• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حدیث ( لانبی بعدی ) کی تحقیق

عثمانی

مبتدی
شمولیت
جون 24، 2017
پیغامات
11
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
13
اسلام علیکم

یہ ایک بھائی کی تحقیق ہے کیا یہ بات سہی ہے ؟

جزاءکللہ




" اگر ميرے بعد كوئى نبى ہوتا تو وه عمر بن خطاب رضي الله عنہ ہوتے "

یہ روايت ترمذي ، مسند احمد ، مستدرک حاكم ميں مشرح بن هاعان عن عقبة بن عامر رضى الله عنہ کے طريق سے ہے۔

یہ روايت منكر ہے۔ اس میں مشرح بن هاعان راوى كا تفرد ہے اگرچہ اس کى توثيق بهى منقول ہے مگر اس كى غلطيوں کا بهى ذكر ہے۔

امام ابن حبان رحمہ اللہ نے المجروحين ميں اس طرف اشاره كيا ہے کہ یہ عقبہ بن عامر سے منكر احاديث روايت كرتا ہے جس پر اس كى متابعت نہیں کى جاتى اور اس كے متعلق درست رائے یہى ہے کہ اس كى ايسى روايات ترک کردى جائيں جس ميں یہ منفرد ہے اور ان كا اعتبار كيا جائے جس ميں اس نے ثقات كى موافقت كى ہے۔

اسى طرح امام احمد رحمه الله نے اس حديث منكر قرار ديا. اضرب عليه , فإنه عندي منكر(المنتخب من علل الخلال)

مشرح بن هاعان كى متابعت ابي عشانہ سے ملتى ہے مگر وه درست نہیں کیوں کہ اس ميں ابن لهيعة ضعيف ہے اور پھر اس كا اضطراب ہے کہ ایک مرتبہ ابي عشانہ عن عقبہ بن عامر سے روايت كى اور ايک مرتبہ مشرح بن هاعان عن عقبہ بن عامر سے جو كہ صحيح ہے اور يہ روايت مشرح بن هاعان كى ہے جيسے امام ترمذي رحمه الله نے کہا : ہم اسے صرف مشرح بن هاعان كى روايت سے جانتے ہیں۔

@خضر حیات بھائی
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
السلام علیکم
اور
جزاک اللہ خیرا
جیسے الفاظ صحیح لکھنے کی کوشش کیا کریں ۔
اسلام علیکم

یہ ایک بھائی کی تحقیق ہے کیا یہ بات سہی ہے ؟

جزاءکللہ




" اگر ميرے بعد كوئى نبى ہوتا تو وه عمر بن خطاب رضي الله عنہ ہوتے "

یہ روايت ترمذي ، مسند احمد ، مستدرک حاكم ميں مشرح بن هاعان عن عقبة بن عامر رضى الله عنہ کے طريق سے ہے۔

یہ روايت منكر ہے۔ اس میں مشرح بن هاعان راوى كا تفرد ہے اگرچہ اس کى توثيق بهى منقول ہے مگر اس كى غلطيوں کا بهى ذكر ہے۔

امام ابن حبان رحمہ اللہ نے المجروحين ميں اس طرف اشاره كيا ہے کہ یہ عقبہ بن عامر سے منكر احاديث روايت كرتا ہے جس پر اس كى متابعت نہیں کى جاتى اور اس كے متعلق درست رائے یہى ہے کہ اس كى ايسى روايات ترک کردى جائيں جس ميں یہ منفرد ہے اور ان كا اعتبار كيا جائے جس ميں اس نے ثقات كى موافقت كى ہے۔

اسى طرح امام احمد رحمه الله نے اس حديث منكر قرار ديا. اضرب عليه , فإنه عندي منكر(المنتخب من علل الخلال)

مشرح بن هاعان كى متابعت ابي عشانہ سے ملتى ہے مگر وه درست نہیں کیوں کہ اس ميں ابن لهيعة ضعيف ہے اور پھر اس كا اضطراب ہے کہ ایک مرتبہ ابي عشانہ عن عقبہ بن عامر سے روايت كى اور ايک مرتبہ مشرح بن هاعان عن عقبہ بن عامر سے جو كہ صحيح ہے اور يہ روايت مشرح بن هاعان كى ہے جيسے امام ترمذي رحمه الله نے کہا : ہم اسے صرف مشرح بن هاعان كى روايت سے جانتے ہیں۔

@خضر حیات بھائی
مشرع بن ہاعان کے تفرد پر جرح موجود ہے ، لیکن کئی ایک ائمہ جرح و تعدیل نے اس کی توثیق بھی کی ہے ۔ اس لیے کئی ایک علماء کرام نے اس روایت کو صحیح یا حسن قرار دیا ہے ۔
مثلا ( تلخیص المستدرک ح رقم4495 ) اور ابن شاہین (شرح مذاہب أہل السنۃ ح رقم 140) اور شیخ البانی وغیرہم ۔
باقی اس روایت کو منکر قرار دیا گیا ہے ، تو اس میں نکارت کہاں ہے ؟؟ جن علماء نے اس کو صحیح قرار دیا ہے ، ان کے نزدیک اس میں کوئی نکارت نہیں ، بلکہ انہوں نے اس کا صحیح معنی بھی بیان کیا ہے کہ اس سے مراد عمر رضی اللہ عنہ کی فضیلت بیان کرنا ہے ، ان کے متعلق نبوت کی خبر دینا نہیں ۔


قَالَ الشَّيْخُ الْإِمَامُ الزَّاهِدُ - رَحِمَهُ اللَّهُ -: أَخْبَرَ النَّبِيُّ عَمَّا لَمْ يَكُنْ، أَنْ لَوْ كَانَ كَيْفَ كَانَ، كَمَا أَخْبَرَ اللَّهُ تَعَالَى عَمَّا لَا يَكُونُ أَنْ لَوْ كَانَ كَيْفَ كَانَ، بِقَوْلِهِ: {وَلَوْ رُدُّوا لَعَادُوا لِمَا نُهُوا عَنْهُ وَإِنَّهُمْ لَكَاذِبُونَ} [الأنعام: 28] ، بِقَوْلِهِمْ: {رَبَّنَا أَخْرِجْنَا مِنْهَا فَإِنْ عُدْنَا فَإِنَّا ظَالِمُونَ} [المؤمنون: 107] ، فَفِيهِ إِنَابَةُ كَذِبِهِمْ وَعُتُوِّهِمْ عَلَى اللَّهِ - عَزَّ وَجَلَّ - وَأَنْ كُفْرَهُمْ وَتَرْكَهُمُ الْإِيمَانَ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ كَانَ عِنَادًا، وَجُحُودًا عَلَى بَصِيرَةٍ بِمَوَاضِعِ الْحَقِّ، وَبَيِّنَاتٍ مِنَ الْهَوَى لَا لِشُبْهَةٍ عَرَضَتْ. فَكَذَلِكَ قَوْلُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «لَوْ كَانَ بَعْدِي نَبِيٌّ لَكَانَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ» فِيهِ إِنَابَةٌ عَلَى الْفَضْلِ الَّذِي جَعَلَ اللَّهُ فِي عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَالْأَوْصَافِ الَّتِي تَكُونُ فِي الْأَنْبِيَاءِ، وَالنُّعُوتِ الَّتِي تَكُونُ فِي الْمُرْسَلِينَ. فَأَخْبَرَ أَنَّ فِي عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَوْصَافًا مِنْ أَوْصَافِ الْأَنْبِيَاءِ، وَخِصَالًا مِنَ الْخِصَالِ الَّتِي تَكُونُ فِي الْمُرْسَلِينَ، مُقَرَّبٌ حَالُهُ مِنْ حَالِ الْأَنْبِيَاءِ - صَلَوَاتُ اللَّهِ عَلَيْهِمْ أَجْمَعِينَ - كَمَا وَصَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْبًا أَتَوْهُ فَقَالَ: «حُكَمَاءُ عُلَمَاءُ كَادُوا أَنْ يَكُونُوا مِنَ الْفِقْهِ أَنْبِيَاءَ» . وَيَجُوزُ أَنْ يَكُونَ فِيهِ مَعْنًى آخَرُ، وَهُوَ إِخْبَارٌ أَنَّ النُّبُوَّةَ لَيْسَتْ بِاسْتِحْقَاقٍ وَلَا بِعِلَّةٍ تَكُونُ فِي الْعَبْدِ يَسْتَحِقُّ بِهَا النُّبُوَّةَ وَيَسْتَوْجِبُ الرِّسَالَةَ، بَلْ هُوَ اخْتِيَارٌ مِنَ اللَّهِ تَعَالَى وَاصْطِفَاءٌ، قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: {وَلَكِنَّ اللَّهَ يَجْتَبِي مِنْ رُسُلِهِ مَنْ يَشَاءُ} [آل عمران: 179] ، وَقَالَ اللَّهُ تَعَالَى: {اللَّهُ يَصْطَفِي مِنَ الْمَلَائِكَةِ رُسُلًا وَمِنَ النَّاسِ} [الحج: 75] ، وَقَالَ تَعَالَى: {لَوْلَا نُزِّلَ هَذَا الْقُرْآنُ عَلَى رَجُلٍ مِنَ الْقَرْيَتَيْنِ عَظِيمٍ أَهُمْ يَقْسِمُونَ رَحْمَةَ رَبِّكَ} [الزخرف: 32] . فَكَأَنَّهُ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَشَارَ إِلَى أَوْصَافِ الرُّسُلِ وَالْأَنْبِيَاءِ - عَلَيْهِمُ السَّلَامُ - وَأَنَّ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ جَمَعَ مِنْهَا كَثِيرًا، لَوْ كَانَتِ الْأَوْصَافُ مُوجِبَةً لِلرُّسُلِ لَكَانَ عُمَرُ بَعْدِي رَسُولًا. وَمِمَّا يَدُلُّ عَلَى ذَلِكَ أَنَّ خَاصَّةَ الْأَوْصَافِ الَّتِي كَانَتْ فِي عُمَرَ الَّتِي تَفَرَّدَ بِهَا عَنْ غَيْرِهِ، قُوَّتُهُ فِي دِينِهِ وَبَدَنِهِ، وَسِتْرُهُ، وَقِيَامُهُ بِإِظْهَارِ دِينِ اللَّهِ وَإِعْرَاضِهِ عَنِ الدُّنْيَا، وَأَنَّهُ كَانَ سَبَبًا لِظُهُورِ الْحَقِّ وَإِعْزَازِ الدِّينِ، وَفُرْقَانِ الْحَقِّ وَالْبَاطِلِ، وَبِذَلِكَ سُمِّيَ الْفَارُوقَ---
بحر الفوائد المسمى بمعاني الأخبار للكلاباذي

(ص: 283)
اس حوالے سے ایک قادیانی سے گفتگو یہاں موجود ہے ۔
 
Last edited:
Top