• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حدیث "بڑوں کے ساتھ برکت" کی وضاحت

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
453
پوائنٹ
209
نبی ﷺ کا فرمان ہے :
البرکة مع أکابرکم. (صحيح ابن حبان:559، الطبراني في الأوسط:8991)
ترجمہ :تمہارے بڑوں کے ساتھ ہی تم میں خیر و برکت ہے۔
اس حدیث کو شیخ البانی نے صحیح کہا ہے ۔ (السلسلۃ الصحیحۃ 4/ 1778)
اس حدیث سے بعض لوگوں نے یہ استدلال کیا ہے کہ بزرگوں سے ہی دین حاصل کیا جائے کیونکہ انہیں کے پاس خیروبرکت ہے حالانکہ اس حدیث میں علم حاصل کرنے کی کوئی بات ہی نہیں ہے ۔ مطلق ایک بات کہی گئی ہے کہ خیروبرکت بڑوں کے پاس ہے ۔
اس حدیث میں جو بڑے کا لفظ ہے وہ دو طرح کا ہے ۔
پہلا: علمی اعتبار سے بڑا ہو۔ اللہ تعالی جسے علم سے نوازتا ہے اس کا درجہ بھی بڑا بنادیتا ہے ، اس لحاظ سے وہ بڑے ہوئے گوکہ عمر کے لحاظ سے چھوٹا ہو۔
اللہ تعالی کا فرمان ہے :
{‏‏يَرْفَعِ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنكُمْ وَالَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ دَرَجَاتٍ‏} ‏[‏المجادلة‏:‏ 11‏]‏
ترجمہ : اللہ تعالی تم میں سے ایمان والوں اور اہل علم کے درجات بلند فرماتا ہے ۔
تو جو علمی اعتبار سے بڑے درجے پہ فائز ہوں ان سے استفادہ کرنا چاہئے ، یہ بھی معلوم ہو کہ الگ الگ علم وفن کے الگ الگ ماہرین ہیں جو جس فن کا ماہر ہو ان سے اس فن کے متعلق علم حاصل کیا جائے جیساکہ اللہ تعالی نے اپنے اس فرمان میں کہا ہے :
فَاسْأَلُوا أَهْلَ الذِّكْرِ إِن كُنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ (النحل: 43)
ترجمہ: تم اہل ذکر سے پوچھو اگر تم نہیں جانتے ۔
اس کی مزید وضاحت فرمان رسول ﷺ سے ہوجاتی ہے ۔
نبی کریمﷺ نے فرمایا:
إنَّ من أشراطِ الساعةِ أنْ يُلتمسَ العلمُ عند الأصاغرِ(صحيح الجامع:2207)
ترجمہ: قیامت کی نشانیوں میں یہ ہے کہ چھوٹےلوگوں سے علم تلاش کیا جائے۔
یہاں چھوٹے سے مراد وہ لوگ ہیں جو دین سے جاہل ہوں نہ کہ عمر میں جھوٹے ہوں۔
یہی بات ابن سیرین رحمہ اللہ کے قول سے واضح ہوتی ہے جسے امام مسلم نے صحیح مسلم کے مقدمے میں ذکر کیا ہے ۔
إن هذا العلم دين فانظروا عمن تأخذون دينكم ۔
ترجمہ: بے شک علم، دین ہے تو تم دیکھو کہ تم کس سے اپنا دین حاصل کرتے ہو؟
علم کے حصول سے متعلق یہ بات بھی دھیان رہے کہ قرآن وحدیث ہی علم کا نام ہے جو ان دونوں مصادر سے علم سکھلائے انہیں سے علم اخذ کیا جائے۔
دوسرا : جو علمی اعتبار سے نہیں بلکہ عمر کے اعتبار سے بڑا ہو ۔ ایسے لوگوں سے دین کا علم تو نہیں لیکن دنیاوی تجربات ومشاہدات حاصل کیا جاسکتا ہے ۔ دین ہرحال میں انہیں سے حاصل کیا جائے گا جن کے پاس قرآن و حدیث کا علم ہو۔
جیساکہ میں نے اوپر کہا کہ یہ حدیث مطلق اس بات کو بتلاتی ہے کہ خیروبرکت تم میں سے بڑوں میں ہے اس کا مطلب یہ ہوا کہ جو بڑے ہوتے ہیں خواہ عمر میں ہو یا علم میں ان کی توقیر کی جائے ، اس معنی کی تائید ایک ضعیف حدیث سے ہوتی ہے ۔
اشربْ فإِنَّ البرَكَةَ فِي أكابِرِنَا فَمَنْ لَمْ يَرْحَمْ صغيرَنا ويُجِلَّ كبيرَنا فليس مِنَّا(السلسلة الضعيفة:7152)
ترجمہ: پیو پس بےشک ہمارے بڑوں کی وجہ سے ہی ہم میں خیر و برکت ہے۔ پس وہ ہم میں سے نہیں جو ہمارے چھوٹوں پر رحم نہیں کرتا اور ہمارے بڑوں کی عزت نہیں کرتا۔
خلاصہ کے طور پہ یہ کہا جائے گا کہ ساری برکت اللہ تعالی کی طرف سے وہ جسے چاہے برکت سے نواز دے خواہ چھوٹا ہو یا بڑا۔
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
ان احادیث سے مراد علم میں بڑئے ہیں یا عمر میں ؟ @مقبول احمد سلفی
عبد الله بن عمرو يرويه قال ابن السرح عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:‏‏‏‏ " من لم يرحم صغيرنا ويعرف حق كبيرنا فليس منا ".مسند احمد (۲/۲۲۲)

عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو ہمارے چھوٹے پر رحم نہ کھائے اور ہمارے بڑے کا حق نہ پہنچانے (اس کا ادب و احترام نہ کرے) تو وہ ہم میں سے نہیں“۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ: جَاءَ شَيْخٌ يُرِيدُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَبْطَأَ القَوْمُ عَنْهُ أَنْ يُوَسِّعُوا لَهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَيْسَ مِنَّا مَنْ لَمْ يَرْحَمْ صَغِيرَنَا وَيُوَقِّرْ كَبِيرَنَا» وَفِي البَابِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَأَبِي أُمَامَةَ،:
سیدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک بوڑھا آدمی ۔۔نبی کریم ﷺ سے ملاقات کیلئے آیا ،تو لوگوں نے اسے رستہ دینے ۔۔یا۔۔بیٹھنے کی جگہ دینے میں دیر کی ،
تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو ہمارے چھوٹے پر رحم اور شفقت نہ کرے ،اور ہمارے بڑے کی عزت نہ کرے، تو وہ ہم میں سے نہیں“
علامہ البانی ؒ نے اسے ’’ صحیح ‘‘ کہا ہے،
ور جامع الترمذی،اور مسند احمد میں عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے مروی روایت کے الفاظ ہیں :
عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَيْسَ مِنَّا مَنْ لَمْ يَرْحَمْ صَغِيرَنَا وَيَعْرِفْ شَرَفَ كَبِيرِنَا»
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں : پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو ہمارے چھوٹے پر رحم اور شفقت نہ کرے ،اور ہمارے بڑے کا شرف نہ پہچانے ، تو وہ ہم میں سے نہیں“
علامہ البانی ؒ نے اسے ’’ صحیح ‘‘ کہا ہے،
 

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
453
پوائنٹ
209
ان احادیث سے مراد علم میں بڑئے ہیں یا عمر میں ؟ @مقبول احمد سلفی
عبد الله بن عمرو يرويه قال ابن السرح عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:‏‏‏‏ " من لم يرحم صغيرنا ويعرف حق كبيرنا فليس منا ".مسند احمد (۲/۲۲۲)

عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو ہمارے چھوٹے پر رحم نہ کھائے اور ہمارے بڑے کا حق نہ پہنچانے (اس کا ادب و احترام نہ کرے) تو وہ ہم میں سے نہیں“۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ: جَاءَ شَيْخٌ يُرِيدُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَبْطَأَ القَوْمُ عَنْهُ أَنْ يُوَسِّعُوا لَهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَيْسَ مِنَّا مَنْ لَمْ يَرْحَمْ صَغِيرَنَا وَيُوَقِّرْ كَبِيرَنَا» وَفِي البَابِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَأَبِي أُمَامَةَ،:
سیدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک بوڑھا آدمی ۔۔نبی کریم ﷺ سے ملاقات کیلئے آیا ،تو لوگوں نے اسے رستہ دینے ۔۔یا۔۔بیٹھنے کی جگہ دینے میں دیر کی ،
تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو ہمارے چھوٹے پر رحم اور شفقت نہ کرے ،اور ہمارے بڑے کی عزت نہ کرے، تو وہ ہم میں سے نہیں“
علامہ البانی ؒ نے اسے ’’ صحیح ‘‘ کہا ہے،
ور جامع الترمذی،اور مسند احمد میں عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے مروی روایت کے الفاظ ہیں :
عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَيْسَ مِنَّا مَنْ لَمْ يَرْحَمْ صَغِيرَنَا وَيَعْرِفْ شَرَفَ كَبِيرِنَا»
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں : پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو ہمارے چھوٹے پر رحم اور شفقت نہ کرے ،اور ہمارے بڑے کا شرف نہ پہچانے ، تو وہ ہم میں سے نہیں“
علامہ البانی ؒ نے اسے ’’ صحیح ‘‘ کہا ہے،
عمر کے لحاظ سے بڑا ہو وہ تو واضح ہے لفظ صغیر و کبیر سے معنوی طورپر علمی اعتبار سے بڑی شخصیت کو بھی داخل مانا جائے گا۔
 
Top