• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حدیث رسول ﷺ کتاب اللہ ہے اور اس کا انکار کفر ہے!!!

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
میں نے بھی اس کی کافی ساری پوسٹس پڑھی ہیں،یہ بد نصیب سوائے فتنے اور انتشار کے کچھ نہیں کرتا۔ہمیں انتظامیہ سے احتجاج کرنا چاہئے کہ ایسے گستاخ کا اکاونٹ بند کر دیا جائے ،کیونکہ یہ ہر وقت ہمارے دینی جذبات کو مجروح کرنے پے لگا رہتا ہے،اور ناپاک جسارتوں کا مرتکب ہوتا ہے۔
میں تو وہی بیان کرتا ہوں جو امام بخاری اور امام مسلم نے سیکڑوں سال پہلے بیان کردیا اگر اس سے کسی کے جذبات مجروح ہوتے ہیں تو اس میں میرا کوئی قصور نہیں کیوں کہ کہا جاتا ہے کہ نقل کفر ،کفر ناباشد
 
شمولیت
جولائی 23، 2013
پیغامات
184
ری ایکشن اسکور
199
پوائنٹ
76
میں نے بھی اس کی کافی ساری پوسٹس پڑھی ہیں،یہ بد نصیب سوائے فتنے اور انتشار کے کچھ نہیں کرتا۔ہمیں انتظامیہ سے احتجاج کرنا چاہئے کہ ایسے گستاخ کا اکاونٹ بند کر دیا جائے ،کیونکہ یہ ہر وقت ہمارے دینی جذبات کو مجروح کرنے پے لگا رہتا ہے،اور ناپاک جسارتوں کا مرتکب ہوتا ہے۔
جی میں بھی یہ ہی کہ رہا ہوں
 
شمولیت
جولائی 23، 2013
پیغامات
184
ری ایکشن اسکور
199
پوائنٹ
76
میں نے بھی اس کی کافی ساری پوسٹس پڑھی ہیں،یہ بد نصیب سوائے فتنے اور انتشار کے کچھ نہیں کرتا۔ہمیں انتظامیہ سے احتجاج کرنا چاہئے کہ ایسے گستاخ کا اکاونٹ بند کر دیا جائے ،کیونکہ یہ ہر وقت ہمارے دینی جذبات کو مجروح کرنے پے لگا رہتا ہے،اور ناپاک جسارتوں کا مرتکب ہوتا ہے۔
میں تو وہی بیان کرتا ہوں جو امام بخاری اور امام مسلم نے سیکڑوں سال پہلے بیان کردیا اگر اس سے کسی کے جذبات مجروح ہوتے ہیں تو اس میں میرا کوئی قصور نہیں کیوں کہ کہا جاتا ہے کہ نقل کفر ،کفر ناباشد
اس کی جرات دیکھیں
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
اکاؤنٹ نہ بھی بند کیا جائے تو اس رافضی کو لگام ضرور ڈالنی چاہیے۔
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
اکاؤنٹ نہ بھی بند کیا جائے تو اس رافضی کو لگام ضرور ڈالنی چاہیے۔


علی بہرام صاحب اور تمام شرکا ئے بحث کے لیےء۔
تِلْكَ أُمَّةٌ قَدْ خَلَتْ ۖ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَلَكُم مَّا كَسَبْتُمْ ۖ وَلَا تُسْأَلُونَ عَمَّا كَانُوا يَعْمَلُونَ ﴿١٤١﴾

یہ جماعت گزر چکی۔ ان کو وہ (ملے گا) جو انہوں نے کیا، اور تم کو وہ جو تم نے کیا۔ اور جو عمل وہ کرتے تھے، اس کی پرسش تم سے نہیں ہوگی (141)
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,101
ری ایکشن اسکور
1,462
پوائنٹ
344
فورم کے اراکین نوٹ کر لیں ، یہ رافضی بخاری اور اس کے راویوں کو نہیں مانتا تو پھر ان کے حوالے دینے کا مقصد فتنہ و فساد کے سوا کیا ہے ۔یہ بات میں بہت سے دھاگوں میں واضح کر چکا ہوں ۔پھر یہ ایک دھاگے سے بھاگ کر دوسرے میں چلا جاتا ہے ، مولا والی حدیث پر اس سے جواب نا بن پڑا تو یہ اس سے بھی بھاگ گیا ، اس کو منہ توڑ جواب دیں ، جو صحابہ کا احترام نہیں کرتا اس کا کیا احترام ؟
اس کا کام ہی یہ ہے نہ تو یہ کسی کی بات مانتا ہے اور نہ کوئی دلیل دیتا ہے بس ہٹ دھرمی اس کام ہے
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
اکاؤنٹ نہ بھی بند کیا جائے تو اس رافضی کو لگام ضرور ڈالنی چاہیے۔
میرا مشورہ یہ ہے کہ سب اراکین بہرام صاحب کو ان کے حال پر چھوڑ دیں ۔ مجھے امید ہے کہ ان کو نکیل ڈالنے کا کام شاید میں کرسکتا ہوں ۔
بس کچھ دن مصروفیت ہے ۔ اس وقت تک سب کچھ ادھار سمجھیں ۔
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
میرا مشورہ یہ ہے کہ سب اراکین بہرام صاحب کو ان کے حال پر چھوڑ دیں ۔ مجھے امید ہے کہ ان کو نکیل ڈالنے کا کام شاید میں کرسکتا ہوں ۔
بس کچھ دن مصروفیت ہے ۔ اس وقت تک سب کچھ ادھار سمجھیں ۔
اللہ سے دعاہے کہ ہم سب کو تکبر سے محفوظ فرمائے آمین
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
یعنی صحابہ دور میں جب صحابی کوئی حدیث رسول ﷺ بیان کرتے تو اس میں اختلاف کیا جاتا لیکن اس کو انکار حدیث کا نام نہیں دیا جاتا لیکن ایک بات تو ہے کہ صحابی کی بات پر آنکھ بند کرکے یقین بھی نہیں کیا جاتا تھا اب ایسے کیا نام دیا جاسکتا ہے کیونکہ منکر حدیث بھی ہر ہر حدیث رسول ﷺ جو صحابہ نے بیان کی اس پر آنکھ بند کرکے یقین نہیں کرتے
اہل سنت والجماعت کا متفقہ اصول ہےکہ جب صحابہ کا آپس میں اختلاف ہو جائے تو ایک صحابی کی بات دوسرے کے لیے حجت نہیں ۔ بعض احادیث کی صحت و ضعف کی نسبت سے آج تک اختلاف چل رہا ہے ۔ اس کو انکار حدیث قرار دینا نری جہالت ہے ۔
کسی صحابی کا دوسرے صحابی کی بنیاد کردہ حدیث کے انکار کو ’’ منکرین حدیث ‘‘ کے ’’ انکار ‘‘ کے ساتھ نہیں ملایا جاسکتا ۔ کیونکہ کسی صحابی کا اپنے ہم عصر کی بات کا رد کرنا سمجھ میں آتا ہے جبکہ اس وقت ان کے سامنے ’’ تعامل امت ‘‘ موجود نہیں تھا ۔
جبکہ آج کل کے منکرین حدیث کی مصیبت یہ ہے کہ یہ شروع سے لے کر آج تک کے تمام علماء بشمول صحابہ کرام کے متفق علیہ منہج کا انکار کرتے ہیں ۔
آج کل کے منکرین حدیث کے ’’ انکار ‘‘ کو صحابہ کرام کے ’’ انکار ‘‘ کے ساتھ ملانا قیاس مع الفارق ہے ۔ ہاں یہ قیاس اس وقت شاید درست رہے کہ آج کل کا منکرحدیث اپنے ہم عصر کی کسی بات کا انکار کرے ۔ اور بطور دلیل کے صحابہ کرام کے آپسی اختلاف کو پیش کرے ۔
اس مسئلے کو مزید اس طرح سمجھ لیں کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے دور میں بعض مسائل میں اختلاف ہوا لیکن پھر بعد میں دلائل واضح ہونے اور تبادلہ خیال کے بعد یہ اختلاف اتفاق میں بدل گیا ۔
اب آج کے دور میں کوئی پھر اسی اختلاف کو لے کر کھڑ ا ہو جائے اور پھر کہے کہ میں نے کون سا نیا کام کیا ہے ۔ یہ تو صحابہ کے دور میں بھی موجود تھا ۔
لہذا اگر یہ کام کرنے کی وجہ سے صحابہ کرام پر کوئی فتوی نہیں لگ سکتا تو میرے اوپر کیوں یہ سختی ؟
تو جہا جائے گا کہ آپ ایک ایسے اختلاف کو دلیل بنا رہے ہیں جو ’’ اتفاق ‘‘ میں تبدیل ہوگیا تھا ۔ گویا اس اختلاف کے خاتمے پر امت کا اجماع ہوگیا ۔ اب اس اختلاف کو پھر سے زندہ کرنا اجماع امت کی مخالفت کرنا ہے ۔ جو کہ جائز نہیں ۔
اس کا ایک مطلب یہ بھی ہوا کہ صحابہ کلھم عدول کا فلسفہ یہ بعد کی ایجاد ہے یعنی بدعت ہے لیکن آج کے دور میں یہ فرق آگیا ہے کہ حدیث کے تمام راویوں کی جانچ پڑتال کی جاتی ہے لیکن جب بات کسی صحابی تک آتی ہے تو کہا جاتا ہے صحابہ کلھم عدول لیکن صحابہ کے دور میں یہ نہیں ہوتا تھا بلکہ آپ کے قول کے مطابق اگر کوئی صحابی کوئی حدیث رسول ﷺ بیان کرتے تو اس میں اختلاف کیا جاتا تھا
آپ کی بات بالکل درست ہے کہ صحابہ کرام ایک دوسرے کے لیے اس معنی میں عدول بالکل نہیں تھے کہ کوئی کسی کی بات سے اختلاف نہیں کرسکتا تھا ۔
لیکن جب صحابہ کا دور گزر گیا اور بعد میں عصر در عصر تمام مسلمانوں کا اس بات پر اتفاق ہوگیا کہ صحابہ کرام سب کے سب عادل ہیں تو پھر کسی کے لیے یہ حق باقی نہیں رہ جاتا کہ وہ صحابہ کرام میں سے کسی کی عدالت پر زبان درازی کرے ۔
ایک بات اور سمجھ لیں کہ کسی صحابی کا ایک دوسرے صحابی کی کسی بات سے اختلاف یا انکار کرنا اس کے یہ معنی ہرگز نہیں کہ وہ ان کے نزدیک ’’ عادل ‘‘ نہیں ہیں ۔ بلکہ کسی خاص موقعے پر کسی صحابی کی بیان کردہ حدیث سے انکار کی یہ وجہ بھی ہوسکتی ہے کہ ’’ متن حدیث ‘‘ کی بجائے ان کا آپس میں ’’ مفہوم و معنی حدیث ‘‘ یا ’’ تشریح حدیث ‘‘ میں اختلاف ہو ۔
ایک صحابی کو دوسرے صحابی کی بیان کردہ حدیث پر نقد کرنے کا حق ہے کہ وہ خود صحابی ہے ۔ لیکن جو خود صحابی نہیں ہے وہ کس منہ سے اور کس اصول سے صحابی کی بات کو رد کرتا ہے ؟
اب ایک الزامی جواب سنئے : جس چیز کو آپ انکار حدیث سمجھتے ہیں وہ چیزیں تو حضرت علی رضی اللہ عنہ سے بھی منقول ہیں ( جیساکہ اوپر گزر چکا ) ۔ اگر حضرت علی رضی اللہ عنہ پر انکار حدیث کا فتوی آپ نہیں لگاتے تو دیگر صحابہ کرام پر کیوں ؟
صرف اس وجہ سے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے آپ کو محبت کا نام نہاد دعوی ہے اور دیگر صحابہ کرام کو یہ خصوصیت حاصل نہیں ؟
تلك إذا قسمة ضيزى

انتباہ : موضوع سے ادھر ادھر اگر کوئی بھی بات ہوئی تو اس پر بحث نہیں کی جائیگی بلکہ غیر متعلقہ ’’ شراکتیں ‘‘ حذف ہونے کا پورا پورا حق رکھتی ہیں ۔
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
اہل سنت والجماعت کا متفقہ اصول ہےکہ جب صحابہ کا آپس میں اختلاف ہو جائے تو ایک صحابی کی بات دوسرے کے لیے حجت نہیں ۔ بعض احادیث کی صحت و ضعف کی نسبت سے آج تک اختلاف چل رہا ہے ۔ اس کو انکار حدیث قرار دینا نری جہالت ہے ۔
کسی صحابی کا دوسرے صحابی کی بنیاد کردہ حدیث کے انکار کو ’’ منکرین حدیث ‘‘ کے ’’ انکار ‘‘ کے ساتھ نہیں ملایا جاسکتا ۔ کیونکہ کسی صحابی کا اپنے ہم عصر کی بات کا رد کرنا سمجھ میں آتا ہے جبکہ اس وقت ان کے سامنے ’’ تعامل امت ‘‘ موجود نہیں تھا ۔
جبکہ آج کل کے منکرین حدیث کی مصیبت یہ ہے کہ یہ شروع سے لے کر آج تک کے تمام علماء بشمول صحابہ کرام کے متفق علیہ منہج کا انکار کرتے ہیں ۔
آج کل کے منکرین حدیث کے ’’ انکار ‘‘ کو صحابہ کرام کے ’’ انکار ‘‘ کے ساتھ ملانا قیاس مع الفارق ہے ۔ ہاں یہ قیاس اس وقت شاید درست رہے کہ آج کل کا منکرحدیث اپنے ہم عصر کی کسی بات کا انکار کرے ۔ اور بطور دلیل کے صحابہ کرام کے آپسی اختلاف کو پیش کرے ۔
اس مسئلے کو مزید اس طرح سمجھ لیں کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے دور میں بعض مسائل میں اختلاف ہوا لیکن پھر بعد میں دلائل واضح ہونے اور تبادلہ خیال کے بعد یہ اختلاف اتفاق میں بدل گیا ۔
اب آج کے دور میں کوئی پھر اسی اختلاف کو لے کر کھڑ ا ہو جائے اور پھر کہے کہ میں نے کون سا نیا کام کیا ہے ۔ یہ تو صحابہ کے دور میں بھی موجود تھا ۔
لہذا اگر یہ کام کرنے کی وجہ سے صحابہ کرام پر کوئی فتوی نہیں لگ سکتا تو میرے اوپر کیوں یہ سختی ؟
تو جہا جائے گا کہ آپ ایک ایسے اختلاف کو دلیل بنا رہے ہیں جو ’’ اتفاق ‘‘ میں تبدیل ہوگیا تھا ۔ گویا اس اختلاف کے خاتمے پر امت کا اجماع ہوگیا ۔ اب اس اختلاف کو پھر سے زندہ کرنا اجماع امت کی مخالفت کرنا ہے ۔ جو کہ جائز نہیں ۔
پہلے تو میں یہ عرض کروں گا کہ اہل سنت کے اس متفقہ اصول پر آپ قرآن اور حدیث نبویﷺ سے دلیل عنایت فرمادیں کہ اگر کوئی صحابی کسی صحابی کی بیان کی ہوئی حدیث رسول اللہﷺ کا انکار کرے تو وہ رسول اللہ ﷺ کے قول کا انکار کرسکتا ہے اس سے انکار حدیث کے کفر ہونے کا جو فتویٰ " تعامل امت " میں دیا جاتا ہے صحابی کو اس سے استثناء حاصل ہے یاد رہے قرآن و حدیث سے دلیل عنایت فرمانی ہے نہ کہ قول امام سے کیوں قول امام آپ کے لئے حجت نہیں !
دوسری بات یہ کہ جب یہ دلیل آپ عنایت فرمادیں گے اس کے بعد ہی آپ کی باقی تمام باتیں آپ کے لئے بھی حجت ہونگی
کیا آج اس بات پر امت کا اجماع نہین کہ " جوبھی کلمہ طیبہ کی دلی طور سے گواہی دی ایسے جنت کی بشارت ہے رسول اللہﷺ کی طرف سے " اگر اس بات پر اجماع ہے تو پھر اس حدیث کو بیان کرنے پر حضرت ابو ھیریرہ کو ذدوکوب کرنے والے کے بارے میں جو اجماع ہے وہ میری سمجھ سے باہر اگر اس پر روشنی ڈالیں تو بہت عنایت ہوگی کیونکہ اس پر اتفاق نہیںً ہوا کہ اس حدیث کو بیان کرنے والے کو ذدوکوب کیا جائے گا
 
Top