• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حدیث ( استعینوا علی قضاء حوائجکم بالکتمان )

شمولیت
ستمبر 04، 2014
پیغامات
42
ری ایکشن اسکور
26
پوائنٹ
33
آّپ سے گزارش ہے کہ مندرجہ ذیل حدیث کی صحت کے بارہ میں بتائيں کہ کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث اور صحیح ہے تومجھے کہاں ملے گی ؟
( اپنی ضروریات پورا کرنے کے لیے رازداری سے مدد لو اس لیے کہ ہرمنعم جس پرنعمت کی گئ ہے اس سے حسد کیا جاتا ہے )

الحمد للہ
یہ حدیث طبرانی نے اپنی تینوں کتابوں " معجم کبیر ، اور الاوسط اور صغیر میں اور امام بیھقی نے " شعب الایمان " اور نعیم الاصبھانی نے " الحلیۃ " اور ابن عدی نے " الکامل " اور العقیلی نے " الضعفاء " میں روایت کی ہے جس کے الفاظ یہ ہیں :
( استعینوا علی انجاح الحوائج بالکتمان فان کل ذی نعمۃ محسود ) (اپنی ضروریات کوکامیاب کرنے کے لیے رازداری سے مدد لو اس لیے کہ ہرمنعم جس پرنعمت کی گئ ہے اس سے حسد کیا جاتا ہے ) ۔
یہ حدیث معاذ بن جبل ، علی بن ابی طالب ، ابن عباس ، ابوھریرۃ اور ابوبردہ رضی اللہ تعالی عنھم سے مروی ہے ۔
اس حدیث کے متعلق ابن ابوحاتم کہا ہے کہ یہ منکر ہے ، اور ابن جوزی نے اس پرموضوع ہونے کا حکم لگایا اور حافظ عراقی اور سیوطی نے اسے الجامع الصغیراورعجلونی نے کشف الخفاء میں اسے ضعیف قراردیا ۔
اورھیثمی نے مجمع الزوائد ( 8 / 195 ) میں نقل کیا ہے کہ :
معاذ بن جبل رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( اپنی ضروریات پورا کرنے کے لیے رازداری سے مدد لو اس لیے کہ ہرمنعم جس پرنعمت کی گئ ہے اس سے حسد کیا جاتا ہے )
یہ حدیث طبرانی نے تینوں معجموں ( کبیر ، اوسط ، اور صغیر ) میں روایت کی ہے ، اس کی سند میں سعید بن سلام العطار راوی پرجرح کی گئ ہے جس کے بارہ میں العجلی کا کنہا ہے کہ :
لاباس بہ ، اور امام احمد وغیرہ نے اسے کذاب کہا ہے ، اس کے علاوہ باقی راوی ثقہ ہيں لیکن خالدبن معد کا معاذ رضي اللہ تعالی سے اس کا سماع ثابت نہيں ہے ۔ دیکھیں : ابن ابوحاتم کی العلل ( 2 / 255 ) فیض القدیر للمناوی ( 1 / 630 ) اور کشف الخفاء للعجلونی ( 1 / 135 ) ۔
اورعلامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے سلسۃ الصحیحۃ ( 3 / 436 ) حدیث نمبر ( 1453 ) اورصحیح الجامع ( 943 ) میں اسے صحیح کہا ہے ۔
علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے اس حدیث کے بارہ میں علماء کرام نے جو علتیں بیان کی ہیں انہیں ذکر کیا ہے ، لیکن اسے جس سند کے لحاظ سے صحیح قرار دیا ہے وہ مندرجہ ذيل ہے :
سھل بن عبدالرحمن الجرجانی عن محمد بن مطرف عن محمد بن المنکدر عن عروۃ بن الزبیر عن ابی ھریرۃ رضی اللہ تعالی عنہ قال النبی صلی اللہ علیہ وسلم نقل کرنے کے بعد کہتے ہیں کہ یہ حدیث اس سند سے میرے نزدیک جید ہے ، دیکھیں السلسۃ الصحیحۃ ( 3 / 439 ) ۔
واللہ تعالی اعلم .
http://islamqa.info/ur/20801
 
Top