ہوگئی۔
  5. جب بھی پاکستان سے ”افرادی قوت“ کی کوئی بڑی کھیپ کسی ”حکومتی مفاہمت“ کے تحت سعودیہ جاتی ہے تو جانے والے افراد کے ”اجرتوں“ میں کمی کئے بغیر کچھ نہ کچھ حکومت پاکستان کو بھی ملتا ہے۔ اس میں نئی، اچنبھے اور اعتراض والی بات کہاں سے آگئی؟؟؟
ثانی صاحب یہ جملے ’’ حکایت حال ‘‘ کے قبیل سے ہیں ۔ طالبان یا جن کو عرف عام میں بعض لوگ ’’ تکفیری ‘‘ کہتے ہیں وہ پاکستان کے موجودہ نظام کو طاغوت اور حکمرانوں کو کافر سمجھتے ہیں ۔
میں نے اس لیے پریشانی کا اظہا رکیا تھا کہ طالبان جو خود کو مسلمان او رحکمرانوں کو کافر سمجھتے ہیں وہ کس طرح اس بات پر راضی ہوں گے کہ ڈالر حکمران لے جائیں اور مزدوری وہ کریں ۔ ؟
بلکہ اس سے اگلی بات یہ ہے کہ ’’ اس سوچ کے حاملین ‘‘ کے قاعدے کے مطابق اگر ’’ طالبان اور حکومت پاکستان ‘‘ کا کوئی اس طرح کا معاہدہ ہوا تو معاہدہ کرنے والے طالبان کا بھی وہی حکم ہوگا جو پاکستانی حکومت کا ہے ۔
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
ثانی صاحب یہ جملے ’’ حکایت حال ‘‘ کے قبیل سے ہیں ۔ طالبان یا جن کو عرف عام میں بعض لوگ ’’ تکفیری ‘‘ کہتے ہیں وہ پاکستان کے موجودہ نظام کو طاغوت اور حکمرانوں کو کافر سمجھتے ہیں ۔
میں نے اس لیے پریشانی کا اظہا رکیا تھا کہ طالبان جو خود کو مسلمان او رحکمرانوں کو کافر سمجھتے ہیں وہ کس طرح اس بات پر راضی ہوں گے کہ ڈالر حکمران لے جائیں اور مزدوری وہ کریں ۔ ؟
بلکہ اس سے اگلی بات یہ ہے کہ ’’ اس سوچ کے حاملین ‘‘ کے قاعدے کے مطابق اگر ’’ طالبان اور حکومت پاکستان ‘‘ کا کوئی اس طرح کا معاہدہ ہوا تو معاہدہ کرنے والے طالبان کا بھی وہی حکم ہوگا جو پاکستانی حکومت کا ہے ۔
سر جی! اس قسم کی باتوں سےسوائے ”خلفشار“ پیدا ہونے کے اور کچھ حاصل نہیں ہوسکتا۔
  1. کیونکہ ہمارے ہاں وہ کون سا ”فرقہ“ ہے، جسے کسی دوسرے فرقہ نے ”کافر“ نہ قرار دیا ہو۔ اس طرح تو ”سب“ ہی تکفیری اور سب ہی کافر ٹھہریں گے۔
  2. پھر یہ بھی ایک ”احمقانہ سا مفروضہ“ ہے کہ طالبان کی ”مجوزہ مزدوری“ کی پیشگی اجرت حکومت کو ملی ہے۔ پاکستان سے ”مسلح افرادی قوت“ کو حکومت ایکسپورٹ نہیں کررہی بلکہ سعودی حکومت براہ راست پاکستان سے ”مسلح افرادی قوت“ کو اسی طرح ”ہائر“ کررہی ہے، جس طرح وہ دیگر شعبوں کے افرادی قوت کو ہائر کیا کرتی ہے۔ طالبان سمیت ہر کوئی اس ایمپلائمنٹ کے لئے اپلائی کرکے ”روزگار“ حاصل کرسکتا ہے۔
  3. دوسرا مفروضہ بھی عجب ہے کہ طالبان اور حکومت پاکستان میں اس سلسلہ میں کوئی معاہدہ ہوا یا ہونے جارہا ہے۔ ابھی تو طالبان اور حکومت پاکستان کے ”باہمی تنازعات“ (دونوں کا ایک دوسرے کو قتل کرنا، اغوا اور قید کرنا لا پتہ کرنا وغیری وغیرہ) کے ”حل“ کے لئے مذاکرات ہی مکمل نہیں ہوئے۔ ایسی صورت میں حکومت کا طالبان کی افرادی قوت کو سعودیہ بھیج کر ڈالر کمانے والا تجزیہ ہی بے بنیاد ٹھہرتا ہے۔
واللہ اعلم
 
Top