• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حجرہ اسود

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
حجرہ اسود کے معنی سیاہ پتھر کے ہیں لیکن یہ سرخی و سیاہی مائل زرد رنگ کا ایک بیضوی پتھر ہے جس کا قطر تقریباً 13 انچ ہے۔ یہ کعبہ کے دروازے کے قریب جنوبی دیوار کے مشرقی گوشہ میں باہر کی طرف زمین سے کوئی 5 فٹ کی بلندی پر نصب ہے۔ یہ آغاز طواف کی علامت ہے۔ خانہ کعبیہ میں دو مرتبہ شدید آتشزدگی ہوچکی ہے۔ ان آتشزدگیوں سے قبل یہ پتھر دودھ سے زیادہ سفید اور ایسا چمکتا تھا کہ اس میں انسان کی صورت نظر آتی تھی۔
احادیث میں آتا ہے کہ حجرہ اسود جنت سے دودھ سے زیادہ سفید حالت میں اترا، پھر بنی نوع آدم کے گناہوں نے اسے سیاہ کردیا۔ حجرہ اسود اور مقام ابراہیم جنت کے یاقوت میں سے دو یاقوت ہیں۔ اللہ ان کی روشنی ختم نہ فرماتا تو یہ دونوں پتھر مشرق و مغرب کے درمیان کو روشن کردیتے
حضرت عبداللہ بن عباس رض سے منقول ہے کہ حجرہ اسود اور مقام ابراہیم حضرت آدم علیہ السلام کے ساتھ ہی جنت سے اترے تھے۔ حضرت عبداللہ بن عمرو سے مروی ہے کہ حجرہ اسود آسمان سے اترنے کے بعد مسجد حرام سے متصل جبل ابی قبیس پر روشن اور چمکتا رہا۔ بیت اللہ کی تعمیر کرتے ہوئے جب حضرت ابراہیم علیہ السلام حجرہ اسود تک پہنچے تو حضرت جبرئیل علیہ السلام یہ پتھر لے کر آئے۔
حضرت عبداللہ بن عباس مروی ہیں کہ رسول االلہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی قسم! اللہ قیامت کے دن حجرہ اسود کو اس طرح اٹھائے گا کہ اس کی دو دیکھنے والی آنکھیں اور بولنے والی زبان ہو گی۔ اور یہ ان لوگوں کی گواہی دے گا جنہوں نے حق کے ساتھ اس کا استلام کیا ہوگا۔ واضح رہے کہ بیت اللہ کا طواف اسی مقام سے اسے چوم کر کیا جاتا ہے، جسے استلام کرنا کہتے ہیں۔
ایک روایت میں ہے کہ حجرہ اسود امین پر اللہ تعالیٰ کا ہاتھ ہے۔ وہ بندوں سے اسی کے ذریعہ مصافحہ کرتا ہے۔ جس کو آںحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کا موقع نہ ملا اور اس نے حجرہ اسود کو مس کیا گویا اس نے اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی۔ (سند نامعلوم) صحیح بخاری و مسلم میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے یہ کہا: تو ایک پتھر ہے۔ نہ تجھ سے کوئی فائدہ پہنچ سکتا ہے اور نہ نقصان۔ پھر حجرہ اسود کو بوسہ دیا۔حضرت عمر رض حجرہ اسد کو بوسہ دینے سے قبل کہتے: تو ایک پتھر ہے۔ نہ تجھ سے کوئی فائدہ پہنچ سکتا ہے اور نہ نقصان۔ اگر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تجھے بوسہ دیتے ہوئے نہ دیکھا ہتا تو تجھے کبھی بوسہ نہ دیتا۔
واللہ اعلم بالصواب

پس نوشت: حجر اسود کی تاریخ سے متعلق ایک کتاب سے یہ معلومات پیش ہیں۔ اگر اس مین کوئی بات غلط ہو تو اہل علم سے درخواست ہے کہ اس کی تصحیح فرمادیں
 
Top