• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حجاج بن یوسف رحمہ اللہ خدمات کا مختصر تعارف

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

abdullah786

رکن
شمولیت
نومبر 24، 2015
پیغامات
428
ری ایکشن اسکور
25
پوائنٹ
46
یعنی ابھی تک بحث عنوان پر ہی ہو رہی ہےکہ کیا حجاج بن یوسف کے نام کے ساتھ دعائیہ کلمات استعمال کیے جا سکتے ہیں یا نہیں
یا اس کے لیے رحم کی دعا کی جا سکتی ہے یا نہیں
اس کے حوالے سے جو ظلم و ستم بیان کیا جا تے ہیں اگر وہ سو فیصد سچے ہوں اور اسی پس منظرکے مطابق ہیں تو کیا اس کی موت کفر پر ہوئی تھی ؟
جبکہ اس حوالے سے کچھ مبالغہ آرائی بھی پائی جاتی ہے۔
مزید عرض ہے حجاج بن یوسف کے ظلم وستم کو بیان کرنے والے حضرات سے عرض ہے کہ
ایک نظر کرم عبداللہ بن علی، ابو جعفر المنصور، ابو العباس السفاح، ابو مسلم خراسانی کی طرف بھی کر لی جائے جنہوں نے حکومت حاصل کرنے کے لیے اور حاصل کرنے کے بعد بھی لاتعداد بنو امیہ کے افراد ، بنو امیہ کے حمایتی ، خراسان اور اس کے قرب وجوار میں تو صرف عربی ہونا ہی موت کے لیے کافی تھا
صحابی رسول معاویہ رضی اللہ عنہ کی قبر کھود کر لاش نکالی گئی انا للہ و انا الیہ راجعون
چلیں یزید بن معاویہ تو ایک متنازعہ شخصیت ہے اس کے ساتھ تو جو ہوا سو ہوا انا للہ و انا الیہ راجعون
لیکن مروان بن الحکم رحمہ اللہ تابعی اور راوی صحیح بخاری، عبدالملک بن مروان فقہا المدینہ ، بلکہ ہشام بن عبدالملک کی لاش کو نکال کر پھانسی دی گئی اس کی لاش کو جلایا گیا انا للہ و انا الیہ راجعون
اسلام کے کفار کے ساتھ جنگوں کے اصول مدنظر لیے جائیں اور یہ بھی کہ بنو امیہ کے مکمل دور میں علوی خاندان کے افراد کے ساتھ جو کچھ ہوا اگر وہ یہ کرتے تو کچھ سمجھ میں بھی آتا ہے کہ چلیں جی انتقاما کیا جا رہا ہے لیکن علی بن حسین رحمہ اللہ، محمد بن الحنفیہ رحمہ اللہ خلفا بنو امیہ کی بیعت کرتے ہیں بلکہ ان کے خلاف کسی بھی بغاوت کی شدت سے مخالفت کرتے ہیں
یہ ایک بہت بڑا سوال ہے جس کا جواب مجھے آج تک نہیں ملا کہ آخر بنو امیہ کے دور حکومت میں بنو عباس کے ساتھ ایساکیا ہوا تھا جو وہ انسانیت کی تمام تر حدود سے تجاوز کر کے بدترین ظلم وستم کرنے والے بن گئے تھے ۔ خدارا یہاں پر بنو امیہ کے ظلم وستم کی داستانیں نہ سنائی جائیں کہ ان کا ردعمل ہے ان کے ظلم وستم کا جو لوگ نشانہ بنے وہ تو ان کے تابع و فرمانبردار رہے اور چوتھے محلے سے بیگانی شادی میں عبداللہ دیوانہ کے مصداق جب ظلم و ستم ہو چکا مدت بیت گئی پھر اچانک انہیں خیال آیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وغیرہ وغیرہ کیا یہ سب ظلم و ستم نہیں تھا ، درندگی، سفاکیت نہیں تھی بنو عباس کا انسانیت کی تمام حدوں کو تجاوز کرنے کے باوجود ان کا ظلم سستم قابل توجہ نہیں اور ،،،،،،،،،، لیکن صرف بنو امیہ اور اس کے وابستگان کا ظلم و ستم ہی نظر آئے تو عرض ہے کہ عینک اگر تبدیل کرو لی جائے تو بہتر ہے کہ ظلم و ستم جہاں بھی ہو نظر آئے
اس پر بھی تحقیقی نظر ہو گی کہ بنو عباس کے ان ظلم وستم کے ان قصوں میں کتنی حقیقت ہے ان شاء جلد ہی حاضری ہو گی اس حوالے سے
یزید بن معاویہ تو ایک متنازعہ شخصیت ہے اس کے ساتھ تو جو ہوا سو ہوا انا للہ و انا الیہ راجعون
لیکن مروان بن الحکم رحمہ اللہ تابعی اور راوی صحیح بخاری

میرے محترم بھائی،
کم از کم اس مروان بن حکم کو تو رحمہ نہ کہو حجاج کے بارے میں میں اپ کے خیالات پڑھ چکا کہ صحابیہ اس حوالےسے جذبات میں کہہ گئی امت کے اکابرین اس حدیث ثیقف میں ایک مبیر ہوگا' پر حجاج کا نام دے گئے وہ سب غلط اور اپ صحیح، مگراس مروان کے بارے میں تو احادیث موجود ہیں اس کو کیسے جھٹلاؤ گے


6461 - حدثنا مصعب بن عبد الله قال : حدثني ابن أبي حازم عن العلاء عن أبيه عن أبي هريرة أن رسول الله ـ صلى الله عليه و سلم ـ رأى في المنام كأن بني الحكم ينزون على منبره وينزلون فأصبح كالمتغيط وقال Y مالي رأيت بني الحكم ينزون على منبري نزو القردة ؟
قال : فما رئي رسول الله ـ صلى الله عليه و سلم ـ مستجمعا ضاحكا بعد ذلك حتى مات ـ صلى الله عليه و سلم K إسناده صحيح
یہ پڑھ لیں حکم کی اولاد کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بندروں کی طرح اچھلتے دیکھا ہے۔ اور یہ کوئی خوشی کی خبر نہیں تھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کا اتنا رنج ہوا کہ اپ اس کے بعد کبھی ہنسے نہیں۔
اور اب آپ بخاری کتاب العیدین کی یہ روایت پڑھ لیں۔
بَاب الْخُرُوجِ إِلَى الْمُصَلَّى بِغَيْرِ مِنْبَرٍ
* قَالَ أَبُو سَعِيدٍ فَلَمْ يَزَلْ النَّاسُ عَلَى ذَلِكَ حَتَّى خَرَجْتُ مَعَ مَرْوَانَ وَهُوَ أَمِيرُ الْمَدِينَةِ فِي أَضْحًى أَوْ فِطْرٍ فَلَمَّا أَتَيْنَا الْمُصَلَّى إِذَا مِنْبَرٌ بَنَاهُ كَثِيرُ بْنُ الصَّلْتِ فَإِذَا مَرْوَانُ يُرِيدُ أَنْ يَرْتَقِيَهُ قَبْلَ أَنْ يُصَلِّيَ فَجَبَذْتُ بِثَوْبِهِ فَجَبَذَنِي فَارْتَفَعَ فَخَطَبَ قَبْلَ الصَّلَاةِ فَقُلْتُ لَهُ غَيَّرْتُمْ وَاللَّهِ فَقَالَ أَبَا سَعِيدٍ قَدْ ذَهَبَ مَا تَعْلَمُ فَقُلْتُ مَا أَعْلَمُ وَاللَّهِ خَيْرٌ مِمَّا لَا أَعْلَمُ فَقَالَ إِنَّ النَّاسَ لَمْ يَكُونُوا يَجْلِسُونَ لَنَا بَعْدَ الصَّلَاةِ فَجَعَلْتُهَا قَبْلَ الصَّلَاةِ(صحیح بخاری کتاب العیدین رقم الحدیث 956)
اس میں صاف موجود ہے کہ مروان سنت کا توڑنے والا تھا اور جو خواب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا یہ وہ ظاہر ہو گیا کے حکم کی یہ اولاد منبر رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر سنت پامال کرتی تھی اور اپ اس کو رحمہ اللہ لکھ رہے ہیں۔ ولید بن عبدالملک کے دور تک کیا ہو گیا تھا یہ جاننے کے لئے بخاری تاخیر الصلاۃ (رقم الحدیث 530 شرح فتح الباری) کے باب پڑھ لیجئے گا کہ اس کے دور میں انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور کی کوئی بات نظر نہیں آتی اس پر تابعین نے عرض کی نماز تو ہے فرمایا یہ نماز ہے کہ ظہر تم عصر کے قریب پڑھتے ہو عصر مغرب کے قریب اور مغرب عشاء کے قریب اور اس کے تحت حافظ ابن حجر اثار صحیحہ نقل کیے ہیں کہ کیسے حکمران نماز میں تاخیر کرتے تھے اور ان میں اپ کا حجاج بھی تھا مغرب میں جمعہ پڑھاتا تھا اور صحابہ اور تابعین کی جماعت بیٹھی ہوتی تھی کوئی نہیں بولتا تھا کہ نماز پڑھا دو کیوں؟ ابن حجر لکھتے ہیں اس ظالم کے خوف سے کیونکہ ان کو اپنے جان کا خطرہ ہوتا تھا بھائی ان کے کارنامے جاننے کے لیے کسی تاریخ میں جانے کی ضرورت ہیں ہے احادیث کی کتب میں ہی سب موجود ہے۔ اللہ سب کو ہدایت دے۔
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
یزید بن معاویہ تو ایک متنازعہ شخصیت ہے اس کے ساتھ تو جو ہوا سو ہوا انا للہ و انا الیہ راجعون
لیکن مروان بن الحکم رحمہ اللہ تابعی اور راوی صحیح بخاری۔

میرے محترم بھائی،
کم از کم اس مروان بن حکم کو تو رحمہ نہ کہو حجاج کے بارے میں میں اپ کے خیالات پڑھ چکا کہ صحابیہ اس حوالےسے جذبات میں کہہ گئی امت کے اکابرین اس حدیث ثیقف میں ایک مبیر ہوگا' پر حجاج کا نام دے گئے وہ سب غلط اور اپ صحیح، مگراس مروان کے بارے میں تو احادیث موجود ہیں اس کو کیسے جھٹلاؤ گے


6461 - حدثنا مصعب بن عبد الله قال : حدثني ابن أبي حازم عن العلاء عن أبيه عن أبي هريرة أن رسول الله ـ صلى الله عليه و سلم ـ رأى في المنام كأن بني الحكم ينزون على منبره وينزلون فأصبح كالمتغيط وقال Y مالي رأيت بني الحكم ينزون على منبري نزو القردة ؟
قال : فما رئي رسول الله ـ صلى الله عليه و سلم ـ مستجمعا ضاحكا بعد ذلك حتى مات ـ صلى الله عليه و سلم K إسناده صحيح
یہ پڑھ لیں حکم کی اولاد کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بندروں کی طرح اچھلتے دیکھا ہے۔ اور یہ کوئی خوشی کی خبر نہیں تھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کا اتنا رنج ہوا کہ اپ اس کے بعد کبھی ہنسے نہیں۔
اور اب آپ بخاری کتاب العیدین کی یہ روایت پڑھ لیں۔
بَاب الْخُرُوجِ إِلَى الْمُصَلَّى بِغَيْرِ مِنْبَرٍ
* قَالَ أَبُو سَعِيدٍ فَلَمْ يَزَلْ النَّاسُ عَلَى ذَلِكَ حَتَّى خَرَجْتُ مَعَ مَرْوَانَ وَهُوَ أَمِيرُ الْمَدِينَةِ فِي أَضْحًى أَوْ فِطْرٍ فَلَمَّا أَتَيْنَا الْمُصَلَّى إِذَا مِنْبَرٌ بَنَاهُ كَثِيرُ بْنُ الصَّلْتِ فَإِذَا مَرْوَانُ يُرِيدُ أَنْ يَرْتَقِيَهُ قَبْلَ أَنْ يُصَلِّيَ فَجَبَذْتُ بِثَوْبِهِ فَجَبَذَنِي فَارْتَفَعَ فَخَطَبَ قَبْلَ الصَّلَاةِ فَقُلْتُ لَهُ غَيَّرْتُمْ وَاللَّهِ فَقَالَ أَبَا سَعِيدٍ قَدْ ذَهَبَ مَا تَعْلَمُ فَقُلْتُ مَا أَعْلَمُ وَاللَّهِ خَيْرٌ مِمَّا لَا أَعْلَمُ فَقَالَ إِنَّ النَّاسَ لَمْ يَكُونُوا يَجْلِسُونَ لَنَا بَعْدَ الصَّلَاةِ فَجَعَلْتُهَا قَبْلَ الصَّلَاةِ(صحیح بخاری کتاب العیدین رقم الحدیث 956)
اس میں صاف موجود ہے کہ مروان سنت کا توڑنے والا تھا اور جو خواب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا یہ وہ ظاہر ہو گیا کے حکم کی یہ اولاد منبر رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر سنت پامال کرتی تھی اور اپ اس کو رحمہ اللہ لکھ رہے ہیں۔ ولید بن عبدالملک کے دور تک کیا ہو گیا تھا یہ جاننے کے لئے بخاری تاخیر الصلاۃ (رقم الحدیث 530 شرح فتح الباری) کے باب پڑھ لیجئے گا کہ اس کے دور میں انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور کی کوئی بات نظر نہیں آتی اس پر تابعین نے عرض کی نماز تو ہے فرمایا یہ نماز ہے کہ ظہر تم عصر کے قریب پڑھتے ہو عصر مغرب کے قریب اور مغرب عشاء کے قریب اور اس کے تحت حافظ ابن حجر اثار صحیحہ نقل کیے ہیں کہ کیسے حکمران نماز میں تاخیر کرتے تھے اور ان میں اپ کا حجاج بھی تھا مغرب میں جمعہ پڑھاتا تھا اور صحابہ اور تابعین کی جماعت بیٹھی ہوتی تھی کوئی نہیں بولتا تھا کہ نماز پڑھا دو کیوں؟ ابن حجر لکھتے ہیں اس ظالم کے خوف سے کیونکہ ان کو اپنے جان کا خطرہ ہوتا تھا بھائی ان کے کارنامے جاننے کے لیے کسی تاریخ میں جانے کی ضرورت ہیں ہے احادیث کی کتب میں ہی سب موجود ہے۔ اللہ سب کو ہدایت دے۔
مروان بن الحکم رحمہ اللہ کے حوالے سے الگ تھریڈ بنا لیں وہاں اس پر بات کر لیتے ہیں لیکن روایتی جذباتی بحث اگر کرنی ہے تو پھر خاموشی ہی بھلی
یہاں حجاج بن یوسف کے حوالے سے جو صفحات میں نے پوسٹ کیے ہیں اس پر اگر گفتگو کر سکتے ہیں تو اھلا و سھلا
 

abdullah786

رکن
شمولیت
نومبر 24، 2015
پیغامات
428
ری ایکشن اسکور
25
پوائنٹ
46
مروان بن الحکم رحمہ اللہ کے حوالے سے الگ تھریڈ بنا لیں وہاں اس پر بات کر لیتے ہیں لیکن روایتی جذباتی بحث اگر کرنی ہے تو پھر خاموشی ہی بھلی
یہاں حجاج بن یوسف کے حوالے سے جو صفحات میں نے پوسٹ کیے ہیں اس پر اگر گفتگو کر سکتے ہیں تو اھلا و سھلا
محترم حیرت ہے کہ میری پیش کی ہوئی صحیح احادیث کے باوجود بھی اپ اس کو رحم اللہ لکھ رہے ہیں اللہ کرم کرے رہی بات تھریڈ قائم کرنے کی تو وہ انشاء اللہ جلد کر دوں گا مگر روایتی جذباتی بحث سے کیا مراد ہے؟میں نے یہاں بھی احادیث پیش کی ہیں اگر یہ اپ کے لئے روایتی جذباتی بحث ہے تو پھر سلجھی ہوئے مباحث اپ کیسے کہتے ہیں آپ وضاحت کر دیں تاکہ اسی لحاظ سے تھریڈ قائم کر سکوں اور رہی بات حجاج کی تو اس پر ایک آدھ دن میں یہی تبصرہ کروں گا انشاء اللہ۔
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
محترم حیرت ہے کہ میری پیش کی ہوئی صحیح احادیث کے باوجود بھی اپ اس کو رحم اللہ لکھ رہے ہیں اللہ کرم کرے رہی بات تھریڈ قائم کرنے کی تو وہ انشاء اللہ جلد کر دوں گا مگر روایتی جذباتی بحث سے کیا مراد ہے؟میں نے یہاں بھی احادیث پیش کی ہیں اگر یہ اپ کے لئے روایتی جذباتی بحث ہے تو پھر سلجھی ہوئے مباحث اپ کیسے کہتے ہیں آپ وضاحت کر دیں تاکہ اسی لحاظ سے تھریڈ قائم کر سکوں اور رہی بات حجاج کی تو اس پر ایک آدھ دن میں یہی تبصرہ کروں گا انشاء اللہ۔
ابھی آپ جذباتی گفتگو کر رہے ہیں اسی مروان بن الحکم کی مرویات کتب احادیث میں موجود ہیں یہاں تک کہ بخاری میں بھی اور ایسے اقوال بھی موجود ہیں جس میں انہیں صحابی قرار دیا گیا ہے لہذا مختلف فیہ شخصیت ہے لیکن ان کے تابعی ہونے پر کسی کو اختلاف نہیں اور جہاں تک رحمہ اللہ لکھنے کی بات ہے تو اس پر بھی دلائل میں دے سکتا ہوں سردست آپ جذباتیت سے باہر نکلیں مروان بن الحکم کی تمام مرویات کا جائزہ لیں اور آئمہ جرح و تعدیل کے فیصلے پڑھیں پھر بات کیجیے گا اور براہ مہربانی حجاج بن یوسف پر جو بحث پہلے ہو چکی ہے اس کو پڑھ لیجیے گا اگر وہی کچھ دہرانا ہے تو کوئی فائدہ نہیں اور اگر میرے پوسٹ کیے ہوئے صفحات پر علمی رد کرنا ہو تو بہت خوشی کی بات ہے لیکن امید ہے ابھی تک کسی نے رد نہیں کیا اور نہ ہی کر سکتا ہے اس لیے کہ سب کے پاس ایک ہی بات ہے کہ وہ ظالم تھا سفاک تھا قاتل تھا تو میں ان امور پر تو بات کر ہی نہیں رہا بات اس کی خدمات پر ہو رہی ہے یہ ذہن میں رکھیے گا ورنہ خاموش رہیے گا
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
شاملہ میں ایک کتاب ہے ’ ابراج الزجاج فی سیرۃ الحجاج ‘ مشہور مصنف سعید بن وہف قحطانی کے مرحوم صاحبزادے عبد الرحمن کی تصنیف ہے ، جو اس نے سکول میں بطور ہوم ورک لکھی تھی ، بعد میں وہ دو بھائی ایک حادثے میں وفات پاگئے ، شیخ نے اس کتاب میں کچھ اضافہ جات کرکے اسے طبع کروا دیا ۔ بیٹے باپ کی خدمات کو اجاگر کرتے ہیں ، یہ تو معروف بات ہے ، البتہ باپ بیٹے کی تالیف کو منظر عام پر لائے ، میرے علم میں یہ پہلا واقعہ ہے ۔ اللہ اس کتاب کو صدقہ جاریہ بنائے ۔
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top