• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حدیث خلافت (نقد وتبصرے )

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,998
ری ایکشن اسکور
9,798
پوائنٹ
722



خلافت تیس سال رہے گی اس کے بعد ملوکیت آجائے گی اس حدیث پر مفصل بحث کے دوسرے تھریڈ میں گئی ہے اس سے متعلق نقد تبصرے اس دھاگے میں ارسال کئے جائیں ۔
جزاکم اللہ خیرا۔
 

عاقب

رکن
شمولیت
مارچ 21، 2016
پیغامات
3
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
32
Assalamualaikum Sheikh ek bhai ne sawal kia hai ki Ali r.a ke giroh me Usman r.a ke qatileen shamil the iski kya daleel hai.Dusri baat ye ki is baat ki kya daleel hai ki Usman r.a ke qatileen ko Ali r.a ne panah di. Baraye Meherbani jawab de.Allah aapko apne hifz o aman me rakhe
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
جزاک الله -

بہت مدلل تجزیہ کیا گیا ہے -

حدیث خلافت تیس (30)سال ،تحقیقی جائزہ
 

نسیم احمد

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2016
پیغامات
747
ری ایکشن اسکور
128
پوائنٹ
108



خلافت تیس سال رہے گی اس کے بعد ملوکیت آجائے گی اس حدیث پر مفصل بحث کے دوسرے تھریڈ میں گئی ہے اس سے متعلق نقد تبصرے اس دھاگے میں ارسال کئے جائیں ۔
جزاکم اللہ خیرا۔
میں اس حدیث کو اس لئے پیش کر رہا ہوں کہ اس حدیث کو شیخ البانی کے حوالے سے اس تھریڈ میں ضعیف کہا گیا ہے جب کہ میرے پاس جو حوالہ ہے اس میں اس حدیث کو شیخ البانی کے حوالے سے صحیح کہا گیا ہے ۔ اس کے علاوہ بخاری کی حدیث بھی ہے۔

1. سنن ترمذی --- کتاب: ایام فتن کے احکام اور امت میں واقع ہونے والے فتنوں کی پیش گوئیاں --- باب : خلافت کا بیان ۔ [سنن ترمذی]
حدیث نمبر: 2226 --- حکم البانی: صحيح ، الصحيحة ( 459 و 1534 و 1535 ) ... سعید بن جمہان کہتے ہیں کہ ہم سے سفینہ ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” میری امت میں تیس سال تک خلافت رہے گی ، پھر اس کے بعد ملوکیت آ جائے گی “ ، پھر مجھ سے سفینہ ؓ نے کہا : ابوبکر ؓ کی خلافت ، عمر ؓ کی خلافت ، عثمان ؓ کی خلافت اور علی ؓ کی خلافت ، شمار کرو ، راوی حشرج بن نباتہ کہتے ہیں کہ ہم نے اسے تیس سال پایا ، سعید بن جمہان کہتے ہیں کہ میں نے سفینہ ؓ سے کہا : بنو امیہ یہ سمجھتے ہیں کہ خلافت ان میں ہے ؟ کہا : بنو زرقاء جھوٹ اور غلط کہتے ہیں ، بلکہ ان کا شمار تو بدترین بادشاہوں میں ہے ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ۱- یہ حدیث حسن ہے ، ۲- کئی لوگوں نے یہ حدیث سعید بن جمہان سے روایت کی ہے ، ہم اسے صرف سعید بن جمہان ہی کی روایت سے جانتے ہیں ، ۳- اس باب میں عمر اور علی ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے خلافت کے بارے میں کسی چیز کی وصیت نہیں فرمائی ۔ ... (ص/ح)

. صحیح بخاری --- کتاب: غزوات کے بیان میں --- باب : غزوہ خندق کا بیان جس کا دوسرا نام غزوہ احزاب ہے ۔ [صحیح بخاری]
حدیث نمبر: 4108 --- مجھ سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو ہشام نے خبر دی ‘ انہیں معمر بن راشد نے ‘ انہیں زہری نے ‘ انہیں سالم بن عبداللہ نے اور ان سے ابن عمر ؓ نے بیان کیا اور معمر بن راشد نے بیان کیا کہ مجھے عبداللہ بن طاؤس نے خبر دی ‘ ان سے عکرمہ بن خالد نے اور ان سے ابن عمر ؓ نے بیان کیا کہ میں حفصہ ؓ کے یہاں گیا تو ان کے سر کے بالوں سے پانی کے قطرات ٹپک رہے تھے ۔ میں نے ان سے کہا کہ تم دیکھتی ہو لوگوں نے کیا کیا اور مجھے تو کچھ بھی حکومت نہیں ملی ۔ حفصہ ؓ نے کہا کہ مسلمانوں کے مجمع میں جاؤ ‘ لوگ تمہارا انتظار کر رہے ہیں ۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ تمہارا موقع پر نہ پہنچنا مزید پھوٹ کا سبب بن جائے ۔ آخر حفصہ ؓ کے اصرار پر عبداللہ ؓ گئے ۔ پھر جب لوگ وہاں سے چلے گئے تو معاویہ ؓ نے خطبہ دیا اور کہا کہ خلافت کے مسئلہ پر جسے گفتگو کرنی ہو وہ ذرا اپنا سر تو اٹھائے ۔ یقیناً ہم اس سے زیادہ خلافت کے حقدار ہیں اور اس کے باپ سے بھی زیادہ ۔ حبیب بن مسلمہ ؓ نے ابن عمر ؓ سے اس پر کہا کہ آپ نے وہیں اس کا جواب کیوں نہیں دیا ؟ عبداللہ بن عمر ؓ نے کہا کہ میں نے اسی وقت اپنے لنگی کھولی (جواب دینے کو تیار ہوا) اور ارادہ کر چکا تھا کہ ان سے کہوں کہ تم سے زیادہ خلافت کا حقدار وہ ہے جس نے تم سے اور تمہارے باپ سے اسلام کے لیے جنگ کی تھی ۔ لیکن پھر میں ڈرا کہ کہیں میری اس بات سے مسلمانوں میں اختلاف بڑھ نہ جائے اور خونریزی نہ ہو جائے اور میری بات کا مطلب میری منشا کے خلاف نہ لیا جانے لگے ۔ اس کے بجائے مجھے جنت کی وہ نعمتیں یاد آ گئیں جو اللہ تعالیٰ نے (صبر کرنے والوں کے لیے) جنت میں تیار کر رکھی ہیں ۔ حبیب ابن ابی مسلم نے کہا کہ اچھا ہوا آپ محفوظ رہے اور بچا لیے گئے ‘ آفت میں نہیں پڑے ۔ محمود نے عبدالرزاق سے (« نسواتہا‏. » کے بجائے لفظ) « ونوساتہا‏. » بیان کیا (جس کے معنی چوٹی کے ہیں جو عورتیں سر پر بال گوندھتے وقت۔​
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,718
ری ایکشن اسکور
426
پوائنٹ
197
[صحیح بخاری]
حدیث نمبر: 4108 --- مجھ سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو ہشام نے خبر دی ‘ انہیں معمر بن راشد نے ‘ انہیں زہری نے ‘ انہیں سالم بن عبداللہ نے اور ان سے ابن عمر ؓ نے بیان کیا اور معمر بن راشد نے بیان کیا کہ مجھے عبداللہ بن طاؤس نے خبر دی ‘ ان سے عکرمہ بن خالد نے اور ان سے ابن عمر ؓ نے بیان کیا کہ میں حفصہ ؓ کے یہاں گیا تو ان کے سر کے بالوں سے پانی کے قطرات ٹپک رہے تھے ۔ میں نے ان سے کہا کہ تم دیکھتی ہو لوگوں نے کیا کیا اور مجھے تو کچھ بھی حکومت نہیں ملی ۔ حفصہ ؓ نے کہا کہ مسلمانوں کے مجمع میں جاؤ ‘ لوگ تمہارا انتظار کر رہے ہیں ۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ تمہارا موقع پر نہ پہنچنا مزید پھوٹ کا سبب بن جائے ۔ آخر حفصہ ؓ کے اصرار پر عبداللہ ؓ گئے ۔ پھر جب لوگ وہاں سے چلے گئے تو معاویہ ؓ نے خطبہ دیا اور کہا کہ خلافت کے مسئلہ پر جسے گفتگو کرنی ہو وہ ذرا اپنا سر تو اٹھائے ۔ یقیناً ہم اس سے زیادہ خلافت کے حقدار ہیں اور اس کے باپ سے بھی زیادہ ۔ حبیب بن مسلمہ ؓ نے ابن عمر ؓ سے اس پر کہا کہ آپ نے وہیں اس کا جواب کیوں نہیں دیا ؟ عبداللہ بن عمر ؓ نے کہا کہ میں نے اسی وقت اپنے لنگی کھولی (جواب دینے کو تیار ہوا) اور ارادہ کر چکا تھا کہ ان سے کہوں کہ تم سے زیادہ خلافت کا حقدار وہ ہے جس نے تم سے اور تمہارے باپ سے اسلام کے لیے جنگ کی تھی ۔ لیکن پھر میں ڈرا کہ کہیں میری اس بات سے مسلمانوں میں اختلاف بڑھ نہ جائے اور خونریزی نہ ہو جائے اور میری بات کا مطلب میری منشا کے خلاف نہ لیا جانے لگے ۔ اس کے بجائے مجھے جنت کی وہ نعمتیں یاد آ گئیں جو اللہ تعالیٰ نے (صبر کرنے والوں کے لیے) جنت میں تیار کر رکھی ہیں ۔ حبیب ابن ابی مسلم نے کہا کہ اچھا ہوا آپ محفوظ رہے اور بچا لیے گئے ‘ آفت میں نہیں پڑے ۔ محمود نے عبدالرزاق سے (« نسواتہا‏. » کے بجائے لفظ) « ونوساتہا‏. » بیان کیا (جس کے معنی چوٹی کے ہیں جو عورتیں سر پر بال گوندھتے وقت۔
اس تھریڈ کا مطالعہ کریں

کیا معاویہ رضی اللہ عنہ خود کو عمرفاروق رضی اللہ عنہ سے زیادہ خلافت کا حقدار سمجھتے تھے۔

 

نسیم احمد

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2016
پیغامات
747
ری ایکشن اسکور
128
پوائنٹ
108



خلافت تیس سال رہے گی اس کے بعد ملوکیت آجائے گی اس حدیث پر مفصل بحث کے دوسرے تھریڈ میں گئی ہے اس سے متعلق نقد تبصرے اس دھاگے میں ارسال کئے جائیں ۔
جزاکم اللہ خیرا۔
قیاسات کے تحت بات کی گئی ہے ۔ صحابہ سے حس ظن رکھنا ایمان میں شامل ہے ۔ لیکن تاویل پر تاویل کرنا ایک الگ بات ہے ۔
اس سے بہتر تھا اس کو مشاجرات صحابہ کہہ کر موضوع کو ختم کر دیا جاتا۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
قیاسات کے تحت بات کی گئی ہے ۔ صحابہ سے حس ظن رکھنا ایمان میں شامل ہے ۔ لیکن تاویل پر تاویل کرنا ایک الگ بات ہے ۔
اس سے بہتر تھا اس کو مشاجرات صحابہ کہہ کر موضوع کو ختم کر دیا جاتا۔
مشجرات صحابہ کرام اور چیز ہے - حدیث سفینہ (خلافت تیس سال رہے گی ) میں صحابی رسول سیدنا امیر معاویہ رضی الله عنہ پر طعن ہے - اس لئے اس روایت کی تخریج و تاویل کرنا ضروری ہے-
 

نسیم احمد

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2016
پیغامات
747
ری ایکشن اسکور
128
پوائنٹ
108
مشجرات صحابہ کرام اور چیز ہے - حدیث سفینہ (خلافت تیس سال رہے گی ) میں صحابی رسول سیدنا امیر معاویہ رضی الله عنہ پر طعن ہے - اس لئے اس روایت کی تخریج و تاویل کرنا ضروری ہے-
صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کو شیعوں کے اماموں کے طرح معصومین میں نہ شامل کریں۔ وہ بھی انسان تھے۔ جذبات میں انسان کچھ بھی کہہ سکتا ہے۔اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ کلی طور پر غلط ہے ۔
بہت سے صحابہ کرام سے گناہ سرزد ہوئے اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اقرار کر کے اپنے لئے شرعی سزا طلب کی ۔ کیا اس کی بھی تاویل کی جائے گی۔
ایسا نہ کریں بھائی۔
 
شمولیت
مئی 05، 2014
پیغامات
202
ری ایکشن اسکور
40
پوائنٹ
81
میں اس حدیث کو اس لئے پیش کر رہا ہوں کہ اس حدیث کو شیخ البانی کے حوالے سے اس تھریڈ میں ضعیف کہا گیا ہے جب کہ میرے پاس جو حوالہ ہے اس میں اس حدیث کو شیخ البانی کے حوالے سے صحیح کہا گیا ہے ۔ اس کے علاوہ بخاری کی حدیث بھی ہے۔

1. سنن ترمذی --- کتاب: ایام فتن کے احکام اور امت میں واقع ہونے والے فتنوں کی پیش گوئیاں --- باب : خلافت کا بیان ۔ [سنن ترمذی]
حدیث نمبر: 2226 --- حکم البانی: صحيح ، الصحيحة ( 459 و 1534 و 1535 ) ... سعید بن جمہان کہتے ہیں کہ ہم سے سفینہ ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” میری امت میں تیس سال تک خلافت رہے گی ، پھر اس کے بعد ملوکیت آ جائے گی “ ، پھر مجھ سے سفینہ ؓ نے کہا : ابوبکر ؓ کی خلافت ، عمر ؓ کی خلافت ، عثمان ؓ کی خلافت اور علی ؓ کی خلافت ، شمار کرو ، راوی حشرج بن نباتہ کہتے ہیں کہ ہم نے اسے تیس سال پایا ، سعید بن جمہان کہتے ہیں کہ میں نے سفینہ ؓ سے کہا : بنو امیہ یہ سمجھتے ہیں کہ خلافت ان میں ہے ؟ کہا : بنو زرقاء جھوٹ اور غلط کہتے ہیں ، بلکہ ان کا شمار تو بدترین بادشاہوں میں ہے ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ۱- یہ حدیث حسن ہے ، ۲- کئی لوگوں نے یہ حدیث سعید بن جمہان سے روایت کی ہے ، ہم اسے صرف سعید بن جمہان ہی کی روایت سے جانتے ہیں ، ۳- اس باب میں عمر اور علی ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے خلافت کے بارے میں کسی چیز کی وصیت نہیں فرمائی ۔ ... (ص/ح)

. صحیح بخاری --- کتاب: غزوات کے بیان میں --- باب : غزوہ خندق کا بیان جس کا دوسرا نام غزوہ احزاب ہے ۔ [صحیح بخاری]
حدیث نمبر: 4108 --- مجھ سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو ہشام نے خبر دی ‘ انہیں معمر بن راشد نے ‘ انہیں زہری نے ‘ انہیں سالم بن عبداللہ نے اور ان سے ابن عمر ؓ نے بیان کیا اور معمر بن راشد نے بیان کیا کہ مجھے عبداللہ بن طاؤس نے خبر دی ‘ ان سے عکرمہ بن خالد نے اور ان سے ابن عمر ؓ نے بیان کیا کہ میں حفصہ ؓ کے یہاں گیا تو ان کے سر کے بالوں سے پانی کے قطرات ٹپک رہے تھے ۔ میں نے ان سے کہا کہ تم دیکھتی ہو لوگوں نے کیا کیا اور مجھے تو کچھ بھی حکومت نہیں ملی ۔ حفصہ ؓ نے کہا کہ مسلمانوں کے مجمع میں جاؤ ‘ لوگ تمہارا انتظار کر رہے ہیں ۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ تمہارا موقع پر نہ پہنچنا مزید پھوٹ کا سبب بن جائے ۔ آخر حفصہ ؓ کے اصرار پر عبداللہ ؓ گئے ۔ پھر جب لوگ وہاں سے چلے گئے تو معاویہ ؓ نے خطبہ دیا اور کہا کہ خلافت کے مسئلہ پر جسے گفتگو کرنی ہو وہ ذرا اپنا سر تو اٹھائے ۔ یقیناً ہم اس سے زیادہ خلافت کے حقدار ہیں اور اس کے باپ سے بھی زیادہ ۔ حبیب بن مسلمہ ؓ نے ابن عمر ؓ سے اس پر کہا کہ آپ نے وہیں اس کا جواب کیوں نہیں دیا ؟ عبداللہ بن عمر ؓ نے کہا کہ میں نے اسی وقت اپنے لنگی کھولی (جواب دینے کو تیار ہوا) اور ارادہ کر چکا تھا کہ ان سے کہوں کہ تم سے زیادہ خلافت کا حقدار وہ ہے جس نے تم سے اور تمہارے باپ سے اسلام کے لیے جنگ کی تھی ۔ لیکن پھر میں ڈرا کہ کہیں میری اس بات سے مسلمانوں میں اختلاف بڑھ نہ جائے اور خونریزی نہ ہو جائے اور میری بات کا مطلب میری منشا کے خلاف نہ لیا جانے لگے ۔ اس کے بجائے مجھے جنت کی وہ نعمتیں یاد آ گئیں جو اللہ تعالیٰ نے (صبر کرنے والوں کے لیے) جنت میں تیار کر رکھی ہیں ۔ حبیب ابن ابی مسلم نے کہا کہ اچھا ہوا آپ محفوظ رہے اور بچا لیے گئے ‘ آفت میں نہیں پڑے ۔ محمود نے عبدالرزاق سے (« نسواتہا‏. » کے بجائے لفظ) « ونوساتہا‏. » بیان کیا (جس کے معنی چوٹی کے ہیں جو عورتیں سر پر بال گوندھتے وقت۔​
جناب من: پہلے آپ شیخ کفایت اللہ صاحب حفظہ اللہ کے مکمل مضمون کو غور سے پڑھیں پھر اپنی رائے کا اظہار کریں اور اب جناب نے جو بخاری سے حدیث پیش کی ہے اسے بھی غور سے پڑھ لیں پھر کچھ عرض کرتا ہوں
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top