• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

انٹرویو حافظ طاہر اسلام عسکری صاحب

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256
ت سے بات نکلتی ہے ، آپ نے ایک ادارہ تصنیف و تحقیق کے قیام کا ذکر کیا ، اسی خواہش کا اظہار علوی صاحب نے بھی اپنے انٹرویو میں کیا ، اور بھی کئی اہل علم اور اصحاب فکر و نظر ایسی خواہشات کا اظہار کرتے ہیں ، سوال یہ ہے :
خود اپنا ایک الگ ادارہ بنانے کی ضرورت کیوں محسوس ہوتی ہے ؟ کچھ لوگوں کا خیال ہے ، کہ پہلے سے موجود اداروں سے منسلک ہونا چاہیے ، اس طرح ہم و غم صرف علمی و تحقیقی کام سے ہوتا ہے ، ادارتی امور اور دیگر غیر علمی ذمہ داریوں کی زحمت نہیں اٹھانا پڑتی ۔
دیکھیے اس کی کئی وجہیں یا توجیہیں ہو سکتی ہیں:
اولاً، آج جس قدر ادارے ہوں ،کم ہیں کہ ضرورت بڑھ گئی ہے؛اہل باطل کے نشریاتی ادارے بہت زیادہ ہیں؛اس کے بالمقابل راست فکر اداروں کی تعداد بہت ہی کم ہے۔
ثانیاً،موجودہ اداروں میں اکثر و بیش تر کا مطمح نظر اور ترجیحات بالکل فرق ہوتی ہیں؛بہ ظاہر تحقیقی ادارے سمجھے جانے والے دراصل ذاتی افکار یا شخصیات کی پروجیکشن کا وسیلہ ہوتے ہیں اور محققوں کو قلمی کارندوں کے طور پر لیا جاتا ہے؛محترم @ابوالحسن علوی میری اس بات کی تائید کریں گے!
ثالثاً،دوسرے اداروں میں آپ آزادی سے کام نہیں کر پاتے بل کہ اس ادارے کی پالیسیوں کو فالو کرنا پڑتا ہے جو بعض اوقات غیر ضروری اور اصل مقاصد کی راہ میں مزاحم ہوتی ہیں؛اندریں صورت آپ ذہنی طور پر مطمئن نہیں رہ پاتے اور یوں صلاحیتیں ضایع ہو جاتی ہیں۔
میرے خیال مین یہ وجہیں کافی ہیں۔
اور اگر اس سوچ کو ملحوظ رکھا جائے کہ پہلے ہی سے موجود اداروں میں کام کیا جائے تو ممکن ہے بہت سے محقق کام ہی نہ کر سکیں اور نہ نئے ادارے وجود ہی میں آ سکیں!!
کیا خیال ہے؟؟
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
اولاً، آج جس قدر ادارے ہوں ،کم ہیں کہ ضرورت بڑھ گئی ہے؛اہل باطل کے نشریاتی ادارے بہت زیادہ ہیں؛اس کے بالمقابل راست فکر اداروں کی تعداد بہت ہی کم ہے۔
ثانیاً،موجودہ اداروں میں اکثر و بیش تر کا مطمح نظر اور ترجیحات بالکل فرق ہوتی ہیں؛بہ ظاہر تحقیقی ادارے سمجھے جانے والے دراصل ذاتی افکار یا شخصیات کی پروجیکشن کا وسیلہ ہوتے ہیں اور محققوں کو قلمی کارندوں کے طور پر لیا جاتا ہے؛محترم @ابوالحسن علوی میری اس بات کی تائید کریں گے!
ثالثاً،دوسرے اداروں میں آپ آزادی سے کام نہیں کر پاتے بل کہ اس ادارے کی پالیسیوں کو فالو کرنا پڑتا ہے جو بعض اوقات غیر ضروری اور اصل مقاصد کی راہ میں مزاحم ہوتی ہیں؛اندریں صورت آپ ذہنی طور پر مطمئن نہیں رہ پاتے اور یوں صلاحیتیں ضایع ہو جاتی ہیں۔
میرے خیال مین یہ وجہیں کافی ہیں۔
جی تینوں وجوہات بالکل واضح ہیں و أولہا أقواہا ، لیکن خود سے ادارہ قائم کرنے میں جو غیر علمی ذمہ داریوں کوبوجھ بڑھتا ہے ، اس کا کیا حل ہے ؟ کئی اہل علم کےبارے سنا ہے کہ وہ بہت علمی کام کرسکتے تھے یا ہیں لیکن ادارتی امور سے فرصت نہیں ، وغیرہ ۔
 

makki pakistani

سینئر رکن
شمولیت
مئی 25، 2011
پیغامات
1,323
ری ایکشن اسکور
3,040
پوائنٹ
282
اخی الکریم طاہر اسلام صاحب۔
السلام علیکم۔
آپکے رشحات قلم نظر نواز ھوئے۔

اللہ کرے زور تحریر و تقریر اور زیادہ

تحقیقی و تصنیفی اداروں کی واقعی کمی ھے ان میں اضافہ ہونا چاہیے

تاکہ ادیان باطلہ اور مذاہب تقابلہ پر مثبت انداز سے تعمیری کام کومزید آگے

بڑہایا جا سکے اسکے لیے میں اللہ رب العزت سے دعا گو ہوں کہ اسکے لیئے

اللہ کریم وسائل کے اسباب پیدا کرے ۔

لیکن ایک بات کھنا چاہوںگا کہ اس طرح دوسرے کس طرح آپکے ساتھ کام

کر سکیں گے کیونکہ انھیں بھی ان اشکال کا سامنا کرنا پڑے گا جن کا آپنے اظھار کیا ھے۔

دوسری بات آپنے ایک سوئی ھوئی روائیت کو دوبارہ تازگی دی ھے ۔
 

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256
اخی الکریم طاہر اسلام صاحب۔
السلام علیکم۔
آپکے رشحات قلم نظر نواز ھوئے۔

اللہ کرے زور تحریر و تقریر اور زیادہ

تحقیقی و تصنیفی اداروں کی واقعی کمی ھے ان میں اضافہ ہونا چاہیے

تاکہ ادیان باطلہ اور مذاہب تقابلہ پر مثبت انداز سے تعمیری کام کومزید آگے

بڑہایا جا سکے اسکے لیے میں اللہ رب العزت سے دعا گو ہوں کہ اسکے لیئے

اللہ کریم وسائل کے اسباب پیدا کرے ۔

لیکن ایک بات کھنا چاہوںگا کہ اس طرح دوسرے کس طرح آپکے ساتھ کام

کر سکیں گے کیونکہ انھیں بھی ان اشکال کا سامنا کرنا پڑے گا جن کا آپنے اظھار کیا ھے۔

دوسری بات آپنے ایک سوئی ھوئی روائیت کو دوبارہ تازگی دی ھے ۔
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ
تبصرے کے لیے شکریہ
میرے کہنے کا یہ ہر گز مطلب نہیں ہے کہ کوئی بھی ادارہ صحیح کام نہیں کر رہا یا اچھے لوگ موجود نہیں ہیں؛اگر غلط رویوں کی کثرت ہے تو صاھبان اخلاص بھی موجود ہیں؛اور ہم خیال مل ہی جاتے ہیں؛ان شاءاللہ
سوئی ہوئی روایت سے کس جانب اشارہ ہے میں نہیں سمجھ سکا۔
 

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256
جی تینوں وجوہات بالکل واضح ہیں و أولہا أقواہا ، لیکن خود سے ادارہ قائم کرنے میں جو غیر علمی ذمہ داریوں کوبوجھ بڑھتا ہے ، اس کا کیا حل ہے ؟ کئی اہل علم کےبارے سنا ہے کہ وہ بہت علمی کام کرسکتے تھے یا ہیں لیکن ادارتی امور سے فرصت نہیں ، وغیرہ ۔
جب کام کرنے ہوں تو حل بھی نکل ہی آتے ہیں ؛عزم شرط ہے
ایسا بھی ممکن ہے کہ کچھ مخلص اصحاب ثروت جنھیں آپ کی صلاحیتوں اور اخلاص پر اعتماد ہو ، مالی تعاون کرتے ہیں
اس کا تجربہ مجھے نظریات کے اجرا کے موقع پر ہوا کہ ہر شمارے کی اشاعت ارباب خیر ہی کے تعاون سے ممکن ہوئی
اور سب سے بڑھ کر یہ کہ بڑے کام کے لیے رسک تو لینا پڑتا ہے!
 

makki pakistani

سینئر رکن
شمولیت
مئی 25، 2011
پیغامات
1,323
ری ایکشن اسکور
3,040
پوائنٹ
282
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ
تبصرے کے لیے شکریہ
میرے کہنے کا یہ ہر گز مطلب نہیں ہے کہ کوئی بھی ادارہ صحیح کام نہیں کر رہا یا اچھے لوگ موجود نہیں ہیں؛اگر غلط رویوں کی کثرت ہے تو صاھبان اخلاص بھی موجود ہیں؛




]سوئی ہوئی روایت سے کس جانب اشارہ ہے میں نہیں سمجھ سکا۔[/QUOTE
"مکی پاکستانی "

"ستاروں سے آگے جھاں اور بھی ھیں"

سر آئینہ اورپس آئینہ ایک جیسے خیال اور سوچ کے مل ھی جاتے ھیں


"انٹرویو والا زمرے کو صبح نسیم کا جھونکا مل گیا ھے۔"
 
Last edited:

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256
برادرم خضر حیات !
گزارش ہے کہ عنوان مین میرا نام درست کر دیجیے؛طاہر اسلام نہ کہ طاہر الاسلام!!
جزاکم اللہ خیراً
 
Top