• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حدیث نبوی صلى اللہ عليہ وسلم !!!

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
10636232_719673248100947_7052940108559960041_n.jpg



سردارانِ قریش ایک مرتبہ حطیم میں جمع ہوئے اور لات ، عزی ، منات ، نائلہ اور اساف نامی معبودان باطلہ کےنام پر یہ عہد و پیمان کیا کہ اگر ہم نے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کو دیکھ لیا تو ہم سب اکھٹے کھڑے ہوں گے اور انہیں قتل کئے بغیر جدا نہ ہوں گے ، فاطمہ رضی اللہ عنہا نے یہ بات سن لی ، وہ روتی ہوئیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور بیان کیا کہ سردارانِ قریش ایسا ایسا کہہ رہے تھے کہ انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ لیا تو آگے بڑھ کر قتل کر دیں گے ، ان میں سے ہر ایک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خون کا پیاسا ہو رہا ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر فرمایا کہ بیٹی ذرا وضو کا پانی تو لاؤ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور مسجد حرام میں تشریف لے گئے، اُن لوگوں نے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو کہنے لگے وہ یہ رہے ، لیکن پھر نجانے کیا ہوا کہ انہوں نے اپنی نگاہیں جھکا لیں اور ان کی تھوڑیاں ان کے سینوں پر لٹک گئیں اور وہ اپنی اپنی جگہ حیران و پریشان بیٹھے رہ گئے ، وہ نگاہ اٹھا کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ سکے اور نہ ہی ان میں سے کوئی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف اٹھ کر بڑھا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی طرف چلتے ہوئے آئے ، یہاں تک کہ ان کے سروں کے پاس پہنچ گئے اور ایک مٹھی بھر کر مٹی اٹھائی اور فرمایا یہ چہرے بگڑ جائیں ، جس جس شخص پر وہ مٹی گری ، وہ جنگ بدر کے دن کفر کی حالت میں مارا گیا

(راوی : عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہ)
(مسند أحمد : 4/269 ، ، صحيح ابن حبان : 6502 ، ،
السلسلة الصحيحة (الألباني) :6/781 )
(إسناده جيد)
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
حدیثِ نبوی صلی الله علیہ وسلم ہے

حضرت ابو ہریرہ رضی اللّٰہ عنہ سے روایت ہے کہ...
نبی کریم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: سات آدمی ایسے ہیں جنہیں اللّٰہ تعالٰی قیامت کے دن اپنے عرش کے نیچے سایہ دے گا جبکہ اس کے عرش کے نیچے سایہ کے سوا اور کوئی سایہ نہ ہوگا.

1-عادل حاکم

2-وہ نوجوان جس نے اپنی جوانی اللّٰہ کی عبادت میں گزاری

3-ایسا شخص جس نے اللّٰہ کو تنہائی میں یاد کیا اور اس کی آنکھوں سے آنسو نکل پڑے،

4-وہ شخص جس کا دل مسجد میں لگا رہتا ہے۔

5-وہ دو آدمی جو اللّٰہ کیلئے محبت کرتے ہیں۔

6-وہ شخص جسے کسی بلند مرتبہ اور خوبصورت عورت نے اپنی طرف بلایا،اور اس نے جواب دیا کہ میں اللّٰہ سے ڈرتا ہوں۔

7-اور وہ شخص جس نے اتنا پوشیدہ صدقہ کیا کہ اس کے بائیں ہاتھ کو بھی پتہ نہ چل سکا کہ دائیں نے کتنا اور کیا صدقہ کیا ہے۔

صحیح البخاری۔ (حدیث۔نمبر۔ 6806)

تشریح: اس حدیث میں ہر مسلمان مومن کے لئے ایک بہترین پیغام ہے،

ذرا سوچئیے کہ ...روزِ محشر جب ایک نفسا نفسی کا عالم ہوگا اور حشر کے میدان میں سوائے اللّٰہ کے عرش کے سائے کے کوئی دوسرا سایہ نہ ہوگا تب صرف یہ خوش قسمت ترین لوگ جن کی صفات کا ذکر درج بالا حدیث میں کیا گیا ہے کتنے آرام میں ہونگے.(سبحان اللّٰہ)

اگر آخرت کی زندگی اور میدان حشر کے اس سخت ترین دن کو ذہن میں رکھا جائے تو ہمیں یقیناً ان صفات کو اپناتے میں کوئی مشکل نہ ہو، بیشک! اللّٰہ تو اپنے بندوں کیلئے نہایت مہربان ہے۔ جبھی قرآن وحدیث کے ذریعہ ہماری ہر طرح سے بہترین رہنمائی فرمادی ہے.آخرت کے مدارج حاصل کرنے اور دین ودنیاکی سعادتیں پانے کیلئے یہ حدیث ہر مومن مسلمان کو ہروقت یادرکھنے کے قابل ہے۔اللّٰہ پاک ہر مومن مسلمان کو روزِ محشر میں اپنی ظلِ عافیت میں جگہ نصیب فرمائے.آمین
 
Top