• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جہنم سے گردن کا نکلنا اور تین طرح کے لوگوں کو پکڑنا

ابو عبدالله

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 28، 2011
پیغامات
723
ری ایکشن اسکور
448
پوائنٹ
135
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہُ۔
شیخ محترم میں نے پچھلے دنوں مندرجہ ذیل مفہوم کی ایک حدیث سنی تھی، اسکی صحت و سند پر کیا حکم ہے؟
اگر یہ صحیح ہے تو اس کی مختصر تشریح بھی بیان فرمادیں۔ جزاک اللہ خیرا کثیرا

مفہوم حدیث:۔
حشر کے میدان میں جب لوگ جمع ہونگے تو حساب شروع ہونے سے پہلے ہی جہنم سے ایک گردن نمودار ہوگی جو 3 قسم کے لوگوں کو چن چن کر جہنم میں پھینکنا شروع کردی گی، وہ 3 قسم کے لوگ یہ ہیں۔
1۔ تکبر کرنے والا
2۔ جھوٹے خواب سنانے والا
3۔ تصویر کشی کرنے والا
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,999
ری ایکشن اسکور
9,800
پوائنٹ
722
امام ترمذي رحمه الله (المتوفى279)نے کہا:
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاوِيَةَ الجُمَحِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ العَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَخْرُجُ عُنُقٌ مِنَ النَّارِ يَوْمَ القِيَامَةِ لَهَا عَيْنَانِ تُبْصِرَانِ وَأُذُنَانِ تَسْمَعَانِ وَلِسَانٌ يَنْطِقُ، يَقُولُ: إِنِّي وُكِّلْتُ بِثَلَاثَةٍ، بِكُلِّ جَبَّارٍ عَنِيدٍ، وَبِكُلِّ مَنْ دَعَا مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ، وَبِالمُصَوِّرِينَ [سنن الترمذي ت شاكر 4/ 701]

بظاہراس کی سند صحیح ہے اس لئے بہت سے اہل علم نے اسے صحیح کہا ہے مثلا علامہ البانی رحمہ اللہ وغیرہ۔

لیکن امام دارقطني رحمه الله (المتوفى385)نے کہا:
يَرويه الأَعمش، واختُلِف عَنه، فرَواه عَبد العَزيز بن مُسلم القَسَمَلي، عَن الأَعمش، عَن أَبي صالح، عَن أَبي هُريرة، قال رَسول الله صَلى الله عَليه وسَلم ذَلك.
وغَيرُه يَرويه، عَن الأَعمش، عَن عطية، عن أبي سعيد وهو المحفوظ.
[العلل للدارقطني، ت الدباسي: 5/ 102]

اس روایت کے تمام طرق کے مطالعہ سے امام دارقطنی رحمہ اللہ کا فیصلہ ہی راجح معلوم ہوتاہے۔
اس بنا پر عطیہ ضعیف ہے لہذا یہ روایت ضعیف ہے۔

نوٹ:
ترمذی کی روایت میں آپ کی ذکرکردہ تین میں سے دو چیز ہے تیسری چیز جھوٹے خواب بیان کرنے والی بات اس روایت میں نہیں ہے شاید یہ اس روایت کے کسی دوسرے طریق میں ہے واللہ اعلم۔
 
Top