جہاد کشمیر کا ہر اول دستہ
مجاھدین لشکر طیبہ
ہجرت کے راہیوں کی نصرت کا یہ سفر خود
جس شام کے لیے ہی میں نے بھی طے کیا تھا
وہ شام آ گئی تو پھر انتظار کیسا
جنت ہے منتظر گر اُس سے فرار کیسا
پرواز کےلیے ہے تیار بال و پر بھی
اللہ کے راستے میں حاضر ہے میرا سر بھی
سرحد کے پار جا کر خون جگر جلا کر
اس دین کے علم کو اونچا کیا جو ہم نے
سارا سفر یہ اپنا جس وقت کے لیے تھا
وہ وقت بس یہی ہے تھاانتظار جس کا
میداں میں فوج باطل ہر چار سو کھڑی ہے
شہادت کی یہ گھڑی ہے منزل تو آ گئی ہے
میرے چمن کے لوگو سادہ مزاج لوگو
دل کے قریب لوگویہ سر زمین تمہاری
اسلاف کی امنگوں کی آج بھی امین ہے
جن سرحدوں سے گزرے اب ان کے پار پھر سے
کفار کے وہ لشکر میداں میں ہیں اترے
اے میرے پیارے لوگو اِس دین کی لاج رکھنا
پھر معرکہ بپا ہے بس یاد آج رکھنا