• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حجّیت قراء ات … جمیع مکاتب ِفکر کا متفقہ فتویٰ

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
حجّیت قراء ات … جمیع مکاتب ِفکر کا متفقہ فتویٰ

محمد اَصغر​
اہل علم کے دینی معروفات میں کچھ اُمور’ مسلمات‘ کے قبیل سے تعلق رکھتے ہیں، جن کی قبولیت کے سلسلہ میں پچھلی صدیوں میں دوافراد کا کبھی باہمی اختلاف نہیں ہوا۔ ان اُمور میں ’قراء ات سبعہ وعشرہ‘ کی شرعی حجیت کا معاملہ سرفہرست ہے۔ اُمت کے سابقہ متعدد تاریخی ادوار میں دس سے زائد نامور شخصیات نے حجیت قراء ات کے سلسلہ میں اِس ’اجماع‘ کو صراحتاًبیان کیا ہے۔ ہم اِن شخصیات کے ہمراہ اُمت کے اسلاف میں سے ۱۰۰ ؍ نمائندہ علماء ، جنہوں نے قرا ء ات متواترہ کی قبولیت کو بنیادی عقائد کا حصہ قرار دیتے ہوئے قرآن مجید قرار دیا ہے، کی تحریروں سے ’انتخابات‘ پرمشتمل ایک تحقیقی مضمون ان شاء اللہ آئندہ رشد قراء ات نمبر (حصہ سوم) میں شائع کریں گے، سردست بعض قدیم وجدید نامور عرب مفتیان کے فتاوی پر مبنی ایک تحریر اس رسالہ میں بھی شامل اشاعت ہے۔
عصر حاضر میں اس دعوائے اتفاق کو ثابت کرنے کے لئے ہم فی الحال ’قراء ات عشرہ‘ کے متواتر اورمسلمہ ہونے کے بار ے میںپاکستان کے جمیع مکاتب فکر (اہل حدیث،دیوبندی ،بریلوی اور شیعہ حضرات) کے مختصر وتفصیلی فتاویٰ جات پر مبنی دومضمون شائع کررہے ہیں،جنہیں مجلس التحقیق الاسلامی ،لاہور کے فاضل رکن جناب مولانا محمد اصغر نے پچھلے چار ماہ کی جہد ِمسلسل اور محنت شاقہ سے ترتیب دیا ہے۔ موصوف نے تمام معروف مدارس ِدینیہ اور نمائندہ شخصیات سے فتاویٰ جات کے حصول کے لئے سینکڑوں رابطے کئے،جن کے نتیجہ میں تاحال ۳۰کے قریب مستقل فتاوی جات اور (دار الافتاء ، جامعہ ہذا کے فتویٰ پر) تقریبا ایک صد تائیدیں موصول ہوئیں ہیں۔ اس سلسلہ میں ابھی مزید فتاویٰ کی وصولی تاحال جاری ہے، جنہیں ہم رشد قراء ات نمبر (حصہ سوم) میں ’ضمیمہ فتاوی‘ کے زیر عنوان شائع کریں گے۔ اِن شاء اللہ
واضح رہے کہ اس فتوی کے حصول میں بنیادی پس منظریہ تھا کہ جو لوگ قراء ات متواترہ کا ببانگ دہل انکار کرتے ہیں، معاصر اہل علم کی ان کے بارے میں اتفاقی رائے معلوم کی جائے، خصوصا اہل اشراق کے اس دعوے کا علمی جائزہ لینا بھی مقصود تھا کہ کیا برصغیر پاک وہند میں رائج ’قراء ات عامہ‘ ہی قرآن ہے؟ اب عوام الناس تو چونکہ اپنی تلاوت میں علماء وقراء کے تابع ہیں، چنانچہ ان فتاویٰ جات سے با آسانی معلوم ہوسکتا ہے کہ صرف برصغیر پاک وہند میں مروّجہ ’قراء ۃ ِحفص‘ کو قرآن قرار دینے کانقطہ نظر اہل علم کے ہاں کیا علمی وزن رکھتا ہے۔ مسلمانوں کے جمیع مکاتب فکر اس بات پر متفق ہیں کہ جو شخص ان قراء ات کا کھلم کھلا انکار کرتا ہے، وہ تو منکر قرآن ہونے کی وجہ سے صریحاً کافر ہے، البتہ جسے تاویل کی غلطی نے اس موقف کی طرف مائل کیا ہے تو وہ بھی انتہائی گمراہ ،بلکہ اہل سنت والجماعت سے خارج ہے۔
یہاں یہ بات بھی وضاحت کے قابل ہے کہ ہم نے فتاوی کے سلسلہ میں خصوصاً یہ بھی اہتمام کیا ہے کہ جماعت اہل حدیث کی جمیع نمائندہ شخصیات کے تائیدی یاتفصیلی فتاویٰ حاصل کیے جائیں ۔ان فتاویٰ جات کی روشنی میں ہم باآسانی کہہ سکتے ہیں کہ پاکستان کے تمام اہل حدیث علماء ’حجیت ِقرا ء ات‘ کے مسئلہ پر متفق ہیں اور ان کے مابین اس مسئلہ کے ضمن میں اِجمالی طور پر کوئی اختلاف موجود نہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ دیگر مکاتب فکر بھی اسی طرح اپنا اِجماعی موقف اُمت کے سامنے پیش کریں، تاکہ ملحدین کا یہ موقف کہ اُمت مسلمہ قراء ات کے نام سے غیر قرآن کو بطورِ قرآن اپنائے ہوئے ہے، کا قلع قمع ہوسکے اور حفاظت ِقرآن کے الٰہی وعدہ کا عملی طور پر ظہور ہوسکے۔ (ادارہ)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
سوال: کیا مروّجہ قراء ات قرآنیہ کا قرآن و سنت میں کوئی ثبوت موجود ہے ؟ثبوت کی صورت میں اس کے انکاری کے متعلق علماے اُمت کی کیارائے ہے؟
جواب: قراء ات عشرہ دس ائمہ کی ان مرویات کا نام ہے جو قرآن مجید اور اس کی متنوع ’قراء ات‘ کے ضمن میں رسول اللہﷺ سے اُمت کومنتقل ہوئیں۔موجودہ قراء ات عشرہ صحیح احادیث میں وارد سبعۃ أحرف کا حاصل ہیں اور ان کی نسبت ائمہ عشرہ کی طرف ٹھیک اُسی طرح ہے جس طرح محدثین کرام کی مرویات ان کی طرف منسوب ہوتی ہیں۔ تمام متواترقراء توں کے الفاظ بالکل قطعیت کے ساتھ ثابت ہیں،جیسا کہ ان کی حجیت کو کتب اَحادیث میںمحدثین کرامؒ نے مستقل ابواب قائم کرکے ثابت کیاہے، مثلاً امام ترمذی نے’کتاب القراء ات‘ اور امام ابوداؤد نے ’کتاب الحروف والقراء ات‘کے نام سے اپنے مجموعہ ہائے اَحادیث میں باقاعدہ کتابیں قائم کی ہیں۔
سبعہ احرف کی مزید وضاحت کچھ یوں ہے کہ قرآن مجید میں متعدد اَسالیب تلاوت کے ضمن میں صحیح اور متواتر روایت (أنزل القرآن علی سبعۃ أحرف) (صحیح بخاری:۴۹۹۲، ۵۰۴۱، صحیح مسلم: ۱۸۹۶، ۱۸۹۷) اس بات پر بلاشبہ دلالت کرتی ہے کہ دین میں قرآن مجید کو متنوع اندازمیں پڑھنا ثابت ہے۔ چنانچہ اختلاف قراء ات یا بالفاظ دیگر قرآن مجید کو مختلف لہجات میں پڑھنا ہرحال میں ثابت ہے اس کے بارے میں ’’لا إلہ الااﷲ‘‘ پڑھنے والے کسی بھی مسلمان کو شک نہیں ہوسکتا۔جیسا کہ امام سبکی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’القراء ات السبع التی اقتصر علیھا الشاطبی والثلاث التی ھی قراء ۃ أبی جعفر وقراء ۃ یعقوب و قراء ۃ خلف ، متواترۃ معلومۃ من الدین بالضرورۃ و کل حرف انفرد بہ واحد من العشرۃ معلوم من الدین بالضرورۃ انہ منزل علی رسول اﷲ! لا یکابر فی شيء من ذلک إلا جاھل ولیس تواتر شيء من ذلک مقصورا علی من قرأ بالروایات بل ھی متواترۃ عند کل مسلم یقول:أشھد أن لا إلہ إلا اﷲ وأن محمداً رسول اﷲ،ولو کان مع ذلک عامیا جلفا لا یحفظ من القرآن حرفاً وحظ کل مسلم وحقہ أن یدین اﷲ تعالیٰ وتجزم نفسہ بأن ما ذکرنا متواتر معلوم بالیقین لا تتطرق الظنون ولا الارتیاب إلی شئ منہ واﷲ تعالیٰ أعلم۔(اتحاف فضلاء البشر للدمیاطی:۱؍۹)
’’ وہ سات قراء ات جن پر شاطبیؒ نے انحصار کیا ہے اور وہ تین قراء ات جوابو جعفر،یعقوب،اور خلف سے منسوب ہیں، سب کی سب متواترہ ہیں اوردین سے بالضرورۃ ثابت ومعلوم ہیں۔حتی کہ ہر وہ حرف، جس کے ساتھ قراء عشرہ میں سے کوئی قاری منفرد ہو، وہ بھی بالضرورۃ دین سے معلوم ہے اور رسول اللہﷺپر نازل شدہ ہے۔مذکورہ نقطہ نظر سے انحراف کوئی جاہل ہی کرسکتا ہے ۔ان قراء ات وروایات کا تواتر صرف ماہرین علم قراء ات کی حد تک معلوم وثابت نہیں ،بلکہ ہر اس مسلمان کے نزدیک قراء ات عشرہ متواترہ ہیں جوأشھد أن لا إلہ إلا اﷲ وأن محمداً رسول اﷲکا قائل ہے، اگرچہ وہ ایسا عامی ہی کیوں نہ ہو جس نے قرآن کریم میں سے ایک حرف بھی حفظ نہ کیا ہو۔لہٰذا ہر مسلمان کایہ فرض بنتا ہے کہ وہ اس بارے میں اللہ تعالیٰ کی فرمانبرداری اختیار کرے اور جو کچھ ہم نے پیچھے بیان کیا ہے اس پر یقین رکھے کہ وہ متواتر ہے اور اس یقین کے ساتھ عقیدہ رکھے کہ ان (قراء اتِ عشرہ ) میں شکوک وشبہات پیدا نہیں ہو سکتے۔‘‘
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
٭نواب صدیق حسن خاں بہادررحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’ وقد ادعی أھل الأصول تواتر کل واحدۃ من القراء ات السبع بل العشر‘‘ (حصول المأمول: ص۳۵)
’’اصولیوں نے قراء ت سبعہ بلکہ عشرہ میں سے ہر قراء ت کے تواتر کا دعویٰ کیا ہے۔‘‘
٭امام زرکشی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’وقد انعقد الإجماع علی حجیۃ قراء ات القراء العشرۃ وأن ھذہ القراء ات سنۃ متبعۃ لا مجال للاجتھاد فیھا… وقال… القراء ات توقیفیۃ ولیست اختیاریۃ خلافاً لجماعۃ‘‘ (البرہان فی علوم القرآن :۱؍۳۲۱،۳۲۲)
’’قراء عشرہ کی قراء ت کی حجیت پر اجماع منعقد ہو چکا ہے،یہ قراء ت ،سنت متبعہ (یعنی توقیفی) ہیں اور ان میں اجتہاد کی گنجائش نہیں ہے… اور فرماتے ہیں:…ایک جماعت کی رائے کے برعکس یہ قراء ات اختیاری نہیں بلکہ توقیفی ہیں۔‘‘
٭امام غزالی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’حد الکتاب ما نقل إلینا بین دفتي المصحف علی الأحرف السبعۃ المشھورۃ نقلاً متواترا‘‘ (المستصفیٰ:۱۰۱)
’’قرآن مجید وہ ہے جو مشہور احرف سبعہ پر نقل متواتر کے ساتھ دو گتوں کے درمیان ہم تک نقل کیا گیا ہے۔‘‘
٭امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’ لم ینکر أحد من العلماء قراء ات العشرۃ‘‘(مجموع الفتاوی:۱۳؍۳۹۳)
’’اہل علم میں سے کسی ایک نے بھی قراء ات عشرہ کا انکار نہیں کیا۔‘‘
٭ملاعلی قاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’فالمتواتر لا یجوز انکارہ لأن الأمۃ الإسلامیۃ قد أجمعت علیہ۔ وتواتر القراء ات من الأمور الضروریۃ التی یجب العلم بھا‘‘ (شرح الفقہ الأکبر:ص۱۶۷)
’’متواتر کا انکار کرنا جائز نہیں ہے،کیونکہ اس پر امت کا اجماع ہو چکا ہے اور تواتر قراء ات امورِ ضروریہ میں سے ہے جس کا علم ہونا واجب ہے۔‘‘
امام خطابی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ إن أصحاب القراء ات من أھل الحجاز والشام والعراق کل منھم عزا قراء تہ التی اختارھا إلی رجل من الصحابۃ قرأھا علی رسول اﷲ! لم یستثنِ من جملۃ القرآن شیئاً‘‘ (الإعلام:۲؍۲۷۳)
’’حجازی،شامی اور عراقی اصحابِ قراء ات میں سے ہر قاری نے اپنی اختیار کردہ قراء ت کو کسی نہ کسی صحابی رسول کی طرف منسوب کیا ہے۔جنہوں نے قرآن میں سے کوئی چیز چھوڑے بغیر یہ قراء ات نبی اکرمؐ کو سنائی۔‘‘
٭امام قرطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’وقد أجمـع المسلمون فی ہذہ الأعصار علی الاعتماد علی ماصح عن ھولاء الأئمۃ مما رووہ ورأوہ من القراء ات وکتبوا فی ذلک مصنفات فاستمر الإجماع علی الصواب وحصل ما وعد اﷲ بہ من حفظ الکتاب وعلی ھذا الأئمۃ المتقدمون والفضلاء المحققون کالقاضی أبی بکر بن الطیب والطبری وغیرھما‘‘(تفسیر القرطبی:۱؍۴۶)
’’اس دور میں ان معروف ائمہ قراء ات سے صحیح ثابت قراء ات پر مسلمانوں کا اجماع ہو چکا ہے۔ان ائمہ کرام نے علم قراء ت پر متعدد کتب تصنیف کی ہیں اور اللہ تعالیٰ کی جانب سے حفاظت قرآن کا وعدہ پورا ہو گیا ہے۔قاضی ابو بکر ابن الطیب اور امام طبری جیسے ائمہ متقدمین اور فضلاء محققین کا اس قول پر اتفاق ہے۔‘‘
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
٭ابن عطیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’ومضت الأعصار والامصار علی قراء ۃ السبعۃ وبھا یصلی لأنھا تثبت بالإجماع‘‘ (المحرر الوجیز:۱؍۴۹)
’’قراء ات سبعہ پر متعدد ادوار گزر چکے ہیں اور یہ نمازوں میں پڑھی جا رہی ہیں،کیونکہ یہ اجماع امت سے ثابت ہیں۔‘‘
٭امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’سبب تنوع القراء ات فیما احتملہ خط المصحف ہو تجویز الشارع وتسویغہ ذلک لہم إذ مرجع ذلک إلی السنۃ والاتباع لا إلی الرأی والابتداع‘‘ (مجموع فتاوی:۱۳؍۴۰۲)
’’خط مصحف میں مختلف قراء ات کا احتمال شارع کی طرف سے ہے،کیونکہ اس کا مرجع سنت واتباع ہے۔اجتہاد ورائے نہیں۔‘‘
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا:(أنزل القرآن علی سبعۃ أحرف، المراء فی القرآن کفر…) (مسنداحمد:۳۰۰، صحیح ابن حبان:۷۳، تفسیرابن کثیر:۲؍۱۰۲، فضائل القرآن:۶۳)
’’قرآن مجید سبعہ احرف پر نازل کیاگیا ہے،قرآن مجید کے بارے جھگڑنا کفر ہے۔‘‘
سیدنا عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ سے منقول ہے، فرماتے ہیں کہ ’’أن من کفر بحرف منہ فقد کفر بہٖ کلہ‘‘ (تفسیر الطبری:۱؍۵۴، الابحاث فی القراء ات :ص۱۸، نکت الانتصار للباقلانی:ص۳۶۴)
’’جس شخص نے قرآن مجید کے ایک حرف کا انکار کیا، یقینا اس نے پورے قرآن کا انکار کیا۔‘‘
٭امام ابن حزم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’واتفقوا أن کل ما فی القرآن حق وأن من زاد فیہ حرفاً ما غیر القراء ات المرویۃ المحفوظۃ المنقولۃ نقل الکافۃ أو نقص منہ حرفاً أو غیر منہ حرفاً مکان حرف و قد قامت علیہ الحجۃ أنہ من القرآن فتمادی متعمدا لکل ذلک عالماً بأنہ بخلاف ما فعل، فانہ کافر‘‘ (مراتب الاجماع:ص۱۷۴)
’’اورتمام اہل علم کا اتفاق ہے اس بات پر کہ جو کچھ قرآن میں ہے وہ حق ہے اور اس بات پر کہ ان قراء اتِ کے علاوہ جو (مروی) محفوظ(ہیں اور)تواتر کے ساتھ منقول ہیں،جو کوئی اس (قرآن) میں(اپنی طرف سے)کسی ایک حرف کا بھی اضافہ کرے یا اس میں سے کسی حرف کی کمی کرے یا کسی ایسے حرف کو دوسرے حرف سے تبدیل کر دے جس کا قرآن سے ہونا دلیل (قطعی ضروری) سے ثابت ہو اور وہ تعنت کی بنا پر عمداً ان (زیادتی، کمی یا تبدیلی) میں سے کسی ایک کا ارتکاب کرے یہ جانتے ہوئے کہ حقیقت اس کے خلاف ہے جو کچھ یہ (کمی،زیادتی یا تبدیلی) کر رہا ہے تو وہ کافر ہے۔‘‘
علامہ ابن جزری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’أن الإجماع منعقد علی أن من زاد حرکۃ أو حرفاً فی القرآن أو نقص من تلقاء نفسہ مصرا علی ذلک یکفر‘‘ (منجد المقرئین:ص۹۷،۲۴۴)
’’اور اس بات پر امت کا اجماع ہے کہ جو کوئی اپنی طرف سے قرآن کریم میں کسی حرکت یا حرف کا اضافہ کرے یا کمی کرے(تنبیہ کیے جانے اور تواتر تسلیم ہو جانے کے باوجود) اس (کمی یا زیادتی) پر مصر ہو تووہ کافر ہے۔‘‘
مذکورہ بالا دلائل سے ثابت ہوتا ہے کہ قراء ات قرآنیہ یابالفاظ دیگر قرآن مجید کو پڑھنے کے مختلف اسالیب قرآن و حدیث سے ثابت ہیں اور ان پراُمت کا اجماع ہوچکاہے۔ اب اگر کوئی شخص ان سب کا یاکسی ایک کاانکارکرتا ہے تو وہ بالاجماع گمراہ اور سبیل المؤمنین سے ہٹا ہوا ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
دار الافتاء جامعہ لاہور الاسلامیہ لاہور
حافظ عبد الرحمن مدنی (رئیس دار الافتاء)
حافظ ثناء اللہ مدنی (شیخ الحدیث،جامعہ لاہور الاسلامیہ )
مولانا محمد رمضان سلفی (نائب شیخ الحدیث جامعہ )
مولانا محمد شفیق مدنی (رکن دار الافتاء)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
دار الافتاء الجامعہ السلفیہ ،فیصل آباد ،پاکستان
٭مولانا عبد العزیز علوی (شیخ الحدیث ورئیس دار الافتاء جامعہ سلفیہ ،فیصل آباد)
٭ مولانا حافظ مسعود عالم (نائب شیخ الحدیث وعضو دار الافتاء جامعہ سلفیہ ،فیصل آباد)
٭مولانا محمد یونس بٹ (ناظم وفاق المدارس وعضو دار الافتاء جامعہ سلفیہ ،فیصل آباد)
٭مولاناعبد الحنان زاہد(رکن دار الافتاء ،جامعہ سلفیہ ،فیصل آباد)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
دار الافتاء جمعیت اہل حدیث ،پاکستان
مولانا مفتی عبید اللہ عفیف (امیر جمعیت اہل حدیث ،پاکستان)
حافظ ابتسام الٰہی ظہیر(ناظم اعلیٰ جمعیت اہل حدیث،پاکستان)
دار الافتاء دار العلوم المحمدیۃ لوکو ورکشاپ ،مغلپورہ لاہور
مولانا عبد اللہ رفیق (شیخ الحدیث دار العلوم المحمدیۃ )
مولانا عطاء الرحمن (مدرس دار العلوم المحمدیۃ)
مولانا یحییٰ عارفی (مدرس دار العلوم المحمدیۃ)
مولانا خاور رشید بٹ (مدرس دار العلوم المحمدیۃ)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
دار الحدیث الجامعۃ الکمالیۃ ،راجووال ضلع اوکاڑہ
مولانا محمدیوسف(رئیس المجلس الافتاء وشیخ الحدیث دار الحدیث الجامعۃ الکمالیۃ)
ڈاکٹر حافظ عبد الرحمن یوسف (عضو المجلس الافتاء)
الشیخ محمد رفیق زاہد(عضو المجلس الافتاء)
عبید الرحمن محسن(عضو المجلس الافتاء)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
دار الافتاء کلیۃ القرآن والتربیۃ الإسلامیۃ،پہول نگر،قصور
قاری محمدابراہیم میر محمدی(رئیس کلیۃ القرآن الکریم والتربیۃ الإسلامیۃ)
قاری صہیب احمد میر محمدی (مدیرکلیۃ القرآن الکریم والتربیۃ الإسلامیۃ)
الشیخ محمد اَکرم بھٹی(شیخ التفسیر کلیۃ القرآن الکریم والتربیۃ الإسلامیۃ)
الشیخ محمد اجمل بھٹی(شیخ الحدیث کلیۃ القرآن الکریم والتربیۃ الإسلامیۃ)
قاری سلمان احمد میر محمدی (وکیل کلیۃ القرآن الکریم والتربیۃ الإسلامیۃ)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
اکابرین اہل حدیث
مولانا عبد اللہ امجد چھتوی( شیخ الحدیث مرکز الدعوۃ السلفیۃ ستیانہ بنگلہ ،فیصل آباد)
مولانا محمد بنیامین(شیخ الحدیث ومفتی العام جامعہ تعلیم الاسلام ،ماموں کانجن)
نوٹ:محترم حافظ بنیامین مرحوم سے ادارہ ان کی وفات سے چند روز قبل فتویٰ حاصل کر چکا تھا۔
مولانا ارشاد الحق اثری (مدیرادارہ العلوم الاثریۃ ،فیصل آباد)
مولانا حافظ محمد شریف (مدیرجامعۃ التربیۃ الإسلامیۃ ،فیصل آباد)
مولانا محمد امین(شیخ الحدیث دارالعلوم تقویۃ الاسلام اوڈانوالہ،فیصل آباد)
مولا نا عبد الحمید ہزاروی(شیخ الحدیث جامعہ محمد یہ ،گوجرانوالہ )
مولانا فاروق احمدراشدی(شیخ الحدیث الجامعۃ الإسلامیۃ،گلشن آباد ،گوجرانوالہ)
مولانا محمد اعظم(ناظم تعلیمات مرکزی جمعیت اہل حدیث ومدیر اِمتحانات وفاق المدارس السلفیہ ،پاکستان)
قاری محمدسعید کلیروی
حافظ محمد الیاس اثری(مدیر مرکز الاصلاح اہل حدیث،گوجرانوالہ)
ڈاکٹر حافظ عبد الرشید اظہر(رئیس المجلس العلمی،پاکستان ورئیس الجامعۃ السعیدیۃ،خانیوال)
ابومحمد حافظ عبد الستار الحماد (مدیر مرکز الدراسات الاسلامیۃ ،میاں چنوں)
حافظ صلاح الدین یوسف(صاحب ’تفسیر احسن البیان ‘ومدیر شعبہ تحقیق وتالیف،دار السلام،لاہور)
مولانا ابوالحسن مبشر احمد ربانی (مفتی جماعۃالدعوۃ پاکستان ورئیس مرکز الحسن ،لاہور)
مولاناحافظ عبد الغفار روپڑی(شیخ الحدیث جامعہ اہل حدیث چوک دالگراں لاہور)
حافظ ذوالفقار علی(شیخ الحدیث کلیۃ أبی ہریرۃ للشریعۃ ،لاہور)
قاری محمد یحییٰ رسولنگری(رئیس کلیۃ القرآ ن الکریم جامعہ لاہور الاسلامیہ ومدیر جامعہ عزیزیہ ساہیوال)
قاری محمد ادریس العاصم(مدیر المدرسۃ العالیۃ،جامع مسجد لسوڑیوالی،لاہور)
قاری محمد عزیر(مدیر الجامعۃ العلوم الإسلامیۃ،گلشن راوی ،لاہور)
قاری محمد یعقوب شیخ (مرکزی رہنما جماعۃالدعوۃ ،پاکستان)
شیخ عبد اللہ ناصرالر حمانی(مدیر المعہد السلفی ،کراچی)
مولانانور محمد(مفتی جامعہ ابی بکر الاسلامیہ ،کراچی)
مولانا خلیل الرحمن لکھوی (رئیس المعہد القرآن الکریم گلستان جو ہر ،کراچی)
حافظ محمد ادریس سلفی (مفتی جماعت غرباء اہل حدیث،کراچی)
ڈاکٹر سہیل حسن (ریسرچ سکالر اِدارہ تحقیقات اسلامی ،اسلام آباد)
مولانا محمد یونس عاصم (شیخ الحدیث جامعہ سلفیہ ،اسلام آباد)
مولانا حافظ عبد الغفار مدنی(مرکزی رہنما جماعۃالدعوۃ ،پاکستان)
مولاناصلاح الدین لکھوی( شیخ الحدیث ، جامعہ ابی ہریرہ،رینالہ خورد)
مولانا عبد الرحمن(شیخ الحدیث دار الافتاء الجامعۃ المحمدیۃ اوکاڑہ )
مولانا محمد رفیق اثری (شیخ دار الحدیث محمدیہ ،جلال پور پیر والہ ،ملتان)
مولانا حافظ ثناء اللہ زاہدی(مدیر الجامعۃ الإسلامیۃ ،صادق آباد)
ابو عمر عبد العزیز النورستانی (مدیر الجامعۃ الاثریۃ،پشاور)
شیخ امین اللہ پشاوری(جامعہتعلیم القرآن والسنۃ،پشاور)
حافظ محمد اسماعیل الخطیب
حافظ عباس انجم گوندلوی(مسجد صدیقیہ ماڈل ٹاؤن،گوجرانوالہ)
عبد الحق ہاشمی (صدر ادارہ دعوت وتبلیغ بلوچستان وامیر جماعت اسلامی ،بلوچستان)
عنایت اللہ ربانی کاشمیری (تنظیم اتحاد القراء اہل حدیث،پاکستان)
دارالافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹا ؤن ،کراچی
مولانا محمد عبد المجید دین پوری (نائب رئیس دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ علامہ محمد یوسف بنوری ٹا ؤن)
مولانا شعیب عالم(مفتی جامعۃ العلوم الاسلامیۃ علامہ محمد یوسف بنوری ٹا ؤن)
 
Top