- شمولیت
- اگست 25، 2014
- پیغامات
- 6,372
- ری ایکشن اسکور
- 2,565
- پوائنٹ
- 791
الحمد للہ
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «صِنْفَانِ مِنْ أَهْلِ النَّارِ لَمْ أَرَهُمَا، قَوْمٌ مَعَهُمْ سِيَاطٌ كَأَذْنَابِ الْبَقَرِ يَضْرِبُونَ بِهَا النَّاسَ، وَنِسَاءٌ كَاسِيَاتٌ عَارِيَاتٌ مُمِيلَاتٌ مَائِلَاتٌ، رُءُوسُهُنَّ كَأَسْنِمَةِ الْبُخْتِ الْمَائِلَةِ، لَا يَدْخُلْنَ الْجَنَّةَ، وَلَا يَجِدْنَ رِيحَهَا، وَإِنَّ رِيحَهَا لَيُوجَدُ مِنْ مَسِيرَةِ كَذَا وَكَذَا»
امام مسلم رحمہ اللہ تعالی نے صحیح مسلم میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( دوقسمیں جہنمی ہیں میں نے انہیں دیکھا نہیں ، کچھ مردوں کےپاس گاۓ کی دموں جیسے کوڑے ہوں گے جن سے وہ لوگوں کو ماریں گے ( اوردوسری قسم ) اوروہ عورتیں جو کپڑے پہننے کے باوجود بھی ننگیں ہونگي وہ مائل ہونے والی اوردوسروں کو اپنی طرف مائل کرنے والی ہونگی ان کے سربختی اونٹوں کی کوہان جیسے اونچے ہونگے ، یہ دونوں نہ توجنت میں داخل ہونگی اور نہ ہی اس کی ہوا کو پائيں گي ) ۔
اس حدیث میں یہ بہت سخت اور عظیم وعید ہے اور حدیث میں جوکچھ بیان ہوا ہے اس سے بچنا واجب اورضروری ہے ۔
وہ اشخاص جن کےہاتھ میں گاۓ کی دم جیسے کوڑے ہوں یہ وہ لوگ ہیں جوپولیس وغیرہ میں سےلوگوں کوناحق مارنے پرمقرر کیے جائيں چاہے یہ حکومت کے حکم سے ہویا حکومت کے حکم کے بغیر اس لیے کہ حکومت کی اطاعت معروف اور نیکی کے کاموں میں کی جاۓ گی جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
( اطاعت تونیکی کے کام میں ہے )
اور دوسری حدیث میں فرمایا :
( خالق ( اللہ تعالی ) کی نافرمانی میں کسی مخلوق کی اطاعت نہیں ہے ) اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان (کاسیات عاریات مائلات ممیلات ) کی اہل علم نے شرح یہ کی ہے کہ :
کاسیات کا معنی یہ ہے کہ وہ ایسے کپڑے پہنے ہوۓ ہونگي جس میں ستر پوشی نہیں ہوگی یا تو اس کپڑے کی باریکی کی بنا پر اور یا پھر اتنے چھوٹے ہوں گے یہ کپڑوں کا مقصد ہی حاصل نہیں ہوگا ، تواسی لیے فرمایا کہ " عاریات " اس لیے کہ جوکپڑا وہ پہنے ہوۓ ہیں اس سے ستر پوشی نہیں ہوتی ۔
اوراس حدیث کا ایک اور معنی بھی کیا گیا ہے کہ
" کا سیات " یعنی اللہ تعالی کی نعمتیں ان پرہیں اور" عاریات " یعنی وہ ان نعتوں کا شکراداکرنے سے عاری ہیں اوراللہ تعالی کی اطاعت نہیں کرتیں اورنہ ہی وہ گناہ اور غلط کام ہی ترک کرتی ہیں حالانکہ ان پر اللہ تعالی کے انعامات بہت ہی زیادہ ہیں جو کہ مال ودولت وغیرہ کی شکل میں ہیں ۔
" مائلات " یعنی وہ عفت عصمت سے علیحدہ ہونے والی ہیں یعنی ان کے گناہ اورمعاصی ان عورتو ں کی طرح ہیں جوکہ فحاشی کی عادی ہوں یاپھر فرآئض کی ادائيگي میں کوتاہی کا شکار ہوں مثلا نماز وغیرہ میں ۔
" ممیلات " یعنی دوسروں کومائل کرنے والی ہیں یعنی انہیں شروفساد کی دعوت دیتی ہیں ، تو وہ اپنے افعال اور اقوال سے دوسروں کو فساد اورمعاصی کی طرف مائل کرتی اور وہ ایمان نہ ہونے یا پھر ایما ن کی کمی کی بنا پر فحاشی پرمستمر رہتی ہیں ۔
تواس صحیح حدیث سے مقصود اورمراد یہ ہے کہ ظلم اور عورتوں اور مردوں سے جوفساد ہے اس سے بچا جاۓ ۔
اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان :
( ان کے سربختی اونٹوں کی کوہان جیسے اونچے ہونگے ) کچھ اہل علم کا کہنا ہے کہ : وہ عورتیں جو اپنے سروں کو بالوں وغیرہ سے بڑا کرتی ہیں حتی کہ بختی اونٹ کی مائل کوہان کی مانند ہوجاتا ہے ۔
اور بختی اونٹ کی ایک قسم ہے جس کی دو کوہانہیں اور ان دونوں کے درمیان جھکاؤاورمیلان ہوتا ہے کہ یہ ایک طرف اور وہ کوہان دوسری طرف جھکی ہوتی ہے ، تو یہ عورتیں جب اپنے سروں کو بالوں وغیرہ سے ( جوڑا باندھ کر ) بڑا کرتی ہيں تو ان کوہانوں کی مشابھت اختیار کرتی ہیں ۔
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کہ یہ فرمان کہ :
( نہ تووہ جنت میں داخل ہونگي اور نہ ہی جنت کی ہوا ہی پا سکیں گی ) یہ بہت ہی سخت قسم کی وعید ہے لیکن اگروہ مسلمان ہی مریں تواس سے ان کا کفر اور جہنم میں مستقل رہنا لازم نہیں آتا ، جس طرح کہ سارے گناہ ہیں ، بلکہ وہ اور دوسرے گنہگار سب کے سب گناہوں کی وجہ سے آگ کی وعید دیے گئے ہیں ۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «صِنْفَانِ مِنْ أَهْلِ النَّارِ لَمْ أَرَهُمَا، قَوْمٌ مَعَهُمْ سِيَاطٌ كَأَذْنَابِ الْبَقَرِ يَضْرِبُونَ بِهَا النَّاسَ، وَنِسَاءٌ كَاسِيَاتٌ عَارِيَاتٌ مُمِيلَاتٌ مَائِلَاتٌ، رُءُوسُهُنَّ كَأَسْنِمَةِ الْبُخْتِ الْمَائِلَةِ، لَا يَدْخُلْنَ الْجَنَّةَ، وَلَا يَجِدْنَ رِيحَهَا، وَإِنَّ رِيحَهَا لَيُوجَدُ مِنْ مَسِيرَةِ كَذَا وَكَذَا»
امام مسلم رحمہ اللہ تعالی نے صحیح مسلم میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( دوقسمیں جہنمی ہیں میں نے انہیں دیکھا نہیں ، کچھ مردوں کےپاس گاۓ کی دموں جیسے کوڑے ہوں گے جن سے وہ لوگوں کو ماریں گے ( اوردوسری قسم ) اوروہ عورتیں جو کپڑے پہننے کے باوجود بھی ننگیں ہونگي وہ مائل ہونے والی اوردوسروں کو اپنی طرف مائل کرنے والی ہونگی ان کے سربختی اونٹوں کی کوہان جیسے اونچے ہونگے ، یہ دونوں نہ توجنت میں داخل ہونگی اور نہ ہی اس کی ہوا کو پائيں گي ) ۔
اس حدیث میں یہ بہت سخت اور عظیم وعید ہے اور حدیث میں جوکچھ بیان ہوا ہے اس سے بچنا واجب اورضروری ہے ۔
وہ اشخاص جن کےہاتھ میں گاۓ کی دم جیسے کوڑے ہوں یہ وہ لوگ ہیں جوپولیس وغیرہ میں سےلوگوں کوناحق مارنے پرمقرر کیے جائيں چاہے یہ حکومت کے حکم سے ہویا حکومت کے حکم کے بغیر اس لیے کہ حکومت کی اطاعت معروف اور نیکی کے کاموں میں کی جاۓ گی جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
( اطاعت تونیکی کے کام میں ہے )
اور دوسری حدیث میں فرمایا :
( خالق ( اللہ تعالی ) کی نافرمانی میں کسی مخلوق کی اطاعت نہیں ہے ) اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان (کاسیات عاریات مائلات ممیلات ) کی اہل علم نے شرح یہ کی ہے کہ :
کاسیات کا معنی یہ ہے کہ وہ ایسے کپڑے پہنے ہوۓ ہونگي جس میں ستر پوشی نہیں ہوگی یا تو اس کپڑے کی باریکی کی بنا پر اور یا پھر اتنے چھوٹے ہوں گے یہ کپڑوں کا مقصد ہی حاصل نہیں ہوگا ، تواسی لیے فرمایا کہ " عاریات " اس لیے کہ جوکپڑا وہ پہنے ہوۓ ہیں اس سے ستر پوشی نہیں ہوتی ۔
اوراس حدیث کا ایک اور معنی بھی کیا گیا ہے کہ
" کا سیات " یعنی اللہ تعالی کی نعمتیں ان پرہیں اور" عاریات " یعنی وہ ان نعتوں کا شکراداکرنے سے عاری ہیں اوراللہ تعالی کی اطاعت نہیں کرتیں اورنہ ہی وہ گناہ اور غلط کام ہی ترک کرتی ہیں حالانکہ ان پر اللہ تعالی کے انعامات بہت ہی زیادہ ہیں جو کہ مال ودولت وغیرہ کی شکل میں ہیں ۔
" مائلات " یعنی وہ عفت عصمت سے علیحدہ ہونے والی ہیں یعنی ان کے گناہ اورمعاصی ان عورتو ں کی طرح ہیں جوکہ فحاشی کی عادی ہوں یاپھر فرآئض کی ادائيگي میں کوتاہی کا شکار ہوں مثلا نماز وغیرہ میں ۔
" ممیلات " یعنی دوسروں کومائل کرنے والی ہیں یعنی انہیں شروفساد کی دعوت دیتی ہیں ، تو وہ اپنے افعال اور اقوال سے دوسروں کو فساد اورمعاصی کی طرف مائل کرتی اور وہ ایمان نہ ہونے یا پھر ایما ن کی کمی کی بنا پر فحاشی پرمستمر رہتی ہیں ۔
تواس صحیح حدیث سے مقصود اورمراد یہ ہے کہ ظلم اور عورتوں اور مردوں سے جوفساد ہے اس سے بچا جاۓ ۔
اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان :
( ان کے سربختی اونٹوں کی کوہان جیسے اونچے ہونگے ) کچھ اہل علم کا کہنا ہے کہ : وہ عورتیں جو اپنے سروں کو بالوں وغیرہ سے بڑا کرتی ہیں حتی کہ بختی اونٹ کی مائل کوہان کی مانند ہوجاتا ہے ۔
اور بختی اونٹ کی ایک قسم ہے جس کی دو کوہانہیں اور ان دونوں کے درمیان جھکاؤاورمیلان ہوتا ہے کہ یہ ایک طرف اور وہ کوہان دوسری طرف جھکی ہوتی ہے ، تو یہ عورتیں جب اپنے سروں کو بالوں وغیرہ سے ( جوڑا باندھ کر ) بڑا کرتی ہيں تو ان کوہانوں کی مشابھت اختیار کرتی ہیں ۔
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کہ یہ فرمان کہ :
( نہ تووہ جنت میں داخل ہونگي اور نہ ہی جنت کی ہوا ہی پا سکیں گی ) یہ بہت ہی سخت قسم کی وعید ہے لیکن اگروہ مسلمان ہی مریں تواس سے ان کا کفر اور جہنم میں مستقل رہنا لازم نہیں آتا ، جس طرح کہ سارے گناہ ہیں ، بلکہ وہ اور دوسرے گنہگار سب کے سب گناہوں کی وجہ سے آگ کی وعید دیے گئے ہیں ۔