• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جہالت کے سبب بدعت میں واقع ہونے والے۔ ۔ اہلسنت کا منہج تعامل

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
جہالت کے سبب بدعت میں واقع ہونے والے
بدعت میں جہالت سے واقع ہونے والا جو اس عمل و اعتقاد کے بدعت ہونے سے جاہل ہوجس میں وہ واقع ہو رہا ہے یا وہ کسی کی تقلید کرتے ہوئے اس بدعت کا ارتکاب کرے ۔اس پر حکم کا دارومدار دو باتوں پرہے :

۱۔اس بدعت کی نوعیت جس میں وہ واقع ہو ا ہے :۔

اگر وہ ایسے مسئلہ میں بدعت کا شکار ہوا جو لوگوں کے مابین معروف ہے تب اسے عذر نہیں دیا جائے گا ۔اور اگر وہ کوئی دقیق مسئلہ ہے تو پھر اُسے عذر دیا جائے گا۔

شیخ الاسلام ابن تیمیہ  فرماتے ہیں :
اس میں کوئی شک نہیں کہ امت کو پیچیدہ علمی امور میں خطا (غلطی لگ جانا)معاف ہے، بے شک وہ علمی مسائل (اعتقادی)ہی کیوں نہ ہوں۔اگر ایسا نہ ہوتا تو بیشتر بزرگان امت ہلاک ہوجاتے جب ایک ایسے شخص کو اللہ تعالیٰ معاف کردیتا ہے جو اس سے لاعلم ہے کہ شراب حرام ہے کیونکہ وہ لاعلمی اورجہالت کے ماحول اور علاقے میں پروان چڑھتا ہے،جبکہ اس نے علم بھی حاصل نہیں کیا تو پھر ایک عالم فاضل جو اپنے زمان ومکان کے لحاظ سے جو میسر ہے اس کے دائرے میں رہتے ہوئے طلب علم میں اجتہاد ومحنت کرتاہے جبکہ اس کا مقصد بھی حسب امکان رسول اکرمﷺ کی پیروی ہے تووہ اس سے بھی اولیٰ اورزیادہ مستحق ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کی نیکیاں قبول کرے ،اس کے اجتہادات کا ثواب عطاکرے اور جو اس سے غلطیاں سرزد ہوئی ہیں ان سے درگزر فرمائے کہ اس نے فرمارکھا ہے :

﴿ رَبَّنَا لاَ تُؤَاخِذْنَآ اِنْ نَّسِیْنَآ اَوْ اَخْطَاْنَا﴾(البقرۃ:۲۸۶)
''اے اللہ اگرہم سے بھول ہوجائے یا ہمیں غلطی لگ جائے توہماری پکڑ نہ فرما۔''

اہلسنت ہر اس شخص کی نجات کے پرعزم طور پر قائل ہیں جو اللہ کاتقوی اختیار کرتا ہے، جیسا کہ قرآن نے کہہ رکھا ہے تاہم جہاں تک کسی شخص کو متعین کیے جانے کا تعلق ہے تو اس کے بارے میں اس بناپر توقف کرتے ہیں کہ یہ معلوم نہیں آیا وہ تقوی اختیار کرنے والوںمیں شامل ہے یا نہیں(مجموع الفتاویٰ،ج۲۰ ص ۱۶۵)
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
۲۔اس کی جہالت کی نوعیت :
اگر وہ ایسے معاشرے میں رہتا ہے جہاں کتاب وسنت کا علم عام ہے ،حق کو جاننا کچھ مشکل نہیں اور وہ اپنے آپ سے جہالت دور کرنے پر قادر ہے تو ایسی حالت میں بدعت کے مرتکب کو عذر نہیں دیا جائے گا ۔اور اگر وہ ایسے علاقے میں بستا ہے جہاں علمائے حقہ کے نہ پائے جانے کے سبب بدعات کا زور اور سنت کمزور ہے یا اس میں اتنی صلاحیت نہیں کہ وہ علم حاصل کر سکے تو تب اُسے جہالت کا عذر دیا جائے گا ۔

شیخ سعید بن ناصر الغامدی حفظہ اللہ ایسے بدعتی کا حکم بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں جو اپنی جہالت دور کرنے پر قادر ہونے کے باوجود جہالت دور نہیں کرتا :

((ترک العلم وھو قادر علیہ فھذا یسمی جاھل اذ الأصل في الجھل خلو النفس من العلم ،وجھلہ ھذا غیر معذور بہ لکونہ أعرض عن طلب العلم الواجب علیہ ،مع تمکنہ منہ وقدرتہ علیٰ نیلہ ،فلا عذر لہ عنداللہ في الآخرۃ۔ أما حکمہ الدنیاوي،فبحسب بدعتہ ،ان کانت مکفرۃ فھو کافر وان کانت مفسقۃ فھو فاسق))(حقیقۃ البدعۃ وأحکامھا:۲۲۵)
''علم پر قدرت رکھنے کے باوجود اسے حاصل نہ کرنے والے کو جاہل کہا جاتا ہے کیونکہ جہل اصل میں نفس کے علم سے خالی ہونے کو کہتے ہیں ۔یہ جہالت قابل عذر نہیں ہے ۔کیونکہ اس نے واجب علم سے اعراض کیا جب کہ وہ اس کے سیکھنے پر قدرت رکھتا تھا ۔ایسے آدمی کے لیے آخرت میں کوئی عذر نہیں ۔جہا ں تک دنیوی حکم کا تعلق ہے تو وہ اس کی بدعت کے مطابق ہو گا اگر اس کی بدعت مکفرہ ہے تو وہ کافراور اگر مفسقہ ہے تو فاسق ہے ۔''

یہی معاملہ مقلد کا ہے 'اگر اس کے لیے حق کا جاننا ممکن ہواور اس تک دعوت پہنچ چکی ہو اس کے باوجود اگر وہ علم حاصل نہیں کرتا تب وہ مجرم ہے ۔

امام ابن قیم  مقلدین پر حکم لگانے کے بارے میں فرماتے ہیں :

(نعم لابد في ھذا المقام من تفصیل بہ یزول الاِشکال ،وھو الفرق بین مقلد تمکن من العلم ومعرفۃ الحق فأعرض عنہ ،ومقلد لم یتمکن من ذلک بوجہ والقسمان واقعان في الوجود ،فالمتمکن المعرض مفرط تارک للواجب لا عذر لہ عنداللہ......)(طریق الھجرتین:۱/۴۱۲)
''اس بارے میں تفصیل میں جانا ضروری ہے 'اسی سے اشکال ختم ہوگا ۔ تفصیل یہ ہے کہ وہ مقلد جو علم حاصل کرتا ہے اور حق کو جان کر اس سے اعراض کرتا ہے اور وہ جو علم اور حق کو نہیں جان پاتامیں فرق ہے ۔حق جان کرواجب کو ترک کرنے والا زیادتی کا مرتکب ہے اور اس کے لیے اللہ کے ہاں کوئی عذر نہیں ہے ۔''
 
Top