• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جہمیہ۔ اہل سنت کا منہج تعامل

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
'' جہمیہ ''
اس فرقے کا بانی'' جہم بن صفوان'' تھا اس کا عقیدہ تھا کہ انسان اپنے افعال میں مجبور محض ہے نہ اس میں قدرت پائی جاتی ہے نہ ارادہ اور نہ اختیار ۔ہر چیز اللہ کی طرف سے ہے اور اللہ نے انسان کو جبرا گناہو ںپر لگا رکھا ہے۔ ایمان کے بارے میں اس کا عقیدہ تھا کہ ایمان صرف معرفت کا نام ہے جو یہودی نبی ﷺ کے اوصاف سے با خبر ہیں وہ مومن ہیں یہ فرقہ اللہ تعالیٰ کی صفات کا منکر تھا ۔یہ کہتا تھا کہ اللہ تعالیٰ کو ان اوصاف سے متصف نہیں کیا جا سکتا جن کا اطلاق مخلوق پر ہوتا ہے ۔ان کے نزدیک اللہ تعالیٰ کی تمام صفات کا انکار کرنا توحید ہے ۔

امام ابن تیمیہ  بیان کرتے ہیں :''جو کوئی یہ کہے کہ اللہ تعالیٰ علم و قدرت رکھتا ہے ،یا اُسے آخرت میں دیکھا جائے گا ،یا یہ کہے کہ قرآن اللہ کی طرف نازل ہونے والا کلام ہے جو مخلوق نہیں ، جہمیہ کے نزدیک وہ شخص موحد نہیں بلکہ اللہ کو مخلوق سے تشبیہ دینے والا یعنی مُشَبَّہ ہے ۔'' (مجموع الفتاوی:۳/۹۹)

''جہمیہ ''کا کہنا ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ کی تمام صفات مخلوق ہیں،وہ ایک ایسے خیالی خدا پر ایمان رکھتے ہیں جس کا تصور کرنا ذہن ہی میں ممکن ہے کیونکہ حقیقت میں جو بھی چیز وجود رکھتی ہے اُس کی صفات ہوتی ہے ۔صفات سے علیحدہ کسی ذات کا حقیقت میں وجود نہیں ہے ۔صفات کے انکار میں غلو کا یہ حال تھا کہ وہ اللہ کے بارے میں یہ بھی کہنا جائز نہیں سمجھتے تھے کہ اللہ ایک شيء(چیز )ہے۔

امام ابو الحسن اشعری  فرماتے ہیں :
''جہم ''کا کہنا تھا :اللہ تعالیٰ کوشيء کہنا جائز نہیں ،کیونکہشيء اُس مخلوق کو کہتے ہیں جس جیسا کوئی اور پایا جاتا ہو ۔جبکہ تمام مسلمانوں کا یہ کہنا ہے کہ اللہ تعالیٰ شيء ہے مگر وہ دیگر اشیاء کی مانند نہیں ہے ۔''(مقالات الاسلامیین ۱/۲۵۹)

اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے:
﴿قُلْ اَيُّ شَيْءٍ اَكْبَرُ شَہَادَۃً۝۰ۭ قُلِ اللہُ۝۰ۣۙ شَہِيْدٌۢ بَيْنِيْ وَبَيْنَكُمْ۝۰ۣ ﴾ (الانعام :۱۹)
''پوچھیے سب سے بڑھ کر سچی گواہی کس شَيْءٍ کی ہو سکتی ہے ؟ کہہ دیجیے اللہ کی جو میرے اور تمہارے درمیان گواہ ہے ۔''

حقیقت میں ''جہمیہ ''کا اللہ کے اسماء و صفات کا عقیدہ اللہ تعالیٰ کی ذات کا انکار ہے۔ امام ابن تیمیہ  فرماتے ہیں :
''تعطیل'' کرنے والے ''جہمیہ ''کاعقیدہ حقیقت میں وہی عقیدہ ہے جو فرعون کے ہاں پایا جاتا تھا ۔وہ خالق، اُس کے کلام اور دین کا انکار کرتا تھا ۔جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے بیان فرمایا ہے :

﴿ مَا عَلِمْتُ لَكُمْ مِّنْ اِلٰہٍ غَيْرِيْ۝۰ۚ﴾(القصص: ۳۸)
﴿فَقَالَ اَنَا رَبُّكُمُ الْاَعْلٰى۝۲۴ۡۖ ﴾(النٰزعٰت: ۲۴)
''فرعون'''' جہمیہ ''کی طرح موسی ؈ کے اللہ سے ہم کلام ہونے کا انکاری تھا ، اسی طرح وہ اس بات کا منکر بھی تھا کہ آسمانوں کے اوپر موسیٰ ؈ کا کوئی معبود ہے ۔'' (مجموع الفتاوی۱۳/۱۸۵)

اسی لیے'' جہمیہ ''کے عقیدہ نے حلول کی بنیاد رکھی جو کہ اللہ رب العالمین کے ساتھ صریح کفر ہے :

امام ابن تیمیہ  فرماتے ہیں :
'' جہمیہ کے جمہور عبادت گزارصوفیاء حلول کے عقیدہ کا اظہار کرتے تھے ... اس لیے اللہ کی صفات کی نفی کرنے والے جہمیہ شرک کی ایک قسم میں داخل ہیں ۔ہر معطل (صفات کا انکار کرنے والا )مشرک ہوتا ہے جبکہ ہر مشرک کا معطل ہونا ضروری نہیں ہے، جہمیہ کا عقیدہ تعطیل کو لازم کرتا ہے ۔''(درء التعارض ۱۰/۲۸۸،۲۸۹ )

سلام بن ابی مطیع  کہتے ہیں جہمیہ کفار ہیں۔یزید بن ہارون  کہتے ہیں جہمیہ کفار ہیں (الرد علی الجہمیۃ :111)

البتہ وہ لوگ جو'' جہمی'' عقائد سے متاثر تو ہیں مگر غالی نہیں' ملت اسلام سے خارج نہیں ہیں بلکہ اُن کا شمار ۷۲ گروہوں میں ہوتا ہے۔
چنانچہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ  کہتے ہیں:

'' امام احمد نے جہمیہ کے (تمام )اعیان کو کافر نہیں کہا ،نہ ہر اس شخص کو کافر کہا کہ جس نے یہ کہا کہ وہ جہمی ہے۔نہ اسے کہ جس نے جہمیہ کی بعض بدعات میں ان کی موافقت کی۔ بلکہ آپ نے (قرآن کو مخلوق کہنے والے )اُن جہمیہ کے پیچھے نماز پڑھی جو اپنی بدعت کی طرف بلانے والے ،اس پر لوگوں کا امتحان لینے والے اور جو ان کی موافقت نہ کرے اس کو سخت سزائیں پہنچانے والے تھے ۔آپ ان کو مومن مانتے اور ان کی امارت تسلیم کرتے اور انکے لیے دعا کرتے تھے۔''( مجموع الفتاویٰ: 507,508/7)

''معتزلہ'' نے ان کی ہم نوائی کرتے ہوئے صرف صفت کلام کی نفی کی اور قرآن مجید کو مخلوق کہا ۔
 
Top