• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جہنم کا اندھن بننے والی ( مائلات ممیلات ) مائل ہونے والی اوردوسروں کو اپنی طرف مائل کرنے والی

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
الحمد للہ
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «صِنْفَانِ مِنْ أَهْلِ النَّارِ لَمْ أَرَهُمَا، قَوْمٌ مَعَهُمْ سِيَاطٌ كَأَذْنَابِ الْبَقَرِ يَضْرِبُونَ بِهَا النَّاسَ، وَنِسَاءٌ كَاسِيَاتٌ عَارِيَاتٌ مُمِيلَاتٌ مَائِلَاتٌ، رُءُوسُهُنَّ كَأَسْنِمَةِ الْبُخْتِ الْمَائِلَةِ، لَا يَدْخُلْنَ الْجَنَّةَ، وَلَا يَجِدْنَ رِيحَهَا، وَإِنَّ رِيحَهَا لَيُوجَدُ مِنْ مَسِيرَةِ كَذَا وَكَذَا»
امام مسلم رحمہ اللہ تعالی نے صحیح مسلم میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( دوقسمیں جہنمی ہیں میں نے انہیں دیکھا نہیں ، کچھ مردوں کےپاس گاۓ کی دموں جیسے کوڑے ہوں گے جن سے وہ لوگوں کو ماریں گے ( اوردوسری قسم ) اوروہ عورتیں جو کپڑے پہننے کے باوجود بھی ننگیں ہونگي وہ مائل ہونے والی اوردوسروں کو اپنی طرف مائل کرنے والی ہونگی ان کے سربختی اونٹوں کی کوہان جیسے اونچے ہونگے ، یہ دونوں نہ توجنت میں داخل ہونگی اور نہ ہی اس کی ہوا کو پائيں گي ) ۔
اس حدیث میں یہ بہت سخت اور عظیم وعید ہے اور حدیث میں جوکچھ بیان ہوا ہے اس سے بچنا واجب اورضروری ہے ۔
وہ اشخاص جن کےہاتھ میں گاۓ کی دم جیسے کوڑے ہوں یہ وہ لوگ ہیں جوپولیس وغیرہ میں سےلوگو‍ں کوناحق مارنے پرمقرر کیے جائيں چاہے یہ حکومت کے حکم سے ہویا حکومت کے حکم کے بغیر اس لیے کہ حکومت کی اطاعت معروف اور نیکی کے کاموں میں کی جاۓ گی جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
( اطاعت تونیکی کے کام میں ہے )
اور دوسری حدیث میں فرمایا :
( خالق ( اللہ تعالی ) کی نافرمانی میں کسی مخلوق کی اطاعت نہیں ہے ) اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان (کاسیات عاریات مائلات ممیلات ) کی اہل علم نے شرح یہ کی ہے کہ :

کاسیات کا معنی یہ ہے کہ وہ ایسے کپڑے پہنے ہوۓ ہونگي جس میں ستر پوشی نہیں ہوگی یا تو اس کپڑے کی باریکی کی بنا پر اور یا پھر اتنے چھوٹے ہوں گے یہ کپڑوں کا مقصد ہی حاصل نہیں ہوگا ، تواسی لیے فرمایا کہ " عاریات " اس لیے کہ جوکپڑا وہ پہنے ہوۓ ہیں اس سے ستر پوشی نہیں ہوتی ۔
اوراس حدیث کا ایک اور معنی بھی کیا گیا ہے کہ

" کا سیات " یعنی اللہ تعالی کی نعمتیں ان پرہیں اور" عاریات " یعنی وہ ان نعتوں کا شکراداکرنے سے عاری ہیں اوراللہ تعالی کی اطاعت نہیں کرتیں اورنہ ہی وہ گناہ اور غلط کام ہی ترک کرتی ہیں حالانکہ ان پر اللہ تعالی کے انعامات بہت ہی زیادہ ہیں جو کہ مال ودولت وغیرہ کی شکل میں ہیں ۔
" مائلات " یعنی وہ عفت عصمت سے علیحدہ ہونے والی ہیں یعنی ان کے گناہ اورمعاصی ان عورتو ں کی طرح ہیں جوکہ فحاشی کی عادی ہوں یاپھر فرآئض کی ادائيگي میں کوتاہی کا شکار ہوں مثلا نماز وغیرہ میں ۔
" ممیلات " یعنی دوسروں کوما‏ئل کرنے والی ہیں یعنی انہیں شروفساد کی دعوت دیتی ہیں ، تو وہ اپنے افعال اور اقوال سے دوسروں کو فساد اورمعاصی کی طرف مائل کرتی اور وہ ایمان نہ ہونے یا پھر ایما ن کی کمی کی بنا پر فحاشی پرمستمر رہتی ہیں ۔
تواس صحیح حدیث سے مقصود اورمراد یہ ہے کہ ظلم اور عورتوں اور مردوں سے جوفساد ہے اس سے بچا جاۓ ۔
اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان :
( ان کے سربختی اونٹوں کی کوہان جیسے اونچے ہونگے ) کچھ اہل علم کا کہنا ہے کہ : وہ عورتیں جو اپنے سروں کو بالوں وغیرہ سے بڑا کرتی ہیں حتی کہ بختی اونٹ کی مائل کوہان کی مانند ہوجاتا ہے ۔
اور بختی اونٹ کی ایک قسم ہے جس کی دو کوہانہیں اور ان دونوں کے درمیان جھکاؤ‎اورمیلان ہوتا ہے کہ یہ ایک طرف اور وہ کوہان دوسری طرف جھکی ہوتی ہے ، تو یہ عورتیں جب اپنے سروں کو بالوں وغیرہ سے ( جوڑا باندھ کر ) بڑا کرتی ہيں تو ان کوہانوں کی مشابھت اختیار کرتی ہیں ۔
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کہ یہ فرمان کہ :
( نہ تووہ جنت میں داخل ہونگي اور نہ ہی جنت کی ہوا ہی پا سکیں گی ) یہ بہت ہی سخت قسم کی وعید ہے لیکن اگروہ مسلمان ہی مریں تواس سے ان کا کفر اور جہنم میں مستقل رہنا لازم نہیں آتا ، جس طرح کہ سارے گناہ ہیں ، بلکہ وہ اور دوسرے گنہگار سب کے سب گناہوں کی وجہ سے آگ کی وعید دیے گئے ہیں ۔
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
الحمد للہ
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «صِنْفَانِ مِنْ أَهْلِ النَّارِ لَمْ أَرَهُمَا، قَوْمٌ مَعَهُمْ سِيَاطٌ كَأَذْنَابِ الْبَقَرِ يَضْرِبُونَ بِهَا النَّاسَ، وَنِسَاءٌ كَاسِيَاتٌ عَارِيَاتٌ مُمِيلَاتٌ مَائِلَاتٌ، رُءُوسُهُنَّ كَأَسْنِمَةِ الْبُخْتِ الْمَائِلَةِ، لَا يَدْخُلْنَ الْجَنَّةَ، وَلَا يَجِدْنَ رِيحَهَا، وَإِنَّ رِيحَهَا لَيُوجَدُ مِنْ مَسِيرَةِ كَذَا وَكَذَا»
امام مسلم رحمہ اللہ تعالی نے صحیح مسلم میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( دوقسمیں جہنمی ہیں میں نے انہیں دیکھا نہیں ، کچھ مردوں کےپاس گاۓ کی دموں جیسے کوڑے ہوں گے جن سے وہ لوگوں کو ماریں گے ( اوردوسری قسم ) اوروہ عورتیں جو کپڑے پہننے کے باوجود بھی ننگیں ہونگي وہ مائل ہونے والی اوردوسروں کو اپنی طرف مائل کرنے والی ہونگی ان کے سربختی اونٹوں کی کوہان جیسے اونچے ہونگے ، یہ دونوں نہ توجنت میں داخل ہونگی اور نہ ہی اس کی ہوا کو پائيں گي ) ۔
اس حدیث میں یہ بہت سخت اور عظیم وعید ہے اور حدیث میں جوکچھ بیان ہوا ہے اس سے بچنا واجب اورضروری ہے ۔
وہ اشخاص جن کےہاتھ میں گاۓ کی دم جیسے کوڑے ہوں یہ وہ لوگ ہیں جوپولیس وغیرہ میں سےلوگو‍ں کوناحق مارنے پرمقرر کیے جائيں چاہے یہ حکومت کے حکم سے ہویا حکومت کے حکم کے بغیر اس لیے کہ حکومت کی اطاعت معروف اور نیکی کے کاموں میں کی جاۓ گی جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
( اطاعت تونیکی کے کام میں ہے )
اور دوسری حدیث میں فرمایا :
( خالق ( اللہ تعالی ) کی نافرمانی میں کسی مخلوق کی اطاعت نہیں ہے ) اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان (کاسیات عاریات مائلات ممیلات ) کی اہل علم نے شرح یہ کی ہے کہ :

کاسیات کا معنی یہ ہے کہ وہ ایسے کپڑے پہنے ہوۓ ہونگي جس میں ستر پوشی نہیں ہوگی یا تو اس کپڑے کی باریکی کی بنا پر اور یا پھر اتنے چھوٹے ہوں گے یہ کپڑوں کا مقصد ہی حاصل نہیں ہوگا ، تواسی لیے فرمایا کہ " عاریات " اس لیے کہ جوکپڑا وہ پہنے ہوۓ ہیں اس سے ستر پوشی نہیں ہوتی ۔
اوراس حدیث کا ایک اور معنی بھی کیا گیا ہے کہ

" کا سیات " یعنی اللہ تعالی کی نعمتیں ان پرہیں اور" عاریات " یعنی وہ ان نعتوں کا شکراداکرنے سے عاری ہیں اوراللہ تعالی کی اطاعت نہیں کرتیں اورنہ ہی وہ گناہ اور غلط کام ہی ترک کرتی ہیں حالانکہ ان پر اللہ تعالی کے انعامات بہت ہی زیادہ ہیں جو کہ مال ودولت وغیرہ کی شکل میں ہیں ۔
" مائلات " یعنی وہ عفت عصمت سے علیحدہ ہونے والی ہیں یعنی ان کے گناہ اورمعاصی ان عورتو ں کی طرح ہیں جوکہ فحاشی کی عادی ہوں یاپھر فرآئض کی ادائيگي میں کوتاہی کا شکار ہوں مثلا نماز وغیرہ میں ۔
" ممیلات " یعنی دوسروں کوما‏ئل کرنے والی ہیں یعنی انہیں شروفساد کی دعوت دیتی ہیں ، تو وہ اپنے افعال اور اقوال سے دوسروں کو فساد اورمعاصی کی طرف مائل کرتی اور وہ ایمان نہ ہونے یا پھر ایما ن کی کمی کی بنا پر فحاشی پرمستمر رہتی ہیں ۔
تواس صحیح حدیث سے مقصود اورمراد یہ ہے کہ ظلم اور عورتوں اور مردوں سے جوفساد ہے اس سے بچا جاۓ ۔
اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان :
( ان کے سربختی اونٹوں کی کوہان جیسے اونچے ہونگے ) کچھ اہل علم کا کہنا ہے کہ : وہ عورتیں جو اپنے سروں کو بالوں وغیرہ سے بڑا کرتی ہیں حتی کہ بختی اونٹ کی مائل کوہان کی مانند ہوجاتا ہے ۔
اور بختی اونٹ کی ایک قسم ہے جس کی دو کوہانہیں اور ان دونوں کے درمیان جھکاؤ‎اورمیلان ہوتا ہے کہ یہ ایک طرف اور وہ کوہان دوسری طرف جھکی ہوتی ہے ، تو یہ عورتیں جب اپنے سروں کو بالوں وغیرہ سے ( جوڑا باندھ کر ) بڑا کرتی ہيں تو ان کوہانوں کی مشابھت اختیار کرتی ہیں ۔
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کہ یہ فرمان کہ :
( نہ تووہ جنت میں داخل ہونگي اور نہ ہی جنت کی ہوا ہی پا سکیں گی ) یہ بہت ہی سخت قسم کی وعید ہے لیکن اگروہ مسلمان ہی مریں تواس سے ان کا کفر اور جہنم میں مستقل رہنا لازم نہیں آتا ، جس طرح کہ سارے گناہ ہیں ، بلکہ وہ اور دوسرے گنہگار سب کے سب گناہوں کی وجہ سے آگ کی وعید دیے گئے ہیں ۔
ریفرنس
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
ریفرنس
صحیح مسلم حدیث نمبر (2128)۔۔بَابُ النِّسَاءِ الْكَاسِيَاتِ الْعَارِيَاتِ الْمَائِلَاتِ الْمُمِيلَاتِ
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «صِنْفَانِ مِنْ أَهْلِ النَّارِ لَمْ أَرَهُمَا، قَوْمٌ مَعَهُمْ سِيَاطٌ كَأَذْنَابِ الْبَقَرِ يَضْرِبُونَ بِهَا النَّاسَ، وَنِسَاءٌ كَاسِيَاتٌ عَارِيَاتٌ مُمِيلَاتٌ مَائِلَاتٌ، رُءُوسُهُنَّ كَأَسْنِمَةِ الْبُخْتِ الْمَائِلَةِ، لَا يَدْخُلْنَ الْجَنَّةَ، وَلَا يَجِدْنَ رِيحَهَا، وَإِنَّ رِيحَهَا لَيُوجَدُ مِنْ مَسِيرَةِ كَذَا وَكَذَا»
بَابُ النِّسَاءِ الْكَاسِيَاتِ الْعَارِيَاتِ الْمَائِلَاتِ الْمُمِيلَاتِ
امام مسلم رحمہ اللہ تعالی نے صحیح مسلم میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ( دوقسمیں جہنمی ہیں میں نے انہیں دیکھا نہیں ، کچھ مردوں کےپاس گاۓ کی دموں جیسے کوڑے ہوں گے جن سے وہ لوگوں کو ماریں گے ( اوردوسری قسم ) اوروہ عورتیں جو کپڑے پہننے کے باوجود بھی ننگیں ہونگي وہ مائل ہونے والی اوردوسروں کو اپنی طرف مائل کرنے والی ہونگی ان کے سربختی اونٹوں کی کوہان جیسے اونچے ہونگے ، یہ دونوں نہ توجنت میں داخل ہونگی اور نہ ہی اس کی ہوا کو پائيں گي ) ۔


اس حدیث میں یہ بہت سخت اور عظیم وعید ہے اور حدیث میں جوکچھ بیان ہوا ہے اس سے بچنا واجب اورضروری ہے ۔

وہ اشخاص جن کےہاتھ میں گاۓ کی دم جیسے کوڑے ہوں یہ وہ لوگ ہیں جوپولیس وغیرہ میں سےلوگو‍ں کوناحق مارنے پرمقرر کیے جائيں چاہے یہ حکومت کے حکم سے ہویا حکومت کے حکم کے بغیر اس لیے کہ حکومت کی اطاعت معروف اور نیکی کے کاموں میں کی جاۓ گی جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
( اطاعت تونیکی کے کام میں ہے )
اور دوسری حدیث میں فرمایا :

( خالق ( اللہ تعالی ) کی نافرمانی میں کسی مخلوق کی اطاعت نہیں ہے ) اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان (کاسیات عاریات مائلات ممیلات ) کی اہل علم نے شرح یہ کی ہے کہ :

کاسیات ـ کا معنی یہ ہے کہ وہ ایسے کپڑے پہنے ہوۓ ہونگي جس میں ستر پوشی نہیں ہوگی یا تو اس کپڑے کی باریکی کی بنا پر اور یا پھر اتنے چھوٹے ہوں گے یہ کپڑوں کا مقصد ہی حاصل نہیں ہوگا ، تواسی لیے فرمایا کہ " عاریات " اس لیے کہ جوکپڑا وہ پہنے ہوۓ ہیں اس سے ستر پوشی نہیں ہوتی ۔
اوراس حدیث کا ایک اور معنی بھی کیا گیا ہے کہ
" کا سیات " یعنی اللہ تعالی کی نعمتیں ان پرہیں اور" عاریات " یعنی وہ ان نعتوں کا شکراداکرنے سے عاری ہیں اوراللہ تعالی کی اطاعت نہیں کرتیں اورنہ ہی وہ گناہ اور غلط کام ہی ترک کرتی ہیں حالانکہ ان پر اللہ تعالی کے انعامات بہت ہی زیادہ ہیں جو کہ مال ودولت وغیرہ کی شکل میں ہیں ۔

" مائلات " یعنی وہ عفت عصمت سے علیحدہ ہونے والی ہیں یعنی ان کے گناہ اورمعاصی ان عورتو ں کی طرح ہیں جوکہ فحاشی کی عادی ہوں یاپھر فرآئض کی ادائيگي میں کوتاہی کا شکار ہوں مثلا نماز وغیرہ میں ۔

" ممیلات " یعنی دوسروں کوما‏ئل کرنے والی ہیں یعنی انہیں شروفساد کی دعوت دیتی ہیں ، تو وہ اپنے افعال اور اقوال سے دوسروں کو فساد اورمعاصی کی طرف مائل کرتی اور وہ ایمان نہ ہونے یا پھر ایما ن کی کمی کی بنا پر فحاشی پرمستمر رہتی ہیں ۔
تواس صحیح حدیث سے مقصود اورمراد یہ ہے کہ ظلم اور عورتوں اور مردوں سے جوفساد ہے اس سے بچا جاۓ ۔
اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان :
( ان کے سربختی اونٹوں کی کوہان جیسے اونچے ہونگے ) کچھ اہل علم کا کہنا ہے کہ : وہ عورتیں جو اپنے سروں کو بالوں وغیرہ سے بڑا کرتی ہیں حتی کہ بختی اونٹ کی مائل کوہان کی مانند ہوجاتا ہے ۔
المائلات.jpg
المائلات2.jpg

اور بختی اونٹ کی ایک قسم ہے جس کی دو کوہانہیں اور ان دونوں کے درمیان جھکاؤ‎اورمیلان ہوتا ہے کہ یہ ایک طرف اور وہ کوہان دوسری طرف جھکی ہوتی ہے ، تو یہ عورتیں جب اپنے سروں کو بالوں وغیرہ سے ( جوڑا باندھ کر ) بڑا کرتی ہيں تو ان کوہانوں کی مشابھت اختیار کرتی ہیں ۔
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کہ یہ فرمان کہ :
( نہ تووہ جنت میں داخل ہونگي اور نہ ہی جنت کی ہوا ہی پا سکیں گی ) یہ بہت ہی سخت قسم کی وعید ہے لیکن اگروہ مسلمان ہی مریں تواس سے ان کا کفر اور جہنم میں مستقل رہنا لازم نہیں آتا ، جس طرح کہ سارے گناہ ہیں ، بلکہ وہ اور دوسرے گنہگار سب کے سب گناہوں کی وجہ سے آگ کی وعید دیے گۓ ہیں ۔
 
Last edited:

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
المائلات3.jpg


نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان :
رُءُوسُهُنَّ كَأَسْنِمَةِ الْبُخْتِ الْمَائِلَةِ،
( ان کے سربختی اونٹوں کی کوہان جیسے اونچے ہونگے )
اہل علم کا کہنا ہے کہ : وہ عورتیں جو اپنے سروں کو بالوں وغیرہ سے بڑا کرتی ہیں حتی کہ بختی اونٹ کی مائل کوہان کی مانند ہوجاتا ہے ۔
وہ اپنے سروں کو بالوں وغیرہ سے ( جوڑا باندھ کر ) بڑا کرتی ہيں تو ان کوہانوں کی مشابھت اختیار کرتی ہیں ۔
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
جزاک اللہ خیرا بھائی۔اس پر ایک وضاحت کر دیں جو آج مجھے اس موضوع پر یاد آ گئی ہے۔کہ ذیل میں حدیث کے الفاظ پر غور کیجیئے۔
رُءُوسُهُنَّ كَأَسْنِمَةِ الْبُخْتِ الْمَائِلَةِ،
( ان کے سربختی اونٹوں کی کوہان جیسے اونچے ہونگے )
اہل علم کا کہنا ہے کہ : وہ عورتیں جو اپنے سروں کو بالوں وغیرہ سے بڑا کرتی ہیں حتی کہ بختی اونٹ کی مائل کوہان کی مانند ہوجاتا ہے ۔

جبکہ جو تصاویر اونٹ کی کوہا ن کی مشابہت کے لیے دی گئی ہیں ، ان میں عورت کا سر جھکانے سے اونٹ کی کوہان بن رہی ہے ، نہ کہ سر سیدھا ( جیسا کہ عام حالات میں ) ہوتا ہے۔ اور حدیث میں لفظ اونچے استعمال ہوا ہے۔یہ میرا ایک سوال ہے۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
جزاک اللہ خیرا بھائی۔اس پر ایک وضاحت کر دیں جو آج مجھے اس موضوع پر یاد آ گئی ہے۔کہ ذیل میں حدیث کے الفاظ پر غور کیجیئے۔
رُءُوسُهُنَّ كَأَسْنِمَةِ الْبُخْتِ الْمَائِلَةِ،
( ان کے سربختی اونٹوں کی کوہان جیسے اونچے ہونگے )
اہل علم کا کہنا ہے کہ : وہ عورتیں جو اپنے سروں کو بالوں وغیرہ سے بڑا کرتی ہیں حتی کہ بختی اونٹ کی مائل کوہان کی مانند ہوجاتا ہے ۔

جبکہ جو تصاویر اونٹ کی کوہا ن کی مشابہت کے لیے دی گئی ہیں ، ان میں عورت کا سر جھکانے سے اونٹ کی کوہان بن رہی ہے ، نہ کہ سر سیدھا ( جیسا کہ عام حالات میں ) ہوتا ہے۔ اور حدیث میں لفظ اونچے استعمال ہوا ہے۔یہ میرا ایک سوال ہے۔
یہاں (المائلۃ ) کا ترجمہ ۔اونچے ۔کیا گیا ہے ،جو غلط ہے،اسی سے آپ کو غلط فہمی لگی ،
(المائلۃ ) کا صحیح ترجمہ ۔۔ایک طرف جھکی ہوئی ۔۔ہے،
معجم اللغة العربية المعاصرة‘‘ میں ہے :
• مال الحائِطُ: زال عن استوائه، انحرف، انعطف، وعدل عمّا كان عليه.،(دیوار جھک گئی ،ہٹ گئی، مڑ گئی)
• مالتِ الشَّمسُ: زالت عن كبد السَّماء، قاربت الغيابَ.(سورج مغرب کی جانب جھک گیا )
• مال الغصنُ: حَرَّكه النَّسيمُ وعدل عن وضعه الأوَّل.(ٹہنی جھک گئی )
• مال إلى الشَّخصِ أو الشَّيء/ مال للشّخص أو للشَّيء: أحبَّه وانحاز إليه، رغب فيه (آدمی کسی کی جانب مائل ہوگیا ،جھک گیا ،کسی کا ہوگیا )

المائلات6.jpg
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
جزاک اللہ خیرا کثیرا۔۔۔یہ درست ہے ۔لیکن مجھے اونٹ کی کوہان کا جھکاؤ سمجھ نہیں آ رہا، اور لفظ ایک طرف کو جھکے ہوئے کو سمجھیں گے کیسے ؟ سر میں جو جوڑا باندھا جاتا ہے ، اگر اس سے سر پیچھے سے نیچے کی طرف جھکا ہوا محسوس ہوتا ہے ، تو پھر "گدی" پر بنائے جانے والا جوڑا بھی غلط ہو گا ، جسے اہل علم برا نہیں جانتے۔دوسرا اس پر بھی وضاحت کر دیں کہ مولانا ضیاء الرحمن اپنے فتاوی میں لکھتے ہیں کہ جو خواتین گھر کے کام کاج کے دوران سر پر جوڑا بنا لیتی ہیں ، یا اپنے گھر میں شوہر کے لیے وقتی طور پر جوڑا بناتی ہیں ، وہ اس وعید میں نہیں آتی۔۔۔ کیا یہ درست ہے ؟
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
یاد دہانی ۔۔۔@اسحاق سلفی ، بھائی۔
 
Top