• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حدیث سبعۃ أحرف اور اس کا مفہوم

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(٩)کثرت ثواب
بعض دفعہ ایک قراء ات میں کلمہ کے حروف کی تعداد کم ہوتی ہے اور دوسری قراء ات میں تعداد زیادہ ہوجاتی ہے اس سے پڑھنے والوں کے ثواب میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے’’علیہم‘‘پڑھنے سے ۵۰ نیکیاں ملتی اورصلہ کے ساتھ ’’علیہموا ‘‘ پڑھنے سے ساٹھ نیکیاں ملتی ہیں۔
اور لفظ ’ارجہ‘ سے چالیس نیکیاں اور دوسری قراء ات (یعنی ’أر جئہ‘سے۶۰ نیکیاں ملیں گی۔
(١٠)فوقیت قرآن
پچھلی کتابوں کویہ مقام ومرتبہ اور فضیلت حاصل نہ ہوا ۔قر اء ات کے نزول سے قرآن مجید کی فوقیت تمام کتب پر اور زیادہ مسلم ہوگئی۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(١١)حفاظت قرآن
قر اء ات کے تنوع سے کلام الٰہی کی حفاظت مضبوط طریقے پر ہوئی، کیونکہ تمام اختلافی کلمات کی تعداد او ران میں وراد ہونے والی مختلف انواع پرمشتمل اختلاف تمام اُمت کے ہاں یکساں ہے لہٰذا اگر کوئی شخص یا باطل گروہ کوئی انوکھا کلمہ قرآن میں داخل کرنے کی کوشش کرے گا توماہرین سبعۃ احرف( ان شاء اللہ) اللہ تعالیٰ کے دیئے ہوئے علم کی برکت سے مسلمانوں کواس فتنے سے بھی بچا لیں گے اورقرآن کی حفاظت کا ثبوت بھی پیش کر دیں گے۔
نوٹ: امام ابن حزم رحمہ اللہ نے ایک باطل گروہ کو بہت عمدہ جواب دیا ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
باطل گروہ
آپ مسلمان کہتے ہیں کہ تورات وانجیل میں کافی اختلا ف پایا جاتا ہے یہ اختلاف تو آپ کے قرآن میں بھی موجود ہے۔ (جسے قراء ات کہا جاتا ہے)
امام ابن حزم رحمہ اللہ:جس کو آپ اختلاف کہتے ہیں ہم سب مسلمانوں کا اس پر بھی اتفاق ہے۔ (الملل والنحل)
مطلب یہ کہ اسے صرف اختلاف کا نام دیا گیا ہے حقیقی لحاظ سے وہ بھی اتفاق ہے، کیونکہ یہ کلام الٰہی ہے اگر یہ غیر اللہ سے ہوتا تو پھر اس پر اعتراض کی گنجائش بالکل موجود رہتی۔
فرمان الٰہی:’’وَلَو کَانَ مِنْ عِنْدِ غَیرِ اﷲِ لَوَجَدُوا فِیہِ اخْتِلَافًا کَثِیراً ‘‘ (النساء:۸۲)
’’اگر یہ قرآن غیر اللہ کی طرف سے ہوتا تو وہ لوگ اس میں اختلاف کثیر پاتے۔‘‘
(١٢)کمال فصاحت وبلاغت کا نمونہ
قرآن مجید فصاحت وبلاغت کا شاہکار ہے اہل عرب کے کئی افراد اسی چیز کو دیکھ کر مسلمان ہو گئے اسی طرح سبعۃ احرف کے نزول سے عرب کے بڑے بڑے شعرا ء ،ادباء اور زبان دان لوگوں کے منہ بندہوگئے اور ان کا غرور ٹوٹ گیا کلام اللہ کے معجزے نے انہیں بے بس کر دیا۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(١٣)ناقلین قراء ت کا مرتبہ
ماہرین سبعۃ احرف کے متعلق اگر یہ کہا جائے کہ انہوں نے سب سے زیادہ محنت کی ہوتی ہے تو اس میں مبالغہ نہ ہوگا اس کی وضاحت خود قرآن مجید میں موجود ہے۔ فرمان الٰہی :’’إنَّا سَنُلْقِیْ عَلَیْکَ قَوْلًا ثَقِیْلاً‘‘(المزمل:۵)
’’اے نبیﷺ!جلد ہم تجھ پر بھاری کلام ڈالیں گے ۔‘‘
قرآن کو سمجھنا آسان اورمتن پر زبان درست کرنا کافی محنت سے آتا ہے اس کا اندازہ آپ کسی ناظرہ کی کلاس میں بھی لگا سکتے ہیں کہ ایک استاد کسی طالب علم کو سو مرتبہ سے بھی زیادہ سبق کہلواتا ہے تب جا کر اس کی زبان درست ہوتی ہے۔ اسی طرح دن رات مشق کرنے والے اپنی زبان کو صاف رکھنے والے اور وحی کو دن رات یاد کرنے والے پڑھنے پڑھانے والوں کو بھی اللہ کبھی ضائع نہ کرے گا انہیں دنیا آخرت میں ضرور عزت سے نوازے گا ۔ شرط یہ کہ اخلاص وتقوی پر قائم رہیں توقاریان قرآن قراء ت کو فن سمجھ کر نہیں پڑھتے بلکہ وحی سمجھ کر او رہر قراء ت کوقر آن سمجھ کر اجر وثواب کی امید رکھتے ہوئے تلاوت کرتے ہیں۔ والحمد ﷲ علی ذلک
عربی لغت کی فضیلت
ویسے تو عربی زبان کی فضیلت روایات وآثار کی روشنی میں مسلم ہے مگر قرآن کا عربی میں نازل ہونا بالخصوص مختلف لغات اور مرادفات کے ساتھ اترنا اس کی فضیلت میں نمایاں کردار ادا کر رہا ہے ۔ یہ شرف دنیا کی کسی زبان کو نہیں ملا۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(١٤)اُمت مصطفی کی فضیلت
جس طرح دیگر خصوصیات کی بنا پر نبی کی امت افضل واشرف ہے اسی طرح قرآن مجید ان کے حصہ میں آیا ہے شرف مزید بڑھ گیا۔ان کو ایسی کتاب ملی جو تلفظ میں مختلف کلمات کی حامل ہے اور ان میں تضاد وتناقض کی بالکل گنجائش نہیں ہے ہر مسلمان اس وجہ سے صاحب شرف ہے اس شرف سے دوسری تمام امتیں محروم ہیں۔
صحابہ کرام میں حفاظ وماہرین سبعۃ احرف
یوں تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کثرت حفاظ قراء موجود تھے مگر جن کو زیادہ شہرت ہوئی ان میں چند حضرات کے اسماء گرامی یہ ہیں:
٭عبد اللہ بن مسعود ٭زید بن ثابت ٭ابی بن کعب ٭ابوہریرۃ ٭عبد اللہ بن عباس
٭ابوموسی اشعر ی ٭انس بن مالک ٭ابو بکر صدیق ٭عمر ٭عثمان
٭علی بن ابی طالب ٭مصاور ٭عبارۃ ٭عمرو بن العاص٭ابو الدرداء
٭معاذ بن جبل ٭ابوزید ٭سالم بن عبید الانجعی ٭طلحہ
٭ سعد بن وقاص ٭عبد اللہ بن السائب رضی اللہ عنہم ٭عائشہ ٭حفصہ ٭ام سلمۃ رضی اللہ علیہن
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
تابعین میں مشہور قراء کرام
مدنی قراء :
٭مسلم بن جندب ٭ابو جعفریزیدبن قعقاع ٭سعید بن مسیب ٭عروۃ بن زبیرسالم
٭عمر بن عبد العزیز ٭امام زہری زید بن اسلم ٭عطا بن یسار
مکی قراء :
٭عطا بن ابی رباح ٭ابن کثیر مکی ٭طاوس ٭مجاہد ٭ابن ابی ملیکہ ٭عکرمۃ
بصری قراء:
٭ابوالعالیۃ ٭حسن بصری ٭نصر بن عاصم اللیثی ٭ذکی بن یعمر عدوانی
شامی قراء:
٭مغیرہ بن شہاب ٭خلیفہ بن سعد ٭امام ابن عامر شامی وغیرہ
کوفی قراء:
٭علقمہ الاسود ٭مسروق ٭ابو عبد الرحمن سلمی
٭شعبی ٭الاعمش ٭ابن جبیر ٭امام عاصم ٭ابراہیم نخعی رحمہم اللہ
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
قراء سبعۃ کی وجہ شہرت اور ان کی قراء ات کا منتخب کیا جانا
ان قراء کی قراء ت کوسب سے پہلے امام ابن مجاہدرحمہ اللہ نے اپنی کتاب کتاب السبعۃ میں جمع کیا ان حضرات کی ساری زندگی خدمت قرآن میں گزری کوئی ستر سال اور کوئی چالیس ایک ہی مسند پرفائز رہا اور ان کے شاگردوں کی تعداد ہزاروں میں نہیں بلکہ لاکھوں ہے۔ یہ لوگ اہل تقوی ،پاکباز ،سچ بولنے والے ،متقن ،قوی الحافظہ ہر لحاظ سے بااعتماد تھے اسی لیے جوقبول عام ان کی مرویات کو حاصل ہوا دوسروں کو نہیں۔ کچھ لوگوں نے انہی قراء کی مرویات کو (انزل القرآن علی سبعۃ احرف) کا مصداق سمجھا جس کی تردید ہم اپنے مضمون کے شروع میں کر چکے ہیں۔
ابن مجاہدرحمہ اللہ نے سات مصاحف کی تعداد کے ساتھ توافق قائم کر نے کے لئے صرف سات مشہور قراء کی قراء ت جمع کر دیا اور ابن مجاہدرحمہ اللہ بھی سبعۃ احرف سے سات قاری مراد نہیں لیتے تھے بلکہ کلمات میں تلفظ کا تغیر مراد لیتے تھے۔ ان کے اقران اور ناقلین قراء ت نے خیال کیا کہ ان جیسی بزرگ ہستیاں تا قیامت پیدا نہ ہوں گی۔ لہٰذا اس بات کو سامنے رکھتے ہوئے صحیح قراء ات کا ذخیرہ ان کے نام لگ گیا اور آج تک انہی کی طرف منسوب ہے۔ اللہ رب العزت کو بھی یہ ہی منظور تھا کہ ان کی مرویات کو دوام بخشا جائے گا۔ اور اسی طرح قراء ات ثلاثہ کو بھی سمجھنا چاہیے ان کی اسناد بھی ہر لحاظ سے صحیح ہیں اور انہیں بھی مقبول عام کا مرتبہ حاصل ہے۔ اب ان بزرگ ہستیوں کے متعلق ان کے اقران نے جو تعریفی کلمات کہے ہیں وہ بیان کیے جاتے ہیں مزید طوالت سے بچنے کے لئے قراء عشرہ کے مکمل حالات درج نہیں کیے جو کوئی ان کے حالات جاننے کا خواہش مند ہو تو وہ صرف ان تین کتابوں کی طرف ہی رجوع کر لے تو ان شاء اللہ اس کو قراء عشرہ کے حالات پر تفصیلی باتیں مل جائیں گی ۔ کتابوں کے نام (سیر اعلام النبلاء ،معرفۃ القراء الکبار، طبقات القراء )
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
اکابر محدثین ائمہ حدیث ائمہ رجال کاقرا ء سبعہ سے شرف تلمذ حاصل کرنا اور ان کی نظر میں قراء سبعہ کی عظمت ومنزلت کی ایک جھلک۔
امام نافع مدنی رحمہ اللہ:آپ نے ستر تابعین سے قران پڑھا۔
مالک بن انس رحمہ اللہ:ان کے تلمیذ عبد اللہ بن وہب فرماتے ہیں قراء ۃ نافع سنۃ (نافع کی قراء ت مسنون ہے۔)
لیث بن سعدرحمہ اللہ:امام اہل مصر کا قول ہے :
’’حججت ثلاث عشرۃ ومائۃ وإمام الناس فی القراء ۃ یومئذ نافع بن أبی نعیم وأدرکت أہل المدینۃ وہم یقولون قراء ۃ نافع سنۃ‘‘
’’میں نے ۱۱۳ھ میں حج کیا اور اس وقت قراء ات میں لوگوں کے امام حضرت نافع بن ابی نعیم رحمہ اللہ تھے اور میں نے اہل مدینہ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ قراء ۃ نافع سنت ہے۔‘‘
ابن ابی اویس رحمہ اللہ:کہتے ہیں مجھ سے امام مالک نے فرمایا:
’’قرأ ت علی نافع‘‘ میں نے نافع سے قرآن پڑھا۔
امام عبد اللہ بن کثیر مکی رحمہ اللہ:موصوف نے امام مجاہدرحمہ اللہ وغیرہ تابعین سے قرآن پڑھا بقول بعض عبد اللہ بن سائب مخزومی رضی اللہ عنہ صحابی سے بھی پڑھا ہے جلالت قدر کے باوصف ائمہ اہل بصرہ کی ایک جماعت نے موصوف سے قرآن پڑھا ہے مثلاً ابو عمرو بن العلاء، عیسی بن عمر، خلیل بن احمد، حماد بن ابی سلمۃ، ابن زیدرحمہم اللہ صحیحین میں آپ کی حدیث کی تخریج کی گئی ہے ، امام شافعی رحمہ اللہ نے ابن کثیررحمہ اللہ کی قراء ت نقل کی ہے اور اس کی تعریف فرمائی ہے ۔ چنانچہ امام شافعی رحمہ اللہ نے ابن کثیررحمہ اللہ شاگرد اسماعیل بن قسطنطین رحمہ اللہ قاری اہل مکہ سے قرآن پڑھا اور فرمایا :
’’قراء تنا قراء ۃ عبد اﷲ ابن کثیر وعلیہا وجدت أہل مکۃ من أراد التمام فلیقرأ لا بن کثیر‘‘
’’ہماری قراء ت قراء ۃ عبد اللہ بن کثیررحمہ اللہ ہے اہل مکہ کومیں نے اس قراء ات پر کاربند پایا جو شخص قرا ء ۃ کا ملہ کا خواہاں ہے وہ قراء ۃ ابن کثیر پڑھے۔‘‘
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
امام ابن عمرو بن العلاء بصری رحمہ اللہ:آپ نے اہل حجاز وعراق کے اجلہ تابعین کی ایک جماعت سے قرآن پڑھا مثلاً مجاہد ، عکرمۃ، سعید بن جبیر ، یحییٰ بن یعمر، ابو العالیہ رحمہم اللہ۔ حضرت سفیان بن عیینہ رحمہ اللہ کہتے ہیں میں نے خواب میں حضور اقدسﷺکی زیارت کی اورپوچھا یا رسول اللہﷺ! مجھ پر قراء اتیں مختلف ہوگئیں ہیں آپ مجھے کس قاری کی قراء ت کے پڑھنے کا حکم فرماتے ہیں؟ فرمایا قرا ء ۃ ابی عمرو بن العلاء البصری پڑھا کرو۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے فرمایا:
’’أبی عمرو أحب القراء ات إلیّ ہی قراء ۃ قریش وقراء ۃ الفصحاء ‘‘
’’قراء ۃ ابی عمرو مجھے سب قراء توں سے زیادہ پسند ہے کہ یہ قراء ۃ قریش اور قراء ۃ فصحا ء ہے۔‘‘
امام عبد اللہ بن عامر دمشقی رحمہ اللہ:آپ قراء سبعہ میں سے سب سے زیادہ قدیم العمر اور عالی السند ہیں صحابہ کی ایک جماعت سے قرآن پڑھا ہے حتی کہ بقول بعض حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے بھی پڑھنے کی سعادت حاصل ہوئی ہے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے علاوہ صحابہ میں سے معاویہ رضی اللہ عنہ، فضالہ بن عبیدرضی اللہ عنہ، واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ، ابو الدرداء رضی اللہ عنہ سے پڑھا ہے۔ ابوالدرداء رضی اللہ عنہ کی وفات کے بعد آپ ہی ان کے قائم ومقام او رجانشین بنے اہل شام نے آپ کوبالاتفاق ٰامام القراء تسلیم کیا ، صحیح مسلم میں آپ کی حدیث تخریج موجود ہے آپ کے بالواسطہ شاگردوں میں حضرت ہشام بن عماررحمہ اللہ بھی ہیں جو حضرت امام ابوعبد اللہ البخاری رحمہ اللہ کے مشائخ میں سے ہیں۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
امام عاصم بن ابی النجودرحمہ اللہ:آپ نے ابو عبد الرحمن سلمی رحمہ اللہ او ر زِر بن حبیش رحمہ اللہ سے قرآن پڑھا ہے جو حضرت عثمان بن عفان، علی بن ابی طالب ، عبد اللہ بن مسعود، ابی بن کعب، زید بن ثابت رضی اللہ عنہم کے تلامذہ میں سے ہیں حضرت ابو عبد الرحمن سلمی رحمہ اللہ کے انتقال کے بعد عاصم رحمہ اللہ ہی ان کے قائم مقام امام القراء قرار پائے ۔حضرت سلمی رحمہ اللہ سے عاصم رحمہ اللہ نے ۱۰۰ھ؁ سے قبل قرآن وحدیث دونوں کو حاصل کیا ۔ آپ کے معاصرین اجلہ ائمہ حدیث وغیر ہم کے یہاں آپ کی قراء ات جلیلہ خطیرہ مختارہ تھی۔ چنانچہ حضرت صالح بن احمد بن حنبل رحمہ اللہ کہتے ہیں میں نے اپنے والد گرامی احمد بن حنبل رحمہ اللہ سے پوچھا آپ کو کون سی قراء ات زیادہ محبوب ہے ؟ فرمایا قراء ۃ نافع ! میں نے کہا اگر کسی کو یہ قراء ات میسر نہ ہو تو پھر کون سی ؟ فرمایا قراء ۃ عاصم! احمد بن حنبل رحمہ اللہ ہی کا قول ہے ،أہل الکوفۃ یختارون قراء تہ وأنا اختارہا ، اہل کوفہ قراء ۃ عاصم کو پسند کرتے ہیں میں بھی اس کو پسند کرتا ہوں۔
امام حمزہ بن حبیب زیات کوفی رحمہ اللہ:آپ رجال صحیح مسلم میں سے ہیں ائمہ اہل کوفہ کی ایک جماعت سفیان ثوری ، شریک بن عبد اللہ ، شعیب بن حرب، علی بن صالح، جریر بن عبد الحمید اور وکیع رحمہم اللہ وغیرہم نے آپ سے قرآن پڑھا ہے اور آپ کے زہد ورع کی بہت تعریف فرمائی ہے حضرت جریر بن عبد الحمیدرحمہ اللہ کہتے ہیں:
ایک مرتبہ سخت گرمی کے دن میں امام حمزہ رحمہ اللہ کا میرے پاس سے گذر ہوا میں نے پینے کے لئے پانی پیش کیا تو انکار فرمایا کیوں کہ میں آپ سے قرآن پڑھا کرتا تھا۔
 
Top