• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شکایت حالات حاضرہ سیکشن پر مشکل!

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ،
کچھ عرصے سے اسلام اور عصر حاضر سیکشن میں کچھ بھی پوسٹ کریں ، تو ناظم یا انتظامیہ کی اجازت کے بغیر منظر عام پر نہیں آتا ، مجھے یہ جاننا ہے کہ فورم کے صرف اس سیکشن میں یہ ’’ پابندی ‘‘ کیوں رکھی گئی ہے؟؟
انتظامیہ کی مصروفیت کے سبب بعض اوقات پوسٹ پڑی رہتی ہے۔اس کے لیے کچھ کریں ، یہ پابندی پہلے نہیں تھی!
ویسے پابندی اگر رکھنی ہے تو زیادہ حق دار ’’ تقابل مسالک‘‘ سیکشن ہونا چاہیئے ، جہاں کی تمام پوسٹس نگران کی اجازت سے گزریں۔۔۔۔ابتسامہ!
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
و علیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ !
’’ حالات حاضرہ ‘‘ پر پابندی تھی اور ہے اسی لیے ماحول ذرا اچھا ہے ۔ ’’ تقابل مسالک ‘‘ کا ساتھ اضافہ کرلیا جائے تو واقعتا بہت سے غیر ضروری مراسلوں سے نجات مل جائے گی ۔
باقی یہ مسئلہ کہ زیر نگرانی زمرہ جات میں مراسلوں کے منظر عام تک آنے میں کافی دیر لگ جاتی ہے ۔ تو میرے خیال میں شاید کبھی کبھار ایسا ہوا ہوگا عموما زیادہ انتظار نہیں کروایا جاتا ہے ۔
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
شکریہ۔
مگر اس سے قبل بیشتر دفعہ میں نے حالات حاضرہ سیکشن میں پوسٹنگ کی ہے۔ایسی پابندی پچھلے کچھ عرصے سے ہی سامنے آئی ہے۔اگر غلط ہوں تو کوئی بھائی ضرور بتادیں۔باقی حالات حاضرہ پر سختی کی وجہ سمجھ نہیں آتی!
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436
’’ حالات حاضرہ ‘‘ پر پابندی تھی اور ہے اسی لیے ماحول ذرا اچھا ہے ۔ ’’ تقابل مسالک ‘‘ کا ساتھ اضافہ کرلیا جائے تو واقعتا بہت سے غیر ضروری مراسلوں سے نجات مل جائے گی ۔


تقابل مسالک پر پابندی کے اطلاق سے آپ کیا چاہتے ہیں - کیا تقابل مسالک پر وہ بات کی جا ے تو انتظامیہ کی مرضی کے مطابق ھو یا اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ وسلم کی مرضی کے مطابق ھو -​
ذرا وضاحت کر دیں​
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
تقابل مسالک پر پابندی کے اطلاق سے آپ کیا چاہتے ہیں - کیا تقابل مسالک پر وہ بات کی جا ے تو انتظامیہ کی مرضی کے مطابق ھو یا اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ وسلم کی مرضی کے مطابق ھو -​
ذرا وضاحت کر دیں​
و علیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ !
’’ حالات حاضرہ ‘‘ پر پابندی تھی اور ہے اسی لیے ماحول ذرا اچھا ہے ۔ ’’ تقابل مسالک ‘‘ کا ساتھ اضافہ کرلیا جائے تو واقعتا بہت سے غیر ضروری مراسلوں سے نجات مل جائے گی ۔
پابندی کے دو فائدے ذکر کیے تھے :
1۔ ماحول اچھا رہتا ہے ۔
2۔ غیرضروری مراسلے منظر عام پر نہیں آتے ۔
خیر آپ کو یہ حق ہے کہ اب آپ یہ الزام لگادیں کہ ( نعوذ باللہ ثم نعوذ باللہ ) ہم قرآن و سنت کی باتوں کو ’’ غیر ضروری ‘‘ اور ’’ ماحول خراب کرنے والی ‘‘ سمجھتے ہیں ۔
لیکن ہم اپنا موقف واضح کردیتے ہیں کہ ان دونوں چیزوں کا تعلق بعض اراکین کی سوچ اور فکر اور ذہنیت کے ساتھ ہے ۔
کہ قرآن و سنت سے ماخوذ فہم اور استنباط کو ’’ قرآن وسنت ‘‘ ہی باور ہی کرواتے ہیں ۔ حالانکہ ’’ قرآن وسنت ‘‘ اور چیز ہے جبکہ اس سے ماخوذ فہم اور چیز ہے ۔ قرآن وسنت کبھی غلط نہیں ہوسکتے ، جبکہ ان سے لیے گئے فہم میں اگر صحابہ کرام ، تابعین عظام اور جلیل القدر آئمہ سے لغزش ہوسکتی ہے تو ہمارے جیسے ’’ کم فہم اور کج فہم ‘‘ سے بالأولی ہوسکتی ہے ۔
خلاصہ یہ ہے کہ اگر کسی جگہ کوئی پابندی ہو تو اسے ’’ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مرضی ‘‘ سے جوڑنے کی بجائے اپنی مرضی سے متعلق سمجھیں ۔
 
  • پسند
Reactions: Dua

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
تقابل مسالک پر پابندی کے اطلاق سے آپ کیا چاہتے ہیں - کیا تقابل مسالک پر وہ بات کی جا ے تو انتظامیہ کی مرضی کے مطابق ھو یا اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ وسلم کی مرضی کے مطابق ھو -​
ذرا وضاحت کر دیں​
جزاک اللہ خیرا واحسن الجزاء
پابندی کے دو فائدے ذکر کیے تھے :
1۔ ماحول اچھا رہتا ہے ۔
2۔ غیرضروری مراسلے منظر عام پر نہیں آتے ۔
خیر آپ کو یہ حق ہے کہ اب آپ یہ الزام لگادیں کہ ( نعوذ باللہ ثم نعوذ باللہ ) ہم قرآن و سنت کی باتوں کو ’’ غیر ضروری ‘‘ اور ’’ ماحول خراب کرنے والی ‘‘ سمجھتے ہیں ۔
لیکن ہم اپنا موقف واضح کردیتے ہیں کہ ان دونوں چیزوں کا تعلق بعض اراکین کی سوچ اور فکر اور ذہنیت کے ساتھ ہے ۔
کہ قرآن و سنت سے ماخوذ فہم اور استنباط کو ’’ قرآن وسنت ‘‘ ہی باور ہی کرواتے ہیں ۔ حالانکہ ’’ قرآن وسنت ‘‘ اور چیز ہے جبکہ اس سے ماخوذ فہم اور چیز ہے ۔ قرآن وسنت کبھی غلط نہیں ہوسکتے ، جبکہ ان سے لیے گئے فہم میں اگر صحابہ کرام ، تابعین عظام اور جلیل القدر آئمہ سے لغزش ہوسکتی ہے تو ہمارے جیسے ’’ کم فہم اور کج فہم ‘‘ سے بالأولی ہوسکتی ہے ۔
خلاصہ یہ ہے کہ اگر کسی جگہ کوئی پابندی ہو تو اسے ’’ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مرضی ‘‘ سے جوڑنے کی بجائے اپنی مرضی سے متعلق سمجھیں ۔
میرے محترم بھائی! آپ جس چیز کو برا سمجھیں، یا ماحول کی خرابی کا باعث سمجھیں، ہو سکتا ہے ہمارے نزدیک وہ اچھی ہو اور اس میں ماحول کی خرابی کی کوئی بات نہ ہو، یا جس چیز کو آپ اچھا سمجھیں ہو سکتا ہے ہمارے نزدیک وہ چیز اچھی نہ ہو، تو یہ فیصلہ کس طرح ہو گا کہ آپ ہماری باتوں کو فلٹر کر کے فورم پر لگائیں۔

اس کو یوں سمجھ لیں کہ فرض کریں تقابل مسالک سیکشن میرے اختیار میں ہو کہ میں ممبران کی پوسٹس شو کرنے سے پہلے اس کو دیکھ بھال کر لوں اور جو درست نہ ہو تو اسے پوسٹ نہ کروں، اب کوئی ممبر اس میں یہ بات پوسٹ کرتا ہے کہ بریلوی اپنے تمام تر شرکیہ عقائد کے باوجود مسلمان ہیں اور ہمارے بھائی ہیں تو یہ بات میرے نظریے کے قطعا خلاف ہے، میں ایسی باتوں کو صاف ظاہر ہے ڈیلیٹ کر دوں گا تو پوسٹ کرنے والا اس بات پر تلملائے گا کہ ایسا کیوں کیا گیا، اعتراض تھا تو بات کر لی جاتی۔

ویسے اس کا بہتر حل یہ ہے کہ آپ لوگ تقابل مسالک کا سیکشن ہی ختم کر دیں، اور پابندی لگا دیں کہ دیوبندی اور بریلوی ہمارے بھائی ہیں، ان کے خلاف لکھنے والے کی پوسٹ کو ڈیلیٹ کر دیا جائے گا، لہذا آئندہ اس پر پابندی عائد کی جاتی ہے۔ کیونکہ سیکشن ہو گا تو لوگ لکھیں گے اور جب آپ ان کی پوسٹ کو فلٹر کر کے شائع نہیں کریں گے تو ممبر اپنی بے عزتی محسوس کرے گا۔

میں سمجھتا ہوں کہ ڈھکے چھپے انداز میں ہم پر تنقید کی گئی ہے، اگر ایسا ہوتا ہے کہ چند ممبران کی ذہنی ساخت کے مطابق ہر سیکشن میں اس طرح کی پابندی خصوصا ہماری پوسٹوں کو مدنظر رکھ کر کی جاتی ہے تو میرے نزدیک اس کا بہترین حل یہ ہے کہ اس سیکشن میں پھر لکھا نہ جائے کیونکہ میں اس کو آزادی اظہار رائے کی پابندی سمجھتا ہوں۔

بہرحال یہ ہمارا اپنا فہم ہے، اس پر اختلاف بھی کیا جا سکتا ہے۔ اللہ ہم سب کو ہدایت عطا فرمائے آمین
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
تقابل مسلک سیکشن میں پابندی کی وجوہات تو نظر آتی ہیں۔مگر حالات حاضرہ ، جہاں موجودہ مسائل زیر بحث آتے ہیں ، ان پر ایسی سختی درست نہیں۔
میری انتظامیہ سے گزارش ہے کہ اس پابندی کو ختم کیا جائے۔۔۔

اب تو خوف رہتا ہے کہ کہیں تالا ہی نہ لگ جائے!
پابندی کے دو فائدے ذکر کیے تھے :
1۔ ماحول اچھا رہتا ہے ۔


2۔ غیرضروری مراسلے منظر عام پر نہیں آتے ۔


خیر آپ کو یہ حق ہے کہ اب آپ یہ الزام لگادیں کہ ( نعوذ باللہ ثم نعوذ باللہ ) ہم قرآن و سنت کی باتوں کو ’’ غیر ضروری ‘‘ اور ’’ ماحول خراب کرنے والی ‘‘ سمجھتے ہیں ۔
لیکن ہم اپنا موقف واضح کردیتے ہیں کہ ان دونوں چیزوں کا تعلق بعض اراکین کی سوچ اور فکر اور ذہنیت کے ساتھ ہے ۔
کہ قرآن و سنت سے ماخوذ فہم اور استنباط کو ’’ قرآن وسنت ‘‘ ہی باور ہی کرواتے ہیں ۔ حالانکہ ’’ قرآن وسنت ‘‘ اور چیز ہے جبکہ اس سے ماخوذ فہم اور چیز ہے ۔ قرآن وسنت کبھی غلط نہیں ہوسکتے ، جبکہ ان سے لیے گئے فہم میں اگر صحابہ کرام ، تابعین عظام اور جلیل القدر آئمہ سے لغزش ہوسکتی ہے تو ہمارے جیسے ’’ کم فہم اور کج فہم ‘‘ سے بالأولی ہوسکتی ہے ۔
خلاصہ یہ ہے کہ اگر کسی جگہ کوئی پابندی ہو تو اسے ’’ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مرضی ‘‘ سے جوڑنے کی بجائے اپنی مرضی سے متعلق سمجھیں ۔
بھائی غیر ضروری مراسلہ جات کا پیمانہ کیا ہے؟؟
مطلب یہ کیسے پتا لگے گا کیونکہ تمام لوگوں کی سوچ انداز مختلف ہوتے ہیں۔
 

طالب علم

مشہور رکن
شمولیت
اگست 15، 2011
پیغامات
227
ری ایکشن اسکور
574
پوائنٹ
104
جزاک اللہ خیرا واحسن الجزاء




اس کو یوں سمجھ لیں کہ فرض کریں تقابل مسالک سیکشن میرے اختیار میں ہو کہ میں ممبران کی پوسٹس شو کرنے سے پہلے اس کو دیکھ بھال کر لوں اور جو درست نہ ہو تو اسے پوسٹ نہ کروں، اب کوئی ممبر اس میں یہ بات پوسٹ کرتا ہے کہ بریلوی اپنے تمام تر شرکیہ عقائد کے باوجود مسلمان ہیں اور ہمارے بھائی ہیں تو یہ بات میرے نظریے کے قطعا خلاف ہے، میں ایسی باتوں کو صاف ظاہر ہے ڈیلیٹ کر دوں گا تو پوسٹ کرنے والا اس بات پر تلملائے گا کہ ایسا کیوں کیا گیا، اعتراض تھا تو بات کر لی جاتی۔

السلام علیکم بھائی، آپ سے اختلاف رائے کرتے ہوئے “دین خیر خواہی ہے” کے مصداق آپ کو مشورہ دوں گا کہ شیخ عبداللہ ناصر رحمانی کو سنیں۔ شیخ نے اپنے خطبات میں وضاحت کی ہے کہ:

۱۔ تکفیر معین صرف اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا حق ہے
2۔ جس کو طاغوت کہہ دیا جائے اس کو شیطان کا ہم معنی بنا دیا جاتا ہے
کسی کے ظاہر عقائد کو دیکھ کر کفر کا فتویٰ نہ لگائیں ہو سکتا ہے کہ وہ توبہ کر لے اور اس کی توبہ آپ کو معلوم نہ ہو
4۔ کسی کا گناہ کتنا بھی شدید ہو جیسا کہ اصحاب الاخدود کا گناہ تھا لیکن توبہ کرنے پر وہ معاف ہو جائے گا
5۔ حکمرانوں کو نصیحت کی جائے گی نہ کہ ان کی تکفیر
6۔کلمہ گو پر لعنت سے پرہیز
7۔نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی احادیث میں موجود 'ہرج' کا لفظ اور موجودہ حالات اس پیشنگوئی کے مصداق
کسی مشرکانہ عقائد رکھنے والے کی انا کو بھی ٹھیس نہ پہنچائیں اگر اس کو مشرک کہہ دیا تو اس کی انانیت کو ٹھیس پہنچے گی اور اس کی اصلاح نہیں ہو سکے گی
یہ خطاب اہل الحدیث۔نیٹ پر موجود ہیں

امید ہے کہ آپ میری بات کو مثبت انداز میں لیں گے کیونکہ میں یہ امید رکھتا ہوں کہ آپ کی تمنا مشرکانہ عقائد رکھنے والوں کی اصلاح کی ہو گی۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
السلام علیکم بھائی، آپ سے اختلاف رائے کرتے ہوئے “دین خیر خواہی ہے” کے مصداق آپ کو مشورہ دوں گا کہ شیخ عبداللہ ناصر رحمانی کو سنیں۔ شیخ نے اپنے خطبات میں وضاحت کی ہے کہ:

۱۔ تکفیر معین صرف اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا حق ہے
2۔ جس کو طاغوت کہہ دیا جائے اس کو شیطان کا ہم معنی بنا دیا جاتا ہے
کسی کے ظاہر عقائد کو دیکھ کر کفر کا فتویٰ نہ لگائیں ہو سکتا ہے کہ وہ توبہ کر لے اور اس کی توبہ آپ کو معلوم نہ ہو
4۔ کسی کا گناہ کتنا بھی شدید ہو جیسا کہ اصحاب الاخدود کا گناہ تھا لیکن توبہ کرنے پر وہ معاف ہو جائے گا
5۔ حکمرانوں کو نصیحت کی جائے گی نہ کہ ان کی تکفیر
6۔کلمہ گو پر لعنت سے پرہیز
7۔نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی احادیث میں موجود 'ہرج' کا لفظ اور موجودہ حالات اس پیشنگوئی کے مصداق
کسی مشرکانہ عقائد رکھنے والے کی انا کو بھی ٹھیس نہ پہنچائیں اگر اس کو مشرک کہہ دیا تو اس کی انانیت کو ٹھیس پہنچے گی اور اس کی اصلاح نہیں ہو سکے گی
یہ خطاب اہل الحدیث۔نیٹ پر موجود ہیں

امید ہے کہ آپ میری بات کو مثبت انداز میں لیں گے کیونکہ میں یہ امید رکھتا ہوں کہ آپ کی تمنا مشرکانہ عقائد رکھنے والوں کی اصلاح کی ہو گی۔
مطلب شیخ عبداللہ ناصر رحمانی حفظہ اللہ کی بات قرآن و حدیث ہے کہ میں آنکھ بند کر کے مان لوں؟
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
۱۔ تکفیر معین صرف اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا حق ہے
میں اس بات کو دل و جان سے تسلیم کرتا ہوں، ارشاد باری تعالیٰ ہے:
لَّقَدْ كَفَرَ الَّذِينَ قَالُوا إِنَّ اللَّـهَ هُوَ الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ ۚ۔۔۔سورة المائده
ترجمه: یقیناً وه لوگ کافر ہوگئے جنہوں نے کہا کہ اللہ ہی مسیح ابن مریم ہے
اب عیسی علیہ السلام کو اللہ ماننے والے کافر ہو گئے ہیں، آپ مجھے بتائیں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ ماننے والے کیسے مسلمان ہو سکتے ہیں؟ دلیل پیش کریں
 
Top